Tag: ثمینہ بیگ

  • میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا، کوہ پیما ثمینہ بیگ

    میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا، کوہ پیما ثمینہ بیگ

    ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ خیال بیگ نے بتایا ہے کہ ایک مہم کے دوران میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا۔

    یہ بات انہوں نے جشن آزادی کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام عزم عالیشان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ادیب اور مزاح نگار انور مقصود، اداکارہ بشریٰ انصاری اور دیگر بھی موجود تھے۔

    پہاڑ کی چوٹی سر کرتے ہوئے کسی یادگار لمحے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ثمینہ بیگ نے بتایا کہ کے ٹو کی چوٹی دوسری بار سر کرنے کے دوران میں غیر ملکی خواتین کی ایک ٹیم کے ساتھ بیس کیمپ میں موجود تھی کہ اس دوران میری طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی۔

    ڈاکٹروں نے بتایا کہ اگر ان کو فوری طور پر طبی امداد فراہم نہ گئی تو موت بھی واقع ہوسکتی ہے جس کے بعد مجھے اسکردو اسپتال منتقل کیا گیا تھا یہ میری زندگی کا یادگار لمحہ تھا۔

    اپنے اس شوق کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اپنے بھائی کو دیکھ کر مجھے بھی مہم جوئی کا شوق پیدا ہوا حالانکہ بحیثیت لڑکی مجھے بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لوگوں نے کافی اعتراضات کیے۔

    اس موقع پر انور مقصود نے ان کے اس کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا کہ جتنی اونچائی تک ہم دیکھ بھی نہیں سکتے اتنی کم عمر میں یہ اس مقام تک یہ پہنچ گئیں بہت بڑی بات ہے۔

    واضح رہے کہ ثمینہ خیال بیگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون اور تیسری پاکستانی شخصیت ہیں۔

    ثمینہ 21 سال کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دینے والی کم عمر ترین مسلمان خاتون بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ثمینہ بیگ کو 7چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی مسلمان خاتون ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

  • پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں نے نئی تاریخ رقم کردی

    پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں نے نئی تاریخ رقم کردی

    گلگت بلتستان کے دشوار گذار وادی شمشال سے تعلق رکھنے والی ثمینہ بیگ یوں تو روزانہ ہی اپنے علاقائی پہاڑوں اور گھاٹیوں کو عبور کیا کرتی تھیں تاہم انہوں نے بلند ترین ماؤنٹ ایورسٹ چوٹی کو سر کر کے شہرت کی بلندیوں کو چھوا اور ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے یہ معرکہ سر کرنے والی پہلی مسلمان خاتون بننے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔

    بہادر کوہ پیما ثمینہ بیگ نے اس پر ہی بس نہیں کیا بلکہ شمشال میں کوہ پیماؤں کی تربیت کے لیے اسکول کا قیام بھی عمل میں لائیں تو دوسری جانب آٹھ شمشالی خواتین کو کوہ پیمائی کی تربیت دینے کے بعد موسم سرما کی مہم برائے منگلخ سرائے ترتیب دیا جو 6065 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور جہاں تک پہنچنے کے لیے دشوار گذار و خطرناک راستوں کو ہی عبور نہیں کرنا تھا بلکہ جان لیوا موسم کو بھی شکست دینا تھی۔

    آٹھ بہادر شمشالی خواتین در بیگ، فرزانہ فیصل، تخت بی بی، شکیلہ ، میرا جبیں، گوہر نگار، حفیظہ بانو اور حمیدہ بی بی نے یہ معرکہ سر کرنے کی ٹھانی جس کے لیے اپر ہنزہ میں 4100 میٹر کی بلندی پر ایک گلیشیئر پر واقع کوہ پیماؤں کی تربیت گاہ میں ان خواتین کو ثمینہ بیگ اور قدرت علی نے خصوصی تربیت دی جس کی تکمیل کے بعد اس مہم کا باقاعدہ آغاز 29 دسمبر کو ہوا۔

    samina-baig-post-3

    ابتدائی طور پر ثمینہ بیگ اور ان کے ساتھیوں کی منزل 60650 میٹر کی بلندی پر واقع چوٹی منگلخ تھی تا ہم سفری سہولیات اور سامان رسد پہنچانے کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے منگلخ کے بجائے ایک انجان اور اب تک سر نہ ہونے والی چوٹی بوئیزم کو سر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو منگلخ چوٹی سے بھی مزید 1750 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔

    samina-baig-post-4

    samina-baig-post-6

     

    مہم جوئی کے آغاز سے ہی موسم سرد اور طوفانی ہوتا چلا گیا لیکن با ہمت کوہ پیما خواتین نے اپنے عزم اور حوصلے کو جواں رکھتے ہوئے سفر جاری رکھا یہاں تک کہ مہم کے آخری دن صرف چوبیس گھنٹے میں منگلخ سے مزید 1750 میٹرز کی بلندی، 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے چلنے والے طوفان اور منفی 38 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے باوجود کامیابی سے طے کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    samina-baig-post-7

     

    یہی نہیں بلکہ ان آٹھ بہادر خواتین میں شامل 16 سالہ حفیظہ بانو نے یہ چوٹی سر کر کے ” کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما” ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔

    samina-baig-post-5

     

    samina-baig-post-1

    ممتاز کوہ پیما ثمینہ بیگ نے کامیاب مہم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر خواتین کے اہل خانہ نے برف باری اور سرد ترین موسم ہونے کی وجہ سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تا ہم مشترکہ میٹنگ میں گفت و شنید اور انسٹرکٹرز و کچھ خواتین کی ہمت اور حوصلہ افزائی کرنے پر خواتین نے اس تاریخی معرکے کو سر کرنے کی ٹھانی۔

    samina-baig-post-2