Tag: تیل بردار جہاز

  • ساحل پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق انکشاف

    ساحل پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق انکشاف

    کراچی: مختلف اداروں پر مشتمل پورٹس اینڈ شپنگ کی تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر لنگر انداز تیل بردار جہاز کی خرید و فروخت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جہاز سے متعلق انٹرپول تک کی معلومات درست نہیں تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گڈانی پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق کمیٹی کی تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں، کمیٹی نے جہاز بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جہاز کی خرید و فروخت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سلج میں مرکری کا لیول خطرناک حد سے بھی زیادہ ہے، مرکری کی سطح پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ سے واضح ہوئی۔

    حکام کے مطابق سلج میں موجود مرکری کے لیول کے بارے میں بھی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، مرکری ملا سلج پاکستان میں داخل نہیں ہو سکتا۔

    حکام نے انکشاف کیا ہے کہ جہاز میں ملے سلج کے بارے میں انٹر پول کی معلومات درست نہیں ہیں، انٹرپول نے جہاز میں 1500 ٹن سلج ہونے کا بتایا تھا، جب کہ جہاز میں 1500 ٹن نہیں بلکہ صرف 50 ٹن کے قریب سلج ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جہاز بیچنے والے کے خلاف کارروائی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا اور جلد تحقیقاتی رپورٹ انھیں ارسال کی جائے گی جس پر کارروائی کا امکان ہے۔

    یہ تحقیقات ڈی جی پورٹس اینڈ شپنگ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کی ہے، اس کمیٹی میں وزارت دفاع، ایم ایس اے اور ایف آئی اے حکام شامل تھے، کمیٹی میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) بلوچستان اور کلائیمٹ چینج کے نمائندے بھی شامل تھے۔

    واضح رہے کہ انٹرپول کے مطابق مذکورہ جہاز کو بھارت اور بنگلادیش میں لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جس کے بعد اپریل کے آخری ہفتے میں اس کا نام تبدیل کر کے اس کا رخ بلوچستان کے ساحلی علاقے کی طرف موڑا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق انٹرپول نے انتہائی مضرِ صحت کیمیکل سے لدے جہاز سے متعلق پاکستانی حکام کو 22 اپریل کو آگاہ کیا تھا، انٹرپول کی وارننگ کے باوجود بلوچستان کے ساحل گڈانی کے شپ یارڈ پر انتہائی مضرِ صحت کیمیکل سے بھرے بحری جہاز کو اس کے کپتان نے 30 اپریل کو دھوکا دہی سے لنگر انداز کیا گیا۔

    بعد ازاں، بلوچستان کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی نے جہاز سے کیمیکل کے نمونے حاصل کر کے انھیں ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا تھا، اور این او سی بھی جاری نہیں کیا گیا۔

  • ایران جلد ہی برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑ دے گا، سویڈن

    ایران جلد ہی برطانوی تیل بردار جہاز چھوڑ دے گا، سویڈن

    اسٹاک ہوم : سویڈش وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران قبضے میں لیے برطانوی تیل بردار بحری جہاز کو چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن کے سرکاری ٹی وی چینل نے وزارت خارجہ کے ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران قبضے میں لیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو جلد چھوڑ دے گا۔

    ایران نے گذشتہ ماہ آبنائے ہرمز سے برطانیہ کا ایک آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد برطانیہ اور ایران میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

    سوئس ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس بات کے قوی اشارے ملے ہیں کہ ایران قبضے میں لیے برطانوی تیل بردار بحری جہاز کو چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ہفتے ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے سویڈن کا دورہ کیا اور اپنے سوئس ہم منصب مارگوٹ والسٹروم سے ملاقات کی،اس کے علاوہ اس موقع پران کی ملاقات ایرانی زیر قبضہ تیل بردار جہاز کی مالک کمپنی اسٹینا پالک کے چیف ایگزیکٹیو پاریک ھنیل سے بھی ملاقات کی تھی۔

    سوئس ٹی وی کے مطابق باخبر ذرائع سے خبر ملی ہے کہ ایران چند ایام میں برطانوی تیل بردار جہاز کو چھوڑ دے گا۔

  • یمن جنگ، دس لاکھ بیرل تیل سمندر کو آلودہ کرنے والا ہے

    یمن جنگ، دس لاکھ بیرل تیل سمندر کو آلودہ کرنے والا ہے

    صنعاء: یمن میں حوثی ملیشیا نے ابھی تک اقوام متحدہ کی فنّی ٹیم کو اس بات کی اجازت نہیں دی ہے کہ وہ یمن کے ساحل پر موجودتیل بردار جہاز صافر کی مرمت کا کام شروع کرے۔ اس حوالے سے ماحولیاتی آفت کے جنم لینے سے متعلق مسلسل متنبہ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے پورٹ پر کھڑے مذکورہ تیل بردار جہاز میں دس لاکھ بیرل سے زیادہ خام تیل موجود ہے اور اس کے پھٹ جانے کا اندیشہ بھی پایا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں یہ ممکنہ حادثہ دنیا میں تیل کے سب سے بڑے رساؤ کے واقعات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔یہ تیل بردار جہاز یمن کے مغرب میں الحدیدہ صوبے کی راس عیسی بندرگاہ کے قریب چار برس سے کھڑا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ حوثی ملیشیا کی ہٹ دھرمی اور اقوام متحدہ کی تکنیکی ٹیم کو تیل بردار جہاز تک رسائی نہ دینے کے سبب جلد ایک ماحولیاتی آفت جنم لے سکتی ہے۔

    الاریانی کے مطابق تیل بردار جہاز پھٹنے یا اس پر لدے تیل کے رساؤ کے نتیجے میں تاریخ میں خام تیل کے رساو کا سب سے بڑا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ممکنہ حادثے کی تباہ کاریاں بحر احمر کے علاوہ دنیا کی دو اہم ترین آبی گزر گاہوں آبنائے ہرمز اور نہر سوئز میں سمندری جہاز رانی کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    یمنی وزیر نے کہا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے شرط رکھی گئی ہے کہ جہاز کی مرمت کی اجازت دینے کے عوض انہیں اس پر لدے تیل کامنافع (جس کا اندازہ 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے) کو فروخت کرنے کی ضمانت دی جائے ، ان کی اس ضد کا نتیجہ ایسی ماحولیاتی آفت کو جنم دے گاجو سعودی عرب، اریٹیریا ، سوڈان اور مصر تک پھیل سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یمن میں متحارب گروہوں کے درمیان سویڈن معاہدہ طے پایا تھا جس پر عملدرآمد میں پیش رفت کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس معاہدے میں الحدیدہ شہر اور اس کی بندرگاہوں سے حوثی ملیشیا کا انخلا بھی شامل ہے۔

    الحدیدہ میں حوثی ملیشیا نے معاہدے کے برعکس رہائشی عمارتوں میں مورچہ بندی کی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے، الخمسین اسٹریٹ کے نزدیک رہائشی عمارتوں میں حوثیوں کی جانب سے مورچے قائم کرنے کی کارروائی کی ویڈیو بھی گزشتہ دنوں منظر عام پر آئی تھی۔

  • جہاز نہ چھوڑا تو ایران کو خلیج میں بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا، برطانوی وزیرخارجہ

    جہاز نہ چھوڑا تو ایران کو خلیج میں بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا، برطانوی وزیرخارجہ

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک بار پھر ایران سے تحویل میں لیا برطانوی بحری جہاز چھوڑنے اورعملے کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے ساتھ تیل بردار جہاز کے تنازع کے حوالے سے برطانوی کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ایران کی جانب سے تحویل میں لیے گئے برطانوی تیل بردار جہاز کی بازیابی کے لیے مختلف آپشنز پرغور کیا گیا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا تیل بردار بحری جہاز اور اس کا عملہ چھوڑ دے ورنہ اسے خلیج میں برطانیہ کی بھاری فوجی کمک کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    قبل ازیں پارلیمنٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں جیریمی ہنٹ نے کہا تھا برطانیہ آبنائے ہرمز میں آبی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کی کوشش کررہا ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کا روکا گیا تیل بردار جہاز شام کے صدر بشارالاسد کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔

    یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانیہ کے تیل بردار جہاز پر قبضہ کرلیا

    تہران/لندن : ایرانی رضا کار فورس بسیج نے برطانوی تیل بردار جہاز کو عالمی قوانین کی خلاف کرنے کے الزام میںقبضے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی رضاکار فورس بیسج (سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی) کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر ’اسٹینا امپیرو‘ کے خلاف آبنائے ہرمز سے گزرنے پر بندرگاہ مزغان اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر کارروائی کی گئی۔

    سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر کو اہم قانونی کارروائی پوری کرنے کےلیے ایرانی کوسٹ گارڈز کے حوالے کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جہاز کے مالک نے بتایا کہ ’تیل بردار جہاز سعودی عرب کو تیل فراہم کرنے روانہ ہوا تھا تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر جہاز سے رابطہ ٹوٹ گیا اور جہاز شمال سے ایران کی جانب روانہ ہوگیا۔

    اسٹینا اپمیرو کے مالک کاکہنا تھا کہ آئل ٹینکر کو طیاروں اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے گھیرے میں لیا گیا جس پر 23 افراد سوار تھا۔

    جہاز مالک سے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹینا امپیرو بین الااقوامی پانیوں میں سفر کررہا تھا جسےپر شام کے قریب قبضے میں لیا گیا تھا، جہاز پر سوار عملے کے زخمی ہونے سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے، عملے کی سلامتی کی ذمہ داری مالک اور کمپنی دونوں کی اوّلین ترجیح ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایران پر برطانوی تیل بردار جہاز روکنے کا الزام عائد کیا تھاتاہم ایرانی پاسداران انقلاب نےواقعے کی تردید کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

  • کریمیا:‌ بحیرہ اسود میں تیل بردار جہازوں میں آتشزدگی، 11 افراد ہلاک

    کریمیا:‌ بحیرہ اسود میں تیل بردار جہازوں میں آتشزدگی، 11 افراد ہلاک

    ماسکو : کریمیا کے قریب سمندر میں تنزانیہ کے دو تیل بردار جہازوں میں دھماکے کے بعد خوفناک آتشزدگی کے باعث 11 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے زیر انتظام ریاست کریمیا کے قریب بحیرہ اسود میں تیل بردار جہازوں میں آتشزدگی کے باعث ہلاک ہونے والے 11 افراد کی لاشیں سمندر سے نکال لی ہیں جبکہ تین افراد ریسکیو حکام کے پہنچنے سے قبل ہی ڈوب گئے تھے۔

    روس کی میری ٹائم ایجنسی کے گرجمان الیکسی کراوچینکو کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا ایک جہاز گیس ٹینکر تھا، دونوں جہازوں میں آتشزدگی کے بعد دھماکا اس وقت ہوا جب ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں ایندھن سپلائی کیا جارہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے بعد عملے سے جان بچانے کےلیے سمندر میں چھلانگ لگادی۔

    روسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے میں 12 افراد زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 5 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    روسی میری ٹائم کے ترجمان نے بتایا کہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کیلئے حکام کی جانب سے کریمیا کے کریچ شہر میں انتظامات کردئیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نذر آتش ہونے والے جہاز کینڈی پر 17 افراد سوار تھے جن کا تعلق بھارت اور ترکی سے تھا جبکہ مائیسترو کے عملے کی تعداد 14 تھی۔

    مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

    خیال رہے کہ کریمیا کا شہر کریچ وہ مقام ہے جہاں گزشتہ برس نومبر میں روس اور یوکرائن کے درمیان دوبارہ کشیدگی کا آغاز ہوا تھا۔

    روسی افواج نے کریچ شہر کے قریب بحیرہ اسود سے گزرنے کی کوشش کرنے والی یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں کو سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لیا گیا تھا۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔