Tag: تھر پارکر

  • تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل کنٹرول آپریشن جاری

    تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل کنٹرول آپریشن جاری

    کراچی: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تھر پارکر اور لسبیلہ میں 10 ہزار 76 ہیکٹرز پر ٹڈی دل کا کنٹرول آپریشن کیا گیا، ملک کے بقیہ اضلاع سے ٹڈی دل کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں محکمہ فوڈ سیکیورٹی، محکمہ زراعت اور پاک فوج کی مشترکہ ٹیموں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

    ترجمان این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں 2 لاکھ 19 ہزار 474 ہیکٹر رقبے کا سروے کیا گیا جبکہ تھر پارکر اور لسبیلہ میں 10 ہزار 76 ہیکٹرز پر کنٹرول آپریشن کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ 6 ماہ میں 11 لاکھ 20 ہزار 23 ہیکٹرز پر اسپرے کیا جا چکا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹڈی دل اب ملک کے صرف 2 اضلاع تھر پارکر (سندھ) اور لسبیلہ (بلوچستان) تک محدود ہوچکا ہے۔ مہم کے دوران سروے اور کنٹرول آپریشن میں 5 ہزار 843 سے زائد افراد اور 767 گاڑیوں نے حصہ لیا۔

    این ایل سی سی کے مطابق ملک بھر میں 11 ہزار 180 مربع کلو میٹر پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے جبکہ 5 لاکھ 18 ہزار 812 مربع کلو میٹر پر سروے کیا جا چکا ہے۔

  • ملک کا 90 فیصد علاقہ ٹڈی دل سے پاک کر دیا گیا

    ملک کا 90 فیصد علاقہ ٹڈی دل سے پاک کر دیا گیا

    کراچی: نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے مطابق ملک میں صرف 2 ضلعوں تھر پارکر اور لسبیلہ میں ٹڈی دل موجود ہے، ان کے علاوہ پورے ملک سے ٹڈی دل کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں محکمہ فوڈ سیکیورٹی، محکمہ زراعت اور پاک فوج کی مشترکہ ٹیموں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل اب ملک کے صرف 2 اضلاع تھر پارکر (سندھ) اور لسبیلہ (بلوچستان) تک محدود ہوچکا ہے۔ مہم کے دوران سروے اور کنٹرول آپریشن میں 5 ہزار 843 سے زائد افراد اور 767 گاڑیوں نے حصہ لیا۔

    این ایل سی سی کے مطابق ملک بھر میں 11 ہزار 180 مربع کلو میٹر پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے جبکہ 5 لاکھ 18 ہزار 812 مربع کلو میٹر پر سروے کیا جا چکا ہے۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 1 لاکھ 97 ہزار 835 ایکڑ پر سروے کیا گیا، اب تک صوبے بھر میں 4.02 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 11 لاکھ 59 ہزار 97 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 89 ہزار 7 ایکڑ پر سروے کیا گیا، ضلع تھر پارکر میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 2 ہزار 755 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔ صوبے میں اب تک 2.46 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 2 لاکھ 24 ہزار 670 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 1 لاکھ 47 ہزار 28 ایکڑ پر سروے کیا گیا۔ پختونخواہ میں اب تک 2.21 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 15 لاکھ 45 ہزار 27 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 94 ہزار 535 ایکڑ پر سروے اور ضلع لسبیلہ میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 494 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔ صوبے میں اب تک 4.11 کروڑ ایکڑ پر سروے اور 11 لاکھ 64 ہزار 476 ایکڑ پر آپریشن کیا جا چکا ہے۔

  • تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی، آج تھر کامیاب ہوگیا: وزیر اعلیٰ سندھ

    تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی، آج تھر کامیاب ہوگیا: وزیر اعلیٰ سندھ

    تھر پارکر: وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی تھی۔ ہمیں کہا گیا تھا یہاں کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی لیک ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں پہلے کول پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کاوژن شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا تھا، 1992 میں تھر کے کوئلے سے متعلق علم ہوا۔ ماضی میں تھر میں پیپلز پارٹی کے منصوبوں پر توجہ نہیں دی گئی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر ہم کھڑے ہیں سنہ 1971 میں یہاں دشمن نے قبضہ کرلیا تھا، شہید ذوالفقار بھٹو نے ہمیں یہ جگہ واپس دلائی۔ تھر پروجیکٹ پر توجہ دی گئی ہوتی تو توانائی کی صورتحال آج بہتر ہوتی۔ آصف زرداری نے کہا کہ تھر کول انرجی بورڈ بنائیں، یہ کوئلہ سندھ کے لوگوں کا ہے اس لیے کہا گیا آپ خیال رکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی تھی۔ ہمیں کہا گیا تھا یہاں کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی لیک ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ کوئی اور حکومت ہوتی تو اب تک بھاگ چکی ہوتی۔ ہم نے شروعات کی تو کوئی بھی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہا تھا، اینگرو کارپوریشن نے اس وقت ساتھ دیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تھر کے پروجیکٹ میں تکنیکی مسائل تھے، کوئلے سے بجلی بنانا ایٹمی بم سے کم نہیں ہے۔ پہلی بار تھر آیا تو 9 سے 10 گھنٹے مٹھی تک پہنچنے میں لگے تھے، اب روڈ اچھے بن گئے ہیں 3 گھنٹے میں تھر پہنچ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 700 ملین ڈالر تھر پر خرچ کیے گئے ہیں، تھر میں ایئر پورٹ اور پانی کے منصوبے بنائے ہیں۔ آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔ پاکستان میں کسی منصوبے میں ایسا نہیں ہوا ہوگا۔ ہم نے مقامی لوگوں کو منصوبے کا شیئر ہولڈر بنایا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ 75 انجینئرز ہیں جو منصوبے کے لیے چین سے تربیت لے کر آئے، جب منصوبہ شروع کیا تو کوئی سرمایہ کار رضا مند نہیں تھا۔ میں آج کوئی بھی تلخ بات نہیں کرنا چاہتا۔ راجہ پرویز اشرف کا شکر گزار ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 660 میگا واٹ کا پاور پلانٹ آج شروع ہوگیا ہے، نیشنل گرڈ میں بجلی سندھ کی جانب سے عوام کو تحفہ ہے۔

  • عمران خان کی نظر غربت مٹانے پر اور مودی کی الیکشن پر ہے: وزیر خارجہ

    عمران خان کی نظر غربت مٹانے پر اور مودی کی الیکشن پر ہے: وزیر خارجہ

    تھر پارکر: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت سے کہتے ہیں کہ امن کا ہاتھ بڑھایا تو تھام لیں گے، لیکن مودی سرکار نے جنگ کا مکہ دکھایا تو توڑ دیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کی نظر غربت مٹانے پر اور مودی کی الیکشن پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر پارکر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تھر پارکر کی عوام بھارتی وزیر اعظم کو واضح پیغام دے رہی ہے، سرحدی علاقے میں کھڑے ہو کر بتا رہے ہیں دیکھ لو ہم متحد ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے منشور کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، عمران خان نے کہا کہ غربت اور جہالت کو ختم کریں گے۔ تحریک انصاف کے دور میں تھر میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے کہتے ہیں کہ تمہاری جارحیت کے باوجود ہم امن چاہتے ہیں، ہم نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو با عزت طور پر رہا کیا۔ بدلے میں بھارت نے ہمیں شاکر اللہ کی میت دی۔ اب بھی کہتے ہیں اگر جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیں گے، ’مودی کو کہتے ہیں میلی آنکھ سے دیکھا تو پاکستان کا بچہ بچہ بھی تیار ہے‘۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایک ایک گاؤں میں اس ملک کے محافظ پیدا ہوں گے، ہماری مائیں بیٹیاں بہنیں بھی پاکستان کا دفاع کریں گی۔ وزیر اعظم عمران خان کی سیاست کا فلسفہ سمجھانے آیا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ جو بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا تھا وہ خود تنہا ہو گیا، وزیر اعظم عمران خان کی نظر غربت مٹانے پر اور مودی کی الیکشن پر ہے۔ ہم غربت کے خاتمے کے لیے میدان میں ہیں اور جنگ میں ہماری جیت ہوگی۔ بھارت سے کہتے ہیں کہ امن کا ہاتھ بڑھایا تو تھام لیں گے، لیکن مودی سرکار نے جنگ کا مکہ دکھایا تو توڑ دیں گے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ آج بھی تھر کے منتخب نمائندے پینے کے پانی کا مطالبہ کر رہے ہیں، ایک طرف اربوں روپے میٹرو اور اورنج ٹرین پر لگائے جا رہے ہیں، دوسری طرف تھر کے لوگوں کو پانی تک میسر نہیں ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خود اردیت مانگ رہے ہیں، آج بھارتی عوام بھی کہتے ہیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیں۔ بھارت سے کہتا ہوں یہ 1971 نہیں نیا پاکستان ہے، آج پاکستان کی نظریں مغرب کی طرف تھیں تو تم نے مشرق پر جارحیت کی۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ چین نے اپنے کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا، ہم بھی چین کی طرح پاکستان کے عوام کو غربت سے نکالیں گے۔ آج دنیا بھی عمران خان کی جانب دیکھ رہی ہے، عمران خان نے پاکستان سے غربت کے خاتمے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ ’تحریک انصاف پورے پاکستان کی جماعت ہے‘۔

  • وزیر اعظم عمران خان8مارچ کو تھر پارکر کا دورہ کریں گے

    وزیر اعظم عمران خان8مارچ کو تھر پارکر کا دورہ کریں گے

    کراچی : وزیر اعظم عمران خان8مارچ کو ایک روزہ دورے پر تھر پارکر پہنچیں گے، اس موقع پر وہ چھاچھرو میں جلسے سے بھی خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان آٹھ مارچ کو ایک روزہ دورے پر تھرپارکر پہنچیں گے جہاں وہ جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنما بھی ہوں گے، جلسے کے حوالے سے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان تھر کے دورے کے دوران تھرکول میگا منصوبے کا جائزہ لیں گے اور تھر پارکر کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان بھی کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ارباب غلام رحیم بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے، ارباب غلام رحیم کی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پی ٹی آئی میں شمولیت متوقع ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی آمد سے قبل رکن قومی اسمبلی لال مالھی اور دیگر رہنماؤں نے چھاچھرو پہنچ کر جلسہ گاہ اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔

  • داخلی صورتحال بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی: آرمی چیف

    داخلی صورتحال بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی: آرمی چیف

    تھر پارکر: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج سرحدوں کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ داخلی صورتحال بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گدرا سیکٹر سندھ میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ آرمی چیف نے جوانوں کی پیشہ ورانہ تیاریوں اور بلند حوصلے کو سراہا۔

    آرمی چیف نے تھرکول پروجیکٹ کا بھی دورہ کیا۔ تھر کول پہنچنے پر مینیجنگ ڈائریکٹر فوجی فرٹیلائزر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان نے ان کا استقبال کیا۔ آرمی چیف کو منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔

    دورے کے موقع پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔

    اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج سرحدوں کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے، ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ داخلی صورتحال بہتر ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کو محفوظ ماحول دینے کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو محفوظ فضا کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔

    اس سے قبل آج صبح آرمی چیف نے ایئر ڈیفنس سینٹر کراچی کا دورہ کیا تھا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آرمی ایئر ڈیفنس کا کردار قابل تحسین ہے۔

  • سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں کی مکمل رپورٹ 3 دن میں طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کمیٹی رپورٹ پیش کردی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غذائی اجناس کی فراہمی اور علاج سمیت دیگر سہولتیں دی جارہی ہیں، غذائی قلت پر قابو کے لیے قلیل المدتی اور طویل المدتی پروگرام شروع کردیا۔

    عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ کئی رپورٹس پیش کی گئیں، عمل ایک پر بھی نہیں ہوا۔ اب بھی ایک رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب اچھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 4 سال سے تھر میں اسپتالوں میں 70 آسامیاں خالی ہیں۔ کاغذوں پر سارا کام پورا کر دیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ عدالتی حکم پر کتنا عملدر آمد ہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ پسماندہ علاقے میں ڈاکٹر جانے کے لیے تیار نہیں۔

    عدالت نے پوچھا کہ کیا ڈاکٹرز کو وہاں کام کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد کی پیشکش کی گئی؟ سیکریٹری خزانہ سندھ بتائیں کیا رقم مختص کی ہے۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے اندر ڈاکٹر بھوکے مر رہے ہیں۔ 2016 میں سندھ حکومت کی مرضی سے میں نے کمیشن بنایا، بتائیں اس کی سفارشات کہاں ہیں؟

    انہوں نے پوچھا کہ بتائیں آپ نے کتنے ڈاکٹر بھیجے اور کتنوں نے جانے سے انکار کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ 3 دن میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی فہرست دیں گے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ تھر جانے سے انکار کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ ’کلرک حکم عدولی کرے تو اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی ملتی ہے‘۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تھر میں کتنے ڈاکٹر اور طبی عملہ ہے جامع رپورٹ دیں۔ 3 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مٹھی اور اسلام کوٹ میں اسپتال مکمل فعال ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر رپورٹ دیں آیاخوراک دی جا رہی ہے یا نہیں۔

    عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھر پارکر کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ کمیشن تھر میں خوراک اور پانی سمیت دیگر سہولتوں کا جائزہ لے اور 15 دنوں میں جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ تھر میں بڑا مسئلہ زرعی قرضوں کی واپسی ہے، قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔

    عدالت نے قرضوں کے معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

  • تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم

    کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر کے لیے بنائے گئے خصوصی محکمے کے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرا تھر پارکر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے تھر سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ تھر کی ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ محکموں کے حوالے کردیں۔

    چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ وسیم احمد نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسپیشل ڈپارٹمنٹ بنایا تھا، محکمے کے پاس آر او پلانٹس اور پمپنگ اسٹیشنز کی اسکیمیں تھیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر محکموں کے ہوتے ہوئے اس محکمے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ نے 105 ارب روپے کا بجٹ اس محکمے کو دیا۔

    عدالت نے اسپیشل انیشیٹو ڈپارٹمنٹ پر خرچ کیے گئے بجٹ کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے میں فرانزک آڈٹ کر کے رپورٹ پیش کی جائے، جو رقم خرچ ہوگئی ہے اس کا آڈٹ بہت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا تھا کہ تھر میں خوراک اور سہولتوں کی فراہمی کا کام شروع ہوجائے گا، 15 دن کی مہلت دی جائے۔

    چیف جسٹس نے تنبیہہ کی تھی کہ تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچہ نہیں مرنا چاہیئے، میں خود اتوار کو علاقے کا دورہ کروں گا۔

  • الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    کہا جاتا ہے کہ کسی مقام پر زندگی کا دار ومدار پانی پر ہوتا ہے، جہاں پانی ہوگا وہیں زندگی ہوگی۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو کسی صحرا میں زندگی کا وجود ناممکن نظر آتا ہے۔

    تاہم ایسا ہے نہیں، دنیا بھر کے صحراؤں میں لوگ آباد ہیں جو اپنی مختلف ثقافت اور رسوم و رواج کے باعث منفرد تصور کیے جاتے ہیں۔

    گو کہ صحراؤں میں ان کی ضرورت کے حساب سے بہت کم پانی میسر ہوتا ہے، لیکن یہ جیسے تیسے اپنی زندگی اور روایات کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔

    انہی صحراؤں میں سے ایک سندھ کا صحرائے تھر بھی ہے جو برصغیر کا سب سے بڑا صحرا اور دنیا بھر کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے۔

    تقریباً 16 لاکھ سے زائد افراد کو اپنی وسعت میں سمیٹے صحرائے تھر ایک عرصے سے اپنے مسیحا کا منتظر ہے جو آ کر اس صحرا کو گلشن میں تو تبدیل نہ کرے، البتہ یہاں رہنے والوں کے لیے زندگی ضرور آسان بنا دے۔

    مختلف ادوار میں مختلف پارٹیوں کی حکومت کے دوران کوئی ایک بھی حکومت ایسی نہ تھی جو صحرائے تھر کے باشندوں کی زندگی بدل سکتی اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی۔

    چنانچہ اب تھر کے لوگ اپنی قسمت بدلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے ان بھاری بھرکم سیاسی جماعتوں کے مقابلے کا اعلان کردیا ہے۔

    کہتے ہیں کہ جب کوئی عورت اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کسی مشکل کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوجائے تو وہ عزم وحوصلے کی چٹان بن جاتی ہے اور اس میں اتنی ہمت آجاتی ہے کہ وہ فرعون وقت کو بھی چیلنج کرسکتی ہے۔

    تھر کی عورتوں نے بھی ان سیاسی جماعتوں کے مدمقابل آنے کی ہمت کرلی ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو ایک عرصے سے اپنے خاندانوں اور لوگوں کو ترستی ہوئی زندگی گزارتا دیکھ رہی ہیں۔

    یہ خواتین اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور ان پارٹیوں سے نجات چاہتی ہیں جو صرف ووٹ کے حصول کی حد تک تھر والوں سے مخلص ہیں۔

    صحرائے تھر قومی اسمبلی کی 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مشتمل ہے جن میں این اے 221 ڈاہلی نگر پارکر، این اے 222 ڈیپلو اسلام کوٹ، پی ایس 54 ڈاہلی، پی ایس 55 نگر پارکر، پی ایس 56 اسلام کوٹ، اور پی ایس 57 ڈیپلو شامل ہیں۔

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 222 سے تلسی بالانی، پی ایس 55 سے نازیہ سہراب کھوسو اور پی ایس 56 سے سنیتا پرمار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان خواتین کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدواروں سے ہے۔

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو تھر کے علاقے نگر پارکر حلقہ پی ایس 55 سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں زندگی گزارنا ایسا ہے جیسے آپ اس دنیا میں لاوارث ہیں۔ ’لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، اور کوئی پوچھنے تک نہیں آتا‘۔

    نازیہ نے بتایا کہ تھر میں موجود اسکولوں میں کئی استاد ایسے ہیں جنہیں وڈیروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ استاد اپنے فرائض تو نہیں نبھا رہے البتہ ہر ماہ تنخواہ ضرور لیتے ہیں۔ ’وڈیروں کی وجہ سے کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں نہ خواتین کے لیے صحت کے مراکز ہیں، نہ پینے کا پانی، نہ سڑکیں نہ اسکول، ’امیر کے بچے کے لیے سب کچھ ہے، وہ شہر کے اسکول جا کر بھی پڑھ سکتا ہے، غریب کا بچہ کیا کرے‘؟

    ایک خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ گھر سے باہر نکلنے اور الیکشن لڑنے پر انہیں باتیں سننے کو ملیں، ’جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو یہ سب سننا ہی پڑتا ہے، ان باتوں پر اگر کان دھرا جائے تو کوئی عورت کچھ نہ کرسکے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے سے دیگر خواتین میں بھی حوصلہ پیدا ہوا ہے، ہوسکتا ہے کل مزید کئی خواتین اپنے علاقے کی قسمت بدلنے کے لیے میدان میں اتر آئیں۔

    ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے کیا انہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی قسم کے دباؤ کا بھی سامنا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ انہیں پارٹیوں کی جانب سے پیغام وصول ہوا کہ ہم بڑی بڑی مضبوط جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں آپ کیا کرلیں گی؟ بہتر ہے کہ الیکشن لڑنے کا خیال دل سے نکال دیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ پارٹی کو ووٹ دیں اور اس کے لیے انہیں دھمکیوں اور لالچ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    مستقبل میں نازیہ کے الیکشن جیتنے کی صورت میں کیا اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی پارٹی میں شامل ہوجائیں؟ اس بات کی نازیہ سختی سے نفی کرتی ہیں۔

    ’بڑی اور پرانی سیاسی جماعتیں جو طویل عرصے سے تھر کے لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہیں ان میں شامل ہونے کا قطعی ارادہ نہیں۔ یہ غریب لوگوں کے حقوق کی جنگ ہے جو یہ لوگ لڑ ہی نہیں سکتے، عام لوگوں کی جنگ عام لوگ ہی لڑیں گے‘۔

    سنیتا پرمار

    سنیتا پرمار

    تھر کے حلقہ پی ایس 56 اسلام کوٹ سے الیکشن میں حصہ لینے والی سنیتا پرمار وہ پہلی ہندو خاتون ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔

    سنیتا تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتوں کو قرار دیتی ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔

    سنیتا بھی انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ فتحیاب ہو کر اسمبلی میں پہنچیں تو سب سے پہلے تھر کی خواتین کی صحت اور یہاں کی تعلیم کے حوالے سے بل پیش کریں گی۔

    وہ کہتی ہیں کہ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔

    سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔

    تلسی بالانی

    تلسی بالانی

    تھر کے علاقے ڈیپلو کے حلقہ این اے 222 سے انتخابات میں حصہ لینے والی تلسی بالانی بھی میگھواڑ ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔

    تلسی کا کہنا ہے کہ تھر میں کئی سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن ان کی دلچسپی صرف اس حد تک ہے کہ وہ تھر کے باسیوں سے ووٹ لیں اور اس کے بعد اسمبلی میں جا کر بیٹھ جائیں، کوئی بھی تھر اور اس کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض پارٹیاں یہاں سے الیکشن میں ایسے افراد کو ٹکٹ دے دیتی ہیں جو تھر سے باہر کے ہیں، انہیں علم ہی نہیں کہ تھر کے کیا مسائل ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا چاہیئے۔

    تھر کے لوگوں کی بے بس زندگی کو دیکھتے ہوئے ہی تلسی نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتی ہیں کہ الیکشن جیت کر یہاں کے لوگوں کو کم از کم بنیادی ضروریات فراہم کرسکیں۔

    ’یہاں نہ ڈاکٹر ہے نہ اسکول ہے، جو چند ایک اسکول موجود ہیں وہاں پر استاد نہیں، اگر ہے بھی تو وہ صرف تنخواہ لیتا ہے، کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ کئی دیہاتوں میں سرے سے اسکول ہی نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تھر کے لوگ جاگیں اور اپنے حالات کو بدلیں‘۔

    تلسی نے بتایا کہ ان کے خاندان میں عورتیں ہر وقت گھونگھٹ اوڑھے رکھتی ہیں اور کسی مرد کے سامنے نہیں آتیں۔

    ’میں نے باہر نکل کر لوگوں کے پاس جانا اور ان کے مسائل سننا شروع کیا تو ظاہر ہے مجھے پردہ اور گھونگھٹ چھوڑنا پڑا۔ لوگوں نے باتیں بنائیں کہ تم عورت ہو، کیا کرلو گی؟ لیکن کچھ لوگوں نے حوصلہ افزائی بھی کی‘۔

    تلسی کا ماننا ہے کہ اگر نیت صاف اور مخلص ہو تو تمام مشکلات کا سامنا کیا جاسکتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ مشکلات آہستہ آہستہ آسانیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

  • تھر سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی پہلی ہندو خاتون

    تھر سے عام انتخابات میں حصہ لینے والی پہلی ہندو خاتون

    مٹھی: صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر پارکر سے پہلی بار ایک ہندو خاتون رواں برس عام انتخابات میں حصہ لینے جارہی ہیں۔

    30 سالہ سنیتا پرمار ضلع تھر پارکر کے علاقے اسلام کوٹ کی سندھ اسمبلی کی نشست حلقہ پی ایس 56 سے بطور آزاد امیدوار کھڑی ہورہی ہیں۔

    سنیتا کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتیں ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔

    سنیتا انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ آج سے قبل کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔

    مزید پڑھیں: تھر کی کرشنا کوہلی پہلی دلت سینیٹر بن گئیں

    سنیتا کا علاقہ اسلام کوٹ ہندو اکثریتی علاقوں میں شمار ہوتا ہے جن میں میگھواڑ، بھیل اور کوہلی برادری کا ووٹ بینک دوسروں کے مقابلے میں 70 فیصد ہے۔

    سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔