Tag: ثاقب نثار

  • ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ بنا کر حکمرانوں کی توجہ پانی کے ذخائر بنانے پر دلائی، فواد چوہدری

    ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ بنا کر حکمرانوں کی توجہ پانی کے ذخائر بنانے پر دلائی، فواد چوہدری

    پاکستان ٹحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ بنا کر حکمرانوں کی توجہ پانی کے ذخائر بنانے پر دلائی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ بنا کر حکمرانوں کی توجہ پانی کے ذخائر بنانے پر دلائی، ان کو بھی پتہ تھا کئی ٹریلین روپے کا منصوبہ چیریٹی سے نہیں بن سکتا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ثاقب نثار کا مقصد اس اہم معاملے پر رائے عامہ بنانا تھا جو کامیابی سے بنائی، ان کے خلاف مہم بدنیتی پر مبنی تھی اور ہے۔

  • سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا حکم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی طلبی بھی متوقع

    سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا حکم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی طلبی بھی متوقع

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) ارکان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے شروع کیے جانے والے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس کو بھی بلایا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) ارکان نے سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کا معاملہ اٹھادیا، ارکان نے ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ حقیقت میں ڈیم فول ہے، ڈیم کے لیے چندہ اکھٹا کر کے قوم کا مذاق بنایا گیا، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے چندے سے ڈیم بنائے ہوں، فنڈ کے لیے 9 ارب روپے اکھٹے کیے گئے اور 13 ارب اشتہارات پر لگا دیے گئے۔

    پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کا ٹاسک دے دیا، چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے ہدایت کی کہ آڈیٹرجنرل سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں ڈیم فنڈ کے اشتہارات پر کتنے اخراجات آئے، کتنے خاندانوں نے ڈیم فنڈ سے بیرون ملک سفر کیا۔

    چیئرمین پی اے سی نے ڈیم فنڈ شروع کرنے والے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی طلب کرنے کا عندیہ دے دیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے پر سابق چیف جسٹس کو بھی بلائیں گے۔

  • ثاقب نثار کی لیک آڈیو جعلی نکلی، امریکی فرانزک کمپنی نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ثاقب نثار کی لیک آڈیو جعلی نکلی، امریکی فرانزک کمپنی نے بھانڈا پھوڑ دیا

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی لیک آڈیو جعلی نکل آئی ہے، امریکی فرانزک کمپنی نے آڈیو جعلی ہونے کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے احمد نورانی کی جانب سے لیک آڈیو کا فرانزک کرا لیا، آڈیو جعلی نکلی، اے آر وائی نیوز نے آڈیو لیک کی فرانزک کے لیے امریکی کمپنی کو تقریباً 10 لاکھ روپے ادا کیے۔

    امریکی فرانزک کمپنی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے فیکٹ فوکس کی جانب سے لیک آڈیو کا فرانزک کیا ہے، آڈیو میں بولنے والے کی ٹون میں کئی بار تبدیلی محسوس کی گئی، 45 سیکنڈز کی آڈیو میں 25 سیکنڈز بعد آواز میں تبدیلی محسوس ہوئی۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق آواز میں تبدیلی سے پہلے بولنے والا کافی دور سے بول رہا تھا، جب کہ 25 سیکنڈز کے بعد ٹون تبدیل ہوئی اور ایسا محسوس ہونے لگا جیسے بولنے والا مائیک کے قریب تھا۔

    کیا فائل میں ایڈیٹنگ کا سراغ ملتا ہے؟ اے آر وائی نیوز کے اس سوال پر امریکی کمپنی نے جواب دیا کہ فیکٹ فوکس کی لیک آڈیو کلپ ایک سے زائد سورسز جوڑ کر بنائی گئی، آڈیو کا ایک حصہ الگ ماحول، دوسرا الگ ماحول میں ریکارڈ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کی پریمو فرانزک کمپنی 30 سال سے زائد آڈیو، ویڈیو فرانزک کا تجربہ رکھتی ہے، کمپنی کے ماہرین اب تک 5 ہزار سے زائد آڈیو، ویڈیو فرانزک کر چکے ہیں۔

    پریمو فرانزک کے کلائنٹس میں امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کے دفاتر بھی ہیں، اور سی این این، اے پی و دیگر بڑے ادارے بھی اس کے کلائنٹس میں شامل ہیں۔

  • سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قریبی ذرائع سے ہونے والی تہلکہ خیز گفتگو سامنے آ ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت میاں ثاقب نثار کے پاس موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا ہے کہ سازش سے کس طرح جسٹس سجاد کو منصب سے ہٹایا گیا میں سب کچھ جانتا ہوں، جسٹس سجاد علی معاملے پر کتاب لکھوں گا تو اصل چہرے سامنے آئیں گے۔

    ذرائع ثاقب نثار کے مطابق پاناما کیس سے میرا (ثاقب نثار) کوئی تعلق نہیں تھا، خود کو اس سے دور رکھا، مانیٹرنگ جج کا مقصد شفافیت تھا کیوں کہ ملزمان کی حکومت تھی، ہائیکورٹ ججز سے پوچھ لیں کیا کبھی کسی کی سفارش کی، میرا دامن صاف، ضمیر مطمئن ہے، غلطی ہو سکتی ہے لیکن دانستہ نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ مجھ سے کسی کی جرات نہ تھی کہ رابطہ کرتا، میں نے کوئی کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں سنا، بطور چیف جسٹس ہر ذمہ داری لیتا ہوں، عمران خان کے 2 کیسز سنے کیوں کہ دیگر ججز پانامہ کیس دیکھ رہے تھے۔

    اٹارنی جنرل کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    ان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ الیکشن کمیشن کا کیس ہے مگر انھوں نے دوسرا کیس دیکھا تھا، عمران خان کرکٹ کھیلتا تھا، اس کی کمائی سے باہر فلیٹ خریدا تھا، فلیٹ نہ بکنے سے پراپرٹی خریدنے کے لیے جمائمہ نے رقم دی، رسیدیں آ گئیں، بعد میں فلیٹ فروخت کر کے عمران خان نے رقم بھی ادا کی۔

    انھوں نے کہا جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد 2 بار مجھ سے رابطہ کیا، مجھے پتا تھا کہ یہ کس لیے ملنا چاہتے ہیں اس لیے جان بوجھ کر نہیں ملا، انھوں نے 2 بار مس کنڈکٹ کیا اس لیے نا اہل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق انھوں نے کہا کہ نواز شریف دوسری بار وزیر اعظم بنے تو ایک سال وفاقی سیکریٹری قانون رہا، جب سیکریٹری قانون تھا تو محکموں میں ایڈوائزر کے لیے سفارش آتی تھی، ایک سال بعد میرٹ پر عدلیہ کا حصہ بغیر سفارش بنا۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا رانا شمیم کی مرحومہ اہلیہ اور میری اہلیہ کا آخری دم تک رابطہ تھا، رانا شمیم کی اہلیہ تو اکثر میری بیوی کو دعائیہ میسجز بھیجتی تھیں، رانا شمیم نے مجھ سے گلہ کیا آپ کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی، رانا شمیم سے میں نے کہا یہ میرا اختیار نہیں تھا، رانا شمیم نے کہا آپ نے کچھ کیسز میں میرے خلاف فیصلے دیے، اسی بات پر میرا رانا شمیم سے آخری رابطہ تھا۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے شاہین ایئر کو حکم دیا کہ گلگت کے لیے سروس شروع کریں، میرے پاس پٹیشن آئی تو آرڈر دیا کہ یہ تو گلگت کے جج کا اختیار نہیں، ٹورازم محکمے کی گلگت میں زمین اسکاؤٹس کو دینے کا حکم بھی غلط تھا، سابق چیف جج گلگت کے اختیارات سے بڑھ کر فیصلے ختم کرنا پڑے۔

    انھوں نے انکشاف کیا سعد رفیق کے ریلوے معاملات کلیئر تھے اس لیے کارروائی کا نہیں کہا، پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کرایا تو اس میں گھپلے نکلے، 34 ارب کا منصوبہ، جگہ، پیسے حکومت کے اور دے کسی اور کو رہے تھے، میرے بھائی کو جوڑتے رہے وہ تو میڈیسن کا ڈاکٹر ہے، میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں، باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر 15 لاکھ تنخواہ نہیں لے رہے، ڈاکٹر اشرف طاہر بھی تو لاکھوں ڈالرز چھوڑ کر آئے، کیا کبھی ڈی جی فرانزک ایجنسی پر کوئی سوال اٹھا۔

  • میری عزت، میرا سب کچھ پاکستان سے ہے، ثاقب نثار

    میری عزت، میرا سب کچھ پاکستان سے ہے، ثاقب نثار

    لاہور : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائم کے خلاف قانون اپ ڈیٹ کرنا پڑے گا، کرپشن سے بچنے کےلیے احتساب کا عمل واضح ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری عزت، میرا سب کچھ پاکستان سےہے، جو کچھ ملا وہ اس ملک کی محبت کی وجہ سے ملا ہے۔

    سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا ایماندار لیڈر شپ سے اللہ نے قوموں کو ترقی دی، کرپشن سے بچنا ہے تو احتساب کا عمل تیز کرنا ہوگا۔

    اس سے قبل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے،پانی حیات ہے اس کےبغیرزندگی کاتصورنہیں، پانی قدرت کاتحفہ ہے، جس سے زندگی جڑی ہے۔

    سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان پانی کی کمی سےمتعلق خطرناک دہانے پر ہے، پانی کی کمی کوکراچی میں محسوس کیا، کوئٹہ میں سماعت کررہا تھا تو پتہ چلا پانی کی سطح دو ہزار میٹر سے نیچے جا چکی ہے، اللہ نہ کرے اگر ہم نے اس کمی کو پورا نہ کیا تو کوئٹہ کے لوگوں کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑ سکتی ہے۔

    پاکستان پانی کی کمی سےمتعلق خطرناک دہانےپرہے،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

    سابق چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا چاند پر پہنچ گئی ہم اپنے لئے پینے کے صاف پانی کا بندوبست نہیں کر سکے، اب یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے، پانی کے وسائل بہت محدود ہیں، جب تک اس مسئلہ کی جانب نظر نہیں ڈالیں گے ہم پانی کی قلت کا شکار رہیں گے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بعد تو ہمارے پاس پانی کے وسائل بہت ہی کم رہ گئے ہیں، کیا ہم اپنے ملک کو اتھوپیا بنانا چاہتے ہیں۔

  • لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شادی ہالز کی بندش کے اوقات کو ٹریفک کے حساب سے11 بجے کیا جائے، انہوں نے ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہر میں موجود شادی ہالوں کی بندش کے حوالے سے چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ نے دس بجے شادی ہالزکی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے، ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

    سماعت کے دوران اپنے ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دلہنیں تیار ہوکر گاڑی میں بیٹھی رہتی ہیں مگر شادی ہال بند ہوجاتے ہیں، گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنے دلہنیں پریشان ہوجاتی ہیں۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی سی لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پرآپ بھی تو گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنتی ہوں گی؟ چیف جسٹس کے مخاطب کرنے پر ڈی سی لاہور کھل کھلا کرہنس پڑیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ لوگوں کے لئےآسانیاں پیدا کرے، رات دس بجے تو سڑکوں پر بھی ٹریفک ہوتا ہے، شادیوں کی وجہ سے بھی شہر بھر میں ٹریفک بھی جام رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    شادی ہالزکے اوقات کار کو ٹریفک کے حساب سے گیارہ بجے کیا جائے، ڈی سی لاہور نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا ضرور جائزہ لیں گے۔

  • جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ  جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میرٹ کے خلاف ڈاکٹرز کی تعیناتی معاملے کا از خودنوٹس لیتے ہوئے کیا، انھوں نے وی سی نشتر  میڈیکل کالج، سیکرٹری پنجاب اور تمام متعلقہ افسران کو  کل سپریم کورٹ طلب کیا ہے.

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے، معاملے کو بینچ میں سماعت کے لیے فکس کر رہے ہیں، کس نے کس سفارش کرائی، سب جانتا ہوں.

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیوروکریسی کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جب تک عہدے پر ہوں، خلاف قانون کام نہیں ہونے دوں گا.

    اس موقع پر انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، جس پر سیکریٹری صحت پنجاب نے جواب دیا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے.


    مزید پڑھیں: طلبہ منشیات کہاں سے حاصل کررہے ہیں، صوبے رپورٹ پیش کریں: چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملے کا جائزہ لے گی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی، ملوث افراد کو  جرمانہ عائد کیا جائے گا، خدا کا واسطہ ہے کہ سیاسی وابستگیاں چھوڑدیں.

    سیکریٹری صحت پنجاب کی اس بات پر ہم اس ٹرانسفرکے آرڈرکو واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کوبینچ ہی دیکھے گا اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی.

  • ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، چیف جسٹس

    ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، چیف جسٹس

    کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک میں غریب آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، غریبوں کا بہت زیادہ استحصال ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کے اعزاز میں صدر سپریم کورٹ بار نے عشائیہ دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے حقوق کی پامالی روکنے کی کوشش کریں گے، لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=” پانی کی قلت کو واٹر بم کا نام دیتا ہوں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، پانی کی قلت کو واٹر بم کا نام دیتا ہوں، عدلیہ اور بار ایک دوسرے کی طاقت ہیں، انسانی حقوق کے معاملات پر جہاں ضروری ہوا ازخود نوٹس لیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے ججز زیادہ محنت کریں، بنیادی انسانی حقوق کے لیے ازخود نوٹس لیتا رہا، آبی ماہرین کے مطابق بلوچستان میں پانی کی قلت کی صورت حال تشویشناک ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بار اور بینچ کو مل کر فوری انصاف کے لیے کام کرنا ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ اعلیٰ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    مزید پڑھیں: ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنےکی ضرورت ہے ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کو واٹر مینجمنٹ پر توجہ دینا ہوگی، پانی کے مسائل پر توجہ نہ دی تو مسائل مزید گھمبیر ہوجائیں گے، منرل واٹر کمپنیوں سے وصول کی گئی رقم پانی کی بہتری کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے ڈیم فنڈز کے لیے 7.9 ملین پاؤنڈز بھیجے، صوبوں کو واٹر مینجمنٹ پر توجہ دینا ہوگی، بار و بینچ کے تعاون سے عدل و انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔

  • پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہوگا، سندھ حکومت نے زیر زمین پانی کے استعمال کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کمپنیاں بڑی مقدار میں پانی نکال رہی ہیں، پانی کی قیمت عدالت نے مقرر کردی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وسائل کی چوری نہیں ہونھی چاہئے سارے کام نیک نیتی سے ہونے چاہئیں، میں تو منرل واٹر کے استعمال کے خلاف مہم شروع کرنے کا سوچ رہا تھا، کمپنیاں پانی کی ٹریٹمنٹ، بہتری کے لیے عدالتی کمیشن کے ساتھ تجاویز طے کرلیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کی ٹریٹمنٹ پر جو کام فوری ہوسکتا ہے کہ وہ کریں، جس کام میں تاخیر ہوسکتی ہے اس کے لیے ٹائم فریم طے کرلیں، پانی کی بوتلوں کی قیمتیں کمپنیاں نہیں بڑھائیں گی۔

    سماعت کے دوران نمائندہ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان نے بھی منرل واٹر، سافٹ ڈرنکس کی قیمت مقرر کردی ہے۔

    سپریم کورٹ نے فریقین سے طے کردہ تجاویز 13 دسمبر کو طلب کرلیں اور مٹر واٹر کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں: ایک ہفتے میں نظام ٹھیک کرلیں ورنہ کمپنیاں بند کر دیں گے، چیف جسٹس کی منرل واٹرکمپنیوں کو وارننگ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس نے تین دن قبل ریمارکس دئیے تھے کہ منرل واٹر کمپنیاں عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں معاملات درست نہ ہوئے تو فیکٹریاں کو بند کردیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ رپورٹ دیکھ کر دل کرتا ہے تمام کمپنیاں بند کر دیں، ایک لیٹر پر ایک روپیہ بھی لیا جائے تو ماہانہ سات ارب روپے کے حساب سے سالانہ 84 ارب بنتے ہیں۔

  • ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی پرفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر اسلام آباد میں‌ منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی روکنے کے لئے سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، آج وسائل محدودا ور مسائل زیادہ ہیں.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے ہوتے لامحدود ضرورتیں ہیں، 60 سال سے ہم نے آبادی کے کنٹرل پرتوجہ نہیں دی، تیزی سے بڑھتی آبادی بڑا خطرہ ہے، آبادی کےکنٹرول پرتوجہ دی جائے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ  آج ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 7 لاکھ بلین پانی ہرسال زمین سے نکالا جارہے،  4 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سےضروری اور اہم چیز تعلیم ہے، کسی بھی معاشرےکے لئےعلم انتہائی ناگزیرہے، زندگی بےشک اللہ کی نعمت ہے، وہ قومیں جنہوں نےعلم حاصل کیااور بہتری کے لئے استعمال کیا، وہ آگےنکل گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی زندگی ہےآج پاکستان میں کوئی واٹر مینجمنٹ نہیں ہے، 40سال میں کوئی ڈیم نہیں بنایااس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ایسے مسائل کےتدارک کے لئے آگاہی ضروری ہے، جو میڈیا کےذریعے دینی ہے،  اسی طرح آبادی بڑھتی رہی، تو 30برس میں آبادی45کروڑ ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس مہم، تحریک میں اکیلا نہیں، سب میرےساتھ ہیں، سب کومل کرکام کرناہے، سپریم کورٹ میں اس حوالےسے بہت سیشن ہوئےتجاویزبھی ملیں۔

    [bs-quote quote=”ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 74 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ کے پاس تجاویز عمل درآمدکرانےکااختیارنہیں، یہ اختیار محترم وزیراعظم اورحکومت کے پاس ہے، جنھوں نے تقریب میں شرکت کرکےثابت کیاوہ تجاویزپرعمل کریں گے،  ہم نےاپناحصہ ڈال دیا، اب ایگزیکٹوکاکام ہے اسے آگےلےکرچلیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے، ٹولز ہمیں پارلیمنٹ دی گی، سول جج کے پاس روز کے 160کیسز لگے ہوتے ہیں، جج کو ایک کیس سننےکے لئےصرف تین منٹ ملتے ہیں، ہمیں ججزکی تعدادبڑھانی ہے، وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں،  تجاویزلیں اور انہیں ترامیم کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ایساقانون مرتب کریں تاکہ عدلیہ پرمستقبل میں الزامات نہ لگائےجاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ججزکی تعداد بڑھانی ہے اور عدالتی ڈھانچےکواپڈیٹ کرناہے، البتہ ہم بھی غافل نہیں ہیں، ہم نے کئی قانون بناکر دیے، جسٹس آصف سعیدکھوسہ صاحب نےکرمنل سائٹ پرکورٹ بنوائیں، جو فیصلے3سال میں ہوتےتھے، وہ ہم نےمہینوں میں نمٹائے۔