Tag: تھر

  • بلاول بھٹو کا تھر میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان

    بلاول بھٹو کا تھر میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان

    تھر پارکر: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تھر میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے کالے سونے سے پورا ملک فائدہ حاصل کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں پہلے کول پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کول پاور پلانٹ کا افتتاح تھر کے عوام کی کامیابی ہے، اسے کہتے ہیں گڈ گورننس، اسے کہتے ہیں میگا پروجیکٹ۔ یہ ہوتا ہے نیا پاکستان، پیپلز پارٹی نے کر کے دکھایا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب بھٹو نے ہمیں آئین دیا۔ 1993 میں ہمیں حکومت ملی، محترمہ 1994 میں تھر پہنچیں۔ سابق وزیر اعلیٰ عبد اللہ شاہ نے تھر کوئلے کا افتتاح کیا تھا، آج 10 اپریل کو ہم دوبارہ یہاں موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج تھر کی سرزمین سے کالا سونا نکالا گیا، محترمہ نے کہا تھا پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے ملک چلا سکتے ہیں۔ کم پیسوں سے زیادہ محنت کر سکتے ہیں آج پی پی کی کامیابی ہے۔ تھرکول پاکستان کا پبلک پارٹنر شپ کا ماڈل ہے۔ سندھ اینگرو میں 54 فیصد شیئرز سندھ کا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ کے کالے سونے سے پورا ملک فائدہ حاصل کرے گا، تھر اسلام کوٹ کے غریبوں کے بجلی کے بل سندھ حکومت ادا کرے گی۔ پہلا حق مقامی افراد کا ہے، اسے بیلنس کرنے کے لیے ہمارے پاس سسٹم نہیں، یہاں کے مقامی لوگوں کے لیے سندھ حکومت انہیں بجلی مفت دے گی۔ پورے پاکستان کو آپ کی محنت سے بجلی مل رہی ہے۔ آپ کو کچھ نہ کچھ تو ملنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے ذریعے ہم اسکولز اور اسپتال بنائیں گے۔ 250 بیڈز پر مشتمل اسپتال کا جلد افتتاح کریں گے۔ فش فارمنگ بھی یہاں ہو رہی ہے۔ تھر کو یونیورسٹی چاہیئے۔ این ای ڈی یونیورسٹی کا ایک کیمپس تھر میں کھولا جائے گا۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ آج کل وفاقی حکومت ہمیں پیسہ نہیں دے رہی، پاک چین کوریڈور کا تحفہ زرداری صاحب نے ہمیں دیا تھا، ساتھ دینے پر چینی دوستوں کے شکر گزار ہیں۔ پنجاب میں ڈیمز بھی بنے ہیں لیکن کوئی منصوبہ ایسا نہیں، ہم یہاں کے اسکولوں اور اسپتالوں کو بہتر بنائیں گے۔

  • تھر کول پراجیکٹ کا خواب کس نے دیکھا تھا؟ وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم انکشاف

    تھر کول پراجیکٹ کا خواب کس نے دیکھا تھا؟ وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم انکشاف

    تھرپارکر: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر کول پراجیکٹ سے متعلق اہم اعلانات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر  اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے تھر کول پر میڈیا سے گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ تھرکوئلے سے بجلی پیدا ہو کر گرڈمیں شامل ہوئی۔

    مرادعلی شاہ نے کہا کہ شہیدبی بی نے جو خواب 1994 میں دیکھا تھا، وہ آج شرمندہ تعبیر ہوا، تھر کول کے لئے 2008 میں تھرکول انرجی بورڈ قائم کیا گیا تھا۔

    سید مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ 10 اپریل کو بلاول بھٹو باقاعدہ طور پر افتتاح کریں گے، ہم تھر کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، جن کی زمین سے کول نکلا۔

    مرادعلی شاہ اینگرو کارپوریشن سے مل کر کول پراجیکٹ پرکام کیا اور کامیابی ملی، تھر کے کول کی رائلٹی تھر فاؤنڈیشن کے حوالے کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے تاریخی لمحہ، تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع

    یاد رہے کہ آج پاکستان نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا، تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی، تین سو تیس میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کردی گئی۔

    تھرکول انتظامیہ نے منصوبے کی کامیابی پر جشن منایا، جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اور وزیراعلٰی سندھ نے منصوبے کی کامیابی پر عوام کومبارکباد پیش کی۔

  • تھر میں قحط کی صورتِ حال، بلاول بھٹو متحرک ہو گئے

    تھر میں قحط کی صورتِ حال، بلاول بھٹو متحرک ہو گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں قحط کی صورتِ حال پر آخر کار پیپلز پارٹی کی قیادت نے سنجیدہ رابطے شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بد قسمت علاقے تھر میں ایک عرصے سے  مسلط قط کی صورتِ حال پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو متحرک ہو گئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تھر کالے سونے سے مالا مال ہے، پورے ملک کو روشن کرے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بلاول بھٹو” author_job=”چیئرمین پی پی”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو نے ارکانِ اسمبلی کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔

    چیئرمین پی پی سے رکن سندھ اسمبلی ارباب لطف اللہ نے ملاقات کی، انھوں نے بلاول بھٹو کو تھر کی صورتِ حال اور علاقے میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی۔

    اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ تھر مستقبل میں ملک کی تقدیر بدل دے گا، تھر کالے سونے سے مالا مال ہے، پورے ملک کو روشن کرے گا، ہم تھر کو ترقی دلا رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاک فوج کا تھرپارکر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ


    یاد رہے کہ تین روز قبل صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں پاک فوج نے تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا تھا جس میں سیکڑوں مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔

    اس فری طبی کیمپ میں آرمی کے ڈاکٹروں اور اسٹاف نے 1700 سے زائد مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں، کیمپ میں ناک، کان، گلہ، دانتوں کے ڈاکٹروں اور دیگر امراض کے ماہرین نے تھر کے غریب مریضوں کا معائنہ کیا۔

  • پاک فوج کا تھرپارکر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ

    پاک فوج کا تھرپارکر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ

    تھرپارکر: صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں پاک فوج نے تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا جس میں سیکڑوں مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج سندھ کے نہایت پس ماندہ علاقے تھر میں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے پہنچ گئی، اس سلسلے میں ایک مفت طبی کیمپ لگایا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی کے ڈاکٹروں اور اسٹاف نے 1700 سے زائد مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق مفت طبی کیمپ میں ناک، کان، گلہ، دانتوں کے ڈاکٹروں اور دیگر امراض کے ماہرین نے تھر کے غریب مریضوں کا معائنہ کیا۔

    پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے اعلامیے کے مطابق میڈیکل کیمپ میں زچہ بچہ کے ڈاکٹر بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ گیارہ دن قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحرائے تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، تھر کے سیشن جج نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تھر میں ڈاکٹرز اپنے فرائض سے غفلت برت رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اسپتالوں میں 150 سے زائد ڈاکٹرز کی کمی ہے، زیادہ معاوضے کے با وجود ڈاکٹرز تھر میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

  • تھر میں بچوں کی ہلاکت: چیف جسٹس کا مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم

    تھر میں بچوں کی ہلاکت: چیف جسٹس کا مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ میں تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل فل بنچ نے صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے تھر میں بچوں کی ہلاکت پر کمیشن قائم کردیا جس میں سندھ حکومت کے نمائندے، ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر، ڈاکٹر سونو اور ڈاکٹر ٹیپو سلطان شامل ہیں۔ کمیشن سندھ حکومت کے اقدامات مانیٹر کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔

    سیشن جج تھر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں حاملہ خواتین کو گندم کی فراہمی میں شفافیت نہیں ہے، صرف بااثر خواتین کو گندم فراہم کی جا رہی ہے، ڈاکٹرز بھی اپنے فرائض سے غفلت برت رہے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اسپتالوں میں 150 سے زائد ڈاکٹرز کی کمی ہے، زیادہ معاوضے کے باوجود ڈاکٹرز تھر میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    ان کے مطابق سستی گندم اور حاملہ خواتین کو مفت خوراک کی منظوری سندھ حکومت نے دے دی ہے تاہم انہوں نے بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم چوروں میں گھرے ہوئے ہیں، لوگ خوراک حاصل کر کے بیچ دیتے ہیں۔

    عدالت میں صاف پانی کے حوالے سے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ تھر میں پانی کے حوالے سے رپورٹ مثبت آئی ہے اور پانی پینے کے قابل ہے۔

    چیف جسٹس نے مثبت رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب صاف پانی پئیں گے۔

    عدالت نے کمیشن کو ہر ماہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہر تین ماہ بعد سماعت کر کے رپورٹس کا جائزہ لے گی۔

  • پانی کا مسئلہ چین کے توسط سے حل کر رہے ہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    پانی کا مسئلہ چین کے توسط سے حل کر رہے ہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ صوبے میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے چین کے توسط سے کام شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں چین کا دورہ کام یاب رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورۂ چین کام یاب رہا، چینی حکام کے ساتھ سی پیک سے متعلق 2 مزید منصوبوں پر بات ہوئی۔

    [bs-quote quote=”شہید ذو الفقار علی بھٹو لا یونی ورسٹی جوڈیشل سیکٹر کو بہترین مین پاور مہیا کر رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ’پانی کے مسئلے کے حل کے لیے چین کے توسط سے کام کر رہے ہیں، تھر میں بھی تعلیم کے منصوبے پر چین کے توسط سے کام کریں گے۔‘

    انھوں نے منصوبوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے دورۂ چین کے دوران جوائنٹ کوآرڈنیشن کمیٹی (جے سی سی) میں گڈو بیراج سے لے کر سکھر بیراج تک دریائے سندھ کے 180 کلو میٹر چینلائزیشن کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ سے نکالی جانے والی یہ نہر بڑا منصوبہ ہے، جس سے زرعی شعبے کو ترقی ملے گی، نہ صرف پانی محفوظ ہوگا بلکہ دریا کے دونوں کنارے آباد اضلاع میں سیم و تھور پر بھی قابو پا لیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سی پیک سے متعلق اہم اجلاس: وزیراعلیٰ سندھ چین کے دورے پر


    انھوں نے کہا ’چینی حکام سے تھر میں تعلیم، صحت، سماجی بہبود کے لیے جنگلات اگانے، اور بایو سیلین اگریکلچر کے لیے تھر فاؤنڈیشن سے متعلق بات کی، چینی حکام نے یہ منصوبہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کو بھیج دیا ہے۔‘

    قبل ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو لا یونی ورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ جوڈیشل سیکٹر کا دار و مدار پاس آؤٹ نوجوانوں پر منحصر ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا ’یونی ورسٹی جوڈیشل سیکٹر کو بہترین مین پاور مہیا کر رہی ہے، شہید ذوالفقارعلی بھٹو لا یونی ورسٹی کو فنڈز مہیا کریں گے تاکہ کیمپس کی عمارت مکمل ہو سکے۔‘

  • شہلا رضا تھر میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی کے دفاع پر کمر بستہ ہو گئیں

    شہلا رضا تھر میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی کے دفاع پر کمر بستہ ہو گئیں

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا سندھ کے پس ماندہ علاقے تھر میں پارٹی کی کارکردگی کے دفاع پر کمر بستہ ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی کی مرکزی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ لوگ تھر جا کر وہاں کا انفرا اسٹرکچر دیکھیں، دنیا کا سب سے بڑا آر او پلانٹ لگایا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”تھر میں بچوں کی اموات کی بڑی وجہ چھوٹی عمر میں شادی کا رواج ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شہلا رضا”][/bs-quote]

    شہلا رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھر کی خواتین کو ہنر مند بنایا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کے پاور پراجیکٹس کے کام کو بھی دیکھا جائے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ تھر میں بچوں کی اموات کی بڑی وجہ چھوٹی عمر میں شادی کا رواج ہے۔

    شہلا رضا نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کو خشک سالی کا سامنا ہے، ہم نے تھر کو قحط زدہ بھی قرار دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار کی مٹھی اسپتال آمد پر انتظامیہ کے جعلی اقدامات


    انھوں نے مزید کہا کہ بچوں کی نشوونما اور حاملہ خواتین کی آگاہی کے لیے مہم بھی چلائی گئی ہے، تھر کے 68 ہزار کے قریب خاندانوں کو مفت گندم بھی فراہم کی۔

    دوسری طرف آج تھرپارکر میں مٹھی سول اسپتال انتظامیہ نے چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر انھیں متاثر کرنے کے لیے جعلی کیمپ لگایا، جس میں مریض بھی جعلی بلوائے گئے، چیف جسٹس کے جاتے ہی کیمپوں کو اکھاڑ دیا گیا، مریض بستر اٹھا کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔

  • تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: سندھ کے پس ماندہ ضلع تھر میں غذائی قلت اور امراض‌ کے باعث بچوں‌ کی اموات کا افسوس ناک سلسلہ تھم نہ سکا.

    تفصیلات کے مطابق مصائب کے شکار تھرپارکر میں مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے.

    گذشتہ تین روزمیں مٹھی اسپتال میں زیرعلاج چھ بچے دم توڑگئے، جس کے بعد رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے.

    واضح رہے کہ تھر پاکر میں‌ ہونے والی ہلاکتوں کے باعث پیپلزپارٹی کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے.

    رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے

    وزیر اعلیٰ‌ سندھ سید مراد علی شاہ نے 6 دسمبر 2018 کو ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں.

    مزید پڑھیں: مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مزید پڑھیں: 12دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    رواں سال جون میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

  • تھر: غذائی قلت و امراض کے باعث مزید پانچ بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت و امراض کے باعث مزید پانچ بچے دم توڑ گئے

    تھر: سندھ کے پس ماندہ ضلع تھرپارکر میں معصوم بچوں کی اموات کا افسوس ناک سلسلہ تاحال جاری ہے.

    تفصیلات کے مطابق غذائی قلت و امراض کے باعث سول اسپتال مٹھی میں زیر علاج پانچ بچے اپنی جان کی بازی ہار گئے.

    سول اسپتال مٹھی کی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ڈھائی سالہ ہیما بنت بھورو، نو ماہ کی مرادی بنت غفور جونیجو، اسلم لنجو، کرمن اور جمعون شامل ہیں.

    اس وقت غذائی قلت کے شکار سینتالیس بچے اسپتال میں زیر علاج ہیں، جنھیں سہولیات کے فقدان کے باعث مسائل کا سامنا ہے.

    واضح رہے کہ غربت و افلاس کے شکار تھر میں  رواں سال غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث 595 بچے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں.


    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی


    یاد رہے کہ صحرائے تھر میں غذائی قلت کا معاملہ اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گیا، اقوام متحدہ کا وفد تھر کا دورہ کرنے کے لیےجلد  پاکستان پہنچے گا، وفد 5 دسمبر کو تھر کا دورہ کرے گا اور صورت حال کا جائزہ لے گا.

    خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے متعدد اقدامات کے باوجود تھر کی بحرانی صورت حال پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا، جس کی وجہ سے پی پی پی کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • اقوام متحدہ کا وفد تھر کا دورہ کرے گا

    اقوام متحدہ کا وفد تھر کا دورہ کرے گا

    کراچی: صحرائے تھر میں غذائی قلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی گونج اٹھا، اقوام متحدہ کا وفد تھر کا دورہ کرنے کے لیے آج پاکستان پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری فوزلی ملامبونو صوبہ سندھ کے صحرا تھر کا دورہ کرنے کے لیے آج پاکستان پہنچ رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کا وفد 5 دسمبر کو تھر کا دورہ کرے گا۔

    اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری تھر کے مختلف دیہاتوں کا دورہ کریں گی۔ مٹھی میں اقوام متحدہ کے تحت سماجی خدمات کا دائرہ بڑھانے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ صحرائے تھر میں ماں و بچوں کی صحت کے لیے خصوصی پروگرام کا آغاز کرے گا۔ اقوام متحدہ محکمہ ترقی نسواں سندھ کے اشتراک سے پروگرام شروع کرے گا۔

    منصوبے کے تحت تھر میں کم عمری کی شادی کے خلاف اور خواتین کی صحت کے لیے بھی پروگرام شروع کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صحرائے تھر میں گزشتہ کافی عرصے سے غذائی قلت کے باعث ہزاروں بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ مختلف اداروں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے باوجود صورتحال پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔