Tag: ثاقب نثار

  • پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے،  ثاقب نثار

    پولنگ کے روز سسٹم ہی نہیں چلا، چیف الیکشن کمشنر سو رہے تھے، ثاقب نثار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پتہ نہیں الیکشن کمیشن کیسے چل رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو تین بار کال کی جو انہوں نے اٹینڈ ہی نہیں کی،  شاید وہ سو رہے تھے۔

    یہ بات انہوں نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے حوالے سے ایک درخواست کی سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں کہی، سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پر امیدوار عابدہ راجہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کے روز الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس سسٹم چلا ہی نہیں، اب ہمارے پاس کیسز آئیں گے تو پتہ نہیں ہم کیا فیصلہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخاب والے دن سب ٹھیک چل رہا تھا کہ اس دوران آر ٹی ایس سسٹم خراب ہوگیا، اسی دن میں نے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان سے تین بار رابطہ کرنے کی کوششش کی لیکن انہوں نے میری کال کا کوئی ریپلائی نہیں دیا، میرے خیال سے شاید وہ اس دن سو رہے تھے۔

  • پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پولیس اورانتظامیہ کےفیصلے عوام پراثرانداز ہوتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پولیس اصلاحات سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، معاملات نچلی سطح پرحل نہ ہونےپرسپریم کورٹ تک پہنچتے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات ہمیشہ سے ہی عدلیہ کی خواہش رہی ہے، آئی جی سندھ تقرری کیس میں شعیب سڈل نے توجہ دلائی.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کئی انتظامی اقدامات فیصلے کالعدم قراردینے کی وجہ بنتے ہیں، جن غلطیوں کی نشان دہی کی جاتی ہے، وہ دہرائی جاتی ہیں.


    ڈیموں کی تعمیر کے خلاف سازشیں‌ اور کرپشن کا خاتمہ، چیف جسٹس نے اعلانِ جہاد کردیا


    ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے لئے ماہرین پرمشتمل کمیٹی کی تجاویزکا جائزہ لیں گے، جائزہ لیں گے قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ بھجوانا ہے یا نہیں.

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اورانتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات شہریوں پر براہ راست اثراندازہوتے ہیں، ان میں انصاف اور اعتدال ضروری ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دونوں چیف جسٹس نے ملتان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں چالیس سال سے ڈیم نہیں بنے ہم نے ڈیمز کی تعمیر کا حکم دیا تو گلگت بلتستان میں سازشیں شروع ہوگئیں، ہمیں تمام سازشوں کو مل کر کچلنا اور معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا۔

  • زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے صدر پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل پر فیصلہ جلد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے زینب کے والد کی درخواست پر زینب کے قاتل عمران کو دی جانے والی پھانسی کی سزا پر رحم کی اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کیلئے صدر پاکستان ممنون حسین کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت جاری کی ہے کہ اپیل پر جلد فیصلہ دیا جائے۔

    زینب کے والد نے درخواست میں مؤقف اختیا کیا کہ مجرم کی اپیل کے زیر التواء ہونے سے سزا پر عمل نہیں ہوپا رہا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ سالہ بچی زینب کے قاتل بد نام زمانہ علی عمران کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعترافِ جرم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کی جائے، سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    اس موقع پر سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیاہے، ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ پر تنقید کی اجازت کسی کو بھی نہیں دوں گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آزاد ہے، کسی کو بھی ادارے پر تنقید کی اجازت نہیں دوں گا، ایک جج کی پہچان اس کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ کے ساتھ یکجہتی کا بہت رومانس ہوگیا ہے لیکن سپریم کورٹ کو کسی کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سپریم کورٹ آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور اس ادارے پر تنقید اور اسے سیاسی بنانے کا کوئی سوچے بھی نہیں، آزاد عدلیہ ہی ہماری طاقت اور خوبصورتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے ججز کی تصاویر کے ساتھ اشتہارات لگائے جس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی، عدلیہ کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں یہ ہمارا فرض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کے دن یہ میری چوتھی تقریر ہے تقریریں کرکے خود تھک سا گیا ہوں، لاہور ہائیکورٹ بار کو اپنا گھر سمجھتا ہوں، عمل اور قلم سے بار کی عزت کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کا موضوع بار اور بینچ میں یکجہتی پر مبنی ہے، بینچ اور بار ایسے ہیں جیسے دونوں نے ایک ہی ماں کی کوکھ سے جنم لیا ہو، بار ہمیشہ اپنے ججز کی محافظ رہی ہے اور اس نے سب سے بڑھ کر ججوں کو عزت دی ہے۔

    مزید پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جج کی تقرری اس کی سفارش کرنے والے چیف جسٹس کی ہوتی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کچھ سینئر بار بھجوائے ہیں اور کچھ ناموں پر بار سے مشاورت کا کہا ہے، بلاوجہ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لیناپڑتا ہے، آپ انسانی حقوق کیلئے ایکشن لیں گے تو سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • امریکی صدرکو ایک کھوکھا بھی الاٹ کرنے کا اختیار نہیں

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لیڈیزکلب لاڑکانہ کی اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نےڈپٹی کمشنرلاڑکانہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لیڈیز کلب لاڑکانہ کی اراضی کو کمرشل مقاصد کے لیے تبدیل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

    اے جی سندھ نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ لاڑکانہ جناح گارڈن کی کل اراضی 20 ہزار اسکوائریارڈ ہے جبکہ جناح گارڈن میں 3 ہزار اسکوائریارڈ پرلیڈیزکلب لاڑکانہ قائم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لاڑکانہ جناح گارڈن کی اراضی میں نیشنل ہیلتھ سینٹر، لاڑکانہ پریس کلب، سرکاری اسکول قائم ہیں۔

    اےجی سندھ نے کہا کہ میونسپل کمیٹی لاڑکانہ نے دکانیں بنا کرکرایے پردے رکھی ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ میونسپل کمیٹی لاڑکانہ کواراضی الاٹمنٹ کا اختیار تھا۔


    کیا آپ فضلہ ملا پانی پی سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ سندھ سے سوال

    چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، پارک عوام کی ملکیت ہیں، ماسٹرپلان کے مطابق پارک ہوا تو ہرقسم کی تعمیرات ختم کرائیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت چاہےتوبھی پارک پر کچھ اورنہیں بنا سکتی، ڈپٹی کمشنرلاڑکانہ نے کیسے الاٹمنٹ کی ، جائزہ لیں گے۔

    اس موقع پرچیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک کھوکھا بھی الاٹ کرنے کا اختیار نہیں اور یہاں جس کا دل چاہتا ہے زمینیں الاٹ کردیتا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بتایا جائےکس نےعدالتوں سےحکم امتناع لے رکھا ہے، جناح گارڈن سے متعلق زیرسماعت کیسزسپریم کورٹ لائیں، ہم خود ان تمام مقدمات کا جائزہ لیں گے۔

    عدالت نے جناح گارڈن سے متعلق اے جی سندھ کو تفصیلات 15 روز میں پیش کرنےکی ہدایت کردی۔

    سپریم کورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ڈپٹی کمشنرخود پیش ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنےکےمترادف ہے‘ چیف جسٹس

    انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنےکےمترادف ہے‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں، انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف دفن کرنے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین ججز کی 3 روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کومدنظررکھنے کے پابند ہیں، کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم ملک میں قانونی کی حکمرانی چاہتے ہیں، ماڈل عدالتوں کا قیام بہت اچھا آئیڈیا ہے، ماڈل عدالتوں کے ساتھ دوسری عدالتیں بھی کردار ادا کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں جج کی حیثیت سےسائل کی مشکلات کومدنظررکھناچاہیے، ہمارے لیےمقدمات نمٹانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔


    خواتین کوعدالتی شعبےمیں مشکلات کا سامنا ہے‘ جسٹس منصورعلی شاہ


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ میں صنفی امتیاز کا خاتمہ اچھا اقدام ہے، ایسا سسٹم بنانا ہوگا جہاں خاتون آسانی سے مسئلہ بتاسکے جبکہ بطور جج ہرشہری کو فوری اور معیاری انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کبھی یہ نہ سمجھیں کیس غلط ہے، سوال کریں سمجھنےکی کوشش کریں، قانون کی حکمرانی ہمارے لیےسب سے اہم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔