Tag: تھکاوٹ

  • ڈرائیونگ کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ڈرائیونگ کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ڈرائیونگ کرنا ایک ایسی ذمہ داری ہے کہ ڈرائیور سیٹ پر بیٹھتے ہی بدل جاتا ہے وہ پہلے جیسا شخص نہیں رہتا وہ یکسر تبدیل ہوجاتے ہیں۔ 

    اگراس پر آپ کے ذہن میں سوال آرہا ہے کہ ڈرائیونگ کرتے ہوئے کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہیے تو اس جواب سیدتی میگزین کی رپورٹ میں دیا گیا ہے۔

     اس میں ماہرین نے ان عام غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جو زیادہ تر لوگ دوران ڈرائیونگ کرتے ہیں ان سے نہ صرف گاڑی کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ جانی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

    تھکاوٹ

    اگر آپ جسمانی طور پر اچھا محسوس نہیں کر رہے یا تھکاوٹ کا شکار ہیں تو اس صورت میں کبھی ڈرائیونگ سیٹ پر نہ بیٹھیں، اگر آپ کے جسم کو آرام کی ضرورت ہے تو اس صورت میں آپ کو آرام کرنا چاہیے۔

    اگر ایسی صورت حال کا سامنا راستے کے درمیان کرنا پڑ گیا ہے تو بھی گاڑی روک دیں اور آرام کریں کیونکہ اس کے بعد آپ اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے لیکن دوسری صورت میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

    تیز رفتاری

    ماہرین تیز رفتاری سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور جس سڑک پر آپ سفر کر رہے ہیں اس کے لیے مقررہ معیار کی پابندی کرنے پر بھی زور دیتے ہیں اور ہر سال اسی وجہ سے کئی ایکسیڈنٹس ہوتے ہیں۔

    مناسب جوتے پہنیں

    ہوائی چپل یا عام طور پر باتھ روم وغیرہ میں استعمال ہونے والی جوتی میں گاڑی چلانا خطرناک ہو سکتا ہے اسی طرح ننگے پاؤں تو قطعی گاڑی چلانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ مناسب جوتے پہن کر گاڑی چلائی جائے وہ بوٹ بھی ہو سکتے ہیں اور سینڈل بھی تاہم ڈھیلے ڈھالے یا پیر کے سائز سے بڑے یا چھوٹے جوتے استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    سیٹ بیلٹ

    یہ ایک اہم بات ہے سیٹ بیلٹ کی اہمیت بہت زیادہ  ہے کسی بھی حادثے کی صورت میں اس کی بدولت جانی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔

    ہیڈ فون کا استعمال

    سفر خصوصاً لمبے سفر کے دوران موسیقی کا سنا جانا کوئی انہونی بات نہیں ہے اور یہ زیادہ قابل اعتراض بھی نہیں ہے تاہم اس کے لیے ہیڈفون کا استعمال کرنا زیادہ اچھی بات نہیں ہے۔

    ہیڈفون کے ذریعے موسیقی سنتے ہوئے آپ کی توجہ بٹتی ہے اور باہر کی آوازیں بھی درست طور پر سنائی نہیں دیتیں جیسا کہ کسی دوسری گاڑی کا ہارن وغیرہ، اس لیے کوشش کی جانی چاہیے کہ اگر موسیقی سننا بھی ہے تو اسپیکر سے سنی جائے۔

    موبائل فون کا استعمال

    ڈرائیو کرتے ہوئے آپ کا ذہن اور آنکھیں ڈرائیونگ پر مرکوز رہنی چاہییں اور اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ آج کل موبائل فون بنتا دیکھا جا رہا ہے اکثر کال آنے پر لوگ باتیں کرتے  ہیں اور پھر اس کا استعمال بھی کرتے ہیں یہ عمل مزید توجہ بٹا سکتا ہے۔

    اس لیے کوشش کی جائے کہ دوران ڈرائیونگ موبائل استعمال نہ کیا جائے جبکہ اس پر ٹیکسٹ میسیج لکھنا یا پڑھنا اس سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتاہے۔

    اگلی گاڑی سے کچھ فاصلہ رکھیں

    اکثر ڈرائیور اگلی گاڑی کے بہت قریب چلتے ہیں اور اگر اس کو ہنگامی طور پر بریک لگانا پڑ جائے تو آپ کی گاڑی اس سے ٹکرا سکتی ہے اس لیے مناسب فاصلہ رکھ کر گاڑی چلائیں۔ جبکہ اگر آپ کے پیچھے کوئی گاڑی بہت قریب چل رہی ہے تو بائیں طرف ہٹ کر اس کو آگے نکلنے کا موقع دے دیں۔

    گاڑی کی رفتار میں اچانک اضافہ یا کمی کرنے کو غلطی ہی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس سے ایک تو حادثہ پیش آنے کا رہتا ہے اور دوسرا اس سے گاڑی کی حالت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے

  • ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہر وقت تھکن اور اُکتاہٹ محسوس کرتے ہیں، یہ لوگ جب توانائی سے بھرپور، ہشاش بشاش لوگوں کو دیکھتے ہیں تو حیران ہوتے ہیں، کیوں کہ ہر وقت ایسی حالت میں رہنے کی وجہ سے وہ اسے نارمل سمجھنے لگتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی کئی وجوہ ہیں، صبح بیدار ہونے پر کچھ لوگوں کا بستر سے اٹھنے کو جی نہیں کرتا، وہ اپنے اندر توانائی محسوس نہیں کرتے، کچھ لوگ کام سے گھر لوٹتے ہیں تو شدید تھکن کا شکار ہوتے ہیں، کبھی اہم میٹنگ میں تھکاوٹ کی وجہ سے معاملات پر ٹھیک سے توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

    اس حوالے سے لائف اسٹائل کی ایک ویب سائٹ بولڈ اسکائی پر تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں مذکورہ مسئلے کا جائزہ لیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ تھکاوٹ محسوس کرنے کی عام وجوہ میں ذہنی دباؤ، افسردگی، جسم میں پانی کی کمی اور نیند کی کمی وغیرہ شامل ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ دیگر اہم مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    کہیں آپ خون کی کمی کا شکار تو نہیں؟

    یہ بہت اہم وجہ ہے، جسے اینیمیا (خون کی کمی کی بیماری) لاحق ہو، وہ بہت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، اس بیماری میں جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہو جاتی ہے، یہ خلیات جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے کر جاتے ہیں، جب ایسا نہیں ہوتا تو آدمی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ تھکاوٹ کے ساتھ سر درد، توجہ دینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں تیزی اور سونے میں دشواری کا سامنا ہو تو ضروری ٹیسٹ اور معائنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    تھائرائیڈ (غدود) کے مسائل

    اگر جسم میں غدود کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، تھائرائیڈ گلینڈ کے ہارمونز رک گئے ہیں جو جسم کے بنیادی کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں تو، اس حالت میں تھکاوٹ کے ساتھ بالوں اور جلد میں خشکی ہو جاتی ہے، ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں، آنکھوں کے گرد نشانات، آواز پھٹنے لگتی ہے، دل کی دھڑکن میں تیزی اور موڈ میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

    ذیابیطس

    شوگر بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے، اگر طاقت میں کمی کے علاوہ کوئی شخص سُستی، بار بار پیشاب کی حاجت، دھندلا پن، وزن میں کمی، چڑچڑاپن اور غصہ محسوس کرتا ہے اور اگر ضرورت سے زیادہ محسوس کر رہا ہے تو اسے خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ تھکاوٹ ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے، کیوں کہ میٹابولک نقص انسولین کی پیداوار کو محدود کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور کم زوری سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

    وٹامن بی 12 کی کمی

    حیاتین بی 12 ایک ضروری وٹامن ہے جس کی جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضرورت ہوتی ہے، جسم میں اس وٹامن کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بن جاتی ہے، اسے اضافی غذا کے طور پر لیا جا سکتا ہے یا پھر قدرتی ذرائع جیسے انڈے، مرغی اور مچھلی کھانے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    غیر متحرک طرز زندگی

    یاد رکھیں کہ غیر فعال طرز زندگی کم زوری اور تھکاوٹ ہونے میں معاون ہوتی ہے، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ غیر فعال طرز زندگی کا دائمی تھکاوٹ کی بیماری (Chronic fatigue syndrome) سے تعلق ہوتا ہے، جس کی بنیادی علامت یہ ہے کہ انتہائی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس لیے سُست طرز زندگی کی بجائے فعال زندگی گزارنے سے تھکاوٹ کو کم کرنے اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    نیند کی کمی

    غیر فعال طرز زندگی گزارنے والا شخص نیند کی کمی اور بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے، اس طرز زندگی میں بری عادات، دیر سے کھانے اور ورزش کی کمی شامل ہیں، دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور جسمانی تندرستی اور متحرک رہنے کے لیے ہر شخص کو کم از کم چھ گھنٹے کی نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کھانے کی اقسام

    ہر وقت کی تھکاوٹ کی وجہ کھانوں کی کچھ اقسام بھی ہو سکتی ہیں، ایسے کھانوں میں گلوٹین، دودھ، انڈے، سویا اور مکئی شامل ہیں، تھکاوٹ کھانے کی الرجی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے.

    ذہنی تناؤ، افسردگی

    دائمی ذہنی دباؤ اور افسردہ رہنے کی وجہ سے انسانی جسم میں توانائی کی سطح متاثر ہو جاتی ہے، اگر آپ کو کسی کام پر توجہ دینے اور بات چیت کرنے میں مشکل ہو، ہر وقت منفی اور نا اُمیدی محسوس ہونے لگے تو جلد از جلد کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

    پانی کی کمی اور دیگر وجوہ

    پانی کی کمی سے جسم کے معمول کے کام میں خلل پڑتا ہے، جس سے اکتاہٹ اور انتہائی تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ دیگر عام وجوہ کھانے کی خراب یا مضر عادات ہیں، جیسے انرجی مشروبات ضرورت سے زیادہ پینا، پروٹین کی مقدار میں کمی، کم کیلوریز کی کھپت اور فائدہ مند کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال۔

  • تھکاوٹ سے بچنے کے 7 آسان طریقے

    تھکاوٹ سے بچنے کے 7 آسان طریقے

    کراچی:–(ویب ڈیسک) اگرآپ ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن ماہرین کے نزدیک تھکاوٹ کی 7 بڑی وجوہات ہیں جن پر قابو پاکر تازگی اور چستی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اگر آپ شکر کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف وہ شکر بلکہ سفید بریڈ، چاول اور چپس وغیرہ کی مٹھاس بھی آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    نیند نہ صرف جسم کی ٹوٹ پھوٹ کو درست کرتی ہے بلکہ دماغ کے افعال کو منظم رکھنے کے لیے بھی بہت ضروری ہے اسی لیے اپنی نیند کا جائزہ لیجئے کہ وہ آپ کے لیے کتنی ضروری ہے اور ساتھ ہی ورزش کو بھی اپنا معمول بنائیے کیونکہ چست اور توانا رہنے کے لیے اس سے بہتر کوئی شے نہیں۔

    صبح کا ناشتہ دن بھر کی مشقت کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اس کے بغیر بدن کو توانائی نہیں ملتی اور دن بھر تھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ توانا اور چست رہنے کے لیے ناشتہ اطمینان اور متوازن خوراک کے ساتھ کرنا چاہیے۔

    طویل دورانیے تک بیٹھے رہنا صحت کےلیے بہت مضر ہوتا ہے مثلاً ایک گھنٹے تک بیٹھنے سے دل پر اثر پڑتا ہے اور ساتھ ہی خون کا دورانیہ بھی سست پڑتا ہے جب کہ جسم میں آکسیجن بھی کم ہوتی ہے اسی لیے لیے تھوڑی دیر کرسی چھوڑ کر چہل قدمی کرنا بہتر ہوتا ہے اس سے نہ کہ آپ تھکاوٹ کے احساس سے بچ پائیں گے۔

    اگرآپ کیفین کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بھی تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ ہے کیونکہ کافی اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ کا استعمال آپ میں وقتی چستی تو پیدا کرتا ہے لیکن اس کی زیادتی انسان کو سست بھی بناسکتی ہے۔

    پانی انسانی صحت کے لیے بنیادی چیز ہے اس سے آپ کی فعالیت اور تازگی برقراررہتی ہے جب کہ اس کی تھوڑی سی کمی بھی توانائی اورتوجہ پرمتاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کو توانا رکھتا ہے، اسی لیے ہر گھنٹے بعد ایک گلاس پانی ضرور پینا چاہئے۔

    چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز بھی باڈی لینگویج پر اثرانداز ہوتے ہیں جس سے آپ پر تھکاوٹ طاری ہوتی ہے اسی لیے اگر آپ کندھے سکیڑ کر دھیرے دھیرے چل رہے ہیں تو یہ نہ صرف تھکاوٹ بلکہ پریشانی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ چلتے وقت اپنا انداز باوقار رکھیے اس سے آپ تھکاوٹ کا شکار ہونے سے بھی بچ سکیں گے جب کہ خود کو توانا بھی محسوس کریں۔