Tag: جائیداد

  • سندھ وقف پراپرٹی ایکٹ 2020 کے تحت نئے قوانین بنا دیے گئے

    سندھ وقف پراپرٹی ایکٹ 2020 کے تحت نئے قوانین بنا دیے گئے

    کراچی: سندھ حکومت نے سندھ وقف پراپرٹی ایکٹ 2020 کے تحت نئے قوانین بنا دیے، وقف مینیجر کو کنٹرول میں دی گئی جائیداد کی مفصل معلومات جمع کروانی ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سندھ وقف پراپرٹی ایکٹ 2020 کے تحت نئے قوانین بنا دیے، محکمہ اوقاف، مذہبی امور اور محکمہ زکوٰة اور عشر نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق وقف مینیجر کو کنٹرول میں دی گئی جائیداد کی مفصل معلومات جمع کروانی ہوگی، وقف مینیجر گاہے بہ گاہے معلومات چیف ایڈمنسٹریٹر کو بھجوانے کا پابند ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف نظام میں موجود پراپرٹیز کا پورٹل بھی قائم کرے گا، پورٹل قائم کر کے تمام جائیدادوں کا ریکارڈ آن لائن رجسٹر کیا جائے گا۔

    مینیجر ہر سال 15 جولائی تک یہ ریکارڈ ڈی سی چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کو بھجوانے کا پابند ہوگا۔

  • سندھ کی عوام کے لیے خوشخبری، جائیداد سے متعلق مسائل اب گھر بیٹھے حل ہوں گے

    سندھ کی عوام کے لیے خوشخبری، جائیداد سے متعلق مسائل اب گھر بیٹھے حل ہوں گے

    کراچی: سندھ حکومت نے انقلابی اقدام کرتے ہوئے محکمہ ریونیو میں نیا سسٹم قائم کردیا جس سے جائیداد سے متعلق مسائل گھر بیٹھے حل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جائیداد سے متعلق این او سی، فروخت کا معاہدہ اور رجسٹریشن اب آن لائن ہوگی جس کے لیے محکمہ ریونیو میں نیا سسٹم قائم کر دیا گیا ہے۔

    نئے سسٹم میں زمینوں کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ، ریونیو مینجمنٹ اور انفارمیشن شامل ہوگی۔ صوبائی وزیر ریونیو نے لارمس کے نام سے نئے سسٹم کی منظوری دے دی۔

    آن لائن درخواست پر مختار کار 3 دن میں این او سی جاری کرنے کا پابند ہوگا، شہری ہوم ڈلیوری کی فیس دے کر درخواست گھر پر بھی حاصل کر سکیں گے۔

    محکمہ ریونیو نے ای اسٹامپ پیپر بھی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، ای اسٹامپ پیپر کے اجرا سے جعلی اسٹامپ پیپر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

  • وزیر اعظم عمران خان کا عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اور اقدام

    وزیر اعظم عمران خان کا عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اور اقدام

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ وزارتوں اور وفاقی اداروں کی استعمال نہ ہونے والی املاک کو بروئے کار لایا جائے اور حاصل ہونے والی آمدن کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارتوں اور وفاقی اداروں کی غیر استعمال املاک کو بروئے کار لانے کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیر اعظم کو سرکاری املاک اور ممکنہ نجکاری میں پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔ سیکریٹری نجکاری کا کہنا تھا کہ ہر وزارت کو کم از کم 3 املاک کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    سیکریٹری نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں اب تک 32 املاک کی نشاندہی کی گئی ہے۔ املاک کا تخمینہ لگانے کے لیے مالی مشیر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ املاک اور جائیدادوں کی مارکیٹنگ دبئی ایکسپو میں کی جائے گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سالوں سے غیر استعمال اربوں کی جائیدادوں کا مثبت استعمال ضروری ہے۔ حاصل ہونے والی آمدن کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آمدن کو اسکول، کالجوں اور اسپتالوں کی تعمیر میں استعمال کریں گے۔ اربوں کی جائیدادوں کے باوجود مختلف ادارے سالانہ خسارہ اٹھا رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں بیش قیمت جائیدادوں کو استعمال میں نہ لا کر مجرمانہ غفلت کی گئی۔ غیر استعمال املاک کے مثبت استعمال میں رکاوٹ پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو متعلقہ امور ایک ہفتے میں حل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

  • پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادیں: معلومات کے تبادلے پر دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ سے معاملات طے

    پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادیں: معلومات کے تبادلے پر دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ سے معاملات طے

    اسلام آباد: ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق معلومات کے تبادلے پر دبئی میں میٹنگ ہوئی ہے، دبئی کا لینڈ ڈپارٹمنٹ فوری معلومات فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کی جائیداد سے متعلق معلومات کے تبادلے پر دبئی میں میٹنگ ہوئی ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ملاقات 9 اور 10 اکتوبر کو ہوئی، دبئی کا لینڈ ڈپارٹمنٹ فوری معلومات فراہم کرے گا۔

    اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اقامے کے غلط استعمال کا بھی سدباب کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق متعدد پاکستانی سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔

    گزشتہ برس جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر مخدوم امین فہیم کی اہلیہ رضوانہ کی 4 اور عدنان سمیع خان کی والدہ نورین سمیع خان کی 3 جائیدادیں سامنے آئی تھیں۔

    سابق لیگی سینیٹر انور بیگ کی اہلیہ بھی دبئی میں فلیٹ، سینیٹر تاج محمد آفریدی، میر حسن تالپور اور سابق سینیٹر عمار احمد خان بھی دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔

    دبئی میں لاہور کے ایک شہری کی 22 جائیدادوں کا بھی انکشاف ہوا تھا۔ تحریک انصاف رہنما ممتاز احمد مسلم کی دبئی میں 16 جائیدادیں سامنے آئی تھیں۔

  • ظالم بھائیوں نے جائیداد کے لالچ میں 20 سال بہن کو قید رکھا

    ظالم بھائیوں نے جائیداد کے لالچ میں 20 سال بہن کو قید رکھا

    حافظ آباد: صوبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں جائیداد کی لالچ میں بھائیوں کا بہن کو برسوں تک قید میں رکھنے کا انکشاف ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق لالچ کی ایک لرزہ خیز داستان سامنے آگئی، حافظ آباد میں لالچی بھائیوں نے 20 سال سے بہن کو کمرے میں بندکررکھا تھا، بتایا جارہا ہے کہ ملزمان بااثر سیاسی شخصیت ہیں.

    [bs-quote quote=”خاتون انتہائی درگرگوں حالت میں قید تھیں، کمرے کی حالت انتہائی خراب تھی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    خاتون انتہائی درگرگوں حالت میں قید تھیں، کمرے کی حالت انتہائی خراب تھی، کھانا بھی تھیلی میں بندکرکے کمرے میں پھینک دیاجاتا تھا.

    اے آروائی نیوزکے پروگرام’’ذمہ دارکون‘‘کی نشان دہی پر مظلوم خاتون کی بازیابی کے لیے الیکشن لیا گیا.

    خاتون کو پولیس نے زخمی حالت میں بازیاب کرایا، جب کہ ظالم بھائی کو گرفتار کر لیا گیا.

    مزید پڑھیں: حافظ آباد میں ٹریفک حادثہ، ایک شخص جاں بحق، 15 افراد زخمی

    وزیر انسانی حقوق پنجاب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھائیوں کے خلاف سخت ایکشن لیں گے اور مظلوم خاتون کو انصاف دلائیں گے.

    اس معاملے کا افسوس ناک سماجی پہلو یہ ہے کہ 20 سال تک علاقہ مکین اس مظلوم خاتون کے چیخنے چلانے اور رونے کی آواز سنتے رہے اور اسے گھر کا معاملہ قرار دے کر نظر انداز کرتے رہے۔

    دوسری جانب بہن کو حبسِ بے جا میں رکھنے والے بھائیوں میں سے ایک ایجوکیشنل اکیڈمی کا مالک بھی ہے، جس شخص کا اپنی بہن کے ساتھ یہ رویہ 20 برس رہا اس کے ادارے میں تعلیم کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

  • کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ چاند پر زمین خریدنا چاہتے ہیں؟

    چاند پر قدم رکھنے کے اہم ترین سنگ میل کو 50 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ ان 50 برسوں میں دنیا خلائی میدان میں بھی کافی آگے نکل چکی ہے، چاند کے علاوہ دوسرے سیاروں پر بھی کئی کامیاب مشنز بھیجے جا چکے ہیں۔

    جب سے چاند کا سفر انسان کی دسترس میں آیا ہے تب سے دنیا کے دولت مند افراد چاند پر جانے، وہاں کی زمین کو اپنی ملکیت قرار دینے اور وہاں پر گھر بنانے کی خواہش کر چکے ہیں۔

    یہ وہ افراد ہیں جو زمین کے تمام وسائل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور زمین کی ہر سہولت ان کے لیے قابل رسائی ہے چنانچہ اب ان کا اگلا خواب چاند پر جانا ہے۔

    ایسا ہی ایک شخص ڈینس ہوپ بھی ہے جو پہلے ہی چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرچکا ہے۔ سنہ 1980 میں ڈینس نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھ کر چاند پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا اور دریافت کیا کہ اگر انہیں اس پر کوئی قانونی اعتراض ہے تو وہ اسے آگاہ کریں۔

    اقوام متحدہ نے ڈینس کے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد ڈینس خود کو اس حوالے سے کلیئر سمجھتا ہے۔

    اس کے بعد اس نے لونر ایمبسی نامی ویب سائٹ بنائی جہاں اس نے چاند پر جائیداد کی خرید و فروخت کا کام شروع کردیا، اور صرف یہی نہیں دنیا بھر سے اب تک 60 لاکھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس ویب سائٹ کے ذریعے چاند پر زمین خرید چکے ہیں۔

    ڈینس کے بعد اس کا بیٹا کرس لیمار اب یہ کام کر رہا ہے۔ وہ صرف 24.99 ڈالر کے عوض چاند کا ایک ایکڑ فروخت کر رہا ہے۔

    اگر لونر ایمبسی کی اس قیمت کو مدنظر رکھا جائے تو چاند کی زمین جو 9 ارب 38 کروڑ 37 لاکھ 48 ہزار 198 ایکڑ پر مشتمل ہے، کی کل قیمت 2 کھرب 34 ارب سے زائد بنتی ہے۔

    لیکن کیا آپ واقعی چاند پر جائیداد خرید سکتے ہیں؟

    سرد جنگ کے دور میں جب امریکا اور سوویت یونین کے درمیان خلائی دوڑ جاری تھی، تب اقوام متحدہ نے ایک خلائی معاہدہ طے کیا۔

    اس معاہدے کے مطابق کوئی بھی فلکی جسم جیسے چاند، کسی سیارے یا کسی شہاب ثاقب پر، کوئی بھی قوم حاکمیت، اپنے استعمال یا اس پر اپنے تصرف کے باعث وہاں اپنی ملکیت نہیں جتا سکتی۔

    یعنی کوئی بھی قوم وہاں اپنا جھنڈا لگا کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ ہماری زمین ہے۔

    تاہم کرس لیمار اور اس کے 60 لاکھ گاہک حکومتیں نہیں ہیں، یہ فرد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سو اسے اس معاہدے کا ایک جھول تو کہا جاسکتا ہے، تاہم چاند پر صاحب جائیداد ہونا پھر بھی ممکن نہیں۔

    سنہ 2015 میں سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایک اسپیس ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انفرادی طور پر چاند سمیت دیگر فلکی اجسام پر کان کنی اور خرید و فروخت کا کام کیا جاسکتا ہے، تاہم چاند کی زمین کی ملکیت پھر بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    ناسا کے ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فار انٹرنل افیئرز اسٹیفن ای ڈوئل کے مطابق، جو ایک ریٹائرڈ وکیل بھی ہیں، ’آپ چاند پر جا سکتے ہیں اور وہاں سے اس کی مٹی یا پتھر تو ساتھ لاسکتے ہیں۔ لیکن آپ چاند پر کچھ لکیریں کھینچ کر اسے اپنا حصہ قرار نہیں دے سکتے‘۔

    یعنی آپ چاند پر زمین کی ملکیت نہیں حاصل کرسکتے۔

    اس کے باوجود چاند کے حوالے سے تجارتی دوڑ دنیا کی کئی بڑی کمپنیوں کے درمیان جاری ہے۔ سنہ 2016 میں مون ایکسپریس وہ پہلی نجی امریکی کمپنی بنی جسے چاند پر لینڈ کرنے کی حکومتی اجازت ملی۔

    تاہم ابھی تک مون ایکسپریس کا شمسی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ یہ کمپنی خلا میں ان خلائی مشنز کے لیے ایک گیس اسٹیشن بنانا چاہتی ہے جو خلا میں دور تک جانا چاہتے ہوں۔

    مون ایکسپریس کے علاوہ یورپی خلائی ایجنسی اور ایک اور نجی کمپنی پلینٹری ریسورسز بھی چاند کے حوالے سے تجارتی مقاصد رکھتی ہیں۔ جدید سائنس اور خلائی ترقی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ چاند پر بھی جلد تعمیراتی منصوبے اور ملکیتی تنازعے شروع ہوسکتے ہیں۔

  • ایف بی آر نے  صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں.

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کی ہیں.

    ادارے کی جانب سے 500 مربع گزیا اس سے زیادہ غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے. ایف بی آر نے دو ہزار مربع فٹ کورڈ ایریا والے فلیٹس کے مالکان کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں.

    حکومت ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں، کینٹ ایریاز اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں.

    ایف بی آر سے بہتر  روابط کےلیے صوبائی حکومتوں کو فوکل پرسن مقررکرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس پر جلد عمل درآمد کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے.

    مزید پڑھیں: ظاہر اثاثے کسی بھی کارروائی میں بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے، شبر زیدی

    خیال رہے کہ 26 جون 2019 کو چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ ظاہر کردہ اثاثےکسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بہ طور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے ہیں.

    شبر زیدی کے مطابق بینک اکاؤنٹس کی بائیومیٹرک ویری فکیشن پر وضاحت دیتے ہوئے کہاویری فکیشن بینک اپنی ضرورت کےتحت کررہے ہیں.

  • ایف بی آر کا 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ

    ایف بی آر کا 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک کے 22 بڑے شہروں کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جائیداد کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے بائیس شہروں میں جائیداد کی قیمتوں میں اوسطاً 20 سے 25 فی صد اضافہ تجویز کیا ہے، جائیداد کی ایف بی آر قیمتیں یکم جولائی سے مارکیٹ ویلیو کی 85 فی صد ہو جائیں گی، ایف بی آر نے جائیداد کی قیمتوں پر یہ نظر ثانی 5 ماہ کے لیے کی ہے۔

    اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، جھنگ، سیالکوٹ، گجرات، گوجرانوالہ، فیصل آباد، بہاولپور، ساہیوال، سرگودھا، جہلم، ملتان، سکھر، حیدر آباد، مردان، ایبٹ آباد کے لیے جائیداد کی ویلیو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کراچی کے لیے رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 54 فی صد تک اضافہ، کمرشل جائیداد کی قیمتوں میں 67 فی صد تک اضافہ جب کہ جائیداد کی قیمتوں کی 11 کیٹگریز برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    رہایشی، کمرشل، صنعتی، تعمیر، غیر تعمیر جائیدادوں کے لیے قیمتوں کا تعین ہوگا، کیٹگری اے 1، رہایشی جائیداد کی قیمت میں 57 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ، کمرشل جائیداد کی قیمت میں ایک لاکھ 39 ہزار فی مربع گز اضافہ، اوپن رہایشی پلاٹ کی فی مربع گز قیمت میں 38 ہزار روپے اضافے کی تجویز پیش کی گئی۔

    رہایشی بلڈ اپ پراپرٹی کی فی مربع گز قیمت میں 57 ہزار روپے اضافہ، کمرشل اوپن پلاٹ کی فی مربع گز قیمت میں 80 ہزار روپے اضافہ، کمرشل بلڈ اپ پراپرٹی کی فی مربع گز قیمت میں ایک لاکھ 39 ہزار اضافہ، کیٹگری ون میں رہایشی جائیداد میں 23 ہزار 600 روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔

    کیٹگری 2 میں رہایشی جائیداد میں 10 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 3 میں رہایشی جائیداد میں 6 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 4 میں رہایشی جائیداد میں 9 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 5 میں رہایشی جائیداد میں 4 ہزار 200 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 6 میں رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 3400 روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔

    جب کہ کیٹگری 7 میں رہایشی جائیداد میں 16 ہزار 400 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 8 میں رہایشی جائیداد میں 6 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ، کیٹگری 9 میں رہایشی جائیداد کی قیمتوں میں 15 ہزار روپے مربع گز اور کیٹگری 10 میں رہایشی جائیداد میں 14 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ تجویز کیا گیا۔

  • اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل

    اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل

    لاہور: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے عدالتی حکم پر پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے، اسحٰق ڈار کئی ماہ سے بیرون ملک مفرور ہیں اور عدالت نے ان کی جائیداد حکومتی تحویل میں دینے کا حکم دے رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک درجن سے زائد منجمد اکاؤنٹس میں 36 کروڑ روپے سے زائد رقم تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرق کی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحٰق ڈار کا گھر اور اکاؤنٹس کی رقم صوبائی حکومت کے حوالے

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحٰق ڈار کا گھر اور اکاؤنٹس کی رقم صوبائی حکومت کے حوالے

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت میں پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق تعمیلی رپورٹ جمع کروادی۔ رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کا لاہور میں گھر اور اکاؤنٹس میں رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    نامزد ملزمان سعید احمد، منصور رضا اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے استغاثہ کے گواہ محسن امجد پر جرح کی۔

    پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ جمع کروا دی۔

    نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔

    عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروادی گئی۔

    تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔