Tag: تیسری برسی

  • انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

    انسانیت کے عظیم خادم عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی آج منائی جائے گی

     کراچی : ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس کے بانی اور فلاحی خدمات میں پاکستان کی شناخت دنیا بھر میں منوانے والے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی تیسری آج برسی 8 جولائی 2019 کو منائی جارہی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے روح رواں عبدالستار ایدھی طویل عرصے تک گردوں کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ برس انتقال کرگئے تھے ‘ علاج کی ہر ممکن آفرز کے باوجود انہوں نے پاکستان سے باہر علاج کرانا گوارا نہیں کیا۔

    ان کے انتقال سے جہاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرسے ان کے بے پناہ محبت کرنے والے بانی کا سایہ اٹھ گیا وہی دنیا بھی انسانیت کے ایک ایسے خادم سے محروم ہوگئی جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھا‘ ان کی وفات سارے پاکستان ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مداحوں کو سوگوار کرگئی تھی۔

    ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے ‘ وہ خود بھی جاتے جاتے اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے تھے جنہوں ایس آئی یو ٹی میں مستحق مریضوں کو لگایا گیا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین
    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی گئی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    یادگاری سکہ
    گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک میں عبدالستار ایدھی کا یادگاری سکہ جاری کرنے کیلئے تقریب منعقد کی گئی، تقریب میں فیصل ایدھی نے بھی شرکت کی، گورنراسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ فیصل ایدھی کوپیش کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50روپے مالیت کے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب 50روپے مالیت کے 50 ہزار سکے جاری کیے گئے ہیں۔

    ایدھی‘ انسانیت کی خدمت کیوں کرتے تھے؟
    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928 کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی کڑے وقت کا سامنا کیا،اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے در در کی ٹھوکریں کھائیں تا ہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن و رات ایک کر دیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے،اپنے اسی خواب کی تعبیر کے نوجوان عبد الستار ایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    وہ مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر و اہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ایدھی صاحب کو دیےجانے والے اعزازات
    یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا،1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جب کہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جب کہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی،یہ اعزازی ٍڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دیے گئے۔

  • پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی تیسری برسی

    پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی تیسری برسی

    کراچی : پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کو جام شہادت نوش کیے تین برس بیت گئے۔

    پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے، مریم مختیار آج بھی اہل وطن کےدلوں میں زندہ ہیں۔

    مریم مختیار 18مئی 1992ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور سول انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی، مریم کے والد کرنل (ر) مختیار احمد شیخ پاک فوج میں شامل تھے، ایک فوجی گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ملک و قوم کیلئے کچھ کر دکھانے کی امنگ ان میں بچپن سے ہی موجزن تھی۔

    پہلی خاتون فائٹر پائلٹ نے 6 مئی 2011 میں پاکستان ایئر فورس کو جوائن کیا اور 24 ستمبر 2014 کو ایئر فورس سے گریجوایشن مکمل کی، مریم مختیار 132 ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شریک تھیں۔

    مریم مختیار نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں فائٹر جیٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کی۔

    مریم افواج پاکستان کے نظم و ضبط سے بہت متاثر تھی، مریم کہتی تھی کہ مجھے فوج کی وردی بہت متاثر کرتی تھی، اس لیے میں نے پاکستان ایئر فورس جوائن کرنے کا فیصلہ کیا، میں کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی، جو معمول کے کاموں سے کچھ ہٹ کر ہو۔

    فلائنگ آفیسر مریم مختیار چوبیس نومبر 2015 کو اپنے انسٹرکٹر، ثاقب عباسی کے ساتھ معمول کی تربیتی پرواز پر تھیں، جب میانوالی کے قریب ان کا طیارہ تیکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا تھا اور مریم مختیار حادثے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہان فانی سے کوچ کر گئیں تھیں اور پاکستان کی پہلی شہید خاتون پائلٹ کا اعزاز ملا۔

    فائٹر پائلٹ مریم مختار کا شمار لڑاکا طیارے کی ان پانچ خواتین پائلٹس میں ہوتا تھا، جنہیں محاذ جنگ تک جانے کی اجازت تھی۔

    مریم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ دوران ڈیوٹی شہید ہونے والی پاک فضائیہ کی پہلی فائٹر پائلٹ ہیں، ان کو تمغۂ بسالت سے بھی نوازا گیا۔

  • قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائےگی‘ شہبازشریف

    قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائےگی‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کا کہنا ہے کہ شہدائے اے پی ایس نے پرامن پاکستان کے لیے اپنے لہو سے تاریخ لکھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے شہدائے اے پی ایس کی تیسری برسی پراپنے پیغام میں کہا کہ معصوم بچوں کی شہادت پر قوم آج بھی سوگوارہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کبھی نہیں بھلا پائے گی، شہدا کی قربانی سے قوم کو امن نصیب ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہدائے اے پی ایس نے پرامن پاکستان کے لیے اپنے لہو سے تاریخ لکھی، شہدا کےخون کا قرض دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے اتارنا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شہدائےاے پی ایس نے بہادری، جرأت کی نئی تاریخ رقم کی، شہدائے اے پی ایس قوم کے ہیرو ہیں اور رہیں گے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ دہشت گردی جڑسے اکھاڑنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ برداشت پرمبنی پاکستانی معاشرے کا قیام ہمارا مشن ہے، قائداعظم کاعظیم مقصد ضرورحاصل کریں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف نے کہا کہ آج قوم شہدائےاےپی ایس کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے۔