Tag: جالا

  • دنیا کی چند زہریلی اور خطرناک مکڑیاں

    دنیا کی چند زہریلی اور خطرناک مکڑیاں

    مکڑی ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جس کی دنیا بھر میں بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں۔ جسامت میں مختلف اور لاتعداد رنگوں میں پایا جانے والا یہ کیڑا بے ضرر بھی ہوتا ہے مگر اس کی کئی اقسام نہایت زہریلی ہیں۔

    عام طور پر ہمارے گھروں میں یہ مکڑیاں دیواروں اور کونوں میں اپنا جالا بن کر اس میں رہتی ہیں۔ اپنا یہ گھر مکڑیاں لعابِ دہن سے تیار کرتی ہیں۔

    ماہرینِ حشرات کے مطابق اس کی ان گنت اقسام ہیں جو اپنی جسامت، ساخت  اور صلاحیتوں کے اعتبار سے الگ الگ ہیں۔ ان میں سے بعض مکمل طور پر ویرانوں میں رہنا پسند کرتی ہیں جب کہ اکثر مکڑیاں انسانوں کے درمیان اپنی جگہ پر رہنے کے ساتھ کسی بھی جنگل، ویران جگہ پر جالے بنا کر بھی رہتی ہیں۔

    مکڑی پر تحقیق کرنے کے بعد ماہرین نے لکھا ہے کہ ان کی بعض اقسام نہایت زہریلی ہیں۔ ان کے کاٹنے سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض مکڑیوں کے کاٹنے سے جسم پر شدید خارش، دھبے بننے کے علاوہ درد کا احساس ہو سکتا ہے جب کہ اس کی وجہ سے ہونے والے زخم میں مواد بھر جاتا ہے جس سے متاثر ہ جگہ سڑ سکتی ہے۔ جنگل میں پائی جانے والی مکڑی کی بعض اقسام کے کاٹنے سے بخار اور بے ہوشی بھی طاری ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کسی بھی انسان کو زہریلی مکڑی کے کاٹنے کے بعد متلی، قے کی شکایت کے ساتھ جسم میں شدید درد کا احساس ہو سکتا ہے۔

    محققین اور جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق بلاج برنا، بنکا، مورتر، جالنی وغیرہ مکڑیوں کی وہ قسم ہیں جو نہایت زہریلی اور مہلک ہیں۔

  • شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    دنیا بھر میں بلند و بالا عمارات پر لگی شیشے کی کھڑکیاں ہر سال لاکھوں پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں جو ان کھڑکیوں سے ٹکرا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    کئی سال قبل فطرت سے محبت کرنے والے ایک شخص نے ان پرندوں کے بارے میں سوچا کہ انہیں اس جان لیوا ٹکراؤ سے کس طرح بچایا جائے۔

    اس نے کہیں پڑھا تھا کہ مکڑی کی ایک قسم اورب ویور مکڑی اپنے جالوں کو ایسے دھاگے سے سجاتی ہے جو الٹرا وائلٹ روشنی کی شعاعوں کو منعکس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے تاہم پرندے اسے دیکھ سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پرندے دور سے ہی مکڑی کے جالوں کو دیکھ لیتے ہیں اور ان سے ٹکرائے بغیر گزر جاتے ہیں۔

    اس تکنیک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شخص نے کچھ گلاس مینو فیکچررز کے ساتھ مل کر کام کیا، اور ایسے شیشے بنائے جنہیں الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں کو منعکس کرنے والے نشانات سے کوٹ کردیا گیا۔

    یہ نشانات ہمیں نہیں دکھائی دیتے تاہم پرندے ان نشانات کو باآسانی دیکھ لیتے ہیں اور اپنی پرواز کا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔

    شیشہ بننے کے بعد اس کے پروٹو ٹائپ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے ایک سرنگ تشکیل دی گئی اور سرنگ کے آخری حصے پر یہ شیشے لگائے گئے۔ ایک طرف یو وی گلاس لگایا گیا جبکہ دوسری طرف عام شیشہ لگایا گیا۔

    تجربے کے لیے سرنگ میں پرندوں کو چھوڑ دیا گیا، پرندوں کے شیشے سے متوقع ٹکراؤ سے بچنے کے لیے شیشوں اور پرندوں کے درمیان ایک جالی بھی لگا دی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پرندوں نے عام شیشے کو کھلا ہوا راستہ سمجھ کر باہر نکلنے کے لیے اسی شیشے کی طرف پرواز کی اور یو وی گلاس کی طرف جانے سے گریز کیا۔ تجربے کے دوران تقریباً 1 ہزار پرندوں نے اسی راستے کا رخ کیا۔

    اس کامیاب تجربے کے بعد مکڑی کے جالوں جیسے ان شیشوں کی تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی گئی اور یہ شیشے امریکا اور یورپ کی متعدد عمارات میں نصب کیے جانے لگے۔

  • مکڑی اپنا جالا کیسے بناتی ہے؟

    مکڑی اپنا جالا کیسے بناتی ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں مکڑی اپنا جالا کیسے بناتی ہے؟

    مکڑی دراصل شکار کو پھانسنے کے لیے جالا بناتی ہے۔ اس جالے میں چھوٹے کیڑے، مکھیاں اور مچھر پھنس جاتے ہیں جنہیں مکڑی بطور خوراک استعمال کرتی ہے۔

    زیر نظر حیران کن ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مکڑی کس قدر نفاست اور باریک بینی سے اپنا جالا بن رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: معصوم سی مکڑی سے ملیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔