Tag: تھریسا مے

  • برطانوی وزیر اعظم کی عمران خان کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد

    برطانوی وزیر اعظم کی عمران خان کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد

    اسلام آباد: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے وزیر اعظم عمران خان کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لینے کے بعد عمران خان کو دنیا بھر سے مبارکبادیں موصول ہورہی ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بھی انہیں منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں تھریسا مے کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم سے بات کر کے خوشی ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔ باہمی تعاون، تجارتی اور سیکیورٹی معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی برطانوی وزیر اعظم نے عمران خان کو فون کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک برطانیہ تعلقات میں مزید بہتری لانے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان کے ساتھ اشتراک عمل کی نئی راہیں کھول کر پاکستان کی نئی حکومت کی مکمل معاونت کریں گے۔

    تھریسا مے کی جانب سے نیک تمناؤں کے اظہار پر وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے، انسداد منی لانڈرنگ کے لیے برطانیہ کے ساتھ اشتراک کے خواہاں ہیں۔

  • فرانسیسی صدر 3 اگست کو برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے

    فرانسیسی صدر 3 اگست کو برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے 3 اگست کو ملاقات کریں گے، اس دوران بریگزٹ معاملے پر خصوصی گفتگو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ معاملے پر خصوصی گفتگو کے لیے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات کریں گے، یہ ملاقات فرانس کے شہر تولوں کے قریب صدارتی سیاحتی مرکز میں ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ ملاقات سے متعلق کسی سرکاری ایجنڈے کا بظاہر اعلان نہیں کیا گیا لیکن گفتگو میں بریگزٹ معاملے کو فوقیت حاصل رہے گی۔

    قبل ازیں 31 جولائی منگل کو برطانوی وزیر خارجہ جریمی ہنٹ اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں ایو لیدریاں سے بھی پیرس میں اسی معاملے پر بات چیت کر چکے ہیں۔


    تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئی


    علاوہ ازیں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے گذشتہ ماہ 27 جولائی کو بریگزٹ ڈیل سے متعلق معاملات طے کرنے کے لیے آسٹریا پہنچی تھیں، جہاں انہوں نے آسٹرین چانسلر اور وزیراعظم سے ملاقات بھی کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے نے آسٹریا میں چانسلر کرز اور چیک ری پبلک کے وزیر اعظم اینڈریج بابس سے بھی بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

    یاد رہے کہ اس پیش رفت سے ایک روز قبل برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جیریمی ہنٹ برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ منتخب

    جیریمی ہنٹ برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ منتخب

    لندن: بورس جانسن کے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد جیریمی ہنٹ برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ بنایا گیا ہے، وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے جیریمی ہنٹ کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔


    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت گرنے کا خطرہ بڑھ گیا


    قبل ازیں بریگزٹ امور کے نگراں وزیر ڈیوڈ ڈیوس اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، ڈیوس نے اپنے استعفے کا اعلان لندن میں ملکی کابینہ کے اس فیصلے کے دو روز بعد کیا کہ برطانیہ یورپی یونین سے اپنے اخراج کے بعد بھی اس بلاک کے ساتھ اپنے قریبی اقتصادی روابط قائم رکھے گا۔

    ڈیوڈ ڈیوس کو بریگزٹ کے حوالے سے ایک سخت گیر سوچ کا حامل سیاست دان تصور کیا جاتا ہے اور وہ اس بارے میں وزیر اعظم تھریسامے کے موقف کی مخالف کرتے ہوئے ماضی قریب میں کئی بار اپنی ذمے داریوں سے مستعی ہوجانے کی دھمکی دے چکے تھے۔

    واضح رہے کہ تھریسا مے اور ان کی کابینہ چاہتی ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین بریگزٹ کے بعد بھی آزاد تجارتی معاہدوں پر عمل پیرا رہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے: شاہد خاقان عباسی

    عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے: شاہد خاقان عباسی

    لندن: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے.

    یہ بات انھوں‌ نے لندن میں‌ برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر کہی. ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا.

    [bs-quote quote=”گذشتہ 10سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک لاکھ پاکستانی متاثرہوئے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیراعظم نےبرطانوی ہم منصب کو دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں اور افغان امن میں‌ پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا. ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 10سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک لاکھ پاکستانی متاثرہوئے.

    انھوں نے مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور وہاں کے باسیوں کو انصاف دلوایا جائے۔

    وزیراعظم نے پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یواین چارٹرکےمطابق پاکستان کیمیائی ہتھیاروں کےاستعمال کے خلاف ہے اور پڑوسی ممالک اور عالمی دنیا سے باہمی تجارت، سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے برطانوی اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے.

    اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا. برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے افغانستان میں امن کے لئے وزیراعظم کی کوششوں کی بھی تعریف کی.

    تھریسا مے نے کہا کہ پاکستان اوربرطانیہ کےدرمیان مضبوط تعلقات ہیں، برطانیہ اور پاکستان باہمی تجارت میں فروغ کےخواہاں ہیں.

    اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دولت مشترکہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر برطانوی وزیر اعظم کو مبارک باد پیش کی.

    یاد رہے کہ اس وقت وزیر اعظم لندن میں ہیں، جہاں انھوں نے دولت مشترکہ کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔


    وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی لندن پہنچ گئے 

  • ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    ممکن ہے سابق روسی جاسوس کوروس نےزہردیا ہو‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا اعصاب کو متاثر کرنے والا کیمیائی مواد روس میں بنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ عین ممکن ہے کہ روس میں تیار کردہ کیمیائی مواد سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا ہو۔

    تھریسا مے نے کہا کہ امریکہ نے بھی برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرہونے والے قاتلانہ حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تائید کی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممکن ہے کہ برطانوی شہرسالسبری میں سرگئی اسکریپل اور ان کی بیٹی یولیا اسکریپل کو زہر دینے کا ذمہ دار روس ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ سابق روسی جاسوس پرحملہ انتہائی شرمناک ہے جبکہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹیو لنبرگ نے کہا ہے کہ زہر کا استعمال ہولناک ہے اور یہ قابل قبول نہیں ہے۔


    برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پرقاتلانہ حملہ


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • میئرلندن صادق خان کی امریکی صدرکےمسلمان مخالف ٹویٹس کی مذمت

    میئرلندن صادق خان کی امریکی صدرکےمسلمان مخالف ٹویٹس کی مذمت

    لندن : میئرلندن صادق خان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نفرت انگیزویڈیوز ری ٹویٹ کرنا قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئرلندن صادق خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف ٹویٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نفرت پھیلانے والی تنظیم کی حوصلہ افزائی کے بجائے مذمت کرنی چاہیے۔


    برطانوی حکومت کی بھی ٹرمپ کے مسلمان مخالف ٹویٹس کی مذمت


    ترجمان برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف ٹویٹس شیئر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ٹویٹس کرنا غلط ہے۔

    ترجمان تھریسا مے کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی عوام انتہا پسند تنظیم کا نفرت آمیز پیغام مسترد کرتے ہیں، نفرت آمیزپیغامات کا مقصد معاشرے کو تقسیم کرنا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو دی گئی دورہ برطانیہ کی دعوت واپس لی جائے، امریکی صدر کوخوش آمدید نہیں کیا جائے گا۔


    تھریسا مےمجھ پر نہیں، برطانیہ میں دہشت گردی پرتوجہ دیں‘ ڈونلڈٹرمپ


    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹرپرنفرت انگیز ویڈیوز شیئرکرنے پرتنقید کی تھی جس پر امریکی صدر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی توجہ مجھ پر نہ رکھیں بلکہ برطانیہ میں دہشت گردی پر دیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • مانچسٹر دھماکہ : میرادل ٹوٹ گیا‘آریانا گرینڈے

    مانچسٹر دھماکہ : میرادل ٹوٹ گیا‘آریانا گرینڈے

    مانچسٹر: امریکی گلوکارہ آریانا گرینڈے نے مانچسٹر دھماکے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرمعروف امریکی گلوکارہ نے اپنے پیغام میں مانچسٹر دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ ان کے پاس دکھ کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں۔

    مانچسٹرایرینا میں دہشت گردی کا واقعہ امریکی گلوکارہ آریانا گریندے کے کنسرٹ کےدوران ہوا تاہم وہ اس دھماکے میں محفوظ رہیں۔

    خیال رہےکہ دنیائے موسیقی کی دیگر اہم شخصیات نے بھی اس واقعے پر افسوس اور ہلاک ہونے والوں کےاہل خانہ سےاظہار ہمدردی کیا ہے۔


    برطانوی وزیراعظم نے مانچسٹر دھماکے کو دہشت گردی قرار دے دیا


    واضح رہے کہ ایرینا میں دھماکہ اس وقت ہوا جب گلوکارہ آریانا گرینڈے پرفارم کرچکی تھیں اورکانسرٹ دیکھنے والے 20 ہزارکے قریب افراد ایرینا سے باہرنکل رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے اجلاس میں سخت شرمندگی کا شکار

    اگر آپ کسی ایسی محفل میں چلے جائیں جہاں کوئی آپ کا جاننے والا نہ ہو تو وہاں کسی سے گفتگو نہ ہوسکنا اور تنہا رہنا ایک متوقع صورتحال ہے، لیکن اگر کوئی شخصیت کسی ملک کی وزیر اعظم ہو اور اس کے ساتھ یہی صورتحال پیش آئے تو کیا ہوگا؟

    یقیناً یہ ایک بہت ہی شرمندہ کرنے والی صورتحال ہوگی اور اس کا سامنا کرنے والا نہایت ہی خفت کا شکار ہوگا۔ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو بھی ایسی ہی کچھ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    حال ہی میں ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس میں تھریسا مے کی ایسی ہی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ تنہا کھڑی نظر آرہی ہیں۔ ان کے آس پاس موجود عالمی لیڈرز آپس میں مل رہے ہیں اور گفتگو کر رہے ہیں تاہم برطانوی وزیر اعظم کی طرف کوئی دیکھ بھی نہیں رہا۔

    وہ منتظر رہیں اور پلٹ پلٹ کر دیکھتی رہیں کہ کوئی ان کی طرف آ کر ان سے ملے اور گفتگو کرے مگر اجلاس میں مکمل طور پر انہیں نظر انداز کیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کو اس رویے کا سامنا دراصل اس لیے کرنا پڑا کیونکہ اب برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے۔ یہ یورپی یونین کے رہنماؤں کی جانب سے برطانیہ سے ایک سرد مہری کا اظہار تھا جس نے اجلاس میں تھریسا مے کی پوزیشن کو نہایت نازک بنا دیا۔

  • وزیر اعظم کی برطانیہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کی درخواست

    وزیر اعظم کی برطانیہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کی درخواست

    نیویارک: وزیر اعظم نواز شریف نے برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ برطانیہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

    وزیر اعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں جہاں انہوں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری، سعودی ولی عہد اور برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقاتیں کی۔

    برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے تحفظات و خدشات کا اظہار کیا۔

    ان کا کہنا تھا، ’مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدر آمد ضروری ہے‘۔

    انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم اور طاقت کے بے رحمانہ استعمال سے روکنے میں ناکام رہی تو بھارت کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی۔

    کشمیریوں کی حالت زار اور بھارت کے سنگین انسانی جرائم کے بارے میں برطانوی وزیر اعظم کو آگاہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور مسئلہ کشمیر پر اپنے مؤقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    ’ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو مایوس نہیں کریں گے اور عالمی برادری کو وہ وعدے یاد دلاتے رہیں گے جو انہوں نے مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے لیے عشروں پہلے کیے لیکن وہ اب تک وفا نہ ہوسکے‘۔

    وزیر اعظم نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور ریاستی جبر و تشدد اپنے عروج پر ہے اور یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارت کے مسلح جبر کو فوری طور پر رکوائے۔

    ملاقات میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستانی کوششوں کا بھی اعتراف کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ پرامن افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں بھی امن کی ضمانت ہے۔

    ملاقات کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، اور خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری بھی موجود تھے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس میں وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بل کلنٹن نے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا، اب امریکا اپنا وعدہ پورا کرے۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت لیڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کو بذریعہ جبر روکنے کی کوشش کی اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد کیا۔ 74 روز میں قابض فوج کے تشدد سے 103 کشمیری شہید جبکہ پیلٹ گنوں کے استعمال کے باعث سینکڑوں کشمیر نابینا و شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    مقبوضہ وادی میں 74 روز سے کرفیو بھی جاری ہے۔ تعلیمی ادارے بند، انٹرنیٹ و ٹیلی فون سروس جزوی طور پر دستیاب جبکہ کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔