Tag: تیزابیت

  • تیزابیت سے چھٹکارے کیلئے چند جادوئی نسخے

    تیزابیت سے چھٹکارے کیلئے چند جادوئی نسخے

    سینے میں جلن، الٹی یا ابکائی جیسی کیفیت اگر زیادہ محسوس ہونے لگے تو صحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ آپ ایسیڈیٹی یعنی تیزابیت کا شکار ہیں۔

    ویسے تو بازاروں میں تیزابیت دور کرنے والی اینٹی ایسڈ ادویات دستیاب ہیں لیکن ان کے بے شمار مضر اثرات (سائیڈ ایفکٹس) بھی ہیں۔ اس لیے ان پر مکمل دارومدار بھی نقصان دہ ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اِن شکایات سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے اگر یومیہ خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی کرلی جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔

    صحت مند طرز زندگی کے حصول کے لئے بہترغذا کا استعمال بہت ضروری ہے۔ ایسی غذائیں جن میں ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے انہیں کھانے کے بعد ایسڈٹی کی شکایت ہونے کا اندیشہ رہتاہے۔

    عموماً وہ افراد جن کی غذائی نالی کمزور یعنی عضلاتی نالی جوحلق سے پیٹ تک جاتی ہے۔ اس میں مقعد کوبند کرنے والاپٹھا ہوتاہے جس کے سکڑنے سے غذائی نالی کا خارجی راستہ بند ہوجاتاہے۔ اس سے ایسڈٹی کی شکایت ہوتی ہے جس کے باعث گیسٹرو کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔

    کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کے استعمال سے تیزابیت کی شکایت کو کم کیا جاسکتا ہے۔ گیسٹرک ایسڈ سے بچنے کے لئے ان غذاؤں کاروزمرہ استعمال مفید رہتا ہے۔

    ادرک :

    تیزابیت میں ادرک کااستعمال بہترین ہے اس میں اینٹی آکسیڈنٹ اوراینٹی انفلیمنٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ تیزابیت کے ساتھ یہ سینے کی جلن ،بدہضمی اورپیٹ کے دیگرامراض میں بھی مفید ہے۔ ادرک کا قہوہ بنا کر پی لیں، تازہ ادرک کا چھوٹا ٹکڑا سمودھی ،سیریل اور دیگرغذاؤں کے ساتھ بھی لیا جاسکتا ہے۔

    ہری سبزیاں :

    ہرے پتوں کی سبزیاں جیسے پالک ، پودینا، دھنیا، میتھی، بند گوبھی وغیرہ کو اگراپنی روزمرہ غذا کا حصہ بنا لیاجائے تو تیزابیت کی شکایت سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ ؎[

    دہی :

    جب بھی سینے میں جلن اور ایسڈٹی کی شکایت ہو تو ایک پیالہ ٹھنڈا دہی استعمال کریں، دہی کھانے کے بعد آپ خود حیران رہ جائیں گے کہ کتنی جلدی آپ کی طبیعت میں بہتری آتی ہے۔ دہی میں کیلا یا خربوزہ شامل کرکے آپ اس کی افادیت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔

    کیلا :

    کیلے میں الکلائن موجود ہوتا ہے اسی لئے یہ ایسڈٹی میں کارآمد رہتا ہے، آپ ایک سے دو کیلے کھاسکتے ہیں۔

    جو کا دلیہ

    ناشتے میں جوکادلیہ تیزابیت کاشکارافراد کے لئے بہترین آپشن ہے۔اسمیں موجود فائبر اپھارہ اورواٹرریٹنشن کوکنٹرول کرنے میں مدد کرتاہے۔یہ پیٹ میں موجود اضافی ایسڈ کوجذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتاہے۔

    خربوزہ :

    خربوزہ ایک الکلائن پھل ہے۔ایسڈٹی کی شکایت میں آپ اسے ڈائریکٹ ٹھنڈاکرکے یااسمودھی کے طورپربھی لے سکتے ہیں۔ یہ پیٹ کے لئے نہایت مفید پھل ہے۔اس کے استعمال سے منٹوں میں آرام آتاہے۔

  • موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے اور پیٹ کے مسائل، سینے کی جلن اور تیزابیت عام مسئلہ ہوجاتا ہے جو نہایت تکلیف دہ صورتحال سے دو چار کردیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے شرکت کی اور اس مسئلے سے نجات کا طریقہ بتایا۔

    شاہ نذیر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو موسم گرما میں باہر کے کھانوں کا استعمال کم کردیں، پھلوں سبزیوں اور پانی کا استعمال بڑھا دیں، اور چہل قدمی ضرور کرکیں۔

    انہوں نے بتایا کہ غیر معیاری کھانا کھانے سے ایچ پیلوری نام کا ایک بیکٹریا جسم میں داخل ہوتا ہے جو نہ صرف جسمانی مسائل پیدا کرتا ہے بلکہ نفسیاتی طور پر بھی نقصان دہ ہے، یہ ڈر، خوف گھبراہٹ، بے چینی اور دل کی دھڑکن تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    علاوہ ازیں اینگزائٹی اور ڈپریشن کے مریض بھی مرغن کھانا کھانے کے بعد گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ پیٹ میں بننے والی گیسز دل کی طرف جانا شروع ہوجاتی ہیں۔

    شاہ نذیر کے مطابق کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد 40 قدم چہل قدمی کریں اور فوراً بستر پر نہ جائیں، رات کے کھانے اور سونے میں کم از کم 2 گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے ایک سفوف بنانے کا طریقہ بھی بتایا، سنا مکی، انار دانہ، سوکھے لیموں اور دیسی پودینے کو پیس کر سفوف بنا لیں اور ہر کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ پھانک لیں، یہ کھانا ہضم کرنے اور پیٹ کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

  • سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ ماہر ڈاکٹر کے مفید مشورے

    سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ ماہر ڈاکٹر کے مفید مشورے

    کیا ہم کھانا اپنا پیٹ سمجھ کر نہیں کھاتے؟ زندہ رہنے کے لیے کھانا کھاتے ہیں یا کھانے کے لیے زندہ رہتے ہیں؟ آئیے جانتے ہیں کہ سرد موسم میں معدے کی تکالیف میں اضافہ کیوں ہوتا ہے۔

    تلی ہوئی اور چٹ پٹی غذا کے شوقین افراد کن مسائل کا شکار ہوتے ہیں، ایسوسی ایٹ پروفیسر جناح پوسٹ میڈیکل گریجویٹ ڈاکٹر ذیشان نے اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انھوں نے کہا قدرت نے ہمیں معدہ ایک مقصد کے لیے دیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم کھانا کھائیں تو اس کے ذریعے ہمارے جسم کی غذائی ضروریات پوری ہوں، جب ہم کھانے پینے میں زیادتی کرتے ہیں تو ہمارے جسم کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، زیادہ کھانے سے بھی جسم کو نقصان ہوگا اور کم کھانے سے بھی۔

    ڈاکٹر ذیشان نے کہا معدہ ہماری ضروریات پوری کرتا ہے لیکن اگر شوق اتنا بڑھ جائے کہ ضروریات پر حاوی ہو تو صحت کے مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔

    عام طور سے ایک تو ہم زیادہ کھاتے ہیں اور پھر مصالحوں سے بھرپور کھانے کے بھی شوقین ہیں، تو اس سے معدے کے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس کے حوالے سے ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ جنرل پریکٹس میں ہمارے سامنے دو قسم کے مریض بہت زیادہ آتے ہیں، ایک تیزابیت کے اور دوسرے قبض کی شکایت والے۔ ان دونوں مسائل کا ہمارے کھانے کی عادات سے براہ راست تعلق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نہ صرف مصالحے دار کھانے مسائل پیدا کرتے ہیں بلکہ کھانے کے اوقات بھی اہم ہوتے ہیں، کہ ہم کتنے وقفے سے کھاتے ہیں، سردیوں میں بالخصوص یہ ہوتا ہے کہ رات کو ہم بستر پر لیٹے ہوتے ہیں رضائی اوڑھ کر اور کچھ نہ کچھ کھا رہے ہوتے ہیں، جس سے معدے پر بہت زیادہ بوجھ پڑ جاتا ہے۔

    ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ ہم نے اتنا کھانا ہے جتنا ہم نے جسمانی سرگرمی کرنی ہے، سردیوں کو جسم کو کچھ فیٹس کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ہماری جسمانی سرگرمی بھی اسی حساب سے ہونی چاہیے، اگر آپ 12 گھنٹے کی رات بستر میں لیٹے گزاریں گے، اس میں سے چھ گھنٹے سوئیں گے اور باقی کچھ نہ کچھ کھاتے گزاریں گے تو معدہ اسے برداشت نہیں کرے گا اور اس طرح آپ مسائل کو دعوت دیتے ہیں۔

    سردیوں میں خشک میوے شوق سے کھائے جاتے ہیں لیکن ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں کہ ڈرائی فروٹ بھی ایک حد میں کھائے جائیں، ایسا نہ ہو کہ آپ ٹی وی دیکھتے جائیں اور کھاتے جائیں اور پتا بھی نہ چلے کہ کتنا کچھ کھا لیا، ایک خاص مقدار میں ڈرائی فروٹ کھانا صحت بخش تو ہے لیکن زیادہ مقدار میں پھر مسائل ہی پیدا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ڈرائی فروٹ میں کچھ چکنائیاں ہیں جو سردیوں میں مفید ہیں، اور یہ انتہائی اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتے ہیں، لیکن ایک خاص مقدار میں ہی یہ مفید ہیں، اگر آپ ایک چشمے کی جگہ چار پہنیں گے تو نتیجہ تو بلکہ الٹ نکلے گا۔

    ڈاکٹر ذیشان نے کہا کہ تیزابیت کا علاج کولڈ ڈرنک سے کیا جاتا ہے لیکن یہ بالکل غلط ہے، اس سے تیزابیت ختم نہیں ہوتی، بلکہ درست علاج کیا جانا چاہیے، انھوں نے کہا اس مسئلے کا تعلق لائف اسٹائل ہے، اگر اسے درست کیا جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دست اور الٹیوں جیسے مسائل کے لیے ادھر ادھر کے ٹوٹکوں کی جگہ نیوٹریشنل علاج بہتر رہتا ہے، اگر کسی کو بہت زیادہ دست لگ گئے ہیں، تو اس کو دہی یا کیلا دینے سے طبیعت بہتر ہو جاتی ہے۔

  • تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت سے نجات دلانے والی غذائیں

    تیزابیت یا ایسڈیٹی ایک عام مسئلہ ہے جو آج کل ہر شخص کو لاحق ہے، غیر متوزن غذائیں، جنک فوڈ، غیر معیاری اور تیز مصالحہ جات اور تیل کا استعمال ہر عمر کے افراد کو تیزابیت میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو اس عام شکایت پر قابو پانے کے لیے کچھ غذائیں بتا رہے ہیں جو اس تکلیف کو خاصی حد تک کم کر سکتی ہیں۔ ان غذاؤں کا روزمرہ یا باقاعدہ استعمال تیزابیت میں کمی کرسکتا ہے۔

    ادرک

    ادرک تیزابیت کے لیے بہترین غذا ہے، ادرک میں اینٹی آکسیڈنٹس اوراینٹی انفلیمنٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    ادرک تیزابیت کے ساتھ ساتھ سینے کی جلن، بدہضمی اور پیٹ کے دیگر امراض میں بھی مفید ہے۔

    ہرے پتوں کی سبزیاں

    ہرے پتوں کی سبزیاں جیسے پالک، پودینہ، دھنیہ، میتھی، بند گوبھی وغیرہ تیزابیت میں کمی کے ساتھ ساتھ اور بھی بے شمار فائدوں کی حامل ہیں۔ یہ جسم کے تمام اعضا کو فعال رکھتی ہیں اور خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں۔

    دہی

    دہی سینے میں جلن اور تیزابیت کی فوری اور اکسیر دوا ثابت ہوسکتا ہے۔ دہی کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کے مسئلے سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔

    کیلا

    فوری توانائی پہنچانے والی شے کیلا ایتھلیٹس کی غذا کا لازمی جز ہے۔ کیلے میں الکلائن موجود ہوتاہے اسی لیے یہ تیزابیت کے خلاف فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    خربوزہ

    خربوزہ بھی کیلے کی خاصیت رکھنے والا پھل ہے، خربوزہ پیٹ کے لیے نہایت مفید ہے۔ یہ پانی کی کمی دور کر کے جسم میں خون اور پانی کی روانی بحال رکھتا ہے جبکہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    جو کا دلیہ

    ناشتے میں جو کا دلیہ تیزابیت کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجود فائبر ہاضمے میں معاون ہوتا ہے۔

    جو پیٹ میں موجود اضافی ایسڈ کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کا باقاعدہ استعمال تیزابیت کی شکایت سے نجات دلا سکتا ہے۔

  • گرمیوں‌کے موسم میں تیزابیت سے بچنے کا آسان نسخہ

    گرمیوں‌کے موسم میں تیزابیت سے بچنے کا آسان نسخہ

    گرمیوں کے موسم میں عام طور پر بیشتر افراد تیزابیت کی شکایت کا شکار ہوتے ہیں جس سے انتہائی آسان نسخے پر عمل کر کے بچا جا سکتا ہے۔

    جاپان میں کی گئی تحقیق کے مطابق گرم موسم میں کھیرا کھانے سے تیزابیت کی شکایت سے بچاجاسکتا ہے، کھیرے میں ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں جومعدہ کی جلن ،تیزابیت اور السر جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔

    کھیرے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اورکیلشیم کا ایک خاص تناسب موجود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے معدہ میں جانے والی غیر ہاضم غذا اور تیزابیت والے اجزا آسانی سے تحلیل ہوجاتے ہیں اورالسر سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

    maxresdefault

    نہار منہ ایک گلاس کھیرے کا جوس پینا ناصرف قوت بخش ہے بلکہ موٹاپے کو قابو کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    کھیرےمیں پانی کی مقدارزیادہ ہوتی ہےجس سے جسم میں پانی کی مقدار برقرار رہتی ہے،اس میں وٹامنز بی کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے،جونہ صرف دماغی کارکردگی میں توازن پیدا کردیتی ہےبلکہ اس کا باقاعدہ استعمال ذہنی دباوٴ کی وجہ سےجسم پرمنفی اثرات بھی مرتّب نہیں ہونے دیتا۔

    کھانے سے قبل اگر چند ٹکڑے کھیرے کے کھالئے جائیں تو یہ آپ کی بسیار خوری کی عادت کو مٹانے میں کردار ادا کریں گے اور جن حضرات کو بھوک نہ لگنے کی شکایت ہے وہ بھی کھیرے کھائیں تو یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔