Tag: جامعہ ملیہ

  • جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    جامعہ ملیہ پر انتہا پسند ہندوؤں کی فائرنگ، پریانکا گاندھی کا تند و تیز بیان

    نئی دہلی: جامعہ ملیہ دہلی کو ایک بار پھر انتہا پسند ہندوؤں نے نشانہ بنا لیا، موٹر سائیکل سواروں نے جامعہ کے گیٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے، پریانکا گاندھی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تند و تیز بیان جاری کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ دہلی کی جامعہ ملیہ کے گیٹ پر موٹر سائیکل پر سوار انتہا پسند ہندوؤں نے فائرنگ کی، اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا، طلبہ کا کہنا تھا کہ دو افراد موٹر سائیکل پر سوار آئے اور ایک نے گیٹ نمبر 5 پر پستول سے فائر کیا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 روز میں جامعہ ملیہ کے پاس فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے، جامعہ ملیہ کے طالب علم شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، طلبہ اور شہری قریب واقع شاہین باغ پر تقریباً دو ماہ سے سڑک پر خیمہ لگائے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے مختلف علاقوں میں متنازع قانون کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔

    میں تمھیں آزادی دوں گا، انتہا پسند نے جامعہ ملیہ کے طالب علم کو گولی مار دی، ویڈیو دیکھیں

    کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے جامعہ ملیہ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو شرم آنی چاہیے، پولیس نے وردی لوگوں کے تحفظ کے لیے پہنی ہے، شاہین باغ کے بعد اب پھر جامعہ ملیہ کا واقعہ پیش آیا، کیا آپ کسی کے مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل ایک انتہا پسند ہندو نے جامعہ ملیہ کے طلبہ کے احتجاج پر پستول نکالتے ہوئے فائرنگ کی تھی، جس سے ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا، فائرنگ کرنے والے شخص نے نعرہ بھی لگایا تھا کہ کون آزادی مانگتا ہے، میں تمھیں آزادی دوں گا۔

  • جامعہ ملیہ کے طلبہ کا دہلی میں امیت شاہ کی رہایش گاہ تک مارچ کا اعلان

    جامعہ ملیہ کے طلبہ کا دہلی میں امیت شاہ کی رہایش گاہ تک مارچ کا اعلان

    نئی دہلی: جامعہ ملیہ کے طلبہ نے دہلی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہایش گاہ تک مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہریت کے متنازع قانون پر بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، حیدر آباد دکن، دہلی اور لکھنؤ سمیت متعدد شہروں میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں ریاستی پولیس کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے جامعہ ملیہ کے طلبہ نے دہلی میں امیت شاہ کی رہایش گاہ تک مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

    ادھر مودی سرکار کی لگائی آگ نے پورے بھارت کو لپیٹ میں لے لیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھانے والی مودی سرکار کا اپنا گھر بھی جلنے لگا، دہلی، لکھنؤ، حیدر آباد دکن، کولکتہ، بنگلورو سمیت شہر شہر گلی گلی مودی مخالف نعروں سے گونج رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کانگریس رہنماؤں راہول گاندھی، پریانکا گاندھی کو پولیس نے پولیس تشدد کے متاثرین سے ملنے میرٹھ جانے سے روک دیا ہے، راہول کا کہنا تھا کہ پولیس نے انھیں روکا اور بغیر کاغذ دکھائے واپس جانے کو کہا، ہم نے پولیس کو بتایا کہ صرف 3 لوگ ہیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں، لیکن پولیس اہل کار واپس جانے پر اصرار کرتے رہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  متنازع ایکٹ کے خلاف احتجاج، بھارتی اداکارہ پر وحشیانہ تشدد، گرفتارکرلیا گیا

    مودی سرکار پر مسلمان مخالف شہریت کا متنازع قانون واپس لینے کے لیے دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے، جامعہ ملیہ سے علی گڑھ یونی ورسٹی تک مختلف جامعات کے طلبہ اور طالبات سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ دہلی میں کانگریس نے شہریت کے متنازع بل کے خلاف احتجاج کیا، جس میں اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنماؤں پریانکا گاندھی اور راہول گاندھی نے شرکت کی۔

    راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی بھارت کو تقسیم کر رہے ہیں، بھارتی میڈیا اور مودی سرکار نفرت پھیلا رہے ہیں، مظاہرین پر تشدد کی آڑمیں اپنی نا اہلی چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ادھر مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینر جی کولکتہ میں احتجاجی ریلیوں کی قیادت کر رہی ہیں۔

  • جامعہ ملیہ: بھارتی پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والا طالب علم بینائی سے محروم

    جامعہ ملیہ: بھارتی پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والا طالب علم بینائی سے محروم

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں واقعہ جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں پولیس کی بربریت کا نشانہ بننے والے نوجوان طالب علم کی بینائی چلی گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف دہلی کی یونیورسٹی جامعہ ملیہ میں دو روز قبل پولیس نے طالب علموں پر دھاوا بولا اور انہیں ظلم کو بربریت کا نشانہ بھی بنایا۔

    بھارتی پولیس طالبات کے کمروں میں داخل ہوئی اور حجاب پہنی لڑکیوں کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا جبکہ طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے اُن پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا

    رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس جہاں دیگر طالب علموں کو نشانہ بنایا وہیں 26 سالہ منہاج الدین جو ایم فل فائنل ایئر کے طالب علم بھی اس لپیٹے میں آئے اور اُن کی بینائی چلی گئی۔

    فوٹو بشکریہ دی وائر

    نوجوان طالب علم کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز میں اور دیگر  طالب علم لائبریری میں بیٹھے پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران پولیس نے کیمپس پر چڑھائی کی اور 25 کے قریب اہلکار لائبریری میں بھی داخل ہوئے۔

    ’’پولیس اہلکار لائبریری میں آئے اور انہوں نے ہم پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں، ہم اُن سے اپنا قصور پوچھتے رہے، پھر وہاں سے سب نے بھاگنا شروع کیا تو میں بھی واش روم میں جاکر چھپ گیا‘‘۔

    ایم فل کے طالب علم منہاج الدین کا کہنا تھا کہ ’مجھے شدید درد ہورہا تھا جس کے بعد ساتھیوں نے قریبی اسپتال منتقل کیا، وہاں جب ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ میری بائیں آنکھ ضائع ہوچکی ہے‘۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ ’میں پولیس اور حکومت کے خلاف عدالت جاؤں گا کیونکہ یہ میری زندگی کا ناقابلِ تلافی نقصان ہے‘۔ ڈاکٹرز نے بھی تصدیق کی کہ نوجوان کی الٹی آنکھ کی بینائی بالکل ختم ہوچکی البتہ ٹیم نے اس صورتحال پر غور شروع کردیا تاکہ اگر ممکن ہو تو سرجری کر کے بینائی واپس لاسکیں۔

  • امریکا کا بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ

    امریکا کا بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکا نے بھارت سے اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرے، امریکا شہریت کے متنازع قانون اور ملکی صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے، مذہبی آزادی کا احترام اور اقلیتوں سے یکساں سلوک کیا جائے۔

    ادھر بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف طلبہ کا احتجاج زور پکڑ گیا ہے، آسام، دہلی اور دیگر علاقوں سے 3 ہزار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جامعہ ملیہ کے 3 طالب علم پولیس فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    مودی سرکار کی جانب سے مغربی بنگال، آسام اور دیگر علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے ہنگاموں اور طلبہ پر تشدد سے متعلق از خود نوٹس لے لیا ہے۔

    بھارتی شہریت کے قانون میں تبدیلی کے خلاف صرف بھارت کے اندر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی آوازیں بلند ہونے لگی ہیں، آکسفرڈ یونی ورسٹی کے طلبہ نے بھی ترمیم کے خلاف احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، طلبہ آکسفرڈ یونی ورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف دہلی میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی، دو دن قبل پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

  • بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا

    بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا

    نئی دہلی: دنیا کے سامنے فاشسٹ ہٹلر مودی اور ہندو انتہا پسندی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کی طالبہ کا گھر اجاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں قائم جامعہ ملیہ اسلامیہ کی متاثرہ طالبہ انوگیا نے رو رو کر انتظامیہ کے خلاف دہائیاں دیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی میرا گھر تھا جسے اجاڑ دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ میرا گھر تھا، مجھے میرے گھر سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا، ہم رات بھر دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے، صبح جب پہنچے تو اپنی یونیورسٹی کی یہ حالت دیکھی، اب ہم کیا کریں، کہاں جائیں، کون ہماری فریاد سنے گا؟

    متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ آج ہمارا پرچہ تھا، رات گئے جامعہ کے گرلز اور بوائز ہاسٹل میں گھس کر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، ہم سب نے اپنی اپنی جان بچانے کی کوشش کی، کیا یہ جمہوریت ہوتی ہے؟

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، مودی سرکار نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    پولیس مسلمانوں کے حق میں احتجاج روکنے کے لیے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر گزشتہ روز ٹوٹ پڑی، طلبہ اور طالبات پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات کو بری طرح مارا پیٹا گیا، اسکارف پہنی طالبات کو بالوں سے گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا، لاٹھیاں چلائی گئیں، آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

  • مودی سرکار بزدل ہے: پریانکا گاندھی کا بیان

    مودی سرکار بزدل ہے: پریانکا گاندھی کا بیان

    نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی سیکریٹری جنرل پریانکا گاندھی نے مودی سرکار کو بزدل قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے تیس کے قریب شہروں میں مسلم مخالف بل کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران مودی سرکار کی جانب سے بد ترین تشدد کے تناظر میں کانگریسی خاتون رہنما پریانکا گاندھی نے بیان دیا ہے کہ مودی سرکار بزدلی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

    پریانکا گاندھی نے کہا کہ عوام کی آواز سننے کی بہ جائے صحافیوں اور طلبہ کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، مودی سرکار عوام کی آواز سے خوف زدہ ہو چکی ہے۔ اپوزیشن رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ مودی سرکار ڈکٹیٹر شپ سے طلبہ کو ہراساں کرنا چاہتی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مودی سرکار نے دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبہ پر وحشیانہ تشدد کیا، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس گرلز ہاسٹل اور جامعہ ملیہ کی مسجد میں بھی گھس گئی، اور پناہ گزین طالبات پر تشدد اور بد سلوکی کی۔

    تازہ ترین:  بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کا مظاہرین پر بدترین تشدد، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ

    بھارتی پولیس نے طلبہ پر بدترین تشدد کرتے ہوئے متعدد طلبہ کو زخمی کیا اور کئی طلبہ کو گرفتار کر کے لے گئی، جس کے بعد دہلی سمیت مختلف شہروں میں طلبہ نے کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق جامعہ ملیہ کے طلبہ و طالبات کے خلاف رات بھر کریک ڈاؤن کیا گیا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں مسلمان مخالف، ہندو نواز متنازع بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے مظاہرین پر بدترین تشدد کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف پورا ملک نعروں سے گونج اٹھا ہے، بھارت کے 30 کے قریب شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے تصادم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا مشتعل ہوگئے، علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں مظاہرین پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی خبریں سامنے آئیں تو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے۔

    اتوار کی شام کو علی گڑھ کے طلبا نے جامعہ ملیہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے طور پر ریلی نکالی تو اتر پردیش پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔ ریلی نکالنے والے طلبا کو پولیس نے کیمپس کے دروازوں پر ہی روکنا چاہا اور یہیں سے تصادم شروع ہوگیا۔

    طلبا کی بڑی تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس کو جواز بنا کر پولیس نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

    طلبا اور پولیس کے تصادم میں 20 طلبا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ہے۔

    پولیس کے اس عمل کو غیر ضروری اس لیے قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ طلبا بالکل پرامن تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ پولیس اہلکار یونیورسٹی کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو توڑ رہے ہیں۔

    تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ بننے والے شہریت بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو اندر داخل ہونے اور مداخلت کرنے کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا۔ کیمپس میں داخل ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس بلاک کردی گئی۔ یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کروایا جائے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے کچھ وقت مانگا ہے تاکہ طلبا کو سمجھا بجھا کر یونیورسٹی خالی کروائی جائے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پیش کیے جانے والے متنازعہ شہریت بل کے خلاف کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالا پورم، آراریہ، حیدر آباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا اور دیو بند میں شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں اور پولیس کو ان سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مختلف علاقوں میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے عورتوں سمیت مظاہرین پر بے پناہ تشدد کر رہے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔