Tag: تھر کول

  • تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی، آج تھر کامیاب ہوگیا: وزیر اعلیٰ سندھ

    تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی، آج تھر کامیاب ہوگیا: وزیر اعلیٰ سندھ

    تھر پارکر: وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ تھر کول منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی تھی۔ ہمیں کہا گیا تھا یہاں کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی لیک ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں پہلے کول پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کاوژن شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا تھا، 1992 میں تھر کے کوئلے سے متعلق علم ہوا۔ ماضی میں تھر میں پیپلز پارٹی کے منصوبوں پر توجہ نہیں دی گئی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر ہم کھڑے ہیں سنہ 1971 میں یہاں دشمن نے قبضہ کرلیا تھا، شہید ذوالفقار بھٹو نے ہمیں یہ جگہ واپس دلائی۔ تھر پروجیکٹ پر توجہ دی گئی ہوتی تو توانائی کی صورتحال آج بہتر ہوتی۔ آصف زرداری نے کہا کہ تھر کول انرجی بورڈ بنائیں، یہ کوئلہ سندھ کے لوگوں کا ہے اس لیے کہا گیا آپ خیال رکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ منصوبے پر ہم نے سخت مخالفت پائی تھی۔ ہمیں کہا گیا تھا یہاں کوئلہ ہی نہیں ہے، کہا گیا نمی بہت ہے آگ لگ جائے گی لیک ہم پیچھے نہیں ہٹے۔ کوئی اور حکومت ہوتی تو اب تک بھاگ چکی ہوتی۔ ہم نے شروعات کی تو کوئی بھی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہا تھا، اینگرو کارپوریشن نے اس وقت ساتھ دیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تھر کے پروجیکٹ میں تکنیکی مسائل تھے، کوئلے سے بجلی بنانا ایٹمی بم سے کم نہیں ہے۔ پہلی بار تھر آیا تو 9 سے 10 گھنٹے مٹھی تک پہنچنے میں لگے تھے، اب روڈ اچھے بن گئے ہیں 3 گھنٹے میں تھر پہنچ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 700 ملین ڈالر تھر پر خرچ کیے گئے ہیں، تھر میں ایئر پورٹ اور پانی کے منصوبے بنائے ہیں۔ آج تھر کامیاب ہوا اور پاور پلانٹ کا ہم نے افتتاح کردیا۔ پاکستان میں کسی منصوبے میں ایسا نہیں ہوا ہوگا۔ ہم نے مقامی لوگوں کو منصوبے کا شیئر ہولڈر بنایا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ 75 انجینئرز ہیں جو منصوبے کے لیے چین سے تربیت لے کر آئے، جب منصوبہ شروع کیا تو کوئی سرمایہ کار رضا مند نہیں تھا۔ میں آج کوئی بھی تلخ بات نہیں کرنا چاہتا۔ راجہ پرویز اشرف کا شکر گزار ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 660 میگا واٹ کا پاور پلانٹ آج شروع ہوگیا ہے، نیشنل گرڈ میں بجلی سندھ کی جانب سے عوام کو تحفہ ہے۔

  • بلاول بھٹو نے پہلے تھر کول پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا

    بلاول بھٹو نے پہلے تھر کول پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا

    تھر پارکر: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تھر میں 330 میگا واٹ بجلی گھر کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے صحرائے تھر میں 330 میگا واٹ بجلی گھر کے افتتاح کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تھر پہنچے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔

    بلاول بھٹو کو کان کنی کی سائٹ سے ری سیٹلمنٹ پالیسی پر بریفنگ دی گئی جس کے بعد وہ ری سیٹلمنٹ نئی سینگیری ولیج پہنچے، بلاول نے تھر کول فیلڈ کے متاثرین کے لیے تعمیر گھروں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے انہیں بتایا کہ ہر 12 گھروں کے گروپ کو ایک کھیل کا میدان دیا گیا ہے۔ بلاول نے نئے گھروں کے مکینوں سے بھی ملاقات کی۔

    بعد ازاں بلاول نے تھر کول فیلڈ بلاک 2 کا دورہ کیا اور اوپن پٹ مائن کا معائنہ کیا۔ انہوں نے کان کنی کے کام کا معائنہ کیا اور اپنے موبائل سے کان کنی کی تصاویر بھی بنائیں۔ چیئرمین کو کان کنی سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی، انہوں نے مزدوروں سے ملاقات کی اور کامیابی پر انہیں مبارکباد دی۔

    بلاول بھٹو نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ تھر سے حاصل شدہ کوئلے سے بجلی بنانے کا کام اپریل 2016 میں شروع کیا گیا تھا، گزشتہ ماہ 19 تاریخ سے تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی اور 330 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کردی گئی۔

    تھر میں مدفون کوئلے کی مقدار 175 ارب ٹن ہے اور ان ذخائر میں موجود توانائی پاکستان کے گیس کے مجموعی ذخائر سے 68 گنا زیادہ ہے، اس کی مالیت اندازاً پچیس کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔

    اس وقت پاکستان میں بجلی کی طلب 25 ہزار میگا واٹ ہے تاہم ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کی خامیوں کی وجہ سے ایک وقت میں 21 ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق تھر میں موجود کوئلے کی مدد سے اگلے 200 سال تک ماہانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے۔ تاحال سندھ حکومت تھر کول کی رائلٹی تھر پر خرچ کرنے کی پالیسی وضع نہ کرسکی۔

  • مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    تھرپارکر: وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مِٹھی اسپتال میں جاں بحق ہونے والے بچوں سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان بچوں کا تعلق تھر سے نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا، دورے کے موقع پر انھوں نے اسپتال میں بھوک سے مرنے والے بچوں سے متعلق میڈیا سے بات چیت کی۔

    [bs-quote quote=”سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مراد علی شاہ”][/bs-quote]

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اب مٹھی میں این آئی سی ایچ (نیشنل انسٹی ٹیو ٹ آف چلڈرن ہیلتھ) کے ڈاکٹر آ گئے ہیں، مِٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر سے کوئلہ نکلنے کا کوئی یقین نہیں کرتا تھا، اب جلد منصوبہ مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ یو سی جی (انڈر گراؤنڈ کول گیسی فکیشن) پروجیکٹ پر جو فیصلہ کرے اس پر عمل ہوگا۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں پینے کے پانی کا مسئلہ تھا ہم نے وہاں آر او پلانٹس لگا دیے، سندھ حکومت تھر کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:   سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبہ نیب کوبھجوادیا، ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھر کول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کر دوں گا، لیکن منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے، منصوبے پر اربوں روپے لگے ان کا حساب کون دے گا۔

  • عدالت کا تھر کول پاور پراجیکٹ کے فرانزک آڈٹ کا حکم

    عدالت کا تھر کول پاور پراجیکٹ کے فرانزک آڈٹ کا حکم

    اسلام آباد: تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ وکیل نیب اصغر حیدر نے رپورٹ پیش کر دی۔ سائنسداں ثمر مبارک بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہیں ان منصوبوں میں خرد برد تو نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ انجینئرز نے کہا زیر زمین گیسیفکیشن سے بجلی بنانا ممکن نہیں۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ جنہوں نے ڈاکٹر ثمر مبارک کے منصوبے کی منظوری دی انہیں دیکھنا چاہیئے تھا، ماہرین کے مطابق منصوبے سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمر مند مبارک کے دعوے؟ کیا معاملہ ایف آئی اے کو نہ بھیج دیں یا اس کی نئے سرے سے تحقیقات کروائی جائیں۔

    مزید پڑھیں: تھر کول منصوبہ ناکام ہوا، چیف جسٹس

    انہوں نے کہا کہ بہت شور مچایا گیا کہ ایسا کام کردیا جو آج تک کسی سائنسدان نے نہیں کیا، 100 میگا واٹ منصوبے سے 3 میگا واٹ بجلی بھی نہیں مل رہی، پاکستان غریب ملک ہے کیا پیسہ اس طرح ضائع کرنا ہے۔ پاکستان اور سندھ کا نقصان ہوگیا۔

    سماعت میں عدالتی معاونین سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی کی تجاویز جمع کرلی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کی کیا پوزیشن ہے؟

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پراجیکٹ کا سارا پیسہ وفاقی حکومت نے دیا، منصوبے کی زمین سندھ حکومت کی ہے۔

    ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی، وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ آسٹریلیا کی کمپنی بھی زیر زمین گیسی فکیشن کر رہی تھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ تھا یہی کہیں گے۔ عدالت نے منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کردیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جب ثمر مبارک نے دعوے کیے تو رومانس ہوگیا، کہا گیا کہ مفت بجلی ملے گی، 4 ارب کا نقصان کردیا گیا۔ پہلے اس منصوبے کا آڈٹ کروا لیتے ہیں۔

    عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے حکم جاری کیا کہ چیف سیکریٹری سندھ منصوبے سے متعلق اشیا تحویل میں لے لیں۔