Tag: جاسوسی

  • ہم جانتے ہیں پیگاسس ویئر کے ذریعے وہ کیا پڑھ رہے ہیں؟ راہول گاندھی

    ہم جانتے ہیں پیگاسس ویئر کے ذریعے وہ کیا پڑھ رہے ہیں؟ راہول گاندھی

    نئی دہلی: کانگریس رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں پیگاسس ویئر کے ذریعے وہ کیا پڑھ رہے ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے اپوزیشن لیڈرز، میڈیا اہل کاروں اور دیگر اہم افراد کے فون کی جاسوسی کے معاملے پر ایک طنزیہ ٹوئٹ کیا ہے.

    پیگاسس پروجیکٹ کے حوالے سے راہول گاندھی نے اپنے 16 جولائی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں، آپ کے فون پر موجود ہر چیز۔‘

    فون کو آسانی سے ہیک کرنے والا پیگاسس کیا ہے؟

    اس سے قبل سولہ جولائی کو راہول گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ میں حیران ہوں کہ تم لوگ ان دنوں آخر کیا پڑھ رہے ہو۔

    واضح رہے کہ ’دی وائر‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک کے کم از کم 40 صحافیوں کے فون نمبر لیک ہونے والی فہرست میں پائے گئے ہیں اور فورنسک جانچ سے جن کی تصدیق ہوئی ہے کہ یا تو ان نمبروں کی جاسوسی ہوئی یا انھیں ٹارگٹ کیا گیا، اور اس کے لیے اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔

    اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف

    ادھر اسرائیلی ہیکنگ کا معاملہ دوسرا وکی لیکس بن گیا ہے، جہاں ہوش ربا انکشافات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر نواز شریف کی حکومت میں عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک نمبر عمران خان کے زیر استعمال تھا، اس کے علاوہ نواز حکومت میں یہی سافٹ ویئر حساس اداروں اور سیاست دانوں کے خلاف بھی استعمال ہوا۔

    دوسری جانب اسرائیلی سوفٹ ویئر سے بھارتی اپوزیشن لیڈرز کی جاسوسی پر انڈیا میں کھبلی مچ گئی ہے اور مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • جرمنی: روسی سائنس دان پر ماسکو کے لیے جاسوسی کا الزام

    جرمنی: روسی سائنس دان پر ماسکو کے لیے جاسوسی کا الزام

    برلن: جرمن پولیس حکام نے ایک روسی سائنس دان کو ماسکو کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو وفاقی پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں بتایا کہ ملزم جس کی شناخت صرف ’النر این‘ سے کی گئی ہے، کو جمعے کو روس کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    النر این جرمن یونیورسٹی آگسبرگ میں کام کر رہے تھے، اور نیچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈیپارٹمنٹ میں بطور ریسرچ اسسٹنٹ ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ آگسبرگ یونیورسٹی کی ترجمان نے تصدیق کی کہ مذکورہ سائنس دان کی گرفتاری کے لیے ان کی ملازمت کی جگہ کی بھی تلاشی لی گئی ہے۔

    جرمن تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ملزم نے اکتوبر 2020 اور رواں مہینے کے درمیان روس کی خفیہ ایجنسی کے اراکین سے کم از کم تین بار ملاقات کی ہے، ایک دو مواقع پر انھوں نے مبینہ طور پر یونیورسٹی کی ڈومین سے معلومات بھی آگے پہنچائیں۔

    رپورٹس کے مطابق روسی سائنس دان کو ہفتے کو جج کے روبرو پیش کیا گیا، جنھوں نے انھیں تحویل میں رکھنے کا حکم سنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا تھا کہ جرمنی ستمبر ہونے والے عام انتخابات میں روس کی گمراہ کن معلومات کا نشانہ بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل اٹلی بھی ماسکو پر جاسوسی کا الزام عائد کر چکا ہے، جب پولیس نے نیوی کپتان کو روس کے سفارت خانے کے عہدے دار کو خفیہ دستاویزات دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔

  • جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کوپن ہیگن : ڈینش میڈیا نے اپنی خفیہ ایجنسی پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل و دیگر یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کےلیے امریکا سے تعاون کا الزام عائد کردیا۔

    ڈنمارک کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی گزشتہ کئی برسوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن صدر فرینک والٹر سمیت متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی میں ملوث ہے۔

    ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی ’ڈیفنس انٹیلی جنس سروس‘ (ایف ای) کی جانب سے 2012 سے 2014 تک امریکا کی ’قومی سلامتی ایجنسی‘ (این ایس اے) کی معاونت کےلیے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی نے امریکی انٹیلیجنس کے کہنے پر جرمنی ، فرانس ، نیدرلینڈ، سویڈن اور ناروے کے عہدیداروں سے متعلق معلومات اکٹھا کرکے امریکی ایجنسی کے حوالے کیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں ڈنمارک کی حکومت کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے جرمن چانسلر و دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی کا علم ہوگیا تھا، جس پر ڈنمارک نے 2020 میں خفیہ ایجنس کی قیادت کو برطرف کردیا۔

    واضح رہے کہ سن 2013 میں بھی جرمن چانسلر اور صدر سمیت یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات سامنے آئے تھے۔

  • بھارت باز نہ آیا، اسرائیلی ٹیکنالوجی سے پاکستانی دفاعی حکام کی جاسوسی

    بھارت باز نہ آیا، اسرائیلی ٹیکنالوجی سے پاکستانی دفاعی حکام کی جاسوسی

    لندن: برطانوی اخبار نے پاکستانی دفاعی اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت دیگر سرکاری افسران کی اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینئر پاکستانی دفاعی حکام اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے فونز کو سافٹ ویئر کے ذریعے مبینہ نشانہ بنایا گیا ہے، جاسوسی کا انکشاف 1400افراد کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد ہوا، بھارت کا جاسوسی کے لیے اسرائیلی ٹیکنالوجی کے استعمال کا امکان ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ رواں سال 2درجن پاکستانی حکام کے افسران کے موبائل فونز کو اسرائیلی سافٹ ویئر سے نشانہ بنایا گیا، پاکستانی حکام کے فونز کے لیے اسرائیلی کمپنی کا اسپائی ویئر استعمال کیا گیا ہے۔

    ’’مودی پر تنقید کرنے والے صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن کے واٹس ایپ کو بھی ٹارگٹ کیا گیا‘‘۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت اسرائیلی اسپائی ویئر سے 2018میں منسلک ہوا، بھارت میں مبینہ طور پر 121واٹس ایپ صارفین کو بھی نشانہ بنایا گیا، 2017 سے فعال ایک آپریٹر کی شناخت گنگا کے نام سے ہوئی ہے، گنگا آپریٹر نے پاکستان، افغانستان اور بنگلادیش میں موبائل فونز کو متاثر کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی کی گئی۔ وکیلوں اور سیاستدانوں کے واٹس ایپ کو بھی ٹارگٹ کیا جاچکا ہے جبکہ ہیکنگ کے شکار افراد نے مودی سرکار کو جاسوسی کا ذمہ دارقرار دیا تھا۔ جبکہ ردعمل میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے مودی سرکار سے جاسوسی سے متعلق سوالات اٹھائے تھے، کانگریس نے جاسوسی کی سپریم کورٹ سے انکوائری کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    بھارت جاسوسی کیلئے غباروں کے ذریعے مختلف طرح کی ڈیوائسز پاکستان بجھوانے لگا

    ادھر وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جاسوسی سے متعلق برطانوی اخبار کی رپورٹ بہت سنجیدہ ہے، برطانوی اخبار کی رپورٹ کے بعد ہماری آنکھیں کھل جانی چاہئیں، دنیا میں ڈیجیٹل لڑائی ہے، بینک اکاؤنٹس ہیک ہورہے ہیں، واٹس ایپ ہیک ہونے کا معاملہ متعلقہ کمپنی سے اٹھانا چاہیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہا ملک میں سائبر سیکیورٹی کو بہتر کیوں نہیں کررہے، بھارت اور اسرائیل نے واٹس ایپ گروپس کو ٹارگٹ کیا، سنجیدہ معاملہ ہے۔

  • اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام، ایران میں دو شہریوں کو سزا

    اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام، ایران میں دو شہریوں کو سزا

    تہران: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایرانی عدالت نے دو شہریوں کو بارہ بارہ سال کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک مرد اور ایک خاتون کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں بارہ بارہ سال کی عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی عدالت میں ثابت ہوا ہے کہ ان دونوں کے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ساتھ رابطے تھے۔

    دونوں جاسوس کو اسرائیل کی جانب سے فنڈنگ ہوتی تھی، اور رقوم کی ترسیل کے لیے غیرقانونی راستہ اپنایا جاتا تھا، سزا پانے والی خاتون ایران اور برطانیہ دونوں کی دوہری شہری رکھتی ہیں۔

    ایران میں آج کل دوہری شہریت رکھنے والے کئی افراد زیر حراست ہیںم ان میں سے ایک نازنین زاغری رَیٹکلِف بھی ہیں، جو 2016ء سے قید ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں لائبیریا سے تعلق رکھنے والے شہری کو الجزائر نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔

    الجزائر میں اسرائیلی جاسوس کو سزائے موت کا حکم

    واضح رہے کہ الجزائر کے حکام نے جنوری 2017 میں اسرائیل کے لیے جاسوسی نیٹ ورک چلانے والے دس افراد کو گرفتار کرکے جاسوسی نیٹ توڑ دیا تھا جو جدید ترین ابلاغی اور بصری آلات کے ذریعے الجزائر کی سیکورٹی فورسز کی جاسوسی کررہا تھا۔

    حالیہ برسوں میں افریقی ممالک میں متعدد افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر قید کیا گیا ہے۔ 2016 کے اختتام پر تیونس میں ڈرونز بنانے والے ایک ایوی ایشن انجینئر کو غیر ملکیوں نے قتل کردیا تھا جس کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ یہ موساد کی کارروائی ہے کیوں کہ مقتول کا تعلق حماس سے تھا۔

  • وزیر اعظم سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی ملاقات

    وزیر اعظم سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر سروز انٹیلی جنس کے نئے ڈائریکٹر جنرل نے وزیر اعظم ہاؤس میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں پاک فوج کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں ملکی سیکورٹی کی صورتِ حال پر بھی بات چیت کی گئی، دریں اثنا، وزیر اعظم عمران خان نے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل پاک فوج میں لیفٹیننٹ جنرلز کی تقرریاں اور تبادلے کیے گئے تھے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی تعینات

    اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایڈجوٹینٹ جنرل کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    جن لیفٹیننٹ جنرلز کی تقرری اور تبادلے کیے گئے ان میں لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی، لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز، لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید شامل تھے۔

    یاد رہے کہ جنرل فیض حمید سے قبل آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر تھے، جو اب کور کمانڈر گوجرانوالہ ہیں۔

  • چین کیلئے جاسوسی کا الزام، سابق سی آئی اے افسر کو 20 سال قید کی سزا

    چین کیلئے جاسوسی کا الزام، سابق سی آئی اے افسر کو 20 سال قید کی سزا

    واشنگٹن: امریکا نے سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق افسر کو چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق سی آئی اے افسر کو امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی میں جاری خطرناک رجحان کے تحت کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 62 سالہ کیون میلوری کو مارچ اور اپریل 2017 میں شنگھائی کے دوروں کے دوران چینی انٹیلی جنس ایجنٹ کو امریکا کی دفاعی معلومات 25 ہزار ڈالر میں فروخت کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

    انہوں نے 5 مئی 2017 کو چینی ایجنٹ کو بھیجے گئے پیغام میں کہا تھا کہ آپ کا مقصد معلومات حاصل کرنا اور میرا مقصد ادائیگی حاصل کرنا ہے۔ کیون میلوری سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر بننے سے قبل، امریکی فوج اور اس کے بعد اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سیکیورٹی سروس کے اسپیشل ایجنٹ کی خدمات سرانجام دے چکے تھے۔

    وہ ان کئی امریکی حکام میں سے ایک ہیں، جنہیں اعلی سطح کی سیکیورٹی کلیئرنس کے ساتھ گرفتار اور چینی انٹیلی جنس سے پابندیوں کے بغیر ڈیلنگ کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار رون ہانسن کو چین کو اہم معلومات بیچنے کی کوشش کے الزامات میں قصوروار قرار دینے کے بعد مارچ میں 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    اپریل میں سابق سفارتکار کینڈیس میری کلائیبورن کو تفتیش کاروں سے امریکی دستاویزات کے بدلے چینی انٹیلی جنس ایجنٹس سے موصول رقم سے متعلق جھوٹ بولنے پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سب سے اہم کیس میں یکم مئی کو سابق سی آئی اے افسر جیری چن شنگ لی کو چین کے لیے جاسوسی کے الزام میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

    جیری چن شنگ لی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے، انہیں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا، انہیں بیجنگ کو 2010 اور 2012 کے دوران وہ معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے، جو سی آئی اے کے معلوماتی نیٹ ورک کو معیار کم کرنے کے لیے مطلوب تھیں۔

    اسسٹنٹ جنرل جان ڈیمرز نے کیون میلوری کیس سے متعلق کہا کہ یہ کیس ایک خطرناک رجحان کا حصہ ہے جس میں سابق امریکی انٹیلی جنس افسران کو چین کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے بعد وہ اپنے ملک اور ساتھیوں کو دھوکا دیتے ہیں۔

  • ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    ایران کے لیے جاسوسی، سابق امریکی فوجی افسرپرغداری کا مقدمہ درج کردیا

    واشنگٹن : امریکی حکام نے اپنی ہی فضائیہ کی سابق افسر کو ملک سے غداری اور ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پراسیکیوٹر نے یو ایس ایئر فورس کی سابق افسر پر اپنے روایتی حریف ایران کو اپنے انٹیلی جنس افسران کی معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے 39 سالہ مونیکا ویٹ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر ہونے والے سائبر حملوں میں پاسداران انقلاب کی معاونت کی ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مونیکا ویٹ نے نظریات کی بنیاد پر اپنے ملک کے خلاف غداری کی تھی اور ایران کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فضائی کی سابق افسر کا سنہ 2013 میں ایران کے ساتھ رابطہ ہوا تھا جہاں مونیکا نے اپنے ساتھیوں کی معلومات پاسداران انقلاب کو فراہم کیں جس کے بعد امریکی خفیہ اداروں کے افسران پر سائبر حملے ہوئے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے مونیکا ویٹ پر خفیہ اداروں کے افسران کے نام، مختلف آپریشنز کی معلومات اور امریکی حکومت کے راز ایران کو فراہم کیے تھے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لیے بہت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی ایک سابق افسر اپنے ہی ملک سے غداری کررہی ہے‘۔

    امریکی سیکیورٹی ادارے ایف بی آئی نے ٹویٹر پر ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے لیے خفیہ اداروں کے افسران کے کمپیوٹر میں داخل ہونے اور ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں چار ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹویٹر پر مونیکا ویٹ کےلے اشتہار شائع کیا ہے کہ ’جاسوسی اور دیگر جرائم میں ملوث مونیکا ایلفراڈو ویٹ جہاں بھی نظر آئے فوری طور پر ایف بی آئی یا قریبی امریکی سفارت خانے سے رابطہ کریں‘۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 39 سالہ مونیکا ویٹ امریکی ایئر فورس میں سنہ 1997 سے 2008 تک بطور افسر خدمات انجام دیں چکی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مونیکا ویٹ نے مبینہ طور پر ایران میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران اسلام قبول کیا تھا اور اپنا تعارف سابق امریکی افسر کے طور پر کروایا تھا جس کے انہوں نے متعدد ٹی وی پروگرام کیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مونیکا ویٹ کے اس عمل امریکا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • جرمنی :‌ افغان شہری جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    جرمنی :‌ افغان شہری جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    برلن : پولیس نے افغان نژاد جرمن شہری کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا، گرفتار شخص جرمن فوج میں بحیثیت مشیر تعینات تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے مغربی جرمنی میں کارروائی کرتے ہوئے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں عبدالحمید نامی افغان نژاد جرمن شہری کو گرفتار کیا ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ افغان شخص جرمن فوج میں بحیثیت ماہر لسانیات اور مشیر برائے ثقافتی امور ذمہ داری انجام دے رہا تھا، پولیس کا خیال ہے کہ مذکورہ شخص ایران کو خفیہ معلومات فراہم کررہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کو مشتبہ ملزم پر شک ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ایرانی خیفہ ایجنسی کےلیے جاسوسی کررہا ہے۔

    عبد الحمید نامی افغان نژاد جرمن شہری فوج میں اہم عہدے پر تعیناتی کے باعث افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق کئی حساس معلومات تک رسائی تھی۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے ایران پر جاسوسی کے الزامات عائد کیے جانے بعد پابندیاں لگا دیں تھیں۔

    رواں ماہ یورپی یونین نے ایک ایرانی خفیہ ایجنسی اور دو شہریوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے یورپ میں موجود اثاثے بھی منجمد کردئیے ہیں۔

    دوسری ایرانی حکام نے جاسوسی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ الزامات من گھرٹ ہیں جو یورپی یونین اور ایران کے تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایران کے لیے جاسوسی کا الزام، سابق اسرائیلی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

    مزید پڑھیں : ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، سعودی عرب میں 15افراد کو سزائے موت سنا دی گئی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کا الزام ہے کہ ایران یورپی ممالک میں مقیم حکومت سے اختلاف کرنے والے اپنے ہی شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا ہے، تاہم تہران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کی عدالت نے ایرانی سفارت کار کو مبینہ طور پر پیرس حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے پر ملک بدر کرنے کی حمایت کی تھی۔

  • پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    وارسا : پولینڈ کی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں چین اور پولینڈ کے دو شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے، زیر حراست شخص چینی ٹیلی کام کمپنی اعلیٰ عہدیدار ہے۔

    پولینڈ کے نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چینی شہری چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی پولش برانچ کا ڈائریکٹر ہے، ہواوے کمپنی نے اعلیٰ عہدیدار کی گرفتاری پر فی الفور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک کی جانب سے مذکورہ چینی ٹیلی کام کمپنی کی اشیاء پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    پولش میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گرفتار پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ پولینڈ کی داخلہ سیکیورٹی ایجنسی (اے ڈبلیو بی) کا سابق اعلیٰ عہدیدار تھا، جس نے بد عنوانی کے الزامات کے باعث اے ڈبلیو بی چھوڑ دی تھی لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

    پولش سیکیورٹی سروس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے دونوں افراد کو تین ماہ تک حراست میں رکھا جائے گا۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی اے ڈبلیو بی نے پولینڈ میں واقع ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے دفتر اور اورنج پولاسکا پر چھاپہ مارکر سرچ آپریشن کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اورنج الاسکا وہ جگہ ہے جہاں پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ ملازمت کرتا تھا۔

    چینی ٹیلی کام کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’جن ممالک میں ہماری برانچز کام کررہی ہیں ہم وہاں کے تمام قوانین و ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں اور اپنے تمام ملازمین کو قوانین کی پاسداری کا کہتے ہیں‘۔

    دوسری جانب اونج الاسکا کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ پولش سیکیورٹی سروس کی جانب سے ’پیوٹر ڈی‘ کے بارے مواد جمع کیا ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ مواد اس کے پیشہ وارانہ کام سے متعلق ہے یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ، امریکا اور آسٹریلیا نے ہواوے کو اپنے 5جی موبائل نیٹ ورک میں شمولیت سے روک دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین ہواوے کے ذریعے اپنے حریف ممالک کی جاسوسی کے الزامات ہیں تاہم ہواوے کمپنی نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا جنہیں امریکا کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔