Tag: تیسری خوراک

  • بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    امریکی طبی ماہرین نے کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ تمام شہریوں کو تیسری خوراک نہ دی جائے، بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین کی بھی ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ سائنو فارم کی کووڈ 19 ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے چند ماہ بعد وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں آنے والی کمی بوسٹر ڈوز سے دور کی جاسکتی ہے۔

    سن یاٹ سین یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوئی کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے کرونا وائرس کے خلاف خلیات پر مبنی مدافعتی ردعمل بھی مضبوط ہوتا ہے۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب چین میں بیماری کے زیادہ خطرے سے دو چار افراد کو بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

    یہ فیصلہ وقت کے ساتھ ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے خدشات پر کیا گیا۔

    سائنو فارم ویکسین پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کووڈ کی روک تھام کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور چین کی ویکسی نیشن مہم میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

    ویکسی نیشن کروانے والے ہیلتھ ورکرز کے نمونوں کے تجزیے کے بعد تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک کے استعمال کے 5 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آئی۔

    مگر ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد اینٹی باڈیز کی شرح میں 7.2 گنا اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اینٹی باڈیز کی سطح میں تبدیلی سے ویکسین کی افادیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یا کورونا کی نئی اقسام کے خلاف کتنا تحفظ ملتا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی تیسری خوراک پر غور

    کرونا ویکسین کی تیسری خوراک پر غور

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے اعلان کیا ہے کہ وہ کرونا ویکسین کی تیسری خوراک کے لیے نگران اداروں سے اجازت لے رہے ہیں، ویکسین کی تیسری خوراک سے اینٹی باڈیز کی سطح پہلی دو خوراکوں کے مقابلے میں پانچ سے دس گنا بڑھ جاتی ہے۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ کرونا ویکسین کی تیسری خوراک کے لیے نگران اداروں سے اجازت لے رہے ہیں۔

    کمپنیوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کے جاری ٹرائل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ وائرس کی ابتدائی قسم اور بعد میں افریقہ میں پائے جانے والے بیٹا ویرینٹ کے خلاف ویکسین کی تیسری خوراک سے اینٹی باڈیز کی سطح پہلی دو خوراکوں کے مقابلے میں پانچ سے دس گنا بڑھ جاتی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے مزید واضح ڈیٹا سائنسی جرنل میں شائع کیا جائے گا اور امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی کے علاوہ یورپی میڈیسن ایجنسی اور دیگر نگران اداروں کو بھی بھیجا جائے گا۔

    کمپنیوں کے خیال میں ویکسین کی تیسری خوراک تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک احتیاطاً ایسی ویکسین بھی تیار کر رہے ہیں جو بالخصوص ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی، اس مخصوص ویکسین کی پہلی کھیپ جرمنی کے شہر مینز میں قائم بائیو این ٹیک کے پلانٹ میں تیار کی جا رہی ہے۔

    کمپنیوں کا کہنا ہپے کہ نگران اداروں سے اجازت ملنے پر ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز اگست میں شروع کیے جائیں گے۔

    اسرائیل میں ویکسین لگوانے کے 6 ماہ بعد اس کی افادیت میں کمی ظاہر ہوئی تھی، جس کی بنیاد پر کمپنیوں نے کہا کہ مکمل ویکسی نیشن کے چھ سے بارہ ماہ بعد تیسری خوراک کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ ویکسین لگوانے کے 6 ماہ تک شدید بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم ہوتا ہے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علامتی بیماریوں اور وائرس کی نئی نئی اقسام کے خلاف افادیت میں کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔

    ایف ڈی اے اور بیماریوں پر قابو پانے والے امریکی سینٹر کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تیسری خوراک کی ضرورت کے حوالے سے حکام جائزہ لے رہے ہیں۔

    مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ جن امریکی شہریوں کی مکمل ویکسی نیشن ہو چکی ہے انہیں تیسری خوراک کی ضرورت نہیں ہے، تاہم ضرورت پڑنے پر ہم اضافی خوراک کے لیے تیار ہیں۔

  • متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن افراد کو سائنو فارم کرونا ویکسین لگوائے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں فائزر ویکسین کی تیسری اضافی ڈوز لگائی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سائنو فارم ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کے لیے فائزر کی تیارکردہ ویکسین کی تیسری خوراک بالکل محفوظ ہے، اس سے انہیں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ کی پرت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

    اماراتی حکومت نے گزشتہ ہفتے سائنو فارم کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کو فائزر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگانے کا اعلان کیا تھا، ہمسایہ خلیجی ریاست بحرین نے بھی اسی قسم کا اعلان کیا ہے۔

    اماراتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فائزرکی ویکسین کا اضافی انجیکشن آبادی کو کرونا وائرس کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ تحفظ مہیا کرنے کے لیے ملک کی فعال حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    شارجہ میں واقع برجیل اسپیشلٹی اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹرراجیش کمار گپتا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو سائنو فارم کی ویکسین کا دوسرا انجیکشن لگے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں اب تیسری اضافی تقویتی خوراک لگائی جائے گی۔

    ان کے مطابق اس کا مقصد لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کرنا ہے، اگر لوگ فائزر کی تیسری خوراک لگواتے ہیں تو یہ ان کے لیے بالکل محفوظ ہے۔

    ڈاکٹرگپتا نے واضح کیا کہ کووِڈ 19 کے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس ٹیسٹ سے اس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ کیا جسم میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت موجود ہے اور پھر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگوائی جاسکتی ہے مگر یہ ٹیسٹ کروانے کی ہرگز ضرورت نہیں۔

    ایم بی زیڈ سٹی میں واقع برین انٹرنیشنل اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر عظیم عبد السلام محمد نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ویکسین کی تیسری خوراک لی جا سکتی ہے اور یہ بالکل محفوظ ہے۔

  • کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    واشنگٹن: امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ایک سال کے اندر کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے، اس کا انحصار کرونا وائرس کی نئی اقسام پر ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک سال کے اندر تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

    فائزر کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عوام کو ممکنہ طور پر فائزر ویکسین کی 6 سے 12 ماہ کے اندر ایک اور ڈوز لگوانی پڑ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کی سالانہ بنیاد پر ڈوز لگانے پر تحقیق بھی جاری ہے۔

    سربراہ نے مزید کہا کہ کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے سے متعلق فیصلے میں کرونا وائرس کی نئی اقسام اہم کردار ادا کریں گی۔

    تحقیق کاروں کو فی الحال اندازہ نہیں کہ کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں وائرس کے خلاف کب تک تحفظ فراہم کر سکیں گی۔