Tag: تیونس

  • تونس میں امریکی سفارت خانے پر خود کش حملہ

    تونس میں امریکی سفارت خانے پر خود کش حملہ

    تونس: شمالی افریقی ملک تونس میں امریکی سفارت خانے پر خود کش حملہ کیا گیا ہے، جس میں 5 پولیس اہل کار زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی میڈیا نے کہا ہے کہ تونس میں امریکی سفارت خانے کے باہر خود کش حملہ ہوا، حملے میں سفارت خانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، بتایا جا رہا ہے کہ پانچ پولیس اہل کار حملے میں زخمی ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق خود کش بمبار موٹر سائیکل پر سوار ہو کر آیا تھا، سفارت خانے کے قریب پہنچ کر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ امریکی سفارت خانے نے فیس بک کے ذریعے کہا کہ ایمرجنسی اہل کار دھماکے کی جگہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کر رہے ہیں۔

    تازہ ترین:  کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے مقام پر متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ سیکورٹی اہل کاروں نے موقع پر پہنچ کر حادثے کے مقام کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ تونس نے اقوام متحدہ میں اپنے سفیر کو یہ کہہ کر عہدے سے فارغ کر دیا تھا، کہ وہ وزارت خارجہ کے ساتھ اہم مسائل پر مشورہ کرنے میں ناکام رہے تھے، یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ان کو عہدے سے فارغ کرنے کی ایک وجہ امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے لیے متنازعہ امن منصوبہ بھی تھا۔

  • تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تونس : افریقی ملک تیونس کی حکومت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر سرکاری دفاترو عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب جاری ہونے والے سرکاری حکم نامے میں اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ سرکاری دفاتر میں خواتین کے نقاب پہن کر آنے پر پابندی ہوگی ، پابندی کا مقصد عوام کی حفاظت کو یقینی بناناہے۔

    ایک دائیں بازو کی جماعت نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین کے نقاب لگانے پر پابندی عارضی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے نقاب کپڑوں کو چھپانے کےلیے پہنا جاتا ہے اور نقاب مسلم عقیدے کی نشانی بھی ہے۔

    واضح رہے کہ تیونس پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والے حاکم زین العابدین کی جانب سے نقاب اور حجاب پر پابندی عائد تھی لیکن سنہ 2011 کے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ریاست میں نقاب و حجاب عام ہوگیا تھا۔

    جمعے کے روز وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب ایک سرکلر پر دستخط کیے ہیں جس میں عوامی انتظامیہ اور سرکاری دفاتر کے اندر سیکیورٹی خدشات کے باعث چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد ہوگی۔

    تیونس لیگ برائے دفاع انسانی حقوق کے ترجمان جمیل ایم سلیم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پابندی عارضی قرار دینے کو کہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم لباس کی آزادی کے قائل کے ہیں لیکن آج ہم موجودہ حالات کے ساتھ ہیں، ہم نقاب پر پابندی کی وجہ تلاش کرلی ہے کہ تیونس اور پورے خطے میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔

    انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حالات معمول پر آنے کے بعد نقاب سے پابندی ختم کردی جائے۔

    خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

  • النہضہ موومنٹ کے باعث تیونس میں غربت نے ڈیرے ڈالے، تیونسی خاتون کا الزام

    النہضہ موومنٹ کے باعث تیونس میں غربت نے ڈیرے ڈالے، تیونسی خاتون کا الزام

    تیونیسا : تیونسی خاتون نے دوران پرواز تیونس کی النہضہ موؤمنٹ کے سربراہ راشد الغنوشی پر لوٹ مار، چوری اور عوام کو غربت کے گڑھے میں دھکیلنے کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس میں النہضہ موومنٹ کے سربراہ راشد الغنوشی کو اُس وقت پریشان کن صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب وہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس جانے والی پرواز میں سفر کر رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طیارے میں موجود ایک تیونسی خاتون نے الغنوشی اور ان کی جماعت کو ملکی معیشت کی موجودہ خراب صورت حال اور سماجی انجماد کا ذمے دار قرار دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں ایک تیونسی مسافر خاتون الغنوشی کو کھری کھری سناتے ہوئے نظر آ رہی ہیں۔ الغنوشی اپنی النہضہ موومنٹ کے کئی رہنماوں کے ساتھ طیارے کی اکانومی کلاس میں سوار ہوئے تھے جس کے بعد خاتون نے اپنا غصہ ان پر اتار ڈالا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاتون نے الغنوشی اور النہضہ موومنٹ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے چوری اور لوٹ مار کر کے تیونسی عوام کو غربت کے گڑھے میں دھکیل دیا۔

    تیونسی خاتون نے کہا کہ آپ لوگوں کے آنے کے بعد سے ملک میں جو کچھ ہوا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ آپ لوگ ننگے پاوں اور ننگے بدن آئے تھے اور اب اربوں کے مالک بن چکے ہیں۔

    اس دوران الغنوشی اپنی نشست پر بنا حرکت کے خاموش بیٹھے رہے۔ الغنوشی کے ہمراہ افراد نے جن میں ان کا داماد بھی موجود تھا اس تمام گفتگو کا کوئی جواب نہیں دیا۔

    مزید برآں خاتون مسافر نے الغنوشی کی عزت افزائی کرتے ہوئے ان پر مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ آپ نے اب فرسٹ کلاس میں سفر کرنا کیوں چھوڑ دیا ہے۔ اب آپ عام شہریوں کے ساتھ اکنامک کلاس میں سوار ہوتے ہیں۔ یہ سب مقبولیت حاصل کرنے کے واسطے ہے کیوں کہ انتخابات قریب آ رہے ہیں۔

  • تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    طرابلس : لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی بحیرہ روم میں الٹنے سے 65 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے بتایا کہ لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی تیونس کے دارالحکومت سے 270 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں الٹ گئے، حادثے میں 65 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق کشتی میں زیادہ تر لیبیائی افراد سوار تھے جبکہ کچھ بنگلہ دیشی اور مراکشی شہری بھی شامل تھے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق 2019 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران اس روٹ میں اب تک 164 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تیونس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی لیبیا کے ساحل زورا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی تاہم نیوی نے اب تک 3 لاشوں کو نکال لیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریش کے مطابق بحیرہ روم میں گزشتہ سال 2 ہزار 297 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

  • سعودی امداد موصول، تیونسی وزیر اعظم کی تصدیق

    سعودی امداد موصول، تیونسی وزیر اعظم کی تصدیق

    ریاض : سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان نے تیونس کو معاونت کے لیے 83 کروڑ امریکی ڈالر کی امداد دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک تیونس کے وزیر اعظم وفد کے ہمراہ ایک روزہ دورے پر سعودی عرب آئے ہوئے تھے جو شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے بعد واپس اپنے ملک روانہ ہوگئے تھے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے تیونس کے وزیر اعظم یوسف شاہد کو تیونس کی مالی معاونت کے لیے 83 کروڑ امریکی ڈالر کی امداد بھی دی گئی۔

    تیونس کے وزیر اعظم نے اپنے بیان میں سعودی عرب کے بادشاہ خادمین الحرمین الشرفین شاہ سلمان کی جانب سے کروڑوں ڈالر امداد دینے کی تصدیق کی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیونس کے وزیر اعظم کو شاہ خالد ایئرپورٹ پر سعودی عرب کے اعلیٰ حکام نے الوداع کیا۔

    مزید پڑھیں : محمد بن سلمان کا دورہ تیونس، عرب نیٹو کی تشکیل پر تبادلہ خیال

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اتحادی ممالک کے دورے کے آخری مرحلے میں تیونس پہنچے تھے، جہاں انہوں نے تیونسی صدر بیجی قائد السبسی اور دیگر حکومتی اراکین سے ملاقات سے کی تھی۔

    یاد رہے کہ صدر بیجی قائد السبسی اور محمد بن سلمان کے دوران ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ دفاعی و معاشی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور اور عرب نیٹو کی تشکیل پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

  • تیونس میں دارالحکومت کی پہلی خاتون میئر منتخب

    تیونس میں دارالحکومت کی پہلی خاتون میئر منتخب

    تیونس کے دارالحکومت کی تاریخ میں پہلی بار خاتون میئر کا انتخاب کرلیا گیا۔ 54 سالہ سعاد عبد الرحیم خواتین کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن بھی ہیں۔

    نومنتخب میئر تیونس کی اسلام پسند پارٹی سے ہیں اور ان کی پارٹی اعتدال پسند سمجھی جاتی ہے۔

    سعاد ایک فارما سیوٹیکل کمپنی سے وابستہ ہیں جبکہ وہ خواتین کے حقوق کی بھی سرگرم کارکن ہیں۔

    تیونس کے بلدیاتی انتخابات مئی میں منعقد ہوئے تھے جس میں ایک درجن کے قریب خواتین نے میئر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑا تاہم تمام عہدوں میں صرف سعاد کو فتح حاصل ہوئی۔

    مزید پڑھیں: میکسیکو سٹی کی پہلی خاتون میئر

    سعاد نے تیونسی صدر کی جماعت کے نامزد کردہ امیدوار کو بھی شکست دی ہے۔

    میئر بننے کے بعد سعاد کا کہنا تھا، ’میں اپنی جیت کو تیونس کی ان تمام خواتین کے نام کرتی ہوں جنہوں نے اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کی‘۔

    خیال رہے کہ عرب ممالک میں اس وقت تیونس خواتین کے حقوق کے اعتبار سے سب سے نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

    سنہ 1956 میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملکی آئین میں مرد اور خواتین شہریوں کی برابری یقینی بنائی گئی تھی۔

    تیونس میں اگلے برس صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بھی ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زیرِزمین غارنما گھروں میں رہنے والا آخری خاندان، دم توڑتی روایات کا امین

    زیرِزمین غارنما گھروں میں رہنے والا آخری خاندان، دم توڑتی روایات کا امین

    تیونس : زیر زمین غار نما گھروں میں رہنے والا آخری خاندان اپنی روایت اور تہذیب کو بچانے کی آخری کوششوں میں مصروفِ عمل ہے۔

    تیونس کے جنوبی علاقے دیجیبل دہر میں یوں تو کئی خاندان زیر زمین واقع گھروں میں سکونت اختیار کیے ہوئے تھے جو آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے گئے اور بالآخر اب چند خواتین اور کچھ بچوں پر مشتمل آخری گھرانہ اپنی دم توڑتی تہذیب کو آکسیجن فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے جس کے لیے اس خاندان کی خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    زیر زمین غار نما گھر کو بنانے کے لیے خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے جو اس قوم میں سینہ بہ سینہ کئی نسلوں سے چلی آرہی ہے، حیرت انگیز طور پر ان گھروں کا درجہ حرارت سردیوں اور گرمیوں میں بالکل معتدل رہتا ہے، زیر زمین یہ غار نما گھر گرم موسم اور سرد ہواؤں سے رہائشیوں کو محفوظ رکھتے ہیں جب کہ یہاں برسات کے موسم میں نکاسی آب کا بہترین نظام بھی موجود ہے۔

    زیر زمین گھروں میں آخری نسل اپنے ورثے کو بچانے کی کوشش میں جُتی ہے۔

    یہ علاقہ جدید دنیا کے تمام تقاضوں اور ضروریات سے محروم ہیں لیکن یہاں کے رہائشی فطری ماحول میں رہنے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں انہیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا تاہم اس نسل کی اکثریت اب دوسرے علاقوں کو اپنا مستقل مسکن بنا رہی ہے جس کی وجہ تیونس کے اس علاقے میں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونا ہے جو پھیلتے پھیلتے اس پہاڑی علاقے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔

    اس علاقے میں کئی زیر زمین گھر غاروں سے منسلک ہیں، زمینی سطح پر موجود غار کا دہانہ زیر زمین گھر کا صدر دروازہ ہوتا ہے جب کہ غار کی دیواروں کو تراش کر کے زینے، کھڑکیاں، دروازے اور کمرے تیار کیے گئے ہیں جب کہ گھر کے اختتام پر ایک راستہ اوپری جانب زمین کو میدانی علاقے میں بھی نکلتا ہے جس سے اس قوم کی مہارت اور کاریگری کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

    زیرزمین گھروں میں یہ خاندان صدیوں سے آباد ہے۔

    زیر زمین غار نما گھر انسانی تہذیبی کے اس اوائل دور میں لے جاتے ہیں جہاں حضرت انسان جانوروں کی مانند مگر اپنا الگ تشخص برقرار رکھتے ہوئے زندگی بسر کیا کرتا تھا جیسے جیسے شعور و آگہی کی برسات ہوتی رہی ویسے ویسے انسان اپنی سماجی، معاشی اور معاشرتی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان غاروں کو مکانوں میں تبدیل کرتا رہا جس کی قریب ترین مثال تیونس کے یہ غار نما گھر ہیں۔

    تاریخ اور قومی ورثے کے لیے کام کرنے والے اداروں نے اقوام متحدہ اور تیونس حکومت سے اس تاریخی نوعیت کے زیر زمین گھروں کو عالمی ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ بنانے اور دنیا بھر سے طالب علموں کو مطالعاتی دورے کے لیے دعوت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تصویری جھلکیاں

    برقی توانائی کے لیے اس گھرانے کو شمسی پینل بھی دیئے گئے۔
    ضروری اشیا لانے کے لیے خواتین کو شہر جانا پڑتا ہے۔
    زیر زمین گھر میں رہنا پسند کرنے والی بلی
    خاتون روایتی چکی پر گندم پستے ہوئے۔
    علاقے میں اُگنے والی سبزیاں رہائشی خاندان کی مرغوب غذا ہیں۔
    گھریلو ذمہ داریوں کے علاوہ معاشی بوجھ بھی خواتین اُٹھاتی ہیں۔
    روایتی گھرانے میں بچوں کے جدید کھلونے بھی موجود ہیں۔
    خواتین گھر میں قالین تیار کرتی ہیں۔
    دور سے یہ زیر زمین گھر کسی کنوئیں کے مانند نظر آتا ہے جسے دیکھنے لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔

     


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تیونس میں ایمرٹس ائیرلائنز کے اترنے پر پابندی

    تیونس میں ایمرٹس ائیرلائنز کے اترنے پر پابندی

    تیونس : تیونس میں متحدہ عرب امارات کی ائیرلائنز کے اترنے پر پابندی لگا دی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے حکام کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ائیرلائنز کے تیونس میں اترنے پر پابندی عائد کردی گئی،  ایسا متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیونس کی شہری خواتین کو متحدہ عرب امارات میں اترنے سے روکنے پر لگائی گئی ہے۔

    تیونس کے وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ایئرلائنز پر پابندی اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک اماراتی ایئرلائنز بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کے مطابق طریقہ کار نہیں اپناتیں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ایمرٹس ایئرلائن نے دبئی جانے والی چند تیونسی خواتین کو بورڈنگ دینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد تیونس کی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے تیونس کی خوابین کے امارات سفر پر پابندی کے بارے میں وضاحت مانگی تھی۔

    امارات کے سفیر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیکیورٹی امور کے پیش نظر کیا گیا اور اب اس فیصلہ کو ختم کردیا گیا ہے اور تیونس کے تمام شہری امارات کا سفر کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب امارات کے حکام کے مطابق پروازوں پر پابندی حفاظتی معلومات میں کمی کی وجہ سے لگی۔

    امارات کے وزیر خارجہ انور گرگاش نے کہا ہے کہ وہ اپنے تیونسی بھائیوں سے سیکیورٹی معلومات کے لیے رابطہ کیا، جو مخصوص طریقہ کار کے لیے ضروری تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور

    تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور

    شمالی افریقی ملک تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور کرلیا گیا جس کی مہم ایک عرصے سے چلائی جارہی تھی۔

    تیونس کی 217 رکنی پارلیمنٹ میں اس قانون کی حمایت میں 146 ووٹ ڈالے گئے جس کے بعد اس قانون کو منظور کرلیا گیا۔

    قانون کی منظوری کے بعد وزیر برائے صنفی امور نزیہہ لبادی کا کہنا تھا کہ ایک تیونسی خاتون ہونے کی حیثیت سے مجھے فخر ہے کہ اس قانون کو منظور کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گھریلو تشدد پر بنایا گیا متاثر کن اشتہار

    مذکورہ قانون میں خواتین پر تشدد کی جدید اور وسیع تر تعریف کو استعمال کیا گیا ہے۔ قانون کے تحت خواتین کے خلاف معاشی، جنسی، سیاسی اور نفسیاتی تشدد کو بھی صنفی تشدد کی قسم قرار دے کر قابل گرفت عمل قرار دیا گیا ہے۔

    اس قانون کے تحت تشدد کا شکار خواتین کو قانونی، سماجی اور نفسیاتی معاونت بھی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرسکیں۔

    نئے قانون کی منظوری کے بعد اس سے قبل رائج کثرت ازدواج کا قانون بھی کالعدم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کا رجحان فروغ پارہا تھا۔

    مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    حالیہ قانون میں شادی کے لیے دونوں فریقین کی رضامندی اور طلاق کے لیے باقاعدہ قانونی طریقہ کار اپنانا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

    تیونس میں مذکورہ قانون کی منظوری کے لیے سول سوسائٹی و دیگر اداروں کی جانب سے ایک عرصے سے مہم چلائی جارہی تھی۔ قانون سازی کے لیے تیونسی پارلیمنٹ نے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سے بھی مدد لی جس کے بعد مذکورہ قانون کی منظوری عمل میں لائی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تیونس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی

    تیونس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی

    تیونس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ریلی نکالی گئی۔

    تیونس کے دارالحکومت میں فلسطینوں سے اظہار یکجہتی لیے ریلی نکالی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین کا اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطینی عوام عرب ممالک میں نفاق کی قیمت چکا رہے ہیں۔

    مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عرب ممالک فلسطینیوں کے حقوق کے لیے متحد ہوں، ادھر فلسطینی صدر محمود عباس مصر پہنچ گئے جہاں وہ عرب لیگ کے سربراہ سے ملاقات کرکےفلسطینوں کے تحفظ کے لیے انٹرنیشل باڈی کے قیام پر زور دیں گے ۔