Tag: جاب

  • وزارت خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس کے لیے ایک ڈی جی 5 ڈائریکٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب

    وزارت خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس کے لیے ایک ڈی جی 5 ڈائریکٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کے مطالبے پر قائم کیے گئے ٹیکس پالیسی آفس کو فعال کر دیا گیا ہے، وزارت خزانہ نے پالیسی آفس میں ایک ڈی جی اور 5 ڈائریکٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکس پالیسی آفس میں ڈائریکٹرز جنرل کی تعیناتی اسپیشل پروفشنل پے اسکیل ون کے تحت ہوگی، ان میں ڈائریکٹر اکنامک انلاسز، ڈائریکٹر بزنس ٹیکسیشن، ڈائریکٹر پرسنل ٹیکسیشن، ڈائریکٹر انٹرنیشنل ٹیکسیشن کی تعیناتی ہوگی، آفس میں ڈائریکٹرز کی تعیناتی اسپیشل پروفشنل پے اسکیل ٹو کے تحت ہوگی۔

    وزارت خزانہ نے 6 اپریل تک نیشنل جاب پورٹل پر درخواستیں طلب کر لی ہیں، جب کہ ٹیکس پالیسی آفس قائم کرنے کا نوٹیفکیشن گزشتہ ماہ جاری ہوا تھا، وفاقی حکومت نے پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کیا ہے، ایف بی آر کو صرف ٹیکس وصولی کے کام کی حد تک محدود کیا گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق یہ آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا، اسے حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کے لیے قائم کیا گیا ہے، اور یہ ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا، اس کے تحت ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فار کاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی، وصولی عمل کو خود مختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی پالیسی رپورٹس وزیر خزانہ کو پیش کرے گا، اور ٹیکس فراڈ کم کرنے کے لیے خامیوں پر قابو پا کر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔

  • بندہ کام میں‌ چیتا ہے!

    بندہ کام میں‌ چیتا ہے!

    ہم جس حیوان کا ذکر یہاں کر رہے ہیں، اس کا تعلق بلی کے خاندان سے ہے۔ یہ جانور لمحوں میں شکار تک پہنچ کر اسے دبوچ لیتا ہے۔

    ہم پاکستانی اس کی تیز رفتاری سے اتنے متأثر ہیں کہ جب کسی شعبے کی شخصیت کے کام اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کرنا اور اس کی غیرمعمولی کارکردگی کی مثال دینا ہو تو اس درندے کا نام لیا جاتا ہے۔ یہ جملہ اس حوالے سے یقینا آپ کی الجھن دور کر دے گا۔

    جناب، میں جو بندہ لایا ہوں اسے کمپنی میں ایک موقع ضرور دیں۔ تھوڑا گپ باز ہے سَر، مگر اپنے کام میں ‘‘چیتا’’ ہے!

    چیتے کی سب سے بڑی خوبی اس کی رفتاری ہے۔ آپ میں سے اکثر لوگ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ چیتا شیر کی طرح دہاڑ نہیں پاتا بلکہ یہ جانور غراتا ہے اور بلیوں کی طرح آوازیں نکالتا ہے۔

    چیتے کو رات کے وقت دیکھنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔ ماہرینِ جنگلی حیات کے مطابق چیتا زیادہ تر صبح کی روشنی میں یا دوپہر کے بعد شکار کرتے ہیں۔

    بلی کے خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ جانور درختوں پر بھی آسانی سے نہیں چڑھ پاتا
    چیتے کا سَر اور پاؤں چھوٹے جب کہ ان کی کھال موٹی ہوتی ہے۔
    افریقی اور ایشیائی چیتوں کی جسمانی ساخت میں کچھ فرق ہوتا ہے جب کہ ان کی بعض عادات بھی مختلف ہیں۔
    افریقی چیتوں پر کئی سال پہلے ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا تھا کہ چیتے کے 100 بچوں میں سے صرف پانچ ہی بڑے ہونے تک زندہ رہتے ہیں۔
    جنگل کے دوسرے جانور جن میں ببون، لگڑ بگھے اور مختلف بڑے پرندے شامل ہیں، موقع پاتے ہی چیتے کے بچوں کا شکار کرلیتے ہیں۔
    ماہرین کے مطابق دوڑتے ہوئے یہ جانور سات میٹر تک لمبی چھلانگ لگا سکتا ہے۔ یعنی 23 فٹ لمبی چھلانگ جس میں اسے صرف تین سیکنڈ لگتے ہیں اور یہ حیرت انگیز ہے۔

  • پستہ قامت افراد کا حکومت سے کوٹے کی ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ

    پستہ قامت افراد کا حکومت سے کوٹے کی ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ

    کراچی: شہر قائد میں پستہ قد والے افراد کی تنظیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے کوٹے کے تحت مختص کردہ ملازمتیں فراہم کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں پریس کلب میں لٹل پیپل آف پاکستان کے صدر کامران احمد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ دیئے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں اس وقت پانچ ہزار سے زائد پستہ قامت افراد موجود ہیں، جنہیں اپنے معاملاتِ زندگی گزارنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ہمیں کھلونا سمجھتی ہے، جبکہ سرکار بھی ہمارا مضحکہ اڑاتی ہے۔

    کامران احمد کا کہنا تھا کہ پستہ قامت افراد کے مسائل بے شمار ہیں۔ ہمیں سرکاری اور نجی دونوں طرح کی ملازمت سے محروم رکھا جاتا ہے، معذوروں کے لیے پانچ فیصد ملازمتوں کا کوٹہ مختص ہے لیکن سندھ اور وفاقی حکومت ہمیں نوکریاں دینے کے بجائے بیچ دیتی ہے۔

    انہوں وزیراعظم اور صدرِ مملکت سے اپیل کی کہ ان کی درخواست کی سنوائی کرتے ہوئے انہیں فی الفور نوکری فراہم کی جائے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ پستہ قامت افراد کو نہ تو نوکری میسر ہے ، اور نہ ہی ٹرانسپورٹ میں ان کے لیے سہولیات کا خیال رکھا جاتا ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی صحت کی سہولت انہیں میسر ہے۔

    کامران احمد نے انکشاف کیا کہ ہم جب بھی حکامِ بالا سے ملنے چاہتے ہیں تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے، حکومت بس یہ بتادے کہ روزگار نہیں ہوگا تو ہم اپنی گزر اوقات کیسے کریں گے۔

  • ملازمت کے لیے دیے جانے والے انٹرویو غیر ضروری؟

    ملازمت کے لیے دیے جانے والے انٹرویو غیر ضروری؟

    ملازمت کے لیے انٹرویو ہر شخص کی زندگی کا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے اور ملازمت ملنے سے قبل دیے جانے والے انٹرویو بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انٹرویو دراصل آپ کا پہلا تاثر تشکیل دیتا ہے اور اسی تاثر کی بنا پر انٹرویو لینے والے افراد آپ کو ملازمت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

    انٹرویو میں صرف آپ کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں ہی کو نہیں بلکہ آپ کی ظاہری شخصیت، آپ کا رویہ اور رکھ رکھاؤ بھی جانچا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرویو کے لیے جانے والے افراد لباس سمیت ایک ایک چیز کا خیال رکھتے ہیں۔

    لیکن حال ہی میں کچھ ماہرین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملازمت کے لیے یہ انٹرویو نہ صرف بے فائدہ ہیں، بلکہ بعض اوقات نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پیشہ ورانہ زندگی میں اپنائے جانے والے آداب

    امریکا کے ییل اسکول آف مینجمنٹ میں مینجمنٹ اور مارکیٹنگ کی پروفیسر جیسن ڈینا کا کہنا ہے کہ ملازمت کے لیے کیے جانے والے انٹرویو امیدواروں کے بارے میں ایسا تاثر قائم کرتے ہیں جو بعد ازاں بالکل غلط ثابت ہوتا ہے۔

    ڈینا کا کہنا ہے کہ 10 منٹ کے مختصر عرصے میں کسی کی شخصیت کو جانچنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرویو دینے والا شخص اس موقع پر اپنے مزاج کے برعکس خوش اخلاقی اور ذہانت کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہ واقعی ایسا ہو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ امیدوار انٹرویو میں پوچھے جانے والے سوالات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو کر آتے ہیں، لہٰذا یہ کہنا مشکل ہے کہ ملازمت ملنے کے بعد جب انہیں کسی غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، اس وقت وہ بروقت فیصلہ کر سکیں گے یا نہیں۔

    ڈینا نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ لوگ بہت اچھی گفتگو کرنے کے عادی ہوتے ہیں البتہ جب عمل کا وقت آتا ہے تو ان کی کارکردگی نہایت ناقص ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ملازمت کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    اسی طرح کچھ لوگ گفتگو کے دوران سامنے والے شخص کو متاثر کرنے میں ناکام رہتے ہیں لیکن جب وہ کوئی کام کرتے ہیں تو اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    ڈینا کے مطابق یہ دونوں تضادات کمپنی کے مالکان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ایک اچھی گفتگو کرنے والے لیکن کم صلاحیت کے حامل شخص کو ملازمت پر رکھ لیتے ہیں۔

    جبکہ ایک باصلاحیت شخص کو صرف اس لیے کھو سکتے ہیں کیونکہ وہ انٹرویو کے دوران اپنی گفتگو سے انہیں متاثر کرنے میں ناکام رہا۔

    پروفیسر ڈینا کا کہنا ہے کہ ملازمت کے لیے انٹریو کا رجحان پوری دنیا میں رائج ہے اور اسے ختم کرنا تو ناممکن ہے، تاہم انٹریو کے دوران ایسے طریقہ کار اپنائے جانے کی ضرورت ہے جس میں امیدوار کی اصل صلاحیتوں کے بارے میں جانا جا سکے۔

  • کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ان چند خوش قسمت افراد میں سے ہیں جو اپنی پسند کا کام کرتے ہیں، یا آپ کا شوق ہی آپ کا پیشہ ہے تو ایسے کام سے آپ کبھی نہیں اکتاتے، اور اس میں کامیابی کی بلندیوں کو چھو لیتے ہیں۔

    لیکن ہر شخص اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا۔ بعض دفعہ شوق کو ایک طرف رکھ کر مجبوراً ملازمت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن ایسی ملازمتیں آپ کی زندگی کو اکتاہٹ اور بے مقصدیت سے بھر دیتی ہیں۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ آگر آپ اپنی ملازمت کے دوران ان 5 چیزوں کا مشاہدہ کریں تو فوراً سے بیشتر اس ملازمت کو چھوڑ کر کوئی نئی ملازمت ڈھونڈیں۔ وہ 5 چیزیں کیا ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔

    :ایک ہی جگہ پر رہنا

    job-1

    اگر آپ ایک عرصے سے کسی ادارے میں کام کر رہے ہیں، اور نہ ہی تو آپ کی پوزیشن میں تبدیلی آئی، نہ ہی تنخواہ میں اضافہ ہوا تو جان لیں کہ آپ وہاں وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مستقل ایک ہی پوزیشن پر کام کرنا آپ کی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتا ہے اور آپ محدود ہوجاتے ہیں۔

    :کوئی ردعمل نہ ملنا

    job-2

    اگر آپ کے باس یا انچارج کی جانب سے آپ کے کام پر کوئی ردعمل یا آرا نہیں مل رہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو یہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے۔ یاد رکھیں آپ کے کام پر تنقید یا تعریف کا مطلب ہے کہ آپ کے کام کو دیکھا جارہا ہے۔

    لیکن اگر آپ کو اپنے ساتھیوں یا باس کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں مل رہا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    :سیکھنے کا عمل ختم

    job-3

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی ملازمت سے مزید کچھ نہیں سیکھ پا رہے تو آپ کو نئی ملازمت ڈھونڈنے کے لیے نکلنا چاہیئے۔ ضروری نہیں کہ آپ ہر روز کچھ نیا سیکھیں۔

    لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر ماہ کے اختتام پر آپ اپنی معلومات اور علم میں پچھلے ماہ سے اضافہ محسوس کریں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جان جائیں کہ آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

    :ادارے میں تبدیلیاں

    job-4

    اگر آپ کے ادارے یا شعبہ میں ہر ماہ یا ہر ہفتہ نئی تبدیلیاں متعارف کروائی جارہی ہیں، پچھلی اصلاحات کو ختم کرکے نئی اصلاحات لائی جارہی ہیں، یا واپس پرانی اصلاحات کو نافذ کیا جارہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا شعبہ اچھی لیڈر شپ سے محروم ہے۔

    اسی طرح شعبہ کے سربراہان یا باسز کی بار بار تبدیلی بھی اچھا عمل نہیں لہٰذا ایسے ادارے سے نکلنا ہی بہتر ہے۔

    :نئے مواقع

    job-5

    اگر آپ ان تمام چیزوں کا مشاہدہ نہیں کرتے، تب بھی نئے مواقعوں کو نظر انداز مت کریں۔ اپنی متعلقہ فیلڈ سے متعلق مارکیٹ میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور نئے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

    اگر آپ اپنا ادارہ نہیں چھوڑنا چاہتے تب بھی موجودہ ادارے میں رہتے ہوئے جز وقتی ملازمت کریں۔ اس سے آپ کی صلاحیت اور تجربے میں اضافہ ہوگا۔

  • کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    عید کی ایک ہفتہ طویل چھٹیوں کے بعد بہت سے لوگ سست ہوگئے ہیں۔ انہیں اپنے کام دوبارہ سے شروع کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ ایسا اس لیے بھی ہورہا ہے کیونکہ اس سے قبل ہم ایک ماہ رمضان کا گزار چکے ہیں جس میں کام کرنے کا وقت گھٹا دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں جنہیں عید کے بعد 8 گھنٹے کی نوکری دشوار معلوم ہورہی ہے تو آپ کے لیے اپنے جسم کو کام کی طرف مائل کرنے کی کچھ تجاویز دی جارہی ہیں۔

    :اپنے مقاصد کو یاد کریں

    eid-1

    زندگی میں طے کیے ہوئے مقاصد کو پھر سے دہرائیں۔ ان کے نتائج اور ان سے ملنے والے فائدوں کو یاد کریں۔ ان احباب کا رویہ یاد کریں جو آپ کو صرف آپ کے اچھے وقت میں یاد رکھتے ہیں اور برے وقت میں بھول جاتے ہیں۔

    :نیند پوری کریں

    eid-2

    یہ بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی تو آپ بڑے سے بڑے موقع میں بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھا سکیں گے۔ کتنا ہی دلچسپ کام کیوں نہ ہو آپ اسے نہیں کرسکیں گے۔ یہ زیادہ ضروری اس لیے بھی ہے کیونکہ عید کی چھٹیوں میں آپ بہت گھومے پھرے ہوں گے اور اب تھکن کا شکار ہوں گے۔ اپنے مقررہ وقت سے جلدی سوئیں تاکہ آپ کی نیند پوری ہوسکے۔

    :غذا پر دھیان دیں

    eid-3

    اپنے آپ کو جگانے کے لیے اضافی چائے کافی کا استعمال مت کریں۔ یہ آپ کو مزید تھکا دے گا۔ بھرپور ناشتہ کریں اور اتنی ہی چائے کافی استعمال کریں جتنی آپ رمضان سے قبل استعمال کرتے تھے۔

    :ورزش کریں

    h1

    ہلکی پھلکی ورزش آپ کے تھکے ہوئے جسم کو چاق و چوبند کر سکتی ہے۔ 15 منٹ کی چہل قدمی اس سلسلے میں نہایت مددگار ثابت ہوگی۔

    :پانی پئیں

    h2

    پانی آپ کی کھوئی ہوئی توانائی کو بحال کرتا ہے۔ اکثر اوقات دن کے کسی وقت میں آپ تھکان محسوس کریں تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔ اس صورت میں ایک گلاس پانی بہترین دوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    !تو ان تجاویز پر عمل کریں اور پھر سے دنیا فتح کرنے کے لیے تیار ہوجائیں

  • جاب کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    جاب کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    نئی نوکری کا پہلا دن تھوڑا پریشان کن ہوتا ہے۔ آپ متذبذب ہوتے ہیں، کیا کریں؟ کیا نہ کریں؟ اگر کوئی مسئلہ ہو تو کس سے پوچھیں؟ کس سے مدد مانگیں؟ یہی نہیں کچھ کام وہاں کے ماحول میں عجیب ہوتی ہیں اور آپ جب وہ کام سر انجام دیتے ہیں تو سب کی عجیب سی نظروں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

    البتہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ماہرین نئی جاب کے پہلے دن کرنے سے سختی سے منع کرتے ہیں۔ یہ چیزیں آپ کا ایک غلط تاثر بنا دیتی ہیں جس کو ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    آئیے آپ بھی وہ چیزیں جان لیں تاکہ آپ اپنی نئی نوکری کے پہلے دن شرمندگی کا شکار نہ ہوں۔

    اپنا تعارف نہ کروانا

    بعض لوگ پہلے دن شرما حضوری میں چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں اور کسی سے نہیں ملتے۔ یہ چیز آپ کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    پہلے ہی دن آپ سب کے پاس جا کر ملیں، اپنا تعارف کروائیں اور ان کا تعارف حاصل کریں۔ یہ اس وقت آپ کے کام آئے گا جب آپ کو اپنے کولیگ سے کسی مدد کی ضرورت پڑے گی۔

    اس وقت وہ آپ کے لیے مددگار ثابت ہوں گے اور آپ کی غلطیوں کو نظر انداز کریں گے۔

    سوال پوچھیں

    بعض لوگ پہلے دن چپ چاپ بیٹھ کر اپنا کام کرتے ہیں اور کسی سے کچھ نہیں پوچھتے۔ یہ غلط ہے۔

    پہلے ہی دن غلطیاں کرنے سے سب کی نظروں میں آپ کا ایک غلط تاثر پیدا ہوگا۔ بار بار سوال پوچھیں۔ اس سے ظاہر ہوگا کہ آپ کام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

    اگر آپ کو کوئی ایسی چیز اسائن کی گئی ہے جو آپ کو آتی ہے تب بھی اپنے ساتھیوں سے اس کے بارے میں رائے یا مشورہ ضرور لیں۔

    پرانی نوکری کو یاد کرنا

    جس طرح آپ اپنی زندگی میں کوئی نیا تعلق جوڑنے کے بعد پرانے تعلق کا ذکر نہیں کرتے، اسی طرح نئی نوکری پر پرانی نوکری کو بھی مت یاد کریں۔

    یہ حرکت آپ کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔

    وعدے مت کریں

    خود کو زیادہ اہل ثابت کرنے کے لیے اتنا زیادہ کام مت لیں جو آپ کر ہی نہ سکیں۔

    تھوڑا کام لے کر اسے مکمل اور اچھے طریقے سے کرنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ آپ بہت سا کام لیں اور جلدی میں اسے ٹھیک سے نہ کر پائیں۔

    ناموزوں لباس کا انتخاب

    جب آپ انٹرویو دینے کے لیے جائیں تو اس بات پر غور کریں کہ انٹرویو لینے والے نے کیسا لباس زیب تن کیا ہے۔

    اسی طرح جب آپ کو جاب پر کنفرم کردیا جاتا ہے تو جوائن کرنے سے پہلے ایک بار آپ کو متعلقہ شعبے کا دورہ ضرور کروایا جاتا ہے۔ اس وقت وہاں کے ماحول پر غور کریں کہ وہاں کیسا لباس پہنا جاتا ہے اور پھر آپ بھی ویسا ہی لباس استعمال کریں۔

    اگر وہاں سب جینز اور ٹی شرٹ میں آتے ہیں اور آپ کوٹ پینٹ پہن کر چلے گئے تو یہ بہت عجیب لگے گا۔

    اگر آپ بھی اپنی نئی نوکری کی شروعات کرنے جارہے ہیں تو یقیناً آپ ان غلطیوں سے بچ جائیں گے۔