Tag: ثاقب سمیر

  • جب سورۃ الناس پڑھی تو۔۔۔۔، اداکار ثاقب سمیر نے زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ بتا دیا

    جب سورۃ الناس پڑھی تو۔۔۔۔، اداکار ثاقب سمیر نے زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ بتا دیا

     قرآن مجید حکمت اور افادیت سے بھری الہامی کتاب ہے جو زندگی گزارنے کا اسلوب بتاتی ہے نوجوان اداکار نے ناقابل فراموش واقعہ بتا دیا۔

    اللہ تعالیٰ کی آخری الہامی کتاب قرآن مجید حکمت، دانائی اور افادیت کا مجموعہ ہے جو انسان کو زندگی گزارنے کا طریقہ اور کامیابی کا راستہ بتاتی ہے۔ اس پاک کتاب کا ہر لفظ اور سورۃ اپنے اندر بے پناہ ثواب کے ساتھ فوائد اور تاثیر رکھتا ہے۔

    سورۃ الناس قرآن کریم کی بالکل آخری سورۃ ہے۔ یہ سورۃ الفلق کے ساتھ نبی آخر الزمان ﷺ پر نازل ہوئی۔ کئی احادیث سے ثابت ہے کہ ان آیات کی تلاوت اور دم کرنے سے جادو کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔ خود نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ روز سونے سے قبل ان آیات کی تلاوت کرتے اور ہاتھوں پر پھونک پر پورے جسم پر پھیر لیتے۔

    سورۃ الناس کے حوالے سے پاکستان کے نوجوان اداکار ثاقب سمیر کو بھی ایک تجربہ ہوا جس کو وہ اپنی زندگی کا ناقابل فراموش اور خوفناک تجربہ بتاتے ہیں۔

    ایک نجی ٹی وی میں انٹرویو کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ ایک ایسی لڑکی کی مدد کر چکے ہیں، جس پر جنات تھے۔

    ثاقب سمیر نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ایک گھر میں کرائے پر رہتے تھے جہاں ساتھ ہی کے ایک گھر میں دو لڑکیاں رہتی تھیں جن سے ان کی چھت پر ملاقات ہوئی جو وقت گزرنے کے ساتھ دوستی میں بدل گئی۔

    اداکار نے بتایا کہ ایک دن ان لڑکیوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک پر جنات کا سایہ ہے، وہ جن کبھی بھی اس پر آ جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان ہیں، کیونکہ وہ دونوں بہنیں تنہا رہتی ہیں۔

    اس موقع پر ثاقب نے لڑکیوں کو مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اب جب بھی کبھی ایسا معاملہ ہو تو وہ انہیں بلا لیں۔

    ثاقب سمیر نے بتایا کہ ایک دن لڑکی پر جن آیا اور اسے دورے پڑنے لگے جس پر انہوں نے مجھ سے مدد طلب کی۔ میں نے ان کے گھر جانے کے بجائے انہیں اپنے گھر بلا لیا
    اداکار نے اس وقت کی خوفناک منظر کشی کرتے ہوئے بتایا کہ جب اس لڑکی پر جنات نمودار ہوئے تو اس کے سارے بال چہرے پر بکھر گئے اور اور وہ عجیب آوازیں نکالنے لگی، تب وہ بہت ڈر گئے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت دل ہی دل میں سورۃ الناس پڑھنا شروع کر دی تاہم وہ اس وقت حیران ہوئے جب جن نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پڑھنا بند کرو‘‘۔
    ثاقب سمیر کا کہنا تھا کہ وہ لمحہ ان کے لئے سب سے خوفناک لمحہ تھا کیونکہ وہ تو دل ہی دل میں تلاوت کر رہے تھے مگر اس جن کو معلوم ہوگیا اور اس نے انہیں پڑھنے سے روک دیا۔ وہ خوف سے کپکپانے لگے لیکن پھر بھی ان لڑکیوں کی مدد کی۔

  • باہر نکلنے والی خواتین کو کیسا سلوک سہنا پڑتا ہے؟

    باہر نکلنے والی خواتین کو کیسا سلوک سہنا پڑتا ہے؟

    خواتین کو گھروں سے باہر تنگ کیا جانا اور اس موضوع پر گفتگو کرنا شاید ہمارے معاشرے کا ایک عام معمول بن چکا ہے۔ گھر سے باہر راہگیروں کی جانب سے چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنا، ٹکرا کر گزرنا اور گھورنا وہ تجربات ہیں جن سے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی ہر باہر نکلنے والی لڑکی کو گزرنا پڑتا ہے۔

    کچھ مرد خواتین کو تنگ کرنے والے افراد کو برا سمجھتے ہیں اور خود بھی ایسی حرکتوں سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن اگر انہیں حقیقت میں کبھی اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جائے جس سے روزانہ خواتین گزرتی ہیں تو یقیناً ان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو میں اسی صورتحال کو پیش کرنے کے لیے ایک منفرد تجربہ کیا گیا۔ تجربے کے تحت معروف اداکار ثاقب سمیر کو برقع پہنا کر ایک دن گھر سے باہر گزارنے کے لیے کہا گیا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    اس ایک دن میں ثاقب کو جو تجربات ہوئے وہ انہیں بے حال کردینے کے لیے کافی تھے۔

    سب سے پہلے وہ بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ چند منٹوں بعد ہی وہاں سے گزرنے والے راہگیروں نے ان کا کھڑا ہونا محال کردیا۔ رکشے والے اور بائیک والے رک رک کر انہیں اشارے کرنے لگے۔

    بعد میں جب وہ بس میں بیٹھے تب ان کے سامنے ایک اور شخص آ کر بیٹھ گیا جو گٹکا تھوکنے کے بہانے سے ان کی کھڑکی کے پاس آ کر ان کے قریب ہونے کی کوشش کرنے لگا۔ بعد ازاں اس شخص نے ان کے کاندھے کو چھو کر سیٹ پر بیٹھنے کا اشارہ بھی کیا۔

    اس کے بعد جب ثاقب ایک مارکیٹ میں گئے تو دکان دار نے مختلف بہانوں سے ان کا ہاتھ چھونے کی کوشش کی۔ اس دوران کئی افراد ان سے ٹکرا کر بھی گزرے۔

    مزید پڑھیں: عالمی یوم خواتین پر سب سے ایماندارانہ پیغام

    دن کے اختتام پر بالآخر جب ثاقب نے اپنا برقع اتارا تو وہ پسینے میں شرابور اور سخت بے حال تھے۔ ان کی حالت اس قدر ابتر تھی کہ وہ کچھ بولنے سے بھی قاصر تھے۔

    انہوں نے کہا، ’میں خود مرد ہوں، لیکن اس وقت مجھے مردوں پر شدید غصہ آرہا ہے‘۔

    ثاقب کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے دوران بعض اوقات تو انہیں اس قدر شدید غصہ آیا کہ ان کا دل چاہا کہ وہ برقع اتار پھینکیں اور سامنے موجود شخص کی لاتوں اور گھونسوں سے تواضع کردیں، لیکن مصلحتاً وہ خاموش رہے۔

    ثاقب کی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ خواتین کو چھیڑنے والے مردوں کے ساتھ بھی یہی تجربہ کیا جائے، شاید اسی طرح انہیں اپنے گھناؤنے افعال کا احساس ہوسکے اور وہ باز آجائیں۔