Tag: تین سال مکمل

  • انقرہ : ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تین سال مکمل ہوگئے

    انقرہ : ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تین سال مکمل ہوگئے

    انقرہ : ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تین سال مکمل ہوگئے، ترک حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کی ذمہ داری جلاوطن رہنمافتح اللہ گولن پرعائد کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے ایک فوجی گروہ نے گزشتہ سال 15 جولائی2016 کو بغاوت کرنے کی کوشش کی اور ترکی کی سڑکوں پر بھاری نفری نکل آئی تاہم ترک صدر کا بیان سامنے آتے ہی عوام نے اپنے اتحاد سے مسلح فوجیوں کو پسپا کیا جس کی وجہ سے بغاوت ناکام ہوئی۔

    اس حوالے سے پاکستان میں ترکی کے قونصل جنرل تلغہ یوسک کا کہنا ہے کہ15جولائی 2016کو ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے اور اپنی جانیں اور بے مثال قربان دے کر جمہوریت اور مضبوط ترکی کی بنیاد رکھی۔

    ترکی کے قونصل جنرل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے بہادری کی جو داستان رقم کی وہ ہمیشہ ترک عوام کی ملک اور جمہوریت کی سربلندی میں یاد رکھی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام نے تین سال قبل ہونے والی فوجی بغاوت کا بہادری سے مقابلہ کر کے ہمیشہ کے لئے آمریت کا راستہ روک دیا ہے۔

    ترک عوام نے جمہوریت کی خاطر باغیوں کو بتادیا کہ وہ گولی اور ٹینکوں کے ذریعے اپنے ملک پر آمریت کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک

    قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ برادر ملک پاکستان نے بھی فوجی آمروں کی بغاوت کی مخالفت کی اور ترک عوام کے ساتھ کھڑے رہے جس پر پاکستانی عوام اور حکومت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

  • ملالہ یوسف زئی پرحملے کے تین سال مکمل ہوگئے

    ملالہ یوسف زئی پرحملے کے تین سال مکمل ہوگئے

    کراچی : تعلیم کے لئے جنگ لڑنے والی سوات کی گل مکئی پر حملے ہوئے آج تین سال گزر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مظلوم لیکن با ہمت اوراپنے حقوق کے لئے قلم سے جنگ لڑنے والی گل مکئی پر حملہ ہوئے آج تین سال گزر گئے۔

    12جنوری 1997 کو پیدا ہونے والی ملالہ یوسفزئی خواتین کی تعلیم کی سرگرم رکن ہے اور اسے کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کم سن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی وجہ شہرت اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخواہ میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے حق میں کام کرنا ہے جب مقامی طالبان کے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔ اب ملالہ کی تحریک بین الاقوامی درجہ اختیار کر چکی ہے۔

    2009 کی ابتداء میں بارہ سالہ ملالہ نے "گل مکئی” کے قلمی نام سے بی بی سی کے لئے ایک بلاگ لکھا جس میں اس نے طالبان کی طرف سے وادی پر قبضے کے خلاف لکھا تھا اور اپنی رائے دی تھی کہ علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دی جانی چاہیئے۔

    ملالہ مشہور ہو گئی اور اس کے انٹرویو اخبارات اور ٹی وی کی زینت بننے لگے۔ اس کا نام بین الاقوامی امن ایوارڈ برائے اطفال کے لئے جنوبی افریقہ کے ڈیسمنڈ ٹوٹو نے پیش کیا۔

    علم کو آگے پھیلانے کا خواب دیکھنے والی ملالہ یوسف زئی نے ہمشہ دوسرے بچوں کی تعلیم کے حق کے لئے آواز بلند کی جو شدت پسندوں کی دھمکی سے متاثر ہورہی تھی ۔

    ملالہ کی یہ آواز بہت جلد سوات سے نکل کر پورے ملک میں پھیل گئی۔ نو اکتوبر دو ہزار بارہ
    کو ملالہ اسکول جانے کے لئے بس پر سوار ہوئی۔

    ایک مسلح شخص نے بس روک کر اس کا نام پوچھا اور اس پر پستول تان کر تین گولیاں چلائیں۔ ایک گولی اس کے ماتھے کے بائیں جانب لگی اورکھوپڑی کی ہڈی کے ساتھ ساتھ کھال کے نیچے سے حرکت کرتی ہوئی اس کے کندھے میں جا گھسی۔

    حملے کے کئی روز تک ملالہ بے ہوش رہی اور اس کی حالت نازک تھی۔ تاہم جب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو اسے برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال بھیج دیا گیا۔

    12 جولائی 2013 کو ملالہ نے اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں تعلیم تک رسائی دی جائے۔ ستمبر 2013 میں ملالہ نے برمنگھم کی لائبریری کا باضابطہ افتتاح کیا۔

    ملالہ کو 2013 کا سخاروو انعام بھی ملا۔ 16 اکتوبر 2013 کو حکومتِ کینیڈا نے اعلان کیا کہ کینیڈا کی پارلیمان ملالہ کو کینیڈا کی اعزازی شہریت دینے کے بارے بحث کر رہی ہے۔

    فروری 2014 کو سوئیڈن میں ملالہ کو ورلڈ چلڈرن پرائز کے لئے نامزد کیا گیا۔ 15 مئی 2014 کو ملالہ کو یونیورسٹی آف کنگز کالج، ہیلی فیکس کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ دی گئی۔

    عالمی شہرت یافتہ ملالہ کو علم پھیلانے کی جدوجہد کے پیش نظر دو ہزار چودہ میں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔

    10اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر 2014 کے نوبل امن انعام دیا گیا جس میں ان کے ساتھ انڈیا کے کیلاش ستیارتھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979 میں طبعیات کے نوبل انعام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری پاکستانی بن گئی ہے۔


    حملے کے بعد ملاملہ ایک ایسی قوت بن کر اُبھری جو علم کی روشنی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔