Tag: جامعہ کراچی

  • جامعہ کراچی کے طلبا کی بس پر فائرنگ کا واقعہ کیسے پیش آیا؟ فوٹیج سامنے آگئی

    جامعہ کراچی کے طلبا کی بس پر فائرنگ کا واقعہ کیسے پیش آیا؟ فوٹیج سامنے آگئی

    کراچی(31 جولائی 2025): جامعہ کراچی کے طلبا کی بس پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈرائیور کا موقف سامنے آگیا۔

    گزشتہ روز 30 جولائی 2025 کو جامعہ کراچی کے طلباء کی بس پر مبینہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، ملزم بلال احمد نے راستہ نا دینے پر یونیورسٹی پوائنٹ پر فائرنگ کی جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اےآروائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    فوٹیج میں گاڑی کو پوائنٹ کے پیچھے سے آگے نکلتے دیکھا جاسکتا ہے ایک جگہ سڑک پر گاڑی پوائنٹ کے آگے آکر کھڑی ہوگئی۔

    جامعہ کراچی کی بس پر فائرنگ کرنے والا پکڑا گیا

    پولیس حکام کے مطابق ڈرائیور کے مطابق ملزم نے بس کو اوورٹیک کیا تھا دو مرتبہ راستہ مانگنے کے لیے ہارن دیا مگر ملزم نا ہٹا، ڈرائیور کے مطابق اس سے پوچھا کیا مسئلہ ہے تو اس نے پستول دکھایا۔

    ڈرائیور کا موقف ہے کہ دو مرتبہ کار کی کھڑکی سے پستول نکال کر دکھائی گئی جب تیسری مرتبہ ہارن بجایا تو ملزم نے دو گولیاں چلائی جس سے ایک نشانہ ونڈ اسکرین پر لگا خوش قسمتی سے طلباء محفوظ رہے جبکہ کار مالک فائرنگ کے بعد این ای ڈی کے سامنے پل کی سائیڈ سے فرار ہوگیا۔

    رینجرز ذرائع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے رینجرز حکام کو واقعے سے متعلق خط لکھا ہے، رینجرز کے خصوصی ونگ نے گلستان جوہر میں آئی بی او  سے ملزم کو گرفتار کرکے کسٹڈی متعلقہ پولیس حکام کے حوالے کی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم سے قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔

  • جامعہ کراچی کی بس پر فائرنگ ، تحقیقات شروع

    جامعہ کراچی کی بس پر فائرنگ ، تحقیقات شروع

    کراچی : جامعہ کراچی کی بس پر فائرنگ کی تحقیقات شروع کردی گئیں پولیس نے بتایا کہ بس اور کار ڈرائیور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد کار سوار نے پستول سے بس پر فائر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کی پوائنٹ پر مبینہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، پولیس نے بتایا کہ واقعہ دوپہرمیں پیش آیا اور مبینہ ٹاؤن تھانے کو عشا کے بعد اطلاع دی گئی، کسی نے پوائنٹ پرفائرکیا، جس سے ونڈ اسکرین کونقصان پہنچا۔

    جامعہ کراچی کی جانب سے اطلاع ملتے ہی پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے اور ابتدائی معلومات کےمطابق معاملہ سڑک پر پوائٹ اورگاڑی کے درمیان ہوا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ بس اور کار ڈرائیور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جس کے بعد کار سوار نے پستول سے بس پر فائرکیا ، فائر لگنے سے یونیورسٹی پوائنٹ کا سامنے والاشیشہ ایک کونے سے کریک ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق پوائٹ میں کسی فردکونقصان نہیں پہنچا تاہم معاملےکی ہرپہلو سے جانچ جاری ہے۔

  • جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی فیسوں میں تیسری بار اضافہ ،  طلبا پریشان

    جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی فیسوں میں تیسری بار اضافہ ، طلبا پریشان

    کراچی : جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی فیسوں میں مسلسل تیسرے اضافے سے طلبا پریشان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں پوسٹ گریجویٹ پروگرامز کی فیسوں میں مسلسل تیسرے سال بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    یونیورسٹی انتظامیہ نے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز کی فیس میں مزید 10 فیصد اضافہ کرتے ہوئے تعلیمی اخراجات طلبہ کی پہنچ سے دور کر دیے ہیں۔

    سال 2023 میں فی سمسٹر ایم فل کی فیس 38,500 روپے جبکہ پی ایچ ڈی کی فیس 44,000 روپے تھی۔ تاہم، گزشتہ سال یہ فیسیں دگنی سے بھی زیادہ ہو کر ایک لاکھ روپے سے تجاوز کر گئیں۔

    رواں سال ایم فل کی فی سمسٹر فیس بڑھا کر 1 لاکھ 32 ہزار روپے کر دی گئی ہے، جبکہ پی ایچ ڈی کی فیس 1 لاکھ 65 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔

    فیسوں میں اس تسلسل سے ہونے والے اضافے پر طلبہ اور ان کے والدین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہے، اور اس اضافے سے اعلیٰ تعلیم غریب اور متوسط طبقے کے لیے مزید ناقابلِ رسائی بنتی جا رہی ہے۔

    اس حوالے سے وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر خالد عراقی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال 10 فیصد فیس بڑھانے کی منظوری پہلے ہی یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ سے دی جا چکی ہے۔ ان کے مطابق فیسوں میں یہ اضافہ "مارکیٹ ویلیو” اور سرکاری فنڈنگ میں کمی کے باعث ناگزیر ہو گیا ہے۔

    یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ محدود بجٹ اور بڑھتے ہوئے تعلیمی اخراجات کے پیش نظر انتظامیہ کو یہ اقدام اٹھانا پڑا، تاہم فیسوں میں نرمی یا اسکالرشپ کے لیے کوئی متبادل پالیسی فی الحال متعارف نہیں کرائی گئی۔

  • پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    کراچی: کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی سائفن کی مرمت تو اتوار کو مکمل ہو گئی ہے تاہم پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں پانی کی لائن پھٹنے سے کروڑوں کا نقصان ہوا ہے، شعبہ کیمسٹری کے بیسمنٹ میں پانی جمع ہونے سے کیمیکل ضائع ہو گئے ہیں۔ شعبہ کیمسٹری میں زیر تعلیم طلبہ کے پریکٹیکل کے لیے اب کیمیکل دستیاب نہیں۔

    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے
    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے

    کراچی یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی بھرنے کی وجہ سے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ میں فرنیچر، کمپیوٹر اور دیگر اشیا بھی خراب ہو گئی ہیں، ایسے میں جامعہ کے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ سے نکاسئ آب جاری ہے۔ گلشن اقبال ٹاؤن کا عملہ بیسمنٹ سے نکاسئ آب کے کام میں آج بھی مصروف رہا، اساتذہ نے کراچی واٹر کارپوریشن سے فوری ازالے کا مطالبہ کر دیا ہے۔


    کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب


    جامعہ کراچی میں پانی کی 84 انچ کی برسوں کی بوسیدہ پائپ لائن پھٹ گئی تھی، واٹر کارپوریشن نے 96 گھنٹے کے مطلوبہ وقت میں مرمتی کام مکمل کیا، لائن میں شگاف منگل کے روز پڑا تھا، مرمتی کام میں 1971 کی آر سی سی لائن کے متاثرہ حصے کو تبدیل کیا گیا۔

    پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی میں 400 سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئی ہیں، گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پانی جانے کی وجہ سے کئی ڈپارٹمنٹ میں تدریسی عمل بھی معطل رہا جبکہ شعبہ ٹرانسپورٹ ڈوبے ہونے کی وجہ سے طلبہ کی پوائنٹ کی بسیں بھی روانہ نہیں کی جا سکیں۔

    اسٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد کو اپنے قریبی عزیزوں کے گھر منتقل ہونا پڑا، کراچی یونیورسٹی میں سیلابی صورت حال ہو گئی تھی، اور سائنس فیکلٹی، ماس کمیونی کیشن، کیمسٹری، فزکس، فارمیسی، اور کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف ڈپارٹمنٹ ڈوب گئے تھے۔

  • کراچی کے شہریوں کے لیے بڑی خوش خبری، پانی سپلائی کب سے بحال ہوگی؟

    کراچی کے شہریوں کے لیے بڑی خوش خبری، پانی سپلائی کب سے بحال ہوگی؟

    کراچی: کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی سائفن کی مرمت مکمل ہو گئی، شہر قائد کے باسیوں کے لیے خوش خبری ہے کہ آج سے پانی سپلائی بحال ہو جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر کارپوریشن حکام نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی میں پانی کی 84 انچ کی متاثرہ پائپ لائن کا مرمتی کام مکمل ہو گیا ہے۔

    حکام واٹر کارپوریشن کے مطابق شہر کو آج سے پانی کی سپلائی بحال ہو جائے گی، واٹر کارپوریشن نے 96 گھنٹے کے مطلوبہ وقت میں مرمتی کام مکمل کیا، اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم کو پہلے 8 انچ کھولا جائے گا۔

    کراچی پائپ لائن جامعہ کراچی

    حکام نے بتایا کہ منگل کے روز جامعہ کراچی کی حدود میں پانی کی 84 انچ کی لائن میں ایک بڑا شگاف پڑا تھا، جس سے کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی سپلائی معطل ہو گئی تھی، تاہم لائن کی بحالی کے بعد پانی سپلائی بھی بحال ہو رہی ہے۔

    واٹر کارپویشن حکام کہتے ہیں کہ دن رات کی محنت کے بعد بوسیدہ پائپ تبدیل کر دی گئی ہے، 1971 کی آر سی سی لائن کے متاثرہ حصے کو تبدیل کر دیا گیا ہے، کراچی واٹر کارپوریشن کی جانب سے 94 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جو آج اتوار کے روز مکمل ہو گئی۔ ہفتے کے روز بھی عملے اور واٹر کارپوریشن کے حکام نے صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔

    واضح رہے کہ پانی کی یہ لائن دھابیجی سے 140 کلو میٹر طویل ہے، 1971 کی آر سی سی لائن انتہائی بوسیدہ ہو چکی ہے، سائفن لائن کی مدت مکمل ہو چکی ہے، اس اہم مرکزی لائن میں متعدد مرتبہ شگاف پڑا ہے۔

  • کراچی کو پانی کی سپلائی کب بحال ہوگی ؟ بڑی خبر آگئی

    کراچی کو پانی کی سپلائی کب بحال ہوگی ؟ بڑی خبر آگئی

    کراچی : شہر قائد کو پانی کی سپلائی کی بحالی کے حوالے سے ترجمان واٹر کارپوریشن کا اہم بیان آگیا، شہریوں کو مزید انتظار کرنا ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں چوراسی انچ قطر کی پائپ لائن پھٹنے سے تاحال شہرکے بیشترعلاقوں میں پانی کی فراہمی متاثر ہے۔

    جامعہ کراچی سے گزرنے والی پانی کی مرکزی لائن کا مرمتی کام چار دن بعد بھی مکمل نہ کیا جاسکا۔

    محکمہ انجینئرنگ کا کہنا ہے کہ اتنے وسیع نقصان کے بعد مرمت کا عمل چھیانوے گھنٹوں میں مکمل کرنا ممکن نہیں رہا۔ مرمت کے دوران کیے گئے اندرونی معائنے میں لائن کاچالیس فٹ سے زائد کا حصہ متاثر پایا گیا ہے۔

    ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق نہ صرف بڑے شگاف بلکہ متعدد چھوٹے شگاف بھی سامنے آئے ہیں جن کی مرمت بھی ضروری ہے۔ اگر متاثرہ حصے کی مکمل مرمت نہ کی گئی تو لائن دوبارہ پھٹنے کا خطرہ برقرار رہے گا۔

    حکام کا کہنا ہے لائن کی مرمت ہفتے کی شام تک مکمل ہوگی جبکہ اتوار کی شام سے پانی کی فراہمی بحال کی جائے گی۔

    مزید برآں لائن پھٹنے کی وجوہات جاننے کے لیے بھی ایک علیحدہ تحقیقاتی ٹیم کام کر رہی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں چوراسی انچ قطر کی پائپ لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی کا بڑا علاقہ زیر آب گیا تھا، جس سے 400 سے زائد گھر زیر آب آگئے تھے، جس کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقوں میں پانی کی فراہمی اب تک متاثر ہے۔ جبکہ واٹر کارپوریشن نے96 گھنٹے میں مرمتی کام مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب

    کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب

    کراچی : جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھٹنےسے 400 سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئیں، گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں واٹر کارپوریشن کی چوراسی انچ قطر کی پائپ لائن ٹوٹنے کے باعث دوسرے روز بھی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی، جس کی وجہ سے کئی ڈپارٹمنٹ میں تدریسی عمل معطل رہا جبکہ شعبہ ٹرانسپورٹ ڈوبے ہونے کی وجہ سے طلبہ کی پوائنٹ کی بسیں بھی روانہ نہیں کی جاسکیں۔

    جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے چارسو سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد گھروں کا فرنیچر خراب ہوگیا، جس کے باعث اسٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد اپنے قریبی عزیزوں کے گھر منتقل ہوگئے۔

    واٹر بورڈ کی لائن پھٹنے سےکراچی یونیورسٹی میں سیلابی صورت حال ہے، سائنس فیکلٹی ، ماس کمیونی کیشن ، کیمسٹری، فزکس ، فارمیسی ، کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف ڈپارٹمنٹ ڈوبے ہوئے ہیں ، جس کے بعد متاثرہ ڈپارٹمنٹس میں کلاسزمعطل کردی گئیں۔

    کراچی واٹر کارپوریشن کا کہنا ہے کہ مرمتی کام میں 72گھنٹے مزید لگ سکتے ہیں، نکاسی آب کے نظام کو کنٹرول کرنے کے لئے گلشن اقبال کی یونین کونسل عملہ بھی فعال ہے۔

    گذشتہ روز جامعہ کراچی کے قریب واٹر کارپوریشن کی 84 انچ قطر کی لائن لیک ہوگئی تھی ۔ اس لائن سے شہر کے مختلف علاقوں کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مرمتی کام کے دوران شہر کو یومیہ 250 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہوگا، مرمتی کام کے باوجود شہر کو 400 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے گی، شہری پانی کا ذخیرہ کریں اور اسے احتیاط سے استعمال کریں۔

  • انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا

    کراچی: انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی جامعات میں وایس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا ایک ہنگامی جنرل باڈی اجلاس منعقد ہوا، جس میں انجمن نے حکومت پر واضح کیا کہ انھیں سندھ اسمبلی سے پاس کردہ قانون منظور نہیں ہے۔

    واضح ہے کہ اساتذہ کے احتجاج کے باعث لاکھوں طلبہ حصول علم سے محروم ہیں، سندھ حکومت اور فاپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ 16 جنوری سے جاری ہے۔

    17 سے زائد سرکاری جامعات میں بل کے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے، یہ احتجاج سندھ حکومت اور سندھ کی جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فاپواسا سندھ چیپٹر کے تحت ہو رہا ہے۔

    پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم مرکزیت کو ختم کرتی ہے، لیکن سندھ حکومت ترمیم کی آڑ میں مرکزیت کی جانب گامزن ہے، صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیورو کریٹ کے وائس چانسلر کی تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔

  • اشتعال انگیز اور دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں، کراچی یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ جاری

    اشتعال انگیز اور دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں، کراچی یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ جاری

    کراچی: جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے طلبہ کے لباس کے سلسلے میں گائیڈ لائن (ڈریس کوڈ) جاری کر دی ہے۔

    اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں طلبہ صاف ستھرے اور مہذب کپڑے پہنیں، اشتعال انگیز، نفرت پھیلانے والے یا دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں۔

    ڈریس کوڈ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ طلبہ یونیورسٹی میں جسم کو ظاہر کرنے والے، چھوٹی آستینوں والے کپڑے نا پہنیں۔ ٹائٹ کپڑے، قابل اعتراض پرنٹ یا گرافکس والے کپڑے نہ پہنیں اور طلبہ عام چپلیں بھی نہ پہنیں۔

    جامعہ کراچی کی مشیر امور طلبہ ڈاکٹر نوشین رضا نے وضاحت کی ہے کہ ڈریس کوڈ سے متعلق نوٹیفکیشن نیا نہیں ہے، طلبہ کی رہنمائی کے لیے ڈسپلن سے متعلق نوٹیفکیشن نکالتے رہتے ہیں۔

    ڈریس کوڈ کراچی یونیورسٹی

    انھوں نے کہا یہ ایک بڑی جامعہ ہے، 45 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں، نئے داخلے ہوئے ہیں، بڑی تعداد میں طلبہ کو داخلہ ملا ہے، ان کی رہنمائی کے لیے یہ نوٹیفکیشن نکالا گیا ہے۔

    سندھ حکومت اور فپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، 4 دن سے جامعات میں تدریس معطل

    ڈاکٹر نوشین نے کہا کراچی یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ڈریس کوڈ مینشن ہے، طلبہ کا لباس با وقار ہونا چاہیے، طلبہ کو صرف تنبیہہ کی گئی ہے کہ کیسا لباس پہنیں، وہ اپنی مرضی اور کلچر کے لحاظ سے کوئی بھی لباس پہن سکتے ہیں۔

  • جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل

    جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل

    کراچی: جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل سیکریٹری فپواسا پروفیسر ناگ راج نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا ہے، سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل کل بھی معطل رہے گا۔

    انھوں نے کہا سندھ بھر کی جامعات میں بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تقرری قابل قبول نہیں ہوگی، دو دن کے احتجاج کے بعد مطالبات نہ مانے گئے تو سندھ اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

    پروفیسر ناگ راج کا کہنا تھا کہ ان کا اگلا مرحلہ انتہائی سخت ہوگا، فپواسا نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی کسی بھی یونیورسٹی کے اندر بیوروکریٹ کو وی سی کا عہدہ سنبھالنے نہیں دیا جائے گا، حکومت خودمختاری کے خلاف اقدامات کر رہی ہے، کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتیاں افسوسناک ہیں۔

    تدریسی عمل کے بائیکاٹ کی وجہ سے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد گھروں کو واپس چلی گئی۔

    فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم اختیارات نجی سطح پر منتقل کرتی ہے، لیکن پیپلز پارٹی اختیارات کو مرکزیت کی طرف لے جا رہی ہے۔