Tag: تیسری عالمی جنگ

  • پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    روسی صدر پیوٹن نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ دنیا انہیں تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ٹکراؤ کے لیے بہت ساری وجوہات ہیں اور وہ اب بڑھ رہی ہیں جن کی وجہ سے جنگ جیسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں اور دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس اس وقت یوکرین سے لڑ رہا ہے اور اسرائیل-ایران میں شدید ٹکراؤ جاری ہے۔ ایران میں جس طرح سے جوہری ٹھکانوں پر حملے ہو رہے ہیں اس پر گہری تشویش ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روسی صدر نے سینٹ پیٹرس برگ میں ایک پروگرام کے دوران تمام عالمی تنازعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں روسی سائنس داں دو نئے ری ایکٹر سینٹر بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ایران کے جوہری مراکز کے آس پاس جو کچھ ہو رہا ہے اس سے وہ بہت زیادہ فکرمند ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت پریشان کُن ہے، بیشک، دنیا میں جنگ کا بہت امکان ہے اور یہ مسلسل ہماری ناک کے نیچے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمیں براہ راست متاثر کرتا ہے۔ اس لیے ان واقعات پر ہمیں ہوشیاری سے توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں اس کا حل بھی تلاش کرنا ہوگا۔

    روسی صدر نے ایران اسرائیل لڑائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملوں کو آگے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ ہم نے دونوں فریقوں کے سامنے اپنی رائے رکھی ہے۔ ہم اسرائیل اور اپنے ایرانی دوستوں کے رابطے میں ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباسی عراقچی کا اہم بیان:

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے۔

    جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراقچی کا کہنا تھا کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں، یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے، ایرانی دفاعی صلاحیتیں ناقابل مذاکرات ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ای3 اور یورپی یونین کیساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

  • تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں ہے تاہم ان کی قیادت میں امریکا اس کو روک دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز میامی میں ایف آئی آئی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں ہے تاہم ان کی قیادت میں امریکا اس جنگ کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیشرو سابق امریکی صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی انتظامیہ جاری رہتی تو دنیا میں جنگ بھی جاری رہتی۔ تیسری عالمی جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا مگر یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ جنگ اب دنیا سے دور نہیں ہے۔

    امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے وہ ممالک کو ان کبھی نہ ختم ہونے والی احمقانہ جنگوں سے روکیں گے۔ امریکا نہ خود کسی جنگ کا حصہ بنے گا اور نہ ہی مزید جھنگ چھڑنے دے گا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس خطاب سے ایک روز قبل یوکرین میں جاری جنگ پر یوکرینی کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ امریکا کو ایسی جنگ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کر رہا ہے جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ جیت نہیں سکتے۔

    ٹرمپ نے زیلنسکی کو بغیر انتخابات کے ڈکٹیٹر بھی کہا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ نے لکھا، ذرا تصور کریں، ایک اعتدال پسند کامیاب کامیڈین وولوڈیمیر زیلنسکی نے امریکا کو 350 بلین ڈالر خرچ کرنے کے لیے ایک ایسی جنگ میں جانے کے لیے راضی کیا جو جیتی نہیں جا سکتی۔

  • دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر آ گئی، پیوٹن نے نئی ایٹمی پالیسی پر دستخط کر دیے

    دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر آ گئی، پیوٹن نے نئی ایٹمی پالیسی پر دستخط کر دیے

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ترمیم شدہ نئی ایٹمی پالیسی پر دستخط کر دیے، جس کے بعد خدشہ ہے کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر آ گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر دلادیمیر پیوٹن نے نیو کلیئر ڈاکٹرائن میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے، روس یا اس کے اتحادی بیلاروس پر روایتی ہتھیاروں سے حملے کے جواب میں اب روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکے گا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس جوہری ہتھیاروں سے بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔

    پیوٹن نے نظرثانی شدہ جوہری ڈیٹرنس پالیسی پر دستخط منگل کو کیے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک جوہری ملک کی شراکت کے ساتھ کسی بھی ملک نے روس پر روایتی حملہ کیا تو اسے روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔

    روسی صدر نے یہ قدم امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد اٹھایا ہے، جس میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر لانگ رینج امریکی میزائلوں کے ساتھ حملہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    روس نے لانگ رینج میزائل حملے پر مغرب کو سنسنی خیز پیغام دے دیا

    پیوٹن کے نظرثانی شدہ ’جوہری نظریے‘ پر مبنی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ روس پر کوئی بھی بڑا فضائی حملہ ’جوہری ردعمل‘ کو متحرک کر سکتا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ روسی صدر کی جانب سے مغربی طاقتوں کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لیے روس کے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کی دھمکی پر عمل بھی ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اجازت ملتے ہی یوکرین نے پہلی بار روس پر امریکی لانگ رینج میزائل سے حملہ کیا ہے، روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے 6 میزائلوں کو ہریانسک میں مار گرایا گیا، یوکرین کا دعویٰ ہے کہ روس کے اندر 110 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک اسلحے کے ڈپو پر حملہ کیا گیا، جس سے دوسرے دھماکے بھی ہوئے۔

  • تیسری عالمی جنگ صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی، روس

    تیسری عالمی جنگ صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی، روس

    ماسکو : روس نے امریکا کو تیسری عالمی جنگ کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغرب یوکرین کے معاملے پر آگ سے کھیل رہا ہے۔

    اپنے بیان میں امریکا کو خبردار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک یوکرین کو اپنے فراہم کردہ میزائلوں سے روس پر حملہ کرنے کی اجازت دینے پر غور کرکے آگ سے کھیل رہے ہیں، امریکا یاد رکھے کہ جنگ شروع ہوئی تو صرف یورپ تک محدود نہیں رہے گی۔

    Russia warns

    یوکرین نے رواں ماہ 6 اگست کو روس کے مغربی علاقے کرسک پر حملہ کیا اور روس کے ایک علاقے پر قبضہ کرلیا جس کے ردعمل میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ اس حملے کے جواب میں روس کی جانب سے مناسب ردعمل دیا جائے گا۔

    پیوٹن کے غیر ملکی خفیہ ادارے کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو مغربی ممالک کی اس بات پر یقین نہیں کرتا کہ ان ممالک کا کرسک حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    اس کے علاوہ روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بھی کہا ہے کہ کرسک حملے میں امریکہ کا ملوث ہونا "ایک واضح حقیقت” ہے۔

    دوسری جانب نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور برطانیہ نے یوکرین کو کرسک علاقے کے بارے میں سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر معلومات فراہم کیں۔ ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انٹیلی جنس کا مقصد یوکرین کو روسی کمک کی بہتر نگرانی میں مدد دینا تھا۔

  • ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ’نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے‘

    ماسکو: روس کے سابق صدر نے کہا ہے کہ نیٹو کا کریمیا پر حملہ روس کے خلاف اعلانِ جنگ ہوگا۔

    روئیٹرز کے مطابق سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ نیٹو کی کریمیا میں کارروائی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

    انھوں نے پیر کو کہا نیٹو کے کسی رکن ملک کی طرف سے جزیرہ نما کریمیا پر کوئی بھی تجاوز روس کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے، جو تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔

    ایک نیوز ویب سائٹ سے گفتگو می میدویدیف نے کہا ہمارے لیے کریمیا روس کا ایک حصہ ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ ہمیشہ کے لیے ہے، اس لیے کریمیا پر قبضہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ہمارے ملک کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

    انھوں نے کہا ‘اور اگر یہ نیٹو کے ایک رکن ملک کی طرف سے کیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہے پورے شمالی بحر اوقیانوس کے اتحاد کے ساتھ تصادم؛ تیسری عالمی جنگ، یعنی ایک مکمل تباہی۔”

    کریمیا کا مسئلہ پھر کھڑا ہوگیا: روس کی کینیڈا کو جوابی حملے کی دھمکی

    روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین میدویدیف نے مزید کہا کہ اگر فن لینڈ اور سویڈن نیٹو میں شامل ہوتے ہیں، تو روس اپنی سرحدوں کو مضبوط کرے گا اور جوابی اقدامات کے لیے تیار ہو جائے گا، روس اسکندر ہائپرسونک میزائل بھی نصب کر سکتا ہے۔

  • ہلیری کلنٹن کی پالیسی تیسری عالمی جنگ شروع کرسکتی ہے،ٹرمپ

    ہلیری کلنٹن کی پالیسی تیسری عالمی جنگ شروع کرسکتی ہے،ٹرمپ

    فلوریڈا: ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہے کہ ہلیری کلنٹن کی شام کے متعلق خارجہ پالیسی سے تیسری عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ٹرمپ نیشنل ڈورل گولف ریزورٹ میں کہناتھاکہ اگر شام کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی سنی تو اس کا نتیجہ تیسری جنگ عظیم کی صورت میں نکلےگا۔

    ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نے کہا کہ امریکہ کو شامی صدر بشار الاسد کو استعفیٰ دینے پر قائل کرنے کی بجائے داعش کو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

    مزید پڑھیں:میری توجہ ٹرمپ پر نہیں مسائل پرہے،ہلیری کلنٹن

    خیال رہے کہ تیسرے صدارتی مباحثے میں ہلیری کلنٹن نے شام کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس پرمبصرین کا کہنا تھا کہ اس سے روس کے ساتھ تنازع ہو سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کو شکست ہوسکتی ہے

    ڈونلڈ ٹرمپ نےہلیری کلنٹن کو روسی صدر پیوتن پر کڑی تنقید کرنے کے بعد کیاان سے بات کر پائیں گی؟۔وہ اس شخص سے کیسے بات چیت کر سکیں گی جس کو انہوں نے شیطان بنا کر پیش کیا۔

    واضح رہے کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار کا کہناتھاکہ آپ صرف شام سے نہیں،بلکہ شام سے،روس سے اور ایران سے لڑ رہے ہیں۔

  • پیرس حملہ تیسری عالمی جنگ کی طرف قدم ہے، پوپ فرانسس

    پیرس حملہ تیسری عالمی جنگ کی طرف قدم ہے، پوپ فرانسس

    پیرس: عیسائیوں کے مذہبی پیشواپوپ فرانسس نے پیرس حملوں کوتیسری عالمی جنگ کی طرف قدم قراد دےدیا۔

    عیسائیوں کےمذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے پیرس میں دہشت گرد حملوں کوتیسری عالمی جنگ کی طرف قدم قرار دےدیا، ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے کے حق میں کوئی دلیل نہیں دی جاسکتی، داعش کے حملہ آور انسان نہیں تھے ۔

    دوسری جانب یورپی یونین نے پیرس حملے کویورپ پر حملہ قرار دیتے ہوئے پیرکویوم سوگ کااعلان کردیا، اعلامیہ کے مطابق یورپ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی جائے گی۔

    یورپی یونین نےدہشت گردی سےمشترکہ طورپرنمنٹنے کے عزم کااظہارکرتے ہوئے فرانسیسی عوام سے اور حکومت سے یکجہتی کا اظہارکیاہے۔