Tag: ثقافت

  • مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

    مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

    شام کے قدیم تاریخی شہر پالمیرا میں داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ مجسموں کو تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعہ ان کی اصل حالت میں تقریباً واپس لے آیا گیا۔

    گزشتہ برس داعش نے شام کے شہر پالمیرا پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ شہر 2 ہزار قبل مسیح سال قدیم ہے اور یہاں بے شمار تاریخی کھنڈرات موجود تھے جنہیں داعش نے بے دردی سے تباہ کر دیا۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے کھنڈرات داعش سے قبل اور بعد میں

    داعشی جنگجوؤں نے سینکڑوں قدیم عمارتوں کو مسمار اور مجسموں کو توڑ دیا تھا۔ کچھ عرصے بعد اتحادی فوجوں نے شہر کو داعش سے تو آزاد کروا لیا، لیکن تب تک شہر اپنا تاریخی ورثہ کھو چکا تھا۔

    یہاں سے ملنے والے مسخ شدہ مجسموں کو مختلف ممالک میں بھیجا گیا جہاں ان کی بحالی و مرمت کا کام جاری ہے۔

    ایسے ہی کچھ مجسموں کو روم میں تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے کسی حد تک ان کی اصل حالت میں واپس لایا جا چکا ہے۔

    statue-5

    داعش کے جنگجوؤں نے ان مجسموں کے چہروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا تھا اور ان پر بھاری اوزاروں سے ضربیں لگائیں تھی۔

    روم میں ماہرین نے ان مجسموں کے چہرے کے بچ جانے والے حصوں کی لیزر سے اسکیننگ کی۔ بعد ازاں چہرے کو مکمل کرنے کے لیے ان سے مطابقت رکھتے ہوئے نئے حصے بنائے گئے۔

    statue-3

    نئے ٹکڑوں کو مقناطیس کی مدد سے نصب کیا گیا۔

    statue-4

    statue

    بحالی کے بعد ان مجسموں کو اب کچھ دن بعد واپس شام بھجوا دیا جائے گا جہاں انہیں دمشق کے میوزیم میں رکھا جائے گا۔

  • رومی سلطنت کی 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت

    رومی سلطنت کی 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت

    ترکی میں قدیم تاریخی شہر زیوگما میں 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت کرلی گئی۔ قدیم الفاظ اور نقش نگاری پر مشتمل یہ کندہ کاری فرش پر کی گئی تھی۔

    mosaic-2

    mosaic-4

    زیوگما نامی شہر جو موجودہ دور میں ترکی کا حصہ ہے، دوسری صدی قبل مسیح میں قدیم رومی سلطنت کا اہم شہر اور تجارتی مرکز تھا۔ یہاں 80 ہزار افراد رہائش پذیر ہوا کرتے تھے۔

    اس شہر میں چھپے آثار قدیمہ کی دریافت کے لیے یہاں سنہ 2007 سے کھدائی کا آغاز کیا گیا۔ اس سے قبل یہ شہر زیر آب تھا۔

    زیوگما میں کھدائی کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اس سے قبل بھی یہاں 2 سے 3 ہزار گھروں پر مشتمل علاقہ دریافت کیا جاچکا ہے۔ ان گھروں کے آثار قدیمہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں بہت شاندار طریقے سے تعمیر کیا گیا ہوگا۔

    mosaic-5

    حال ہی میں دریافت کی جانے والی رنگین کندہ کاری کو ماہرین نے ایک شاندار دریافت قرار دیا ہے۔ کھدائی میں شامل ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے علاوہ بھی اس شہر کی مزید چیزیں دریافت کی ہیں۔

    mosaic-3

    ان کے مطابق انہوں نے ایسے گھر بھی دریافت کیے ہیں جو دیو قامت پتھروں یا چٹانوں کے اندر تراشے گئے تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ خوبصورت قدیم تعمیری باقیات ہماری شاندار ثقافت کا حصہ ہیں۔ یہ نہ صرف ہماری ثقافتی تاریخ میں ایک بہترین اضافہ ہیں بلکہ ان سے ہمیں قدیم دور کو مزید بہتر طریقے سے سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

  • موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    کراچی: وزیر برائے ثقافتی امور سندھ سید سردار شاہ کا کہنا ہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کے اہم شہر موہن جو دڑو سے متعلق ویب سائٹ جلد پیش کردی جائے گی جس کے بعد یہ ملک کے پہلے آثار قدیمہ ہوں گے جن کی اپنی ویب سائٹ موجود ہوگی۔

    نیشنل فنڈ فار موہن جو دڑو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور یہ اگلے ماہ لانچ کردی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان آثار قدیمہ پر ایک تحقیقی ادارہ بھی زیر تکمیل ہے جس کی تعمیر بہت جلد مکمل کرلی جائے گی۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں موہن جو دڑو پر کی جانے والی تحقیقوں میں تعاون کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔

    mohenjo-3

    یاد رہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کو ڈھائی ہزار سال قدیم خیال کیا جاتا ہے تاہم کچھ عرصہ قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ یہ تہذیب ممکنہ طور پر کم از کم 8000 سال قدیم ہوسکتی ہے۔

    اگر ماہرین اسے ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ تہذیب میسو پوٹیمیا اور مصر کی تہذیب سے بھی قدیم ہوگی۔ واضح رہے کہ میسو پوٹیمیا تہذیب اب تک کی معلوم تاریخ، یعنی 31 سو سال قبل مسیح کی قدیم ترین تہذیب مانی جاتی ہے۔

    mohenjo-1

    وادی سندھ کی تہذیب بھارت اور پاکستان کے کئی علاقوں پر مشتمل ہے جس میں پنجاب میں واقع ہڑپہ اور سندھ میں واقع موہن جودڑو نمایاں شہر ہیں۔ اس سے قبل ایک اور تحقیق کے مطابق بھارت کے دریائے سرسوتی کے کنارے بھی اس تہذیب کے آثار ملے تھے۔

    یہ دریا 4000 سال قبل معدوم ہوگیا تھا۔ اس تحقیق نے ہی محققین کو ’وادی سندھ کی ڈھائی ہزار سال قدیم تہذیب‘ کے نظریے پر نظر ثانی پر مجبور کیا۔

    ماہرین اس عظیم تہذیب کے زوال کے اسباب پر بھی نئے سرے سے تحقیق کر رہے ہیں۔ اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ موسمی تغیر یا کلائمٹ چینج اس قدیم تہذیب کے خاتمے کا سبب بنا تھا۔

  • چین کے نیشنل میوزیم میں پہلا پاکستانی فن پارہ

    چین کے نیشنل میوزیم میں پہلا پاکستانی فن پارہ

    کراچی: معروف پاکستانی مصور جمی انجینیئر کا شاہکار فن پارہ بیجنگ کے نیشنل آرٹ میوزیم کو عطیہ کیا گیا ہے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلی بار میوزیم میں کسی پاکستانی فنکار کے فن پارے کو جگہ دی گئی ہے۔ یہ فن پارہ پاک چین دوستی اور تعلقات کو اور بھی مضبوط کرے گا۔

    art-2

    میوزیم میں رکھے جانے والے جمی کے فن پارے کا عنوان ’انٹرنیشنل آرکی ٹیکچرلر کمپوزیشن‘ ہے۔

    بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانہ بہت جلد ایک نمائش کا ارادہ بھی رکھتا ہے جس میں جمی انجینئر کا فن پارہ بھی رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ جمی انجینئر ایک معروف مصور اور سماجی کارکن ہیں جو اپنے فن پاروں میں مختلف معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔

    art-9

    ان کا زیادہ تر کام پاکستانی ثقافتی اور تاریخی ورثے کو پیش کرتا ہے۔

    art-4

    art-3

    وہ نہ صرف اپنے فن بلکہ اپنی سماجی سرگرمیوں کے اعتراف میں بے شمار اعزازات اور ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں جن میں امریکا کا نیشنل انڈومنٹ آف دا آرٹس ایوارڈ 1988، روٹری کلب آف پاکستان کی جانب سے گولڈ میڈل اور ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سے ہیومن رائٹس میڈل شامل ہے۔

    سنہ 2005 میں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا جبکہ انہیں چائنا ورلڈ پیس فاؤنڈیشن کی جانب سے 2016 میں پیس ایمبسڈرز کا میڈل عطا کیا گیا۔

  • شام کے تباہ ہوتے ثقافتی ورثے کو بچانے کی کوشش میں سرگرداں فنکار

    شام کے تباہ ہوتے ثقافتی ورثے کو بچانے کی کوشش میں سرگرداں فنکار

    دمشق: شام کی جنگ نے جہاں لاکھوں افراد کو موت سے ہمکنار کردیا، اور اس سے کہیں زیادہ تعداد کو بے گھر ہو کر دربدر پھرنے پر مجبور کردیا وہیں اس جنگ نے شام کی تاریخ و ثقافت کو بھی بے حد نقصان پہنچایا۔

    شام کے طول و عرض پر پھیلے کئی تاریخی مقامات فضائی و زمینی حملوں کے باعث تباہ و برباد ہوگئے۔ شام میں 6 مقامات ایسے ہیں جو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس میں پالمیرا کے کھنڈرات، حلب، اور دمشق وغیرہ شامل ہیں۔

    اپنے ملک کے ایسے تاریخی ورثے کی تباہی کو دیکھنا بڑے دل گردے کا کام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام سے تعلق رکھنے والے فنکار اس ورثے کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    یہ فنکار جنگ کو تو نہیں روک سکتے، تاہم وہ اس گم گشتہ ثقافت کی ایک جھلک کو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ضرور محفوط کر سکتے ہیں، اور وہ یہ کام بہت جذبے کے ساتھ کر رہے ہیں۔

    اردن میں پناہ گزین ایسے ہی کچھ فنکار بھی اپنے ثقافتی ورثے کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے اور انہوں نے شام کے تباہ شدہ تاریخی مقامات کی نقل بنانی شروع کی۔

    8

    2

    اردن کے زاتاری کیپ میں پناہ گزین ان شامیوں نے اپنے پروجیکٹ کو ’آرٹ فرام زاتاری‘ کا نام دیا۔

    اس پروجیکٹ کے تحت انہوں نے شام کے قابل ذکر تاریخی مقامات کی مختصر شبیہیں بنانی شروع کیں۔ ان منی ایچر ماڈلز کو بنانے کے لیے ان فنکاروں نے چکنی مٹی اور سیخوں کا استعمال کیا۔

    6

    5

    4

    3

    ان فنکاروں نے دمشق کی مسجد امیہ، حلب کا قدیم قلعہ، نوریاز نامی کنویں کی قدیم رہٹ، پالمیرا کے کھنڈرات اور سلطان صلاح الدین ایوبی کا مجسمہ تخلیق کیا ہے۔

    ان فنکاروں میں سے ایک محمد حریری کہتے ہیں کہ یہ کام نہ صرف ان کی خوبصورت مگر برباد شدہ ثقافت کو کسی طرح حد تک محفوظ کر رہا ہے بلکہ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں بھی نکھار آرہا ہے۔

    7

    حریری کا کہنا ہے کہ ان کا یہ کام آئندہ آنے والی نسلوں کو بتائے گا کہ جنگ زدہ شام ایک زمانے میں نہایت خوبصورت اور تاریخی ثقافت سے مالا مال تھا۔

    واضح رہے کہ شام کے لوگ پچھلے 5 سال سے خانہ جنگی کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس خانہ جنگی کے دوران اب تک 4 لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    ریو ڈی جنیرو عالمی ثقافتی ورثہ قرار

    پیرس: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت یونیسکو نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

    شاندار اور انوکھے شہر کے نام سے جانے والے ریو ڈی جنیرو کو اس فہرست میں اس کے بلند پہاڑوں، جنگلات اور ساحلوں کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔

    rio-2

    یونیسکو نے اس شہر کو قدرتی خوبصورتی اور انسانی کاریگری کا شاندار امتزاج قرار دیتے ہوئے اسے ان مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے جو اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کے باعث خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔

    برازیل کا شہر ریو ڈی جنیرو ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے اور اس کی سیاحت میں سنہ 2014 میں بے پناہ اضافہ ہوگیا جب یہاں فٹبال ورلڈ کپ اور اگست میں اولمپکس کھیل منعقد کیے گئے، تاہم زکا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات، جرائم کی شرح میں اضافہ اور سیاسی انتشار نے اس شہر کی سیاحت کو متاثر کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    یونیسکو ترجمان کے مطابق اس شہر کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا فیصلہ سنہ 2012 میں کرلیا گیا تھا تاہم برازیلین حکومت کو اس شہر کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے 4 سال کا وقت دیا گیا۔

    اس عرصہ میں یہاں مختلف پہاڑوں، ساحلوں اور قدرتی جنگلات کی حفاظت کے منصوبے بھی شروع کیے گئے جس کے بعد اب یونیسکو نے باقاعدہ اس کا اعلان کردیا ہے۔

    rio-3

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں وہ مقامات شامل ہیں جو اپنے قدرتی وسائل، خوبصورتی اور تاریخی بنیاد پر اہمیت کے حامل ہیں۔

    پاکستان کے 6 مقامات بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں موئن جو دڑو، ٹیکسلا اور بدھا کی یادگار تخت بائی کے کھنڈرات، لاہور کا شالیمار باغ، ٹھٹھہ میں مکلی کا قبرستان اور پنجاب کا قلعہ روہتاس شامل ہے۔

  • داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    روم: اٹلی کے دارالحکومت روم میں شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں تباہ ہونے والے 3 تاریخی ثقافتی ورثوں کی نقل کو ایک نمائش میں پیش کیا گیا۔ یہ انمول نمونے مشرق وسطیٰ کی تاریخی و تہذیبی ثقافت کا اہم ورثہ تھے۔

    یہ نمائش روم کے قدیم تھیٹر کولوزیم میں منعقد کی گئی۔

    مزید پڑھیں: روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    ان تاریخی ورثوں میں ایک انسانی سر کا حامل پروں والا بیل ہے جو عراق کے قدیم شہر نمرود میں ہوتا تھا، جبکہ شام کے تاریخی شہر پالمیرا کی ایک عبادت گاہ کی چھت کا ایک ٹکڑا بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    اس موقع پر اٹلی کے وزیر خارجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے سے جنگ زدہ علاقوں کی تاریخی ثقافت کو بچانے کی کوششوں میں سرگرداں تھے۔ اس نمائش کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    rome-2

    rome-1

    rome-3

    نمائش میں پالمیرا کے ہی دو تباہ شدہ مجسمے بھی شامل ہیں جنہیں شامی محکمہ آثار قدیمہ نے بڑی دقتوں سے روم پہنچایا۔

    شام اور عراق کے ان آثار قدیمہ اور تاریخی خزانے کو تھری ڈی پرنٹرز کی مدد سے دوبارہ تخلیق کیا گیا ہے جس میں 3 ماہ کا عرصہ لگا۔ نمائش کے بعد انہیں واپس شام بھیج دیا جائے گا۔

    rome-4

    اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق انہوں نے اس ورثے کی دوبارہ تخلیق کے لیے پرانی تصاویر اور ان مقامات کی سیر کرنے والے افراد کے بیانات سے مدد لی۔

    ان کے مطابق جب انہوں نے عبادت گاہ کی چھت کا ٹکڑا تیار کیا تو وہ بالکل نئے جیسا لگ رہا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہاتھ سے اس پر بوسیدگی کے نشانات بنائے۔ اس کام میں ایک ماہ کا عرصہ لگا۔

    روم میں جاری اس نمائش کا مقصد لوگوں میں ثقافتی ورثے کی تباہی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں اس کی حفاظت کے بارے میں شعور دینا ہے۔ یہ نمائش 11 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ شام اور عراق میں داعش کے ہاتھوں تاریخی ورثوں کی تباہی پر دنیا بھر کے تاریخ دان اور تاریخ سے محبت کرنے والے افراد سخت تشویش کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ یونیسکو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    rome-5

    اس سے قبل نیویارک میں بھی ایک ایسی ہی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پالمیرا شہر کی ایک تباہ شدہ محراب کی نقل کو پیش کیا گیا تھا۔

  • پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    شام کے تاریخی شہر پالمیرا کی تباہی نے تاریخ و ثقافت سے دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کے دل کو دکھ سے بھر دیا۔ دنیا کی قدیم ثقافت کے کھنڈرات اور ایک تاریخ داعش کے حملوں میں اجڑ گئی۔

    داعش نے قبضہ کرنے کے بعد نہ صرف خود بھی اس میں تباہی مچائی بلکہ داعش کو شکست دینے کے لیے جن اتحادی طیاروں نے وہاں بمباری کی ان کی وجہ سے بھی اس تاریخی خزانے کو بہت نقصان پہنچا۔

    پالمیرا کو حال ہی میں داعش کے قبضے سے چھڑا لیا گیا۔ اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے وہاں کا دورہ کیا اور تصاویر لیں۔ وہ 2 سال پہلے بھی وہاں گئے تھے جب داعش کا وجود نہیں تھا۔ انہوں نے اس وقت کی اور اب کی تصاویر کا موازنہ کیا جس نے ہر حساس دل کو دکھا دیا۔

    اس بارے میں شام کے ثقافتی ڈائریکٹر مومن عبدالکریم کا کہنا ہے کہ وہ تباہ شدہ حصوں کی بحالی پر کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں یونیسکو سے بھی مدد لی گئی ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے تاریخ دانوں کو دعوت دی کہ وہ پوری انسانیت کی اس تاریخ کی بحالی میں ان کی مدد کریں۔

    syria-5

    syria-2

    syria-3

    syria-4

  • شام کے تاریخی شہر پالمیرا میں روسی آرکیسٹرا کا انعقاد

    شام کے تاریخی شہر پالمیرا میں روسی آرکیسٹرا کا انعقاد

    شام کے تاریخی شہر پالمیرا میں جنگ کے غم بھلانے کے لیے روسی آرکیسٹرا پہنچ گیا۔ موسیقی سے امید کے نئے چراغ روشن کرنے کی کوشش کی گئی۔

    پالمیرا کے لیے دعا کے نام سے منعقدہ موسیقی کی محفل میں روسی اور شامی فوجیوں سمیت سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ آرکیسٹرا کا انعقاد پالمیرا کے رومن تھیٹر میں کیا گیا۔

    روسی آرکیسڑا نے موسیقی کے ذریعے جنگ میں جان دینے والوں کو یاد کیا۔ شدت پسندی سے متاثرہ افراد کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ موسیقی کے ذریعے امید کے نئے چراغوں کو روشن کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ شام کے تاریخی شہر پالمیرا کو مارچ میں داعش سے واگزار کروایا گیا تھا۔ دس ماہ تک شہر پر قابض رہنے کے دوران داعش نے متعدد تاریخی عمارتوں کو تباہ کر دیا تھا۔

  • بلغاریہ:دلہن کو انوکھے طریقے سے سجایا جاتا ہے

    بلغاریہ:دلہن کو انوکھے طریقے سے سجایا جاتا ہے

    بلغاریہ میں شادی کے دوران روایات کی بھرپور پاسداری کی جاتی ہے ۔زمانہ قدیم سے شادی کے دوران دلہن کو انوکھے طریقے سے سجایا جاتا ہے ۔ چہرے پر رنگ و روغن اور مختلف نقش و نگار سے سجی یہ خاتون کسی میلے میں شرکت کے لیے نہیں آئی بلکہ یہ بلغارین ثقافت کی بھرپور عکاسی کرتی نئی نویلی دلہن ہے ۔

    بلغاریہ کے گاؤں ربنوو میں زمانہ قدیم سے دلہن کو اس انوکھے انداز سے سجایا جاتا ہے ۔ دلہن کے چہرے پر مختلف رنگ پینٹ کئے جاتے ہیں جنہیں گیلینا کہا جاتا ہے ۔ فاطمہ کی شادی بھی روایتی انداز میں ہوئی ۔ دلہن کو اس رنگ دار چہرے کے ساتھ اپنی آنکھیں اس وقت تک بند رکھنی پڑیں جب تک مذہبی رہنما نے اسے دعا نہ دی ۔

    دعائیں وصول کرنے کے بعد دلہا مصطفی نے دلہن کو گود میں بٹھا کر گھر تک پہنچایا جہاں رشتے داروں نے نئے جوڑے کا بھرپور استقبال کیا ۔اس روایتی شادی کے دوران کھانے کے ساتھ ثقافتی رقص کی محفل بھی سجائی گئی ۔