Tag: جارج فلائیڈ

  • سیاہ فام جارج فلائیڈ کی دردناک موت، فیفا نے بھی احتجاج میں آواز شامل کرلی

    سیاہ فام جارج فلائیڈ کی دردناک موت، فیفا نے بھی احتجاج میں آواز شامل کرلی

    برن: فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا (FIFA) نے بھی سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی دردناک موت پر اٹھنے والی احتجاجی آوازوں میں اپنی آواز شامل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پولیس حراست کے دوران غیر مسلح سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت پر سامنے آنے والے غم و غصے کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے دنیا بھر کی اسپورٹس لیگز، ٹیموں اور کھلاڑیوں کے ساتھ فیفا نے بھی خود کو شامل کر لیا ہے۔

    امریکا میں نیشنل فٹ بال لیگ، نیشنل ہاکی لیگ اور نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نسلی تعصب کے خلاف بیانات جاری کر چکے ہیں، میجر لیگ بیس بال کو ابھی بیان جاری کرنا ہے، ان چاروں لیگز کی 123 ٹیموں میں سے 74 ٹیموں (60 فی صد) نے احتجاج کے حوالے سے اپنے بیانات جاری کیے۔

    ان لیگوں سے تعلق رکھنے والے چند نمایاں امریکی کھلاڑیوں نے احتجاج کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی، مشہور گالفر ٹائیگر ووڈ بھی پیچھے نہیں رہے، اگرچہ وہ سماجی معاملات پر بہت کم منہ کھولتے ہیں تاہم جارج فلائیڈ کی موت پر انھوں نے تبدیلی کے لیے واضح آواز بلند کی۔

    امریکا میں سیاہ فام کی ہلاکت پر ڈیرن سیمی بول پڑے

    جارج فلائیڈ کی موت پر امریکا میں اٹھنے والی آوازیں اب امریکی سرحدوں سے باہر نکل کر پوری دنیا میں سنی جا رہی ہیں، رواں ہفتے جرمنی میں میچز کے دوران متعدد فٹ بال کھلاڑیوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اتوار کو میچ کے دوران برطانوی پلیئر جیڈن سانچو اور ہسپانوی پلیئر اشرف حکیمی نے ایسے شرٹس پہنے جس پر لکھا تھا ‘جارج فلائیڈ کو انصاف دو’۔

    واضح رہے کہ فیفا ایک ایسی تنظیم ہے جو سیاست، مذہب اور سماجی مسائل پر میدان کے اندر کھلاڑیوں کی جانب سے ذاتی خیالات کے اظہار کو ذرا برابر بھی برداشت نہیں کرتی۔ تاہم اتوار کو جب جیڈن سانچو اور اشرف حکیمی کے احتجاج پر ایکشن لیا گیا تو فیفا نے رد عمل میں ٹورنامنٹ کے منتظمین سے کہا کہ وہ اس پر ‘کامن سینس’ سے کام لیں۔

    منگل کو جاری ایک بیان میں فیفا نے کہا جارج فلائیڈ کے معاملے میں دردناک حالات کی روشنی میں فٹ بالرز کے جذبات اور خدشات کی گہرائی کو سمجھا جا سکتا ہے، فیفا کے صدر جیان انفنٹینو نے ایک بیان میں مذکورہ پلیئرز کے سلسلے میں کہا تھا کہ انھیں سزا نہیں بلکہ ان کو سراہا جانا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ فیفا کئی بار ہر قسم کی نسلی پرستی اور امتیازی سلوک کے خلاف اپنے مؤقف کا واضح اظہار کر چکی ہے، اور نسل پرستی کے خلاف کئی کمپینز چلا چکی ہے۔

    ادھر ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کپتان ڈیرن سیمی نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور اس کے ممبر ممالک بھی اس سماجی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔ انھوں نے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا آئی سی سی اور دیگر بورڈز کیا نہیں دیکھ رہے کہ مجھ جیسے لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، کیا آپ اس کے خلاف نہیں بولیں گے؟

  • امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    امریکی باکسر نے سیاہ فام مقتول کے جنازے کے اخراجات اٹھا لیے

    مینیسوٹا: امریکی ریاست مینیسوٹا میں سفید فام پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں جان گنوانے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات ایک سابقہ سیاہ فام امریکی باکسر نے اٹھا لیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی باکسر فلائیڈ مے ویدر نے سیاہ فام مقتول جارج فلائیڈ کے جنازے کے اخراجات اٹھانے کی پیش کش کی تھی، جسے جارج فلائیڈ کے اہل خانہ نے قبول کر لیا ہے۔

    اجازت ملنے پر فلائیڈ مے ویدر کی جانب سے جنازے کے لیے 88 ہزار 500 ڈالر کا چیک بھجوایا گیا۔ مے ویدر نے اس سے قبل اپنے سابقہ حریف باکسر جنارو ہرنینڈز اور 2011 میں امریکی لے جنڈ پروفیشنل باکسر جو فریزر کے جنازوں کے اخراجات بھی اٹھائے تھے۔

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینی پولس میں ایک سفید فام اہل کار ڈیرک شوین نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو اس کی گاڑی سے اتار کر ہاتھ پیچھے ہتھکڑی سے باندھے اور پھر زمین پر گرا کر گھٹنے سے اس کی گردن اس وقت تک دباتا رہا جب تک اس کی سانس رک نہیں گئی۔ اس دوران تین اور پولیس اہل کار بھی موقع پر موجود تھے۔ ڈیرک شوین کی بیوی کیلی نے اس واقعے کے بعد اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے شوہر سے طلاق کی درخواست دائر کر دی۔

    اس افسوس ناک واقعے کے بعد امریکا بھر میں نسلی فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، سیاہ فام امریکیوں نے ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے کیے، وائٹ ہاؤس کے باہر بھی مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    ادھر 31 مئی کو ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا، گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔ انھوں نے کہا جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

  • ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

    ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کے کسی بھی شہر میں بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھوں نے ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کرفیو پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا، تشدد پر اُکسانے والے والوں کو سخت سزائیں دیں گے۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ بدامنی کے خاتمے کے لیے فوری صدارتی ایکشن لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے امن وامان فوری بحال کرنے کے لیے تمام وفاقی وسائل استعمال کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ فوجی اور سول اداروں کو امن قائم کرنے کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے، امن و استحکام قائم کرنا اور لاقانونیت کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے۔

    دریں اثنا، صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے کوئی سوال نہیں لیا، پریس کانفرنس کے فوری بعد انھوں نے وائٹ ہاؤس کے اطراف کا دورہ کیا، ٹرمپ کی آمد سے قبل پولیس نے مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے باہر سے ہٹا دیا، مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔

  • سیاہ فام شخص کی موت کا مذاق اڑانے پر 3 برطانوی نوجوان گرفتار

    سیاہ فام شخص کی موت کا مذاق اڑانے پر 3 برطانوی نوجوان گرفتار

    لندن: امریکا میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی موت کا مذاق اڑانے پر 3 برطانوی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسنیپ چیٹ ویڈیو میں امریکی سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی موت کا مذاق اڑانے پر تین برطانوی نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکا میں مظاہرے جاری ہیں تاہم ان تینوں نوجوانوں نے مذاق اڑانے والی اسنیپ چیٹ ویڈیو کو پچھلے ہفتے شائع کیا، ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی تو وہ اپنی سوشل میڈیا پروفائل بند کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تینوں نوجوانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پولیس کی حراست میں ہیں تاہم نارتھمبریہ پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    ایک پولیس ترجمان نے انکشاف کیا ہے کہ تینوں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا بعدازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے، نوجوانوں کا یہ اقدام نفرت انگیز جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تینوں نوجوانوں کے خلاف مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ روز قبل امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس افسر ڈیرک چون کے تشدد کے باعث سیاہ فام امریکی شخص جارج فلائیڈ ہلاک ہوگیا تھا، پولیس افسر متاثرہ شخص کی گردن پر کافی دیر تک گھٹنا رکھے بیٹھا رہا جو اس کی موت کا باعث بنا۔

  • نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    واشنگٹن: امریکا کی ایک ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سیاہ فام شخص کی مینی پولس شہر میں ہلاکت کے بعد آج احتجاج کا چوتھا روز ہے، مینیسوٹا پولیس سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل چکا ہے، احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس اسٹیشن سمیت سرکاری و نجی املاک اور گاڑیاں نذر آتش کیں۔

    توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے الزام میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مینیسوٹا کے مئیر نے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا، کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے، ادھر جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی مظاہرین کی بہت بڑی تعداد پہنچ گئی، مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ کو پولیس تشدد کے واقعات کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ادھر ٹرمپ نے جارج فلائیڈ کے لواحقین کو فون کر کے انھیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہل کاروں نے پکڑ کر ہتھکڑیاں لگانے کے بعد گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا، جس پر واقعے میں ملوث 4 پولیس اہل کاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

    ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ جاری کردی

    اس واقعے کے بعد مختلف شہروں میں نسلی فسادات شروع ہو گئے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹویٹ کیا کہ لوگ لوٹ مار کرنے لگے ہیں، ایسا ہوگا تو ان پر فائرنگ بھی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مینی پولیس کے میئر جیکب فرے نہایت کم زور لیڈر ثابت ہوئے، احتجاج کرنے والے غنڈے مقتول جارج فلائیڈ کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ پر ٹویٹر کی جانب سے امریکی صدر کو وارننگ بھی جاری کی گئی۔