Tag: ثنا اللہ زہری

  • سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی جواں سال بیٹی کورونا سے انتقال کرگئیں

    سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی جواں سال بیٹی کورونا سے انتقال کرگئیں

    کراچی: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کی 22 سالہ صاحبزادی کورونا کے باعث انتقال کرگئیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کی 22 سالہ صاحبزادی عائشہ زہری گزشتہ روز کورونا وائرس سے انتقال کرگئیں۔

    ذرائع کے مطابق عائشہ زہری کورونا میں مبتلا تھیں انہیں گزشتہ دنوں کراچی کے نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

    سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کی صاحبزادی کی تدفین کراچی میں کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 36 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور مزید دو مریض انتقال کرگئے جس کے بعد کورونا سے اموات کی تعداد 163 ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس خطرناک حد تک پھیلنے لگا، ایک دن میں 48 اموات

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا مزید 48 افراد کی جان لے گیا، جس کے بعد اموات کی تعداد 7 ہزار 744 ہوگئی جبکہ 3 ہزار کے قریب نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ملک میں24 گھنٹے کے دوران 2 ہزار 954 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد پاکستان میں کرونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد 40 ہزار 379 ہوگئی۔

  • ’’ڈسنا نواز شریف کی فطرت میں شامل ہے‘‘

    ’’ڈسنا نواز شریف کی فطرت میں شامل ہے‘‘

    کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی بے وفائی کی وجہ سے لوگ ان کو چھوڑ کر گئے، ڈسنا ان کی فطرت میں شامل ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور مسلم لیگ ن کے سابق رہنما ثنا اللہ زہری کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے کہا بلوچستان کے لوگ آپ سے ناراض ہیں، نوازشریف کو بتایا لوگ کہتے ہیں آپ مفاد حاصل کرنے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں، انہوں نے ہر اس شخص کو نقصان پہنچایا جس نے اس کے ساتھ اچھائی کی۔

    انہوں نے کہا کہ ذوالفقار کھوسہ اور غوث علی شاہ کی مثال سب کے سامنے ہے، 2018 میں ن لیگ کا ٹکٹ لینے کو کوئی تیار نہیں تھا، میں نے اور جنرل قادر نے ن لیگ کا ٹکٹ لیا، ہم جب ن لیگ میں شامل ہوئے تو بلوچستان میں اسے کوئی پوچھتا نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: اپنے چیف کے خلاف کوئی بات نہیں‌ سن سکتا، مستقبل کا فیصلہ جلد کروں‌ گا، عبدالقادر بلوچ

    ثنا اللہ زہری نے کہا کہ پی ڈی ایم جلسے سے ایک رات پہلے شہنشاہ عالم فیصلہ کررہے تھے کون اسٹیج پر بیٹھے گا کون نہیں، نوازشریف سن لو ۔بلوچستان ہمارا ہے، ہم تمہیں دکھائیں گے بلوچستان تمھارا ہے یا بلوچوں کا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف بھگوڑا بن کر لندن میں بیٹھ گیا ہے، نوازشریف آپ مودی کےایجنڈےپرگامزن ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ ن سے راہیں جدا کرنے والے سابق لیگی رہنما عبد القادر بلوچ نے کہا تھا کہ میں اپنے چیف کے خلاف کوئی بات نہیں سُن سکتا، آج جو بھی عزت ہے وہ پاک فوج کی وجہ سے ہے، آئندہ کا فیصلہ مشاورت کے بعد کروں گا۔

  • مسلم لیگ ن کو بلوچستان میں بڑا دھچکا

    مسلم لیگ ن کو بلوچستان میں بڑا دھچکا

    کوئٹہ: ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر عبدالقادر بلوچ نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ بلوچستان کے صدر استعفیٰ دے رہے ہیں، عبدالقادر بلوچ ثنا اللہ زہری کو پی ڈی ایم کوئٹہ جلسے میں نہ بلانے پرمستعفی ہو رہے ہیں۔

    عبدالقادر بلوچ مستعفی ہونے سے متعلق اعلان پریس کانفرنس میں کریں گے، ذرایع نے بتایا کہ شاہد خاقان نے ثنااللہ زہری کو جلسے میں مدعو کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    پارٹی کا مؤقف ہے کہ ثنااللہ زہری ڈھائی سال سے ملک میں نہیں، اس لیے جلسے کا حصہ نہیں بن سکتے، جب کہ نواز شریف کے منع کرنے کے باوجود ثنااللہ زہری نے وزارت اعلیٰ بلوچستان سے استعفیٰ بھی دیا تھا۔

    کہا گیا کہ ثنااللہ زہری تحریک کے ساتھ ہی نہیں ہیں تو پھر انھیں جلسے میں کیوں بلایا جائے؟

    خیال رہے کہ عبدالقادر بلوچ نواز شریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ دوسری طرف یہ بات سامنے آئی ہے کہ طرف ثنااللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے کا فیصلہ ن لیگی اعلیٰ قیادت اور پارٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

    احسن اقبال نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے جلسے میں کچھ مقامی افراد کا نقطہ نظر مختلف تھا، اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کے درمیان تنازع ہے، ان کے تنازع کے باعث جلسے میں شرکت سے روکا گیا۔

  • وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا

    وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا

    کوئٹہ: بلوچستان میں‌ جاری سیاسی کشمکش اپنے انجام کو پہنچی، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن میں توڑ پھوڑ ایک حقیقت بن چکی ہے، ثنا اللہ زہری تحریک عدم اعتماد کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ گورنر بلوچستان نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔

    یہ سن 1972 سے تیسرا موقع ہے، جب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی۔ صوبائی وزیر اعلیٰ کے ترجمان جان اچکزئی نے بھی ٹویٹر پر اس استعفے کی تصدیق کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ آج سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ٹویٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اس بحران کو ٹالنے کے لیے بلوچستان کا دورہ کیا تھا، مگر یہ کاوشیں کارآمد ثابت نہیں ہوئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نے استعفیٰ دے دیا، سرفرازبگٹی کا دعویٰ

    اس ضمن میں نواب ثنا اللہ زہری کا موقف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق انھوں نے آرٹیکل130کی شق8کےتحت استعفیٰ دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ اگر عوام نے مناسب سمجھا، تومیں ان کی خدمت جاری رکھوں گا خواہش ہےبلوچستان میں سیاسی عمل جاری رہے

    واضح رہے کہ ثنا اللہ زہری پر کرپشن کے الزامات تھے۔

    ثنا اللہ زہری کا موقف

    استعفے کے بعد ثنا اللہ زہری کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میرے خلاف چند ساتھیوں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا، کوشش کی کہ ان کے تحفظات دور کروں، وزیراعظم بھی کل کوئٹہ آئے، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کوشش کی اتحادیوں سمیت اپوزیشن جماعتوں کو بھی ساتھ لےکر چلوں، سیاسی عمل کے ساتھ حکومتی عمل داری قائم کرنے کی کوشش کی۔

    یہ بھی پڑھیں: نواب ثنااللہ زہری – پیدائش سے استعفے تک

    انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اکثریت تھی، لیکن پھر بھی سب کو ساتھ لے کر چلے، مخلوط حکومت چلانا آسان نہیں، سیاست میں آپ کی طاقت آپ کے ساتھی ہوتے ہیں، جب ساتھی ساتھ چھوڑ دیں، تو اقتدارسے چمٹے رہنا میرا شیوہ نہیں۔

     

    نئے وزیر اعلیٰ کے لیے متوقع امیدوار

    اطلاعات کے مطابق نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے چار نام سامنے آ گئے ہیں۔ اس ضمن میں صالح بھوتانی، سرفرازبگٹی، جنگیزمری اور میرجان جمالی کا نام لیا جارہا ہے۔ چاروں متوقع امیدواروں کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔

    صوبائی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    وزیر اعلیٰ کے استعفے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

    اس موقع پر اسپکر بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ آئین کے تحت وزیراعلیٰ نے اپنا استعفیٰ دیا اور گورنر نے استعفیٰ منظورکر کے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    ثنا اللہ زہری کے استعفے کے بعد قدوس بزنجو نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد واپس لے لی اور اسپیکر نےاسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • ثنااللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    ثنااللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پررائے شماری آج ہوگی، ن لیگ کے ایک اوررکن اسمبلی مخالف گروپ میں شامل اکبر آسکانی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی سیاسی صورتحال میں ہلچل عروج پر ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہرہ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہورہی ہے، صوبائی اسمبلی کا اجلاس چار بجے ہوگا۔

    گذشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ، مہتاب عباسی اور زاہد حامد کے ہمراہ کوئٹہ پہنچے ، گورنر ہاوس میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اراکین سے ملاقات کی، شاہد خاقان عباسی نے تحریک کے حامی اراکین سے ملاقات کرنے کی کوششیں کی تاہم ان کا یہ ہنگامی دورہ سود مند ثابت نہ ہوسکا اور جمعیت علماء اسلام اور مسلم لیگ ق کے اراکین نے وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کردیا ۔

    اس سے قبل نااہل وزیراعظم نوازشریف سے ثنا اللہ زہری کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا ، جس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف متوقع پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے خلاف نوازشریف سے مدد مانگی جس پر سابق نااہل وزیراعظم نے ثنا اللہ زہری کو شاہد خاقان عباسی سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  بلوچستان سیاسی بحران: ثنا اللہ زہری اور نوازشریف کا رابطہ


    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کو معاملہ دیکھنے اور اسے حل کرنے کی ہدایت کردی ہے کیونکہ بعض قوتیں سینیٹ انتخابات رکوانے کے لیے سازشیں کررہی ہیں اور بلوچستان کا بحران بھی جمہوریت کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔

    یاد رہے کہ صوبےکےمسائل نظرانداز کرنے پر تحریک عدم اعتماد ن لیگ کے اتحادی ق لیگ کے رکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور ایم ڈبلیو ایم کے سیدآغامحمدرضا نے 14 ارکان کے ساتھ جمع کرائی تھی۔

    تحریک عدم اعتماد کے بعد سے اب تک بلوچستان کابینہ سے دو وزراء سرفراز چاکر ڈومکی اور راحت جمالی اور دومعاون خصوصی ماجد ابڑو، پرنس احمد علی مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور معاون خصوصی میر امان اللہ کووزیراعلیٰ عہدوں سے برطرف کر چکے ہیں، اب کابینہ میں ن لیگ کا صرف ایک ہی وزیر بچا ہے۔


    مزید پڑھیں :  بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی


    قدوس بزنجو کا دعویٰ ہے کہ اپوزیشن میں شامل جے یو آئی ف کے 8،ق لیگ کے 5، بی این پی مینگل کے 2، بی این پی عوامی، اے این پی، مجلس وحدت مسلمین، اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک جبکہ ایک آزاد اور ن لیگ کے 22 میں سے 18 ارکان تحریک عدم اعتماد پر ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

    ن لیگ کے ایک اوررکن اسمبلی مخالف گروپ میں شامل اکبر آسکانی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا دعویٰ ہے کہ 40 ارکان ساتھ ہیں، تحریک عدم اعتماد کی ہوا نکال دیں گے۔

    خیال رہے کہ ایوان میں ارکان کی تعداد پینسٹھ ہے، زہری کو تحریک ناکام بنانے کے لئے تیتیس ارکان کی حمایت درکارہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں۔

  • ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے  ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    لاہور: سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک کرپٹ شخص کو عہدے سے ہٹانے کے لیے آئینی طریقہ اختیار کیا ہے، چالیس سے زائد ارکان تحریک عدم اعتماد کے حمایتی ہیں۔

    یہ بات انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں بات کرتی ہوئے کہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بڑی جماعتوں نے بلوچستان کو ہمیشہ نظرانداز کیا، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی صرف 14 نشستیں ہیں، سی پیک سے متعلق کمیٹی کا آج تک تعارفی اجلاس ہی نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو یقین ہے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کامیاب ہوگی، اس لیے ان کی جانب سے حمایتی ارکان کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، صوبائی وزیر میر اظہار خان کھوسو نے استعفیٰ دینے کا وعدہ کیا تھا، وہ کل سے لاپتا ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سرفرازبگٹی کی وزیرداخلہ کے عہدے سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری

    انھوں نے کہا کہ میں ن لیگ کاحصہ ضرور ہوں، غلام نہیں، پارٹی میں جمہوریت ہے، میں اختلاف سامنے رکھ سکتا ہوں، بہت سےدیگرارکان نے ووٹنگ کےدن ساتھ دینےکا یقین دلایا ہے، محمودخان اچکزئی سےاصولی اختلاف رکھتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم وزیراعلیٰ کو کہتے رہے کہ آپ کاجھکاؤایک مخصوص جماعت کی طرف ہے، انھوں نے صرف ایک ضلع پر توجہ دی۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی وزیراعلیٰ بننے کے لئے کوششیں نہیں کیں، میری حکومت بنی تو شاید میں وزارت ہی نہیں لوں، جے یو آئی نے واضح کر دیا کہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے میری سیکیورٹی واپس لے لی ہے، حالاں کہ میں کالعدم تنظیموں کی ہٹ لسٹ پر ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے‘ شہبازشریف

    دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پیغمر اسلام حضرت محمدﷺ نے پوری انسانیت کے لیے انسانی حقوق کا ابدی اور لافانی پیغام دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کےموقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ دین اسلام انسانی حقوق کا علمبردار ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پاسداری نہ کرنے والے معاشرے اپنا وجود کھو دیتے ہیں۔


    انسانی حقوق کےعالمی دن پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پیغام


    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی مہذب معاشروں کی پہچان ہے جبکہ شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ آج ہمیں شہری کے انسانی حقوق کو مقدم رکھنے کا عزم کرنا ہوگا۔

    دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ مہذب معاشروں کی پہچان ہے۔

    ثنا اللہ زہری نے کہا کہ اسلام بنیادی انسانی حقوق کے فراہمی کا درس دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔