Tag: ثنا یوسف

  • ‘ثنا یوسف کے قاتل کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے’

    ‘ثنا یوسف کے قاتل کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے’

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ثنا یوسف کے قاتل کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے، کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے قانونی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ ثنا یوسف کے گھر پہنچے ، جہاں مقتولہ کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

    اس موقع پر عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ثنا یوسف کا قتل ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے، وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے قتل کا نوٹس لیا ہے، ملزم کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے۔

    وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے قانونی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا ذمہ داری سےاستعمال ہونا چاہیے اور سوشل میڈیا فورمز کے منفی استعمال کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، بچیوں کے تحفظ کیلئے فورم قائم ہوناچاہیے، ہمیں اپنی بچیوں کومحفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

    گذشتہ روز ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں ملزم عمر حیات کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم انتہائی چالاک اور جرم کی سنگینی کو سمجھتا ہے ، موبائل فون برآمد نہیں کروا رہا۔

    خیال رہے اسلام آباد میں بائیس سالہ عمرحیات نے دوستی سے انکار پر ثنایوسف کو گھرمیں گھس کر قتل کیا تھا۔

    پولیس کے مطابق شناخت پریڈ کے بعد ملزم عمر حیات کا جسمانی ریمانڈ لینے کی درخواست کی جائے گی اور ملزم سے آلہ قتل سمیت دیگر شواہد اکھٹے کرنے کے لیے عدالت سے ریمانڈ مانگا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ثناء یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات کے تہلکہ خیز انکشافات

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو ان کے گھر پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو 20 گھنٹے کے اندر فیصل آباد سے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے ثناء کے قتل کا اعتراف کر لیا تھا۔

    ملزم عمر کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے اسے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل لاک اپ بھیجنے کا حکم دیا اور عدالت نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ شناخت پریڈ مکمل ہونے تک ملزم کو کسی سے ملنے نہ دیا جائے۔

  • ثنا یوسف کا قتل:  ذمہ دار کون؟  (آڈیو بلاگ)

    ثنا یوسف کا قتل: ذمہ دار کون؟ (آڈیو بلاگ)

    حالیہ دنوں میں ثنا یوسف کے قتل کا واقعہ نہ صرف ایک افسوسناک سانحہ ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرتی رویوں، والدین کی تربیت کے انداز اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات پر کئی سوالات اٹھاتا ہے۔

    ایک کم عمر لڑکی کی جان کا ضیاع محض ذاتی جذبات یا ذاتی فیصلوں کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ ہمارے معاشرے کی اجتماعی ناکامی کا عکس ہے،جہاں والدین بچوں کے جذبات کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں، وہیں سوشل میڈیا کا غیر محتاط استعمال نوجوانوں کی ذہنی حالت کو بگاڑ رہا ہے۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں ARY Podcast

    یہ آڈیو بلاگ بلاگر کے خیالات اور رائے پر مبنی ہے، جس سے ادارے کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

  • بڑی پیش رفت ،  ثنا یوسف کی والدہ اور پھوپھی نے ملزم عمر حیات کو شناخت کرلیا

    بڑی پیش رفت ، ثنا یوسف کی والدہ اور پھوپھی نے ملزم عمر حیات کو شناخت کرلیا

    اسلام آباد : ٹک ٹاکر ثنا یوسف کی والدہ اور پھوپھی نے ملزم عمرحیات کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، اڈیالہ جیل میں ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ مکمل ہو گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں شناخت پریڈ کے دوران مقتولہ کی والدہ اور پھوپھی نے ملزم کی شناخت کی، شناخت پریڈ کا عمل ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی موجودگی میں کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شناخت پریڈ کے بعد ملزم کا جسمانی ریمانڈ لینے کی درخواست کی جائے گی اور ملزم سے آلہ قتل سمیت دیگر شواہد اکھٹے کرنے کے لیے عدالت سے ریمانڈ مانگا جائے گا۔

    عدالت نے ثناء یوسف قتل کیس میں گرفتار ملزم عمر حیات کا چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کر رکھا ہے.

    یاد رہے اسلام آباد میں بائیس سالہ عمرحیات نے دوستی سے انکار پر ثنایوسف کو گھرمیں گھس کر قتل کیا تھا۔

    پولیس کے مطابق شناخت پریڈ کے بعد ملزم عمر حیات کا جسمانی ریمانڈ لینے کی درخواست کی جائے گی اور ملزم سے آلہ قتل سمیت دیگر شواہد اکھٹے کرنے کے لیے عدالت سے ریمانڈ مانگا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ثناء یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات کے تہلکہ خیز انکشافات

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو ان کے گھر پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو 20 گھنٹے کے اندر فیصل آباد سے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے ثناء کے قتل کا اعتراف کر لیا تھا۔

    ملزم عمر کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے اسے شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل لاک اپ بھیجنے کا حکم دیا اور عدالت نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ شناخت پریڈ مکمل ہونے تک ملزم کو کسی سے ملنے نہ دیا جائے۔

  • سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کی کردار کشی،  آصفہ بھٹو  میدان میں آگئیں

    سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کی کردار کشی، آصفہ بھٹو میدان میں آگئیں

    اسلام آاباد : خاتون اول آصفہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ محض ایک پُر تشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم این اے آصفہ بھٹو نے طالب علم ثنا یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہار تشویش کیا۔

    آصفہ بھٹو نے لواحقین، برادری اور المناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر اظہار افسوس کیا۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد سے ہماری بیٹیاں قتل ہو رہی ہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے پیدا تشدد ثقافت اور روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ محض ایک پُرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، عورت کی ناں کو توہین سمجھنا، مرضی کو قابو میں رکھنا دقیانوسی و ظالمانہ سوچ ہے۔

    مزید پڑھیں : ثناء یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    خاتون اول کا مزید کہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سماجی جبر کی دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا، کسی بھی لڑکی کی سوشل میڈیا موجودگی کو اس کے قتل کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، پیچھے ہٹے تو تشدد کی سوچ جیت جائے گی، پاکستانی لڑکیوں کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔

  • ثنا یوسف کا المناک قتل ، والدین کے لیے اہم ایڈوائزری جاری

    ثنا یوسف کا المناک قتل ، والدین کے لیے اہم ایڈوائزری جاری

    اسلام آباد : ٹک ٹوکر ثنا یوسف کے المناک قتل کے تناظر میں والدین کے لیے اہم ایڈوائزری جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں چائلڈ پورنو گرافی ،سائبربلیئنگ اورآن لائن جرائم کےبڑھتےواقعات نےخطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

    ٹک ٹوکر ثنا یوسف کے المناک قتل کے تناظر میں نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے والدین کے لیے اہم ایڈوائزری جاری کردی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ سائبراسپیس بچوں کے لیے کھیل کا میدان نہیں ، ڈیجیٹل دنیا میں بچوں کی نگرانی اور رہنمائی ناگزیرہوچکی ہے۔

    ایڈوائزری میں کہنا ہے کہ بچوں کوڈیجیٹل سیفٹی کی تربیت دینا ضروری ہے، بچوں کو سوشل میڈیا پر ذاتی معلومات شیئرکرنے سے روکیں۔

    مزید پڑھیں : ثناء یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات کے تہلکہ خیز انکشافات

    گوگل فیملی لنک یا مائیکرو سافٹ فیملی سیفٹی استعمال کرتے ہوئے بچوں کی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں اور آن لائن وقت کے لیے حدود مقررکریں تاکہ بچہ حقیقی زندگی سے نہ کٹے۔

    قومی سائبرایجنسی رسپانس ٹیم کا کہنا ہے کہ مشکوک نیٹ ورکس اور مجرمانہ سرگرمیوں کے پیش نظر بچوں کی سائبرسیفٹی والدین کی "ڈیجیٹل ڈیوٹی” بن چکی ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد میں معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کے قتل نے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اس واقعے نے معاشرتی زوال اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی نشاندہی کی ہے۔

    قاتل نے ایک معصوم جان صرف اس لیے لے لی کہ مقتولہ نے اس سے دوستی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

  • ثنا یوسف کو اب کوئی ‘خطرہ’ نہیں!

    ثنا یوسف کو اب کوئی ‘خطرہ’ نہیں!

    پاکستان میں شادی یا دوستی کرنے سے انکار پر مشتعل ہوکر لڑکی پر تیزاب پھینکنے یا قتل کر دینے کے بے شمار واقعات سامنے آتے رہے ہیں اور اب نوجوان ٹک ٹاکر ثناء یوسف کا قتل ذرایع ابلاغ میں زیرِ بحث ہے اس ملک میں غیرت کے نام پر یا شادی اور دوستی کرنے سے انکار پر کسی لڑکی کا قتل تو نئی بات نہیں، لیکن شاید اخلاقی اقدار کے یہ نام نہاد ٹھیکیدار لڑکیوں کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ انھیں کیسا یا کس ڈیزائن کا لباس پہننا ہے ورنہ کوئی طیش میں آکر لڑکی پر حملہ بھی کرسکتا ہے اور کوئی اسے روکنے والا نہ ہو گا بلکہ موقع پر موجود لوگوں کی اکثریت بھی لڑکی کو مطعون کررہی ہوگی۔

    گزشتہ دنوں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک الم ناک واقعہ پیش آیا جس میں 22 سالہ نوجوان نے دوستی سے انکار کرنے پر ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مقتول ٹک ٹاکر ثنا یوسف کی عمر 17 برس تھی۔

    کیس کا پس منظر

    2 جون کو عمر حیات عرف ‘کاکا’ نے ٹک ٹاکر کو گھر میں گھس کر گولی مار دی۔ ثنا یوسف کے قتل کا مقدمہ ان کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا اور قاتل کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ”ملزم فیصل آباد کا رہائشی 22 سالہ عمر، میٹرک پاس طالب علم ہے جو سوشل میڈیا پر پروموشن کے ذریعے پیسے کماتا ہے۔ ملزم عمر کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور اس کے والد ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔“

    ملزم سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف سے دوستی کا خواہش مند تھا۔ اس نے کئی بار ثنا یوسف کو دوستی کا پیغام دیا، مگر ثنا کی جانب سے ہر بار انکار کیا گیا۔ مسلسل اصرار کے باوجود جب ملزم کی خواہش پوری نہ ہوئی تو وہ مشتعل ہوگیا اور پھر ثنا یوسف کو قتل کرنے کا ارادہ کیا۔ اس سے قبل عمر حیات مقتول ٹک ٹاکر کے گھر آیا لیکن آٹھ گھنٹوں تک انتظار کے باوجود اس سے ملاقات نہیں کرسکا۔ 29 مئی کو ثنا کی سال گرہ تھی۔ اس روز بھی ملزم نے ثنا یوسف ملاقات کرنے کی کوشش کی لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ واقعہ کے روز بھی وہ اس لڑکی سے ملاقات چاہتا تھا، لیکن ناکامی پر ٹک ٹاکر کے گھر میں داخل ہوگیا اور اسے قتل کر دیا۔

    دوستی سے انکار نے نوجوان عمر حیات کا خون ایسا جلایا کہ وہ جلّاد بن گیا۔ عمر حیات کا دل دماغ ایک لڑکی کے انکار کو قبول نہ کرسکا۔ شاید اسے اپنی ہتک محسوس ہوئی اور اسی سوچ اور انتقامی جذبے کے تحت اس نے ایک اندوہِ سماعت جرم کا ارتکاب کیا۔ "تُو مجھے کیسے ٹھکرا سکتی ہے….تُو نے مجھے انکار کیسے کیا…. اس کا مزہ بھی تجھے چکھنا ہوگا…. میں تجھے ابھی بتاتا ہوں….. یہ وہی سوچ ہے جس میں‌ شادی سے انکار پر لڑکی کو اٹھا لیا جاتا ہے یا قتل کر دیا جاتا ہے۔ یہ وہی سوچ ہے جس کے زیرِ اثر ایک مرد دوستی کرنے یا بات کرنے سے انکار پر کسی لڑکی پر تیزاب پھینک دیتا ہے یا پھر وہ غیرت کے نام پر قتل کردی جاتی ہے اور اس طرح کے سنگین جرائم کے بعد مذمتی بیانات کا انبار لگا دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی کسی واقعے کی بازگشت چند روز تک سنائی دیتی ہے اور پھر ایک اور ایسا ہی واقعہ رونما ہو جاتا ہے۔ حکومت اور ادارے ان واقعات کی روک تھام میں ناکام نظر آتے ہیں۔

    اشتعال انگیزی اور قتل کے چند حالیہ واقعات

    گزشتہ سال 5 ستمبر کو صوبہ خیبرپختوخوا میں ایک اسکول ٹیچر نرگس کو بااثر مقامی شخص نے شادی کی پیشکش قبول نہ کرنے کے بعد گولی مار دی تھی۔ بعد میں‌ معلوم ہوا کہ وہ بااثر شخص مقتولہ کو کافی عرصہ سے ہراساں کررہا تھا اور اس پر شادی کے لیے دباؤ ڈالتا تھا اور پھر ”وہ اگر میری نہیں تو کسی کی نہیں ہوسکتی…” کے جنون میں اس نے ایک عورت کو قتل کردیا۔

    حال ہی میں 16 مارچ 2025 کو پنجاب کے شہر ساہیوال کے محلّہ نور پارک میں شادی سے انکار کرنے پر لڑکی کو قتل کر دیا گیا۔ لڑکی اور اس کی والدہ کے انکار پر ملزم نے اشتعال میں‌ آکر لڑکی کی جان لے لی۔ 7 اپریل 2025 کو لاڑکانہ میں بھی ایک ایسا ہی افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں پولیس اہلکار نے ایک ٹیچر کو اپنی انا کی بھینٹ چڑھا دیا تھا۔

    ثنا یوسف کیس اور سوشل میڈیا

    اسلام آباد میں‌ 17 سالہ ثنا یوسف کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر مجھے بھی مختلف مباحث اور لوگوں کے خیالات جاننے کا موقع ملا اوران میں بعض تبصرے اُسی سوچ کو تقویت دے رہے تھے جن کا اظہار ایسے واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے اکثر ملزمین نے کیا تھا۔ ایک صارف نے لکھا، "جب آپ اپنی ذاتی زندگی اور پرائیویسی کو لمحہ بہ لمحہ بیچ چوراہے میں رکھ دیں گے تو حادثات کا رسک بڑھ جائے گا۔”

    پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والی کئی نوجوان لڑکیاں شوقیہ اور اکثر بسلسلۂ روزگار سوشل میڈیا پر متحرک ہیں۔ ان میں کمپنیوں کو پیشہ ورانہ مہارت کے زور پر خدمات فراہم کرنے والی لڑکیوں کے علاوہ ایسی لڑکیاں بھی شامل ہیں جنھیں‌ سوشل میڈیا انفلوئنسر کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ تو کیا اس معاشرے میں واقعی ان سب لڑکیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں؟

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں جنوری سے نومبر تک 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں، ان میں سے پنجاب میں 168، سندھ میں 151، خیبر پختونخوا میں 52، بلوچستان میں 19 جب کہ اسلام آباد سے دو کیس رپورٹ ہوئے۔

    ملٹی میڈیا پریکٹیشنر کی رائے

    عورتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی ثوبیہ سلیم کی نظر میں ثنا یوسف کا قتل نہ صرف دل دوز ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے میں عورتوں پر بڑھتے ہوئے تشدد کی ایک اور بدترین مثال ہے۔ اگرچہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے قاتل کو گرفتار کر لیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف گرفتاری کافی ہے؟ ہمیں اپنے قانونی نظام، سماجی رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے تعلیمی اداروں سے آغاز کیا جاسکتا ہے جس سے خواتین کا تحفظ ممکن ہے۔

    یہ سلسلہ کیسے رکے گا؟

    یہ واقعہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ ثنا کا قتل محض ایک شخص کا جرم نہیں بلکہ ایک سوچ کا نتیجہ ہے جو عورت کی آزادی، اس کی خواہش اور خود مختاری کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔ سوشل میڈیا پر پہچان بنانے والی ہر لڑکی اب خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔ہمیں معاشرے کے ہر فرد بالخصوص نوجوانوں کو سکھانا ہوگا کہ انکار ایک لڑکی کا حق ہے، اس کے جواب میں ایک لڑکی کو ہراساں کرنا، دھمکی دینا، یا کسی قسم کا تشدد نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی رائے کا احترام کرنا ہوگا اور فوری جذباتی ردعمل سے گریز کرنا چاہیے۔

    پاکستان میں عورتوں‌ پر تشدد اور قتل کے واقعات کی فہرست طویل ہے اور مخصوص سوچ کے تحت انتہائی قدم اٹھانے یا اشتعال انگیزی کے نتیجے میں‌ قتل کا یہ سلسلہ اُس وقت تک نہیں رکے گا جب تک ریاستی سطح پر مؤثر اور سخت سزاؤں کا نفاذ نہیں کیا جاتا۔ دوسری طرف والدین بالخصوص بیٹوں کی تربیت کرتے ہوئے انھیں یہ سکھائیں کہ وہ اپنی خواہش اور اپنی کسی آرزو کا اظہار ضرور کرسکتے ہیں۔ لیکن اپنی بات منوانے کے لیے کسی پر جسمانی یا ذہنی تشدد نہیں کیا جاسکتا بلکہ غصہ اور اشتعال انگیزی آپ کے لیے ہی نہیں آپ کے کنبے کو بھی مشکل سے دوچار کرسکتی ہے۔ بلاشبہ اس سلسلے میں آگاہی اور شعور اجاگر کرنے کے لیے‌ حکومتی سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ والدین کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔

    ثنا یوسف کیس: فلم و ٹی وی پر تشدد کی تمجید اور اس کے مہلک اثرات

  • ثنا یوسف  کو  چترال میں سپرد خاک کردیا گیا

    ثنا یوسف کو چترال میں سپرد خاک کردیا گیا

    چترال : اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو چترال میں سپرد خاک کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاکر ثنایوسف کو چترال میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کردیاگیا۔

    ثنا کی میت کو گزشتہ روز اسلام آباد سے چترال منتقل کیا گیا تھا، اپرچترال کے علاقے چونیچ میں لواحقین اور اہل علاقہ نے جنازے میں شرکت کی۔

    اسلام آباد میں بائیس سالہ عمرحیات نے دوستی سے انکار پر ثنایوسف کو گھرمیں گھس کر قتل کیاتھا۔

    مقتولہ کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں انصاف دلایا جائے۔

    مزید پڑھیں : ثنا یوسف قتل کیس میں بڑی پیش رفت

    یاد رہے اسلام آباد پولیس نے قاتل کو بیس گھنٹے میں فیصل آباد سے گرفتارکیا، جس کے بعد ملزم نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا اعتراف کیا اور بتایا دوستی سے انکار پر غصے میں آکر اس نے ثنا پر فائرنگ کی۔

    ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ پیر کی شام پانچ بجے ملزم گھر میں داخل ہوا اور ثناء پر فائرنگ کی، دو گولیاں ثناء کے سینے میں لگیں۔

    اسلام آباد کی عدالت نے ملزم عمرحیات کوشناخت پریڈکےلیے جوڈیشل لاک اپ میں بھیجنے کا حکم دیا، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ شناخت پریڈتک ملزم کی کسی سےملاقات نہ کرائی جائے۔

    ثناء یوسف کیس: فلم و ٹی وی پر تشدد کی تمجید اور اس کے مہلک اثرات

  • ثنا یوسف کے قتل پر شوبز ستارے بھی افسردہ، قاتل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

    ثنا یوسف کے قتل پر شوبز ستارے بھی افسردہ، قاتل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

    اسلام آباد میں 17 سالہ نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے اندوہناک قتل نے ہر کسی کو افسردہ کردیا ہے، سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ شوبز کے معروف ستارے بھی قاتل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ پر اداکارہ ماورا حسین نے لکھا کہ یہ ایک اور کہانی ہے جسے ہم چند دنوں میں بھول جائیں گے۔ ہم بحیثیت ایک معاشرہ اور انسان ناکام ہوچکے ہیں اور مجھے یہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔

    انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ 17 سال کی لڑکی صرف اس لیے قتل کردی گئی کیوں کہ ایک لڑکے کی سوچ یہ ہے کہ مسترد ہونے پر یہ کرنا ٹھیک ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکام اس مجرم کو ایک مثال بنادیں گے۔

    ماہرہ خان کا دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ہم نے اس مجرم کو انجام تک نا پہنچایا تو یہ سلسلہ نہیں رکے گا، اس کا چہرہ سامنے لائیں اور اسے ایک مثال بنائیں۔

    عمران عباس کا کہنا تھا کہ 17 سالہ لڑکی کے قتل کی خبر سن کر مجھے بہت صدمہ پہنچا ہے، حکومت کو ایسے خوفناک جرائم پر فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، بالخصوص جو غیرت اور دیگر بہانوں سے لڑکیوں کے خلاف کیے جائیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں یہ پانچواں ایسا واقعہ ہے۔

    دانیہ انور کا کہنا تھا کہ ثنا بہت چھوٹی بچی تھی صرف 17 سال کی تھی، میں بالکل گنگ ہوں اور ابھی تک سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹی بھی 17 سال کی ہے۔ یہ دنیا کس طرف جا رہی ہے؟ ہم تو پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ثنا یوسف کے قتل کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، قاتل کا تعلق پنجاب سے ہے۔

    پولیس نے ملزم کے قبضے سے آلہ قتل پستول بھی برآمد کرلیا ہے۔

    ملزم نے ثنا یوسف کے قتل کا اعتراف کرلیا

    یاد رہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوجوان نے ٹک ٹاکر خاتون کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ تھانہ سنبل کی حدود میں پیش آیا، ٹک ٹاکر کا تعلق چترال سے ہے۔

  • ثناء یوسف نے قاتل کو مرنے سے قبل کیا کہا تھا؟

    ثناء یوسف نے قاتل کو مرنے سے قبل کیا کہا تھا؟

    اسلام آباد: مقتولہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کی ملزم سے کی گئی آخری گفتگو سامنے آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں گھر میں گھس کر 17 سالہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو قتل کرنے والے 22 سالہ ملزم عمر حیات عرف کاکا کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ثناء سے دوستی کرنا چاہتا تھا لیکن وہ انکار کررہی تھی تو ملزم نے طیش میں آکر گولیاں مار دیں۔

    ذرائع کے مطابق ثناء نے ملزم سے کہا کہ تمہیں غصہ آرہا ہے یہاں سے چلے جاؤ سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں یہاں سے چلے جاؤ اس کے بعد گولیاں چلنے کی آواز آئی۔

    ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے ملزم یہ منصوبہ بنا کر آیا تھا کہ اگر ثناء نے دوستی سے انکار کیا تو وہ اسے قتل ہی کرے گا۔

    ثنا یوسف قتل کیس میں بڑی پیش رفت

    آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی نے بتایا کہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف سے لڑکا بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کررہا تھا اور وہ بار بار اس کی دوستی کو مسترد کررہی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس کو ہم نے ’کیس آف ریپیٹڈ ریجیکشن‘ کا نام دیا ہے۔

    ثناء یوسف کیس: فلم و ٹی وی پر تشدد کی تمجید اور اس کے مہلک اثرات

  • ثنا یوسف کے والد   کا بیٹی کے قتل کے حوالے سے  اہم بیان آگیا

    ثنا یوسف کے والد کا بیٹی کے قتل کے حوالے سے اہم بیان آگیا

    اسلام آباد : ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد یوسف حسن کا بیٹی کے قتل کے حوالے سے اہم بیان آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد یوسف حسن نے بیان میں کہا کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔

    یوسف حسن کا کہنا تھا کہ ملزم نے بیٹی کو کیوں مارا پولیس تحقیقات کرے، ہم امن پسند لوگ ہیں، حکومت سے انصاف کی امید ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوجوان نے ٹک ٹاکر خاتون کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ تھانہ سنبل کی حدود میں پیش آیا ، ٹک ٹاکر کا تعلق چترال سے ہے۔

    مزید پڑھیں : ثنا یوسف کا قتل کیسے ہوا؟ والدہ نے پوری تفصیل بتادی

    بعد ازاں قتل کا مقدمہ مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، والدہ نے بتایا تھا کہ پیر کی شام 5 بجے ملزم ہمارے گھرداخل ہوا اور فائرنگ کی، ثنا پر فائرنگ کرنےکےبعدملزم فرارہوا۔

    مقدمے کے متن میں کہنا تھا کہ ثنا یوسف کو 2گولیاں لگیں، زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا تاہم ثناء زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہوگئی۔

    والدہ نے مزید کہنا تھا کہ ملزم کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتے ہیں۔