Tag: تھر

  • تھر میں لوگ بھوک سے مرنے لگے، فوج امداد کو پہنچ گئی

    تھر میں لوگ بھوک سے مرنے لگے، فوج امداد کو پہنچ گئی

    تھر: سندھ کا انتہائی غریب اور افلاس زدہ علا قہ ایک بار پھر بھوک اوربدحالی کی تصویربنا ہوا ہے۔ سندھ حکومت کے بلند بانگ دعووں کے باوجود لوگ مرنے لگے۔ تھر کی مخدوش صورت حال پر فوج کی جانب سے امدادی کاروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکرجہاں بھوک اوربدحالی کی تصویربنا ہوا ہے اوربیماری و بھوک سے بچے بوڑھے مررہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں جو ناکافی ہیں اسی لئے پاک فوج کی 4کمپنیاں تھر کے باشندوں کی امداد کے لئے روانہ کردی گئیں ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سےدوردراز علاقوں تک امداد پہنچائے جائے گی۔

    تھر میں غذائی قلت اور مناسب علاج معالجے کی سہولیات میسر نہ ہونے کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نواحی گاؤں چارنور میں ڈیڑھ ماہ کی بچی جاں بحق ہوگئی جس سے ہلاکتوں کی تعداد بتیس ہو گئی۔ تھر کی ریت پر زندگی کو سسکنے، بلکنے اور دم توڑنے کے سیکڑوں بہانے میسر حکومت سندھ مؤثر اقدات کے بجائے دعوؤں تک ہی محدود ہے۔

    تھر کی زندگی ہوگئی بوجھل اور دن بھر کی مشقت کے باوجود بمشکل ایک وقت کی روٹی اپنے پیاروں کو کھلانا تھر والوں کے لئے روز کامعمول بن گیا۔ تھر میں پینے کا صاف پانی بھی نایاب اورحال تو یہ ہے کہ بیمار پڑ جانے پر دوا کا ملنا بھی ہوجاتا ہے دشوار۔

    تھرپارکر دنیا سے الگ تھلگ کوئی علاقہ نہیں۔ یہ صوبۂ سندھ کا ضلع ہے۔ اس کے باوجود انسان اور جانور بھوک اور پیاس کی وجہ سے یکساں طور پرموت کی زد پر ہیں۔ تھر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے جی اوسی حیدر آباد میجر جنرل عبدالعزیز نے چھا چھرو کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تھرپارکر کے قحط زدہ علاقوں میں اشیاء خوردنوش سی او ڈی کراچی سے روانہ کردی گئی ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے پہلے سے موجود چار جگہوں پر راشن کی تقسیم جاری ہے۔

  • تھر:  قحط کی تباہ کاریاں جاری،مزید 2 بچے دم توڑ گئے

    تھر: قحط کی تباہ کاریاں جاری،مزید 2 بچے دم توڑ گئے

    تھرپارکر:  قحط سے صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے، تھرپارکر میں قحط کی تباہی تین سال سے جاری ہے، سول اسپتال مٹھی میں خوراک کی قلت کا شکار بچوں کی ھلاکتوں کا سلسلہ بھی رک نھیں سکا،سول اسپتال مٹھی میں مزید دو بچے ڈیڈ ہ ماہ کا قاسم علی اور دو ماہ کا مظہر علی بجیر دم توڑگئے، اس ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہو گئی ہے۔

    وادی سندھ کے علاقے تھر پا رکر کی جہاں قحط کے مارے افراد کا کوئی پرسان حا ل نہیں انسان ہوں یا مویشی سب ہی غذائی قلت کا شکار ہیں، سول اسپتال مٹھی میں مزید دو نو مولود بچے ڈیڑھ ماہ کا قاسم اور دو ماہ کا مظہرجان کی بازی ہار گئے۔

    ھرپارکر میں مویشویوں میں بھی مٹی سے بھرے پودے کھانے سے تیر کی بیماری جاری ہے، جس سے بکریوں اور بھیڑوں کے مرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    تھرپارکر میں قحط سے دو بچوں کی ہلاکت اور مویشیوں میں بیماری کے باعث سندھ حکومت نے تھر کو آفت زدہ علائقی بھی قرار نھیں دیا، تھر قحط پالیسی منظور نہ ہو سکی،گندم کی تقسیم کے لئے بھی مزید سخت پالیسی بنادی گئی۔

    محکمہ وٹنرری کی جانب سے ابھی کوئی ٹیم گاؤں میں نھیں بھیجی جاتی، سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر کی جانب سے آفت زدہ علاقہ قرار دینے کے لئے لیٹر بھی بھیج دیا ہے مگر سندھ حکومت نے ابھی تک آفت زدہ علائ قہ قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری نھیں کیا، نہ ہی اعلان کردہ گندم کی تقسیم شروع کی جا سکی ہے۔

    گندم کی تقسیم کو بھی سخت پالیسی بنا کر قحط متاثرین کو مزید دربدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ڈی سی تھر کی جانب سے بنائی گئی پالیسی کو منظوری کے لئے سندھ حکومت کو بھیج دی گئی ہے، تھر کے لئے قحط پالیسی بھی سندھ اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش بھی نھیں کیا گیا۔

  • تھر :غذائی قلت کا شکار مزید2 نومولود بچے دم توڑ گئے

    تھر :غذائی قلت کا شکار مزید2 نومولود بچے دم توڑ گئے

    تھر: غذائی قلت کا شکار سول اسپتال میں زیر علاج دو بچوں نے آج دم توڑ دیا، پینتالیس دن میں جاں بحق بچوں کی تعداد ستاون ہوگئی۔

    تھر میں قحط سالی نے جیسے یہاں سکونت اختیار کرلی ہے،  آئے روز کسی گھر سے خشک سالی سے متاثر بچے کی موت واقع ہوجاتی ہے، گاوں چیخوں اور بین سے گونج جاتا ہے لیکن اس گونج سے انتظامیہ اور حکومت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔

    مٹھی کے سول اسپتال میں مزید دو نومولود بچے غزائی قلت کے سبب دم توڑ گئے، پینتالیس دن میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد ستاون تک پہنچ گئی، انتطامیہ نے تھر کے لیے بلند بانگ دعوے کیے لیکن ان دعووں کی تکمیل کے لیے تھر کے باسی اب بھی منتظر ہیں۔

  • تھر:غذائی قلت کے شکارمزید دو بچے دم توڑگئے

    تھر:غذائی قلت کے شکارمزید دو بچے دم توڑگئے

    تھر میں غذائی قلت کا شکار سول اسپتال میں زیر علاج دو بچوں نے آج دم توڑ دیا۔ پینتالیس دن میں جاں بحق بچوں کی تعداد ستاون ہوگئی۔مون سون بارشیں نہ ہوئیں ۔تھر مین قحط سالی نے جیسے یہاں سکونت اختیار کرلی, آئے روز کسی گھر سے خشک سالی سے متاثر بچے کی موت واقع ہوجاتی ہے.

    گاوں چیخوں اور بین سے گونج جاتا ہے. لیکن اس گونج سے انتظامیہ اور حکومت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی۔ مٹھی کے سول اسپتال میں مزید دو نومولود بچے غذائی قلت کے سبب دم توڑ گئے۔

    پینتالیس دن میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد ستاون تک پہنچ گئی۔ انتطامیہ نے تھر کےلیے بلند بانگ دعوے کیے لیکن ان دعوؤں کی تکمیل کے لیےتھر کے باسی اب بھی منتظر ہیں۔