Tag: تیس اکتوبر

  • جماعت اسلامی بھی حکومت کے خلاف،30 اکتوبر کو مارچ کا اعلان

    جماعت اسلامی بھی حکومت کے خلاف،30 اکتوبر کو مارچ کا اعلان

    لاہور : جماعت اسلامی حکومت کے خلاف عملی طور پر میدان میں آگئی اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف 30 اکتوبر کو لاہور میں حکومت مخالف مارچ کا اعلان کردیا، لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ احتجاج کی نوبت وزیر اعظم نواز شریف کے رویے کی وجہ سے آئی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف 30 اکتوبر کو حکومت مخالف مارچ کا اعلان کردیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے رویے اور وعدہ خلافیوں نے ہمیں احتجاج پر مجبور کیا ہے۔

    اداروں میں کرپشن کی وجہ سے ملک ناکام ریاست بن گیا، سراج الحق

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ٹی وی اور پارلیمنٹ میں اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرنے کا اعلان کیا لیکن بعد میں مکر گئے، حکومت احتساب کے معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔

    یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے چار شعبوں کی منتقلی کےخلاف جماعت اسلامی نے کمر کس لی

    لیاقت بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ اس حوالے سے 26 اکتوبر کو قانون دانوں کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

  • تیس اکتوبر کو صرف دھرنا نہیں دھرنا پلس ہوگا، عمران خان

    تیس اکتوبر کو صرف دھرنا نہیں دھرنا پلس ہوگا، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تیس اکتوبر کو صرف دھرنا نہیں دھرنا پلس ہوگا، کارکنان اسلام آباد کو مفلوج کردیں گے۔ پی ٹی آئی کودھرنے سے روکنا ہے یا نہیں حکومت دہری مشکل میں ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نےپارلیمنٹ کو زیرو کردیا، پارلیمنٹ کوجواب نہیں دیتے۔

    ہم وزیراعظم کے استعفیٰ یا ٹی اوآرز کے ذریعے احتساب چاہتے ہیں۔ موجودہ جمہوریت سے بہتر تو مشرف کی آمریت تھی، مشرف دور مین ملک پر اتنے قرضے نہیں تھے جتنے آج ہیں۔

    تیس اکتوبر تحریک انصاف کی 20 سالہ سیاسی جدوجہد کا فیصلہ کن دن ہے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے تو انصاف کے اداروں کو چیلنج کررہے ہیں جن کام تھا کہ کرپشن کو پکڑیں ۔ پہلے سپریم کورٹ ایسے معاملات پر ایکشن لیتا تھا، اب وہ کیا کررہا ہے؟

    پانامہ لیکس کے انکشافات کو چھ ماہ ہوگئے کیا کارروائی ہوئی؟ ہمارے تجربہ کار وکلاء کی پٹیشن کو خارج کردیا گیا، سپریم کورٹ کو تو سوموٹو ایکشن لینا چاہیئے تھا۔ اس کے علاوہ نیب بھی صرف غریب لوگوں پر ہاتھ ڈال رہا ہے، جیلیں غریب لوگوں سے بھری ہوئی ہیں۔

    عمران خان نے بتایا کہ میں وہ کرنا چاہتا ہوں جو ہمارے ملکی ادارے نہیں کر سکتے، کرپٹ مافیا ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، جن کی جیبیں کرپشن کے پیسے سے بھری ہوئی ہیں قانون ان کو نہیں پکڑتا ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیم کا نظام نہیں، غریبوں کے بچے تعلیم سے محروم ہیں ، اگر عوام کرپشن کے معاملے پر نہیں نکلے تو سمجھیں تباہی کا راستہ ڈھونڈیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اس وقت رکیں گے جب نواز شریف استعفیٰ دیں یا خود کو احتساب کیلئے پیش کریں ۔ یہ تو نہ صفائی پیش کررہے ہیں نہ اور جواب دے رہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار انتہائی شرمناک ہے جس طرح یہ نون لیگ کی مدد کی ہے اس سے لگتا ہی نہیں کہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے۔

     

  • پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    بنی گالہ: پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی طے کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں‌ چیئرمین عمران خان شرکت نہیں‌ کریں‌ گے،عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں یا خود کو احتساب کے لیے پیش کریں ورنہ اسلام آباد ضرور بند کیا جائےگا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز عبدالقادر کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے تمام اہم رہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس میں پارٹی سے متعلق متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

    نواز شریف کو دو آپشن دے رہے ہیں، عمران خان

    اجلاس کے بعد میڈیا  کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو دو آپشن دے رہے ہیں اول یہ کہ وہ استعفیٰ دیں اور ن لیگ کا کوئی اور رہنما وزیراعظم بن جائے اور دوسرا آپشن  یہ ہے کہ نواز شریف خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں بصورت دیگر اسلام آباد ضرور بند کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں اجلاس میں شرکت کا مطلب انہیں وزیراعظم تسلیم کرنا ہےاور میں نواز شریف کو وزیراعظم تسلیم نہیں کرتا۔

    عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے استعفیٰ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا نواز شریف جمہوریت اور پارلیمنٹ کو کمزور کررہے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ خود کو اپوزیشن کے ٹی او آرز کے مطابق احتساب کے لیے پیش کردیں لیکن وہ نہ جواب دے رہے ہیں اور نہ استعفیٰ اس لیے اب آئندہ مارچ اسلام آباد میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ جمعرات کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، اسلام آباد مارچ پر کیا طے کیا ہے یہ بات جمعرات کو بتائیں گے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی  کے سینیٹر قمر زماں کائرہ نے عمران خان کے فیصلے کو حیران کن قرار دیا ہے۔