Tag: تیل کمپنیاں

  • مقامی تیل کا استعمال، اوگرا نے تیل کمپنیوں کو احکامات جاری کر دیے

    مقامی تیل کا استعمال، اوگرا نے تیل کمپنیوں کو احکامات جاری کر دیے

    اسلام آباد: تیل کمپنیوں کا مقامی پٹرول اور ڈیزل استعمال نہ کرنے کا معاملہ سامنے آنے پر اوگرا نے تیل کمپنیوں کو مقامی تیل استعمال کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا نے اٹک ریفائنری سے مطلوبہ مقدار میں تیل نہ اٹھائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ تیل کم مقدار میں اٹھائے جانے سے اٹک ریفائنری کی بندش کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    ذرائع اٹک ریفائنری نے کہا ہے کہ اوگرا نے ایک خط لکھا ہے جس میں حکم دیا گیا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اٹک ریفائنری سے مطلوبہ مقدار میں پٹرول اور ڈیزل اٹھائیں، اور مقامی ریفائنریوں سے پٹرول اور ڈیزل اٹھا کر ذخیرے کو برقرار رکھا جائے۔

    ذرائع کے مطابق اس سے قبل اٹک آئل ریفائنری 2 پروسیسنگ پلانٹس بند کر چکا ہے، بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ریفائنری مکمل طور پر بند کرنا پڑ جائے گی، اوگرا اس حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے۔

    ذرائع اٹک ریفائنری نے بتایا کہ اٹک ریفائنری لمیٹڈ نے نگراں وزیر توانائی اور اوگرا کو خطوط بھی لکھے تھے، اور بتایا گیا تھا کہ پلانٹس بند ہونے سے مقامی پٹرول اور ڈیزل کی پیداوار کم ہو کر 60 فی صد پر آ گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق تیل کمپنیاں مقامی تیل کی بجائے درآمدی تیل استعمال کر رہی ہیں، اسلام آباد، راولپنڈی ریجن، اور خیبر پختونخواہ میں درآمدی تیل استعمال کیا جا رہا، جب کہ مقامی تیل استعمال نہ کرنا پٹرولیم رولز کی خلاف ورزی ہے، اور درآمدی تیل استعمال کرنے سے درآمدی بل بڑھ رہا ہے۔

  • اب تیل کمپنیاں پاکستانی روپے میں بھی ادائیگیاں کرسکیں گی

    اب تیل کمپنیاں پاکستانی روپے میں بھی ادائیگیاں کرسکیں گی

    اسلام آباد : نگران حکومت نے کسٹمز بانڈڈ پالیسی گائیڈ لائنز کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے تحتتیل کمپنیاں پاکستانی روپے میں بھی ادائیگیاں کرسکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق نگران حکومت نے کسٹمز بانڈڈ پالیسی گائیڈ لائنز کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، سابق اتحادی حکومت نے کسٹمز بانڈڈ پالیسی منظور کی تھی، جس کے بعد اب پیٹرولیم ڈویژن نے گائیڈ لائنز کا نوٹفکیشن جاری کیا۔

    گائیڈ لائنز کے تحت بین الاقوامی کمپنیوں کو پاکستان میں ایک ذیلی کمپنی قائم کرنا ہوگی، یہ تیل ریفائنریوں اور تیل کمپنیوں کو فروخت کیا جائے گا۔

    پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق عالمی خریدار تیل خرید کر پاکستان کی بندرگاہوں کے قریب ذخیرہ کرسکیں گے اور تیل کمپنیاں پاکستانی روپے میں بھی ادائیگیاں کرسکیں گی۔

    پالیسی گائیڈ لائنز میں بتایا گیا ہے کہ تیل کی خرید و فروخت میں حکومت کو کوئی ضمانت نہیں دینا پڑے گی ، عالمی کمپنیوں کا اسٹور کیا ہوا تیل اوگرا کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کو ہی فراہم کیا جاسکے گا۔

    پاکستانی بندرگاہوں میں اسٹور کیا ہوا تیل دوبارہ برآمد بھی کیا جاسکے گا تاہم برآمد کرنے کیلئے اوگرا سے اجازت لینا پڑے گی۔