Tag: تہران

  • ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    برسلز: یورپی یونین نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر یورینیم افزودگی بڑھانے کا سلسلہ روک دے اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی ممالک فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کرے اور تاخیر کیے بنا معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

    مغربی ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے اس لیے فوری طور پر مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی 3.67 سے بڑھا کر 4.5 کردی ہے جس پر یورپی یونین نے پیدا ہونے والی گھمبیر صورت حال پر قابو پانے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی بدمعاشی ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے، چین

    فرانس کے صدر نے اپنے سفارتی مشیر کو بھی فوری طور پر تہران بھیجا ہے تاکہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو محفوظ بنایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ ایران نے اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر یہ واضح کیا تھا کہ وہ وعدے کے مطابق ایران کی معیشت کو سہارا دینے کے اقدامات کریں اور امریکی پابندیوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے میں مدد کریں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران اپنے تمام اقدام کو واپس لے سکتا ہے اگر یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اتریں۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تین فریقین کے پاس ٹھوس سیاسی موقف سے گریز، معاہدے کو بچانے اور امریکی یکطرفہ نظام کو روکنے کے لے کوئی عذر موجود نہیں ہے۔

  • ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    تہران: ایران نے چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہوجائیں گی اور 3.67 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

    بہروز کمال وندی نے کہا کہ علی الصبح جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نمونہ حاصل کرے گی تو ہم 3.67 فیصد سے آگے بڑھ چکے ہوں گے، ہم کسی بھی سطح اور مقدار میں یورینیم افزودہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا کہ تہران پر 60 دن بعد معاہدے پر عملدرآمد میں کمی کو جاری رکھے گا جب تک تمام فریقین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    عباس اراغچی نے کہا کہ یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئے اور وہ بھی ذمہ دار ہیں، سفارتی تعلقات کے دروازے کھلے ہیں لیکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یورپ میں معاہدے کو بچانے کی سیاسی خواہش ہے، امریکی پابندیوں کے متبادل حل کے لیے تجارتی طریقہ موجود ہے لیکن وہ اس وقت تک کارآمد نہیں جب تک یورپی ممالک اسے ایرانی تیل کی خریداری میں استعمال نہیں کرتے۔

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ایران اپنے تمام اقدام کو واپس لے سکتا ہے اگر یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اتریں۔

    جواد ظریف نے کہا کہ یورپی یونین کے تین فریقین کے پاس ٹھوس سیاسی موقف سے گریز، معاہدے کو بچانے اور امریکی یکطرفہ نظام کو روکنے کے لیے کوئی عذر موجود نہیں ہے۔

  • امریکا کا ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندی لگانے کا اعلان

    امریکا کا ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندی لگانے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے ایرانی تیل خریدنے والے کسی بھی ملک پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، ایران کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائن ہک نے کہا ہے کہ ایرانی خام تیل کی کسی بھی قسم خریداری پر مذکورہ ملک پر کسی بھی قسم کی برآمدگی پابندی عائد کی جائے گی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ امریکا ایرانی تیل چین جانے کی رپورٹوں کا بھی بغور جائزہ لے گا۔

    برائن ہک کا کہنا تھا کہ اس وقت ایرانی تیل کی خریداری پر کوئی چھوٹ نہیں ہے اور ہم ایرانی خام تیل کی ممنوعہ خریداری پر پابندی عائد کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے تیل کی برآمدگی کو چھپانے کے لیے سمندری قوانین کی عموماً خلاف ورزی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ چند روز قبل ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ایران سے اگر تصادم ہوا تھا اسے نیست و نابود کردیں گے۔

    یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    ایران نے گزشتہ دنوں امریکی جاسوس ڈرون طیارہ بھی مار گرایا تھا جس کے ردعمل میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے امریکی کی جانب سے جاسوس ڈرون بھیجے جانے پر اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا ہے۔

  • ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر نے ایران کو دھمکی دینے کے بعد ایک بار پھر یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے گزارش کی ہے کہ ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے گزارش ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی بھی بند کرے اور ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امریکا دنیا میں توانائی کی پیداوار کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے، ایک خطرناک مہم، امریکا کی آبنائے ہرمز میں موجودگی کا جواز بھی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیل کی رسد کی آبی گزرگاہوں کی حفاظت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، ہم دوسرے ملکوں کے لیے تیل بردار جہازوں کی حفاظت کیوں کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اپنی تیل کی ضروریات کا 91 فیصد آبنائے ہرمز سے لاتا ہے، جاپان اپنی تیل کی ضروریات کا 62 فیصد آبنائے ہرمز سے لاتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کئی ممالک بھی تیل کی رسد کے لیے آبنائے ہرمز کا استعمال کرتے ہیں، چین، جاپان سمیت تمام ممالک کو اپنے تیل رسد کی حفاظت خود کرنی چاہئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

  • سعودی عرب ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا، عادل الجبیر

    سعودی عرب ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا، عادل الجبیر

    لندن: سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ایران کے جارحانہ کردار کو روک لگانے کے لیے پرعزم ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو اس کو بہت ہی سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران کے جارحانہ کردار کی وجہ سے ہی صورت حال بہت سنگین ہوچکی ہے۔

    عادل الجبیر نے کہا کہ جب ایران بین الاقوامی جہاز رانی میں رخنہ ڈالے گا تو اس کے توانائی کی سپلائی پر اثرات مرتب ہوں گے اس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر بھی اثرات ہوں گے۔

    انہوں نے ایران کے پڑوسی ملک عراق پر اثرات کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب انہیں کم سے کم کرنے کے لیے کام کررہا ہے اور بغداد کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط بنا رہا ہے۔

    عادل الجبیر کاکہنا تھا کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی درآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا، یمن میں ہتھیاروں کی تنصیب سعودی عرب کا قانونی حق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسک کے طریقہ کار سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی عدالت نے کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت میں قانون کی پاسداری نہیں کی۔

  • امریکا نے خلیج عمان میں‌ ہونے والے حملوں‌ کا ذمہ دار ایران کو قرار دے دیا

    امریکا نے خلیج عمان میں‌ ہونے والے حملوں‌ کا ذمہ دار ایران کو قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ خلیج عمان میں آئل ٹینکروں پر حملے میں ایران ملوث ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ خلیج عمان میں دو آئل ٹینکروں پر حملے میں ایران ملوث ہے، یہ اندازہ انٹیلی جنس، مہارت اور استعمال شدہ ہتھیاروں کی بنا پر لگایا گیا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق اس سے قبل بھی خطے میں بحری جہازوں پر کیے گئے ایرانی حملوں میں ایسے ہی شواہد ملے ہیں، خطے میں کوئی پراکسی گروہ سرگرم نہیں جو اتنی مہارت سے حملہ کرسکے۔

    دوسری جانب ایران نے اس واقعے پر اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے بعد وہاں موجود ایرانی بحری جہازوں نے دونوں آئل ٹینکروں کے عملے کو باحفاظت بچایا ہے۔

    مزید پڑھیں: خلیج عمان میں 2 تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ، آگ بھڑک اُٹھی

    ایرانی میڈیا کے مطابق 44 ملاحوں اور عملے کو ایرانی صوبے ہرموزگان میں باحفاظت پہنچایا گیا تھا اور یہ عمل انسانیت اور خیرسگالی کے تحت کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز خلیج عمان میں دو تیل بردار بحری جہازوں حملہ ہوا تھا جس کے بعد ایک بحری جہاز میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

    حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، جہاز پر سوار عملے کے 23 ارکان کو قریبی دوسرے بحری جہاز پر منتقل کردیا گیا تھا، عملے کے زیادہ تر افراد کا تعلق روس، جارجیا اور فلپائن سے ہے.

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل بھی خلیج عمان میں اسی طرح کے حملے میں 4 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، ٹرمپ

    لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے لیکن مذاکرات ہماری ترجیح ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان موجود ہے، صدارت سنبھالی تو ایران نمبر ون دہشت گرد ملک تھا اور شاید آج بھی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو ایران سے بہت تنازعات والا معاملہ تھا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بدترین تھا۔

    ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی ہاں بالکل میں مذاکرات کرنا چاہوں گا۔

    مزید پڑھیں: جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، ایران کا امریکا کو جواب

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دو روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکا اور برطانیہ یقینی بنائیں گے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرسکے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں، امریکی پابندیاں درحقیقت ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی جنگ، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کی سطح سے بھی اوپر پہنچ سکتی ہے۔

  • ایران امریکا تنازعے میں اہم موڑ، جاپانی وزیر اعظم اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے

    ایران امریکا تنازعے میں اہم موڑ، جاپانی وزیر اعظم اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے

    ٹوکیو: ایران امریکا تنازع میں اہم موڑ آگیا، برف پگھلنے کا امکان پیدا ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق جاپانی وزیراعظم شینزو آبے اگلے ہفتے تہران کا اہم دورہ کریں گے۔

    جاپانی حکام نے اس دورے کی تصدیق کر دی، البتہ ابھی اس کی تفصیلات طے ہو نا باقی ہیں، جن کا جلد اعلان کیا جائے گا.

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں جاپانی وزیر اعظم کے دورہ ایران کی تصدیق کی گئی تھی، البتہ حمتی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    تجزیہ کاروں‌ کا خیال تھا کہ اس ضمن میں امریکی صدر کا دورہ جاپان اہم ہے، جس میں‌ ترجیحات کا تعین ہوگا.

    مزید پڑھیں: چاند اور مریخ پر ساتھ جائیں گے: ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم کی پریس کانفرنس

    امریکی صدر نے دورہ جاپان کے موقع پر کہا تھا کہ وہ تہران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اب جاپان کی جانب سے اس اعلان کے بعد یہ اشارے مل رہے ہیں کہ امریکا اور ایران کے تنازع میں برف پگھل رہی ہے.

    توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ امریکا اور ایران کے مابین ثالثی میں مدد گار ثابت ہو گا۔ شینزو آبے ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقاتیں کریں گے۔

    گزشتہ چار دہائیوں میں کسی جاپانی وزیر اعظم کا ایران کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔

  • امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    امریکا نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے: ایرانی جنرل

    تہران: ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اس نے ذرا سی بھی بے وقوفی کی تو نشانہ بنا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ خطے میں جنگی بحری جہاز بھیج رہا ہے، جس پر ایک ایرانی جنرل نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایسی بے وقوفی کی تو ان بحری جہازوں کو سمندر کی تہہ میں غرق کر دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی جنرل مرتضیٰ قربانی نے کہا ہے کہ امریکی طیاروں کو دو میزائلوں یا دو نئے خفیہ ہتھیاروں سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی جنگی جہازوں کو عملے سمیت سمندر کی تہہ میں ڈبو دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کے 2 جنگی بحری بیڑے مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں، ایران کے خلاف پابندیوں پر دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    خیال رہے کہ جمعے کے دن امریکا نے مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ ایران کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

    آج ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے گھٹیا بیان نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ تو تاریخ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایرانی قوم کو دہشت گرد کہہ دیا تھا۔

  • سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    تہران : ایران کے ایک سابق وزیر سید محمد حسینی نے ضمنی طور پر سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایرانی وزیر برائے ثقافت اور دعوت و ارشاد سید حسینی نے کہا کہ سعودی عرب میں الدوادمی اور عفیف کے مقامات پر تیل تنصیبات پر حملے ایرانی اشارے پرکیے گئے۔

    انسٹا گرام پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں سابق صدر محمود احمدی نژاد کی کابینہ میں وزیر رہنے والے سید محمد حسینی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر یمن کے حوثی باغیوں کے ڈرون کے ذریعے حملے عالمی منڈی میں ایرانی تیل کے مکمل بائیکاٹ کا رد عمل ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی نیشنل پٹرولیم کمپنی آرامکو نے 14 مئی کو ایک بیان میں دو پٹرول اسٹیشنوںپر حملوں اور ان کے نتیجے میں تیل پائپ لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی تیل کی تنصیبات کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    سابق ایرانی وزیر نے مزید کہا کہ اگر مغربی ممالک کے پیروکار اور حکومت میں شامل بعض عناصر کی طرف سے مغرب کےساتھ تعاون جاری رہا تو انقلاب کے محافظ اور مزاحمتی محاذ اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کی سابق ایرانی وزیرسید محمد حسنی ایرانی پاسداران انقلاب کے بھی رکن رہ چکے ہیں۔ انہیں سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دوسرے دور حکومت میں وزارت ثقافت وارشاد کا قلم دان سونپا گیا تھا۔ وہ ماضی میں نائب وزیر تعلیم اور پارلیمنٹ کےرکن بھی رہ چکے ہیں۔