Tag: تھر

  • تھرکے بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے، قائم علی شاہ

    تھرکے بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے، قائم علی شاہ

    کراچی: سابق وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر میں بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے۔

    تفصیلات کے مطابق آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن اراکین نے حکومت کی ناقص کارکردگی کو اجاگر کیا اور تقاریر کیں۔

    تحریک انصاف کے رکن پارلیمنٹ حلیم عادل شیخ نے سندھ حکومت کی کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    اس دوران دلچسپ صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے بات کرنے کے لیے مائیک تھاما، قائم علی شاہ نے  انوکھا انداز اختیار کرتے ہوئے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کا شعر تو پڑھا مگر وہ بھول گئے اور اس میں بلاول بھٹو کا نام شامل کیا۔

    مزید پڑھیں: تھرپارکر: خشک سالی اور غذائی قلت،30بچے دم توڑ گئے تعداد 500ہوگئی

    انہوں نے حلیم عادل شیخ کے نام پر دلچسپ تبصرہ کیا تو اسپیکر اسمبلی سمیت ایوان میں موجود تمام اراکین ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے۔

    بعد ازاں انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ تھر کے بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے بلکہ وہاں کی خواتین ناخواندہ ہیں۔

    قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھرکول منصوبہ بینظیر بھٹو نےشروع کیاتھا اگر اُس کو بند نہیں کیا جاتا تو سندھ سمیت پورے ملک کو فائدہ ہوتا اور لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی۔

  • تھر: غذائی قلت اور وبائی امراض نے پانچ معصوم بچوں کی جان لے لی

    تھر: غذائی قلت اور وبائی امراض نے پانچ معصوم بچوں کی جان لے لی

    مٹھی: غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث سول اسپتال مٹھی میں پانچ بچے دم توڑ گئے.

    تفصیلات کے مطابق تھر میں صورت حال نے گمبھیر شکل اختیار کر لی، بھوک اور وبائی امراض نے پانچ معصوموں کی جان لے لی.

    اس وقت سول اسپتال مٹھی میں اڑتالیس بچے زیرعلاج ہیں، دیہی علاقوں میں طبی مراکز تاحال غیرفعال ہے، ادویہ کی بھی قلت  ہیں، جس کے باعث عوام کو شدید اذیت کا سامنا ہے.

    یاد رہے کہ تھر میں بھوک اور بیماریوں کے ہاتھوں‌ بچوں کے جاں بحق ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں. ماضی میں‌ بھی اس نوع کے کئی افسوس ناک واقعات پیش آچکے ہیں، مگر ارباب اختیار کے کانوں‌ پر جوں نہیں‌ رینگی.

    ڈاکٹرز کا موقف ہے کہ اسپتال آنے والی خواتین غذا کی شدید کمی کا شکار ہوتی ہیں، جس کے باعث زچگی کے دوران بچوں‌کی اموات ہوجاتی ہیں.

    تھرمیں بچوں کی اموات کاسبب کم عمری کی شادیاں ہیں:  وزیرصحت سندھ

    واقعے کے بعد وزیرصحت سندھ عذرا پیچوہو نے تھر کا دورہ کیا، اس دوران انھوں نے میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ تھرمیں صحت کی تمام سہولیات موجودہیں.

    وزیرصحت کا کہنا تھا کہ تھرمیں صحت کی سہولیات نہ ہونے کی بات میں صداقت نہیں، تھرمیں بچے بھوک سے نہیں، غلط پرورش سے دم توڑتے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ تھرمیں بچوں کی امداد کا سبب کم عمری کی شادی ہے، کم عمرمائیں کمزوربچوں کوجنم دیتی ہیں، جو اسپتال پہنچنےسے پہلے دم توڑجاتےہیں.

    انھوں نے کہا کہ ضلع بھرمیں مزید صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، تھرقحط صورت حال سےنمٹنے کے لئے تھرڈرائٹ پالیسی بنارہے ہیں.

  • تھر میں پاکستان کا جھنڈا پیپلز پارٹی کی وجہ سے لہرا رہا ہے، بلاول بھٹو

    تھر میں پاکستان کا جھنڈا پیپلز پارٹی کی وجہ سے لہرا رہا ہے، بلاول بھٹو

    تھر: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تھر میں پاکستان کا جھنڈا پیپلز پارٹی کی وجہ سے لہرا رہا ہے۔

    وہ سندھ کے پس ماندہ علاقے تھر میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا ’شہید بھٹو نے بھارت سے جنگی قیدی اور تھر کی سرزمین لی تھی۔‘

    بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ حکومت کی مدد سے تھر کول کا منصوبہ بنایا جو ملک میں توانائی کے بحران کے حل کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوامی وفاقی حکومت بنا کر غربت کے خاتمے کا پروگرام پورے ملک میں پھیلائے گی اور غذائی قلت، بھوک اور بے روزگاری کا مقابلہ کرے گی۔

    بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا ’پیپلز پارٹی کے سامنے ہمیشہ کٹھ پتلی اتحاد کھڑے کیے جاتے ہیں جو عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے، یہ حکومتیں کوئی اور چلاتا ہے، یہ کوئی اور کام کرتی ہیں۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کو منافقت اور یو ٹرن کی سیاست پر مبنی سازشوں کا علم ہے، اس سیاست میں کرپشن کے خلاف بات کی جاتی ہے لیکن کرپٹ لوگوں کو ساتھ بٹھا دیا جاتا ہے۔

    ن لیگ اور پی ٹی آئی نے دہشت گردوں سے مل کر ہم پر حملے کیے، بلاول بھٹو

    پی پی چیئرمین نے کہا ’بے نظیر بھٹو کا نام ماروی ملیر جی رکھا گیا تھا، عوام ان سے محبت کرتے ہیں، مخالفین کوشش کر رہے ہیں کہ بے نظیر کا شروع کیا ہوا انکم سپورٹ پروگرام ختم کر دیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘

    بلاول کا کہنا تھا کہ وہ پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں، اقتدار میں آکر لوگوں کے مسائل حل کریں گے، عوام نے ہر جگہ جوش و جذبے سے استقبال کیا ہے، انھوں نے کہا ’یہ میری پہلی انتخابی مہم ہے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ اسلام کوٹ میں ایئر پورٹ بنایا جائے گا جس سے عوام کو بہت فائدہ ہوگا، اتفاق رائے کے بغیر ڈیمز کی تعمیر کو عوام نہیں مانیں گے، یہ 1973 کے آئین کے خلاف سازش ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگر تبدیلی یا ترقی کہیں ہو رہی ہے تو وہ تھر میں ہے: بلاول بھٹو

    اگر تبدیلی یا ترقی کہیں ہو رہی ہے تو وہ تھر میں ہے: بلاول بھٹو

    تھر: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بائیو سلین ایگریکلچر سے تھر میں قحط ماضی کا قصہ بنایا جا سکتا ہے۔ اگر تبدیلی یا ترقی کہیں ہو رہی ہے تو وہ یہاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سندھ کے صحرا تھر میں موجود ہیں۔

    اس موقع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں بائیو سلین ایگریکلچر سے سبزیاں اگائی جا رہی ہیں۔ بائیو سلین ایگریکلچر سے تھر میں قحط ماضی کا قصہ بنایا جا سکتا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ اسی طرح فش فارمنگ بھی بڑا پوٹینشل ظاہر کرتی ہے جو آبی ذخائر میں کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مستقل ترقی اور کمیونیٹیز کو با اختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ اگر تبدیلی یا ترقی کہیں ہو رہی ہے تو وہ یہاں ہے۔ ’شہید بے نظیر بھٹو کا خواب تھا کہ تھر کا کوئلہ حقیقت بن جائے۔

    بلاول نے مزید کہا کہ تھر میں پاکستان کی سب سے کامیاب پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ہے۔

    یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے دو روز قبل اسلام کوٹ میں مائی بختاور ایئرپورٹ کا افتتاح کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے تھر میں کام کرنے والے افراد کے ساتھ بھی وقت گزارا جبکہ خواتین ٹرک ڈرائیور کے ساتھ بیٹھ کر ٹرک کی سواری سے بھی لطف اندوز ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھر میں غذائی قلت، رواں ماہ 24 بچے دم توڑ گئے

    تھر میں غذائی قلت، رواں ماہ 24 بچے دم توڑ گئے

    مٹھی: سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں ننھی جانیں مٹی میں مل رہی ہیں۔ غذائی قلت سے ایک اور بچہ دم توڑ گیا جس کے بعد رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں غذائی قلت عروج پر ہے۔ سول اسپتال مٹھی میں رواں ماہ 24 بچے غذا کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق اب تک 488 بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ حکومت نے تھر میں 300 صحت مراکز بنائے ہیں لیکن ان میں سے صرف 14 فعال ہیں۔

    مٹھی سمیت چار تحصیل اسپتالوں میں ادویات کی قلت بھی اموات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ایک تنظیم کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحقیقاتی ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد مناسب غذا سے محروم ہے۔ تحقیق کے مطابق سندھ میں نقص نمو اور غذائیت کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد 70.8 فیصد ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سیاحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    سیاحت کا عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے 1970 سے ہر سال 27 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لیے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے، سیاحوں کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے۔

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ا گر یہاں سیاحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو صرف سیاحت ہماری معیشت میں ایک بڑے اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ دہشت گردی کے باوجود اب بھی پاکستان کے شمالی علاقوں میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد جاری ہے جو پاکستان کے سحر انگیز اور دیو مالائی قدرتی حسن کا ثبوت ہے۔

    یہاں ہم آپ کو پاکستان کے چند خوبصورت سیاحتی مقامات کی سیر کروا رہے ہیں۔


    :کے ٹو

    k2-1

    بیرونی کوہ پیماؤں کی کشش کا باعث بننے والی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں موجود ہے۔ 8 ہزار 611 میٹر کی بلندی رکھنے والی اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے ہر سال بے شمار ملکی و غیر ملکی کوہ پیما رخت سفر باندھتے ہیں لیکن کامیاب کم ہی ہو پاتے ہیں۔


    :چترال

    chitral-1

    ضلع چترال پاکستان کے انتہائی شمالی کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقع کی وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے تقریباً 5 ماہ تک منقطع رہتا ہے۔

    chitral-2

    اپنی مخصوص پرکشش ثقافت اور پراسرار ماضی کے حوالے سے چترال نے سیاحت کے نقطہ نظر سے کافی اہمیت اختیار کرلی ہے۔


    :گورکھ ہل

    gorakh-hill-1

    سندھ کے شہر دادو کے شمال مغرب کوہ کیر تھر پر گورکھ ہل اسٹیشن واقع ہے۔ یہ صوبہ سندھ کا بلند ترین مقام ہے اور سطح سمندر سے 5 ہزار 688 فٹ بلند ہے جو کہ پاکستان کے مشہور ترین ہل اسٹیشن مری کا ہم پلہ ہے۔

    gorakh-hill-2

    کراچی سے گورکھ ہل اسٹیشن کا فاصلہ 400 کلو میٹر ہے۔


    :ہنگول نیشنل پارک

    hingol-1

    بلوچستان میں واقع ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو 6 لاکھ 19 ہزار 43 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلو میٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر، لسبیلہ اور آواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اس کا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقہ کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔ ہندوؤں کا معروف ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں‌ واقع ہے۔

    hingol-3

    یہ پارک کئی اقسام کے جنگلی درندوں، چرندوں، آبی پرندوں، حشرات الارض، دریائی اور سمندری جانوروں کا قدرتی مسکن ہے۔ بلوچستان کا مشہور امید کی دیوی یا پرنسز آف ہوپ کہلایا جانے والا 850 سالہ قدیم تاریخی مجسمہ بھی اسی نیشنل پارک کی زینت ہے۔


    :کھیوڑہ کی نمک کی کانیں

    پاکستان کے ضلع جہلم میں کھیوڑہ نمک کی کان واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریباً 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔

    khewra-1

    کھیوڑہ میں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین کان ہے اور یہ دنیا کا دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم 322 ق م میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دریافت ہوئی۔

    kehwra-2

    اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔


    :ایوبیہ

    ayubia-1

    ایوبیہ نیشنل پارک مری سے 26 کلومیٹر دور صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ سابق صدر پاکستان ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام ایوبیہ رکھا گیا۔

    ayubia-2

    چار مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرا گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ تفریحی مقام بنایا گیا۔


    :ٹھنڈیانی

    thandiani-1

    ٹھنڈیانی ضلع ایبٹ آباد کے جنوب میں واقع ہے۔ ایبٹ آباد شہر سے اس کا فاصلہ تقریباً 31 کلو میٹر ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور کشمیر کا پیر پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔

    thandiani-2

    شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 9 ہزار فٹ بلند ہے۔


    :جھیل سیف الملوک

    saif-ul-malook

    جھیل سیف الملوک وادی کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ ناران سے بذریعہ جیپ یا پیدل یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر سے سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔

    saif-ul-malook-2

    جھیل سے انتہائی دلچسپ لوک کہانیاں بھی منسوب ہیں جو یہاں موجود افراد کچھ روپے لے کر سناتے ہیں اور اگر آپ جھیل سے منسوب سب سے دلچسپ کہانی سننا چاہتے ہیں تو جھیل پر کالے خان نامی نوے سالہ بزرگ کو تلاش کیجیئے گا۔


    :دیوسائی

    deosai-1

    دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ پارک 3 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ نومبر سے مئی تک پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔

    دیوسائی دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ دیو اور سائی یعنی دیو کا سایہ۔ ایک ایسی جگہ، جس کے بارے میں صدیوں یہ یقین کیا جاتا رہا کہ یہاں دیو بستے ہیں، آج بھی مقامی لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ حسین میدان مافوق الفطرت مخلوق کا مسکن ہے۔ یہاں دیکھتے دیکھتے ہی موسم خراب ہونے لگتا ہے، کبھی گرمیوں میں اچانک شدید ژالہ باری ہونے لگتی ہے۔ ہر لمحہ بدلتے موسم کی وجہ سے دیوسائی میں دھوپ چھاؤں کا کھیل بھی جاری رہتا ہے۔

    doesai-2

    یہ علاقہ جنگلی حیات سے معمور ہونے کی وجہ سے انسان کے لیے ناقابل عبور رہا۔ برفانی اور یخ بستہ ہواﺅں، طوفانوں اور خوفناک جنگلی جانوروں کی موجودگی میں یہاں زندگی گزارنے کا تصور تو اس ترقی یافتہ دور میں بھی ممکن نہیں۔ اسی لیے آج تک اس خطے میں کوئی بھی انسان آباد نہیں۔


    :پائے میڈوز

    paye-1

    paye-2

    صوبہ خیبر پختونخوا کے پائے نامی علاقہ سے ذرا آگے پائے میڈوز واقع ہے جہاں کا طلسماتی حسن آپ کو سحر انگیز کردے گا۔


    :قلعہ دراوڑ

    derawar-2

    derawar-1

    بہاولپور کے قریب صحرائے چولستان میں قلعہ دراوڑ گو کہ وقت کے ہاتھوں شکست و ریخت کا شکار ہے تاہم یہ اب بھی سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے باعث کشش ہے۔


    :صحرائے تھر

    thar-1

    صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرقی اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 2 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا شمار دنیا کے نویں بڑے صحرا کے طور پر کیا جاتا ہے۔

    thar-2

    صحرا میں ہندوؤں کے قدیم مندروں سمیت کئی قابل دید مقامات موجود ہیں۔ یہاں یوں تو سارا سال قحط کی صورتحال ہوتی ہے تاہم بارشوں کے بعد اس صحرا کا حسن نرالا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    پاکستان نقص نمو کا شکار بچوں کا تیسرا بڑا ملک

    کراچی: پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ غذائی کمی کا شکار بچے سب سے زیادہ سندھ میں موجود ہیں جن کی شرح 49 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک غیر سرکاری تنظیم مشعال پاکستان کی جانب سے پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے معلوماتی سیشن منعقد کیا گیا۔

    سیشن میں پاکستان میں غذائی صورتحال کے حوالے سے مختلف ریسرچ اور ڈیٹا پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    مشعال کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحقیقاتی ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد مناسب غذا سے محروم ہے۔ ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔

    سندھ میں ایسے بچوں کی شرح 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی شہریوں میں مختلف معدنیات جیسے آئرن اور آئیوڈین کی کمی کے حوالے سے شعور کم ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق شہروں میں رہنے والی آبادی میں یہ کمی بالترتیب 42 اور 61 فیصد پائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    اس ضمن میں مشعال پاکستان نے ایک خصوصی پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت غذائی صورتحال کے حوالے سے حکومتی پالیسی سازوں کی مدد اور تعاون کیا جائے گا جبکہ میڈیا کی مدد سے ان کے احتساب کو بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرا ہدف ہے جس کے لیے دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ برس انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے بھوک کے شکار ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کو 11 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تھر: عدالت کے حکم پر زنجیروں سے بندھی خاتون بازیاب

    تھر: عدالت کے حکم پر زنجیروں سے بندھی خاتون بازیاب

    تھر پارکر: صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں پولیس نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گاؤں مبارک رند میں کارروائی کرتے ہوئے رنجیروں میں قید پٹھانی بھیل نامی خاتون کو بازیاب کرلیا۔ خاتون کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زنجیروں میں جکڑی خاتون کو ایک ماہ بعد رہائی مل گئی۔ تھر پارکر کے گوٹھ مبارک رند میں پولیس نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے زبردستی قیدی بنائی گئی پٹھانی بھیل کو بازیاب کرلیا۔

    پولیس کے مطابق خاتون کو مقامی وڈیرے کے ڈیرے پر زنجیریں ڈال کر رکھا گیا تھا۔ چھاپے کے دوران ڈیرے میں موجود مسلح افراد نے پولیس پر فائرنگ کردی، جوابی فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کو پلاٹ کے معاملے پر اغوا کیا گیا تھا اور اس کے اہل خانہ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • تھر میں قحط اور وبائی امراض، پاک فوج کا میڈیکل کیمپ قائم

    تھر میں قحط اور وبائی امراض، پاک فوج کا میڈیکل کیمپ قائم

    کراچی: صحرائے تھر میں قحط کی صورتحال برقرار ہے۔ تھری عوام کو امداد فراہم کرنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں قحط کی صورتحال تاحال برقرار ہے جس کی وجہ سے اموات اور وبائی امراض کا سلسلہ طول پکڑ گیا ہے۔ سردیاں ختم ہوتے ہی تھر میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے۔

    بھوک اور پیاس سے بے حال تھری باشندوں نے نقل مکانی بھی شروع کردی ہے۔ تھر میں قائم اسپتال حکومتی عدم توجہی کے باعث سنسان پڑے ہیں جبکہ ادویات ناپید ہیں۔

    اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج نے تھر کے متاثرہ گاؤں واؤڑی دورا میں میڈیکل کیمپ قائم کیا ہے۔ کیمپ کے تحت غذائی قلت کا شکار متاثرین کو طبی امداد اور دوائیں فراہم کی گئیں۔

    بیمار افراد کو میڈیکل کیمپ تک لانے اور لے جانے کے لیے بلا معاوضہ ٹرانسپورٹ سروس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ میڈیکل کیمپ میں جدید سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی تھر میں قحط کی صورتحال پیش آنے کے بعد پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں تھی جس کے تحت راشن، پانی اور طبی امداد فراہم کی گئی۔

  • ہمیں ایجنٹ کہنے والے ثبوت لائیں ،مان جائیں گے، مصطفی کمال

    ہمیں ایجنٹ کہنے والے ثبوت لائیں ،مان جائیں گے، مصطفی کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کی سربراہ مصطفے کمال کہتے ہیں کہ کوئی بھی اس شہر کو لاوارث نہ سمجھے، حکومت اپنا طرز عمل درست کرے ورنہ عید کے بعد آئیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔

    کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب میں پاک سر زمین پارٹی کے رہنما مصطفے کمال کا کہنا تھا کہ تین ماہ کا سفر خوشی کا نہیں ہے جب کوئی امید نہیں رہی تو قدم اٹھایا یہ شہر روشنیوں کا شہر ہوتا تھاآج یہاں اتنی کرپشن ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے تین سو ارب روپے کی لاگت سے مختلف ترقیاتی کام کروائے ایک روپے کی کرپشن نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج شہر کراچی میں ایسا بیج بویا جا رہا کہ ہر طرف تباہی اور بربادی ہو، شہر کی تعمیر اور ترقی کیلئے کوئی نہیں سوچ رہا،اپنے دور نظامت میں لیاری ایکسپریس وے کو جیسے چھوڑا تھا آج بھی اسی حال میں ہے ۔

    مصطفے کمال کا کہنا تھا کہ آج بلدیاتی اختیارات مانگنے والے شہر کی بربادی کے وقت کہاں تھے ، دس روپے میں دی جانیوالی سفری سہولت آج اینٹوں پر کھڑی ہے ، شہری کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والے شناختی کارڈ کے لیے تو احتجاج کرتے ہیں لیکن شہر کی تباہی کے خلاف کیوں خاموش ہیں۔