Tag: تہلکہ خیز انٹرویو

  • گندم درآمد اسکینڈل: سابق نگراں وزیر کا تہلکہ خیز انٹرویو

    گندم درآمد اسکینڈل: سابق نگراں وزیر کا تہلکہ خیز انٹرویو

    سابق نگراں وزیر فوڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جاچکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گندم درآمد کے مخالف کرنے والے سابق نگراں وزیر فوڈ سیکیورٹی ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے اےآروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جاچکی تھی۔

    سابق نگراں وزیر نے کہا کہ سمری بھیجی گئی کہ 5 لاکھ یا 1 ملین ٹن تک گندم درآمد کی جائے جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے رائے دی ابھی ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں، میں نے کہا گندم منگوانے کی ضرورت نہیں، اس لیے ٹی سی پی کے ذریعے گندم نہ منگوائیں۔

    ڈاکٹرکوثر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ اجلاس میں، میں نے تاریخ دی کہ اس تاریخ کے بعد گندم کا کوئی جہاز نہ آئے، اس تاریخ کے بعد جو کچھ ہوتا رہا علم نہیں اور نہ ہی میرا کردار تھا، ای سی سی میں معاملہ ڈسکس ہوا تو انہوں نے کہا نجی سیکٹر کو امپورٹ کا کہا جائے جب ای سی سی نے اجازت دے دی تو پھر کیا کچھ ہوتا رہا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔

    سابق نگراں وزیر نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کی اجازت دینا میرے اختیار میں نہیں تھا یہ ای سی سی کا کام تھا، وزیر فوڈ سیکیورٹی ای سی سی کا ممبر نہیں ہوتا، ضرورت کے وقت سیکرٹری کو بلایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب کبھی گندم کی کمی ہو تو وہ 2.5 ملین میٹرک ٹن ہوتی ہے مگر 3500 منگوالی گئی، یہ تو ہمارا کلچر ہے افسران کئی چیزیں بتاتے نہیں اور خود ہی چلا دیتے ہیں، ان سیکرٹریز کو پتہ ہوتاہے نگراں وزیر کچھ عرصے کے لیے آئے ہیں اور انکی اتھارٹی بھی نہیں۔

    انٹرویو میں سابق نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ سے پہلے سمری جاچکی تھی لیکن اگر بعد میں درآمد کو بڑھایا گیا تو ہمیں بتاتے تو روک سکتے تھے، گندم درآمد کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تھے اور مجھ سے پہلے موجود تھے۔

    ڈاکٹر کوثر نے کہا کہ گندم امپورٹ کا معاملہ پہلے کابینہ اور پھر ای سی سی سے منظور ہوا، ای سی سی میں اصل کردار خزانہ اور وزارت تجارت کا ہوتاہے، میں نے ستمبر اکتوبر 2023 کو بتا دیا تھا ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں، ڈائریکٹوریٹ پلانٹ پروڈکشن امپورٹ ایکسپورٹ کے پرمٹ دیتاہے وہاں بھی گڑبڑ ہے۔

     

  • ن لیگ کا ٹکٹ نہیں لیا اس کا مطلب ہے پارٹی میں نہیں ہوں: شاہد خاقان کا تہلکہ خیز انٹرویو

    ن لیگ کا ٹکٹ نہیں لیا اس کا مطلب ہے پارٹی میں نہیں ہوں: شاہد خاقان کا تہلکہ خیز انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ کا ٹکٹ نہیں لیا اس کا مطلب ہے پارٹی میں نہیں ہوں۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ عام انتخابات میں ن لیگ کا ٹکٹ نہیں لیا اس کا مطلب ہے پارٹی میں نہیں ہوں، 35 سال  بعد ایک آدمی ٹکٹ نہ لے تو یہ غیر معمولی اور واضح  بات ہے اس کے پیچھے کوئی وجہ ہی ہوگی، شمولیت کے وقت بھی تقریب کی ضرورت نہیں تھی اور نہ آج چھوڑتے وقت ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا ٹکٹ نہ لینے کے بعد پارٹی کے کچھ دوستوں سے بات کی، حلقے کے لیے پارٹی ورکرز کے نام دیے اور کہا ان کو میں سپورٹ کروں گا لیکن ان ورکرز کو ٹکٹ نہیں ملے اور اب ن لیگی امیدوار کو سپورٹ نہیں کروں گا۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے فیصلے کے بعد میں آزاد ہوں، مجھ پر حلقے کا دباؤ تھا میں خود یا اپنے بیٹےکو آزاد الیکشن لڑاؤں، اگر ورکرز کھڑے رہے تو میں ان کی حمایت کروں گا، پارٹی ان کی ہے انہوں نے جو بہتر سمجھا فیصلہ کر دیا۔

    شاہدخاقان عباسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ آپ کیسے ایک جماعت سے انتخابی نشان لے سکتے ہیں، الیکشن ایک آئینی حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے سیاست کرنی ہے، اگلا لائحہ عمل الیکشن کے بعد بتاؤں گا، میں جماعت بناؤں یا نہ بناؤں لیکن نئی جماعتیں بنیں گی، کیوں کہ خلا موجود ہے، نئی جماعت چند افراد کا گروپ نہیں ہوگا جو صرف الیکشن کے اردگرد پیدا ہوتا ہے۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تینوں جماعتوں نے اپنی کارکردگی اور رویے سے نئی جماعت کیلئے خلا پیدا کیا، نئی جماعت ایسی ہوگی جو بڑے مقصد کے لیے ہو، بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا اور میں اتفاق کرتا ہوں نئی جماعت ہونی چاہیے، یہ وہ جماعت نہیں ہوگی جو خاص مقاصد کے لیے بنائی جاتی ہے یا بنتی ہے۔

    شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ آئی پی پی، ق لیگ، پیٹریاٹ جیسے تماشے کا حصہ نہیں بننا چاہتا، تلوار کو تیر کردیا، شیر کے خلاف گائے کو کھڑا کر کے ایسی شکل بنائی کہ گائے شیر لگے، میرے خلاف گائے کو 12 ہزار ووٹ پڑ گئےجبکہ امیدوار کو کوئی جانتا نہیں تھا۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، پرانی فائلیں نکال کرپھر وہی کام شروع کردیتے ہیں، آج کل ہر آدمی سوال کررہا ہے الیکشن ہوں گے یا نہیں حتٰی کہ امیدوار بھی پوچھتا ہے۔