Tag: جادوگر

  • دوران کرتب نشانہ خطا ہوگیا، تیر بازی گر کی پیشانی میں پیوست

    دوران کرتب نشانہ خطا ہوگیا، تیر بازی گر کی پیشانی میں پیوست

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقا میں اسٹیج پر دوران کرتب ایک شعبدہ باز کا چلایا گیا تیر سچ میں دوسرے کی پیشانی میں پیوست ہو گیا، جس پر اسے شدید زخمی حالت میں ایمرجنسی میں اسپتال لے جایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرتب کے دوران ایک شعبدہ باز کی معمولی غلطی دوسرے کے لیے جان لیوا ثابت ہوتے ہوتے رہ گئی، جنوبی افریقا میں دو شعبدے بازوں کی معروف جوڑی کی جانب سے کرتب کے دوران پھینکا جانے والا تیر غلطی سے دوسرے جادوگر کی پیشانی پر جا لگا، جسے دیکھ کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں۔

    لائی لاؤ اور برینڈن پیل کی جوڑی دنیا بھر میں مقبول ہے، لائی لاؤ کو ’ون کریزی چائنا‘ بھی کہا جاتا ہے، لائی لاؤ اپنے ساتھی کے چلائے گئے تیر کا اس وقت نشانہ بنا جب وہ جنوبی افریقا کے علاقے ماکھنڈا میں نیشنل آرٹس فیسٹیول میں اپنے فن کا مظاہرہ کررہے تھے۔

    جیسے ہی برینڈن نے تیر چلایا، اس کا نشانہ خطا ہوگیا، اور تیر لاؤ لائی کی پیشانی میں پیوست ہوگیا، جسے دیکھ کر لوگ سکتے میں آ گئے اور بعض افراد رونے لگے، کچھ لوگوں کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ ایسا ہو گیا ہے۔

    منتظمین نے فوری طور پر لاؤ کو اسپتال پہنچایا اور اس کے بعد پورا ہال خالی کرا دیا، جب کہ انتظامیہ کے بعض لوگ تماشائیوں کو تسلی دیتے رہے۔

    متاثرہ شعبدے باز کو فوری طبی امداد پہنچائی گئی اور سر پر تین ٹانکے لگائے گئے، ڈاکٹرز نے بتایا کہ خوش قسمتی سے تیر نے کھوپڑی کو نہیں توڑا ورنہ لائی لاؤ کی جان کے لالے پڑ سکتے تھے۔

    واقعے سے متعلق بات کرتے ہوئے جادوگر برینڈن نے کہا کہ یہ ایک بصری دھوکا تھا، جو کبھی بھی جان لیوا ثابت نہیں ہوا، شاید اس بار ہماری خاص کمان ’کراس بو‘ میں کوئی گڑبڑ ہوئی ہے۔

  • دیہاتیوں نے مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا ڈالا

    دیہاتیوں نے مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا ڈالا

    گوئٹے مالا: وسطی امریکا کے ملک گوئٹے مالا کے ایک علاقے میں دیہاتیوں نے ایک مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گوئٹے مالا کے علاقے سان لوئس کے ایک گاؤں میں دیہاتیوں نے 55 سالہ حکیم ڈومینگو چوک کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا کر مار دیا۔

    ڈومینگو چوک قدیم ترین مایا تہذیب سے وابستہ طب کے ماہر تھے، دیہاتیوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ ان کے خاندان کے ایک فرد کی قبر پر جادو کر رہے تھے، جس پر انھوں نے اسے اغوا کیا اور پھر شدید تشدد کے بعد آگ لگا دی۔

    رپورٹس کے مطابق مقتول ڈومینگو چوک علاقے کے بہترین مایائی روحانی رہنما مانے جاتے تھے اور قدرتی ادویات کے ماہر تھے، انھیں اغوا کرنے کے بعد دیہاتیوں نے دس گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا، ساری رات تشدد کے بعد انھوں نے صبح حکیم پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

    اس خوف ناک واقعے کی ویڈیو فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں دیکھا گیا کہ حکیم آگ کے شعلوں میں گھرا ہوا ہے اور بھاگ بھاگ کر آس پاس موجود لوگوں سے مدد طلب کر رہا ہے، لیکن کوئی بھی مدد کو نہ آیا، اور پھر کچھ ہی دیر بعد وہ گر کر مر گیا۔

    گوئٹے مالا یونی ورسٹی کی میڈیکل انتھروپولوجسٹ مونیکا برجر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چوک کو اچھی طرح جانتی تھی، وہ مایا سائنس دان تھا اور وہ گاڈفادر ڈومینگو کے نام سے مشہور تھا۔ مونیکا نے بتایا کہ چوک مایا تہذیب سے متعلق نیچرل میڈیسن کے کئی سائنسی منصوبوں پر کام کر رہا تھا اور وہ کئی مقالے اور کتابیں بھی شراکت میں لکھ چکا تھا۔

    مونیکا برجر کا یہ بھی کہنا تھا کہ چوک کو مارنے کا مطلب ہے کہ انھوں نے ایک پوری لائبریری جلا ڈالی ہے، یہ بہت بڑا نقصان ہے، وہ جنگلوں میں گھوم پھر کر قدرتی دواؤں پر تحقیق کیا کرتا تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے انھوں نے فیلڈ ورک روک لیا تھا۔

    اس کیس کو دیکھنے والے وکیل یملہ روجز کا کہنا تھا کہ انھوں نے 7 مشتبہ افراد کے وارنٹس کے لیے درخواست کی ہے، جن میں 5 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، اور ایک وہ ہے جس نے ان کو اطلاع دی تھی کہ ڈومینگو چوک ان کے ایک رشتہ دار کی قبر پر جادو کر رہا ہے۔

    مونیکا برجر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سزا ملنی چاہیے تاکہ یہ پیغام جائے کہ جڑی بوٹیوں کے ماہر جادوگر نہیں ہوتے، کیوں کہ اس واقعے کے بعد مایا تہذیب کے دیگر روحانی گائیڈز اور حکیم خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔

  • یک نہ شد  دو  شُد!

    یک نہ شد دو شُد!

    آپ نے یہ کہاوت تو سنی ہی ہو گی، اور اس کے لفظی معنیٰ بھی جانتے ہوں‌ گے۔

    یہ کہاوت اس وقت سننے کو ملتی ہے جب کوئی شخص ایک مسئلے یا مصیبت میں‌ گھرا ہوا ہو اور اسی وقت دوسری افتاد بھی ٹوٹ پڑے۔ یعنی جب کوئی ایک مسئلہ حل نہ ہوا ہو یا کسی ایک مصیبت سے نجات ملی نہ ہو اور اسی وقت دوسری مصیبت سَر پر آجائے تو اس کیفیت کا اظہار کرنے لیے اردو میں اس کہاوت سے کام لیا جاتا ہے۔

    ہر کہاوت کے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی، اس کی وجہ یا اس کا پس منظر ضرور ہوتا ہے۔ یہ حقیقی بھی ہوسکتی ہیں‌ اور داستان یا گھڑی ہوئی باتیں‌ بھی۔ ہماری اس کہاوت سے متعلق زیادہ مشہور بات یقینا غیر حقیقی اور من گھڑت ہے، مگر ہمارے ہاں‌ یہ قصہ اس طرح‌ مشہور ہے:

    کہتے ہیں‌ کہ ایک شخص ایسا منتر جانتا تھا جس سے وہ مُردوں کو اٹھا کر ان سے سوالات کرتا اور اپنا مطلب پورا ہو جانے پر انھیں‌ دوبارہ جادو کے زور پر قبر میں جانے پر مجبور کر دیتا۔ وہ شخص جب مرنے لگا تو اس نے اپنے ایک شاگرد کو یہ جادو سکھا دیا۔

    اس کے مرنے کے کچھ عرصے بعد شاگرد نے ایک قبر پر جا کر یہ منتر پڑھا اور مردے سے باتیں کیں، لیکن مردے کو دوبارہ قبر میں داخل کرنے کا منتر بھول گیا۔

    اب وہ بہت گھبرایا اور اسی گھبراہٹ میں اچانک اسے قبرستان سے بھاگنے کا خیال آیا، اس نے سوچے سمجھے بغیر اچانک دوڑ لگا دی، مگر کچھ دور جانے کے بعد پلٹ کر دیکھا تو وہ مردہ بھی اس کے پیچھے پیچھے آرہا تھا جسے اس نے منتر کے زور سے جگایا تھا۔ وہ جہاں جہاں‌ جاتا مردہ اس کے پیچھے ہوتا۔ اس دوران اس نے استاد کا سکھایا ہوا وہ منتر یاد کرنے کی بہت کوشش کی، جس سے مردے کو واپس قبر میں‌ بھیجا جاسکتا تھا، لیکن ناکام رہا۔

    تب اسے ایک ترکیب سوجھی۔ وہ استاد کی قبر پر پہنچا اور مردے کو اٹھانے کا منتر پڑھا، استاد کے قبر سے نکلنے پر اس نے وہ دوسرا منتر پوچھا جو مردے کو قبر میں‌ بھیجتا، لیکن معلوم ہوا کہ مرحوم استاد جس دنیا میں پہنچ چکے تھے، وہاں ایسا کوئی منتر اور جادو یاد نہیں‌ رہتا تھا۔

    شاگرد نے دیکھا کہ ایک طرف وہ پہلا مردہ کھڑا ہے اور دوسری طرف استاد جسے اس نے دوسرا منتر پوچھنے کے لیے جگایا تھا۔ اب تو وہ بہت پچھتایا، مگر اس بار بھاگنے کے سوا واقعی کوئی راستہ نہ بچا تھا۔

    شاگرد "یک نہ شد دو شد” کہتا ہوا ایک بار پھر بھاگ کھڑا ہوا۔