Tag: جامعہ کراچی

  • جامعہ کراچی کے پروفیسر پر طالبہ کو جنسی طور ہراساں کرنے کا الزام

    جامعہ کراچی کے پروفیسر پر طالبہ کو جنسی طور ہراساں کرنے کا الزام

    کراچی : جامعہ کراچی کے شعبہ ’’سوشل ورک‘‘ کے اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سامنے تین اساتذہ اور دو طالب علموں نے اپنے بیانات قلم بند کروا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں گزشتہ سال جنوری میں شعبہ سول ورک کے اسسٹنت پروفیسر کی جانب سے طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آئے تھے،جس کے بعد جامعہ کی انتظامیہ کی جانب سے تحقیقات کے لیے اساتدذہ کی چار رکنی ٹیم بنائی نے مذکورہ پروفیسر کو غلطی کا مرتکب پایا تھا۔

    جس کے بعد سندھ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے فاطمہ منگی کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا تھا،عزیز فاطمہ منگی بھی جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کی رکن ہیں، یاد رہے کیس کی پہلی سماعت جامعہ کراچی کے اسٹاف کے بجائے بیرونی اراکین کی تھی۔

    اس موقع پر اساتذہ اور طلبہ نے مقدمہ کی سست روی پر اپنے تحفاظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر تو کوئی طالبہ ایسے واقعات کے لیے سامنے نہیں آتی، لیکن اگر کوئی ہمت کر لے تو کیس کو اتنا طول دیا جاتا ہے کہ معاملہ خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ رہے کہ اس سے قبل بھی ایک طالبہ نے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے مذکورہ پروفیسر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت کی تھی جس کے بعد وائس چانسلر نے تحقیقاتی کمیٹی کو 10 روز میں اس معاملے کی انکوائری رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا،تاہم یہ کیس بھی کھٹائی میں پڑ گیا تھا،تاحال طالبہ انصاف کی منتظر ہے۔

    سماعت کے دوران جامعہ کراچی دو طالب علموں نے دو گھنٹے تک اپنا بیان قلمند کرواتے ہوئے جامعہ کی انتظامیہ سے کیس کو جلد از جلد منطقہ انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • جامعہ کراچی پوائنٹ بسوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

    جامعہ کراچی پوائنٹ بسوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

    کراچی : جامعہ کراچی کی پوائنٹ بسوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف طلباء نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایڈمنسٹریشن بلاک کاگھیراؤ کرلیا۔

    جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے گذشتہ چھ ماہ کے دوران دوسری مرتبہ یونیورسٹی ٹرانسپورٹ کے کرائے میں پانچ روپے کا اضافہ کرایا ہے ،اور اس طرح اضافے کے ساتھ یکطرفہ کرایہ 15 روپے مقرر کیے جانے کے خلاف سینکڑوں طلبہ وطالبات نے جامعہ کراچی کے انتظامی بلاک اور وائس چانسلر کے آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔

    طالب علموں کاموقف ہے کہ چند ماہ قبل کرایہ پانچ روپے سے دس روپے اور اب نئے تعلیمی سال پر دس روپے سے پندرہ روپے تک کرائے میں اضافہ کیا گیا ، طالب علموں کے مطابق سال اول میں داخلے کے موقع پر داخلہ فیس کے ساتھ ٹرانسپورٹ فیس بھی وصول کی جاتی ہے۔

    اس کے باوجود طالب علم یومیہ بنیاد آنے اور جانے کا کرایہ بھی ادا کرتے ہیں، تاہم اب یہ اضافہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

    جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے طلبہ وطالبات کو یقین دھانی کرائی کہ جس کے بعد طلبہ و طالبات نے دھرنا ختم کردیا۔

  • جامعہ کراچی میں مذہبی طلبہ تنظیم کا طالبات پر تشدد

    جامعہ کراچی میں مذہبی طلبہ تنظیم کا طالبات پر تشدد

    کراچی: جامعہ کراچی میں طالبات کے کرکٹ کھیلنے کے دوران مذہبی طلبہ تنظیم کی جانب سے طالبات پر تشدد کئے جانے کے افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں ایک مذہبی طلبہ تنظیم نے جامعہ میں پوائنٹ ٹرمینل پرکرکٹ کھیلنے والی نوجوان طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    جامعہ کراچی کے ایک عملے کے مطابق یہ واقع اس وقت پیش آیا کہ جب چند طالبعلم طالبات کے ساتھ کرکٹ کھیل رہے تھے اس دوران مذہبی طلبہ تنظیم کے کارکنان ان کو روکنے کے لئے آئے تھے۔ جس پر تلخ کلامی شروع ہوگئی، بعد ازاں مذہبی طلبہ تنظیم اور طالب علموں کے درمیان تصادم ہوا جس مین طالبات نے اپنے ساتھی طالب علموں کو بچانے کی کوشش کی تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ یہ طلبہ و طالبات گھر جانے کے لئے بسوں کا انتظار کرتے ہوئے کرکٹ کھیل رہے تھے۔

    دوسری جانب طلبہ تنظیم کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ جامعہ کراچی میں ایسا کوئی واقع پیش نہیں آیا۔

    اس افسوس ناک واقعہ کے خلاف آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کیاگیا جس میں متاثرہ طالبات کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔

  • جامعہ کراچی کی جانب سے بوہرہ برادری کے امیر کو اعزازی سند سے نوازا گیا

    جامعہ کراچی کی جانب سے بوہرہ برادری کے امیر کو اعزازی سند سے نوازا گیا

    کراچی:جامعہ کراچی کی جانب سے داوٗدی بوہرہ کمیونٹی کے امیر سیدنا مفادل سیف الدین کو ادب کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔

    گورنر ہاوس کراچی میں جامعہ کراچی کی جانب سے خصوصی کانووکیشن کا اہتمام کیا گیا، جس میں وزیر تعلیم نثار کھوڑو ، گورنر سندھ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم وجاہت علی اور کئی اہم شخصیات سمیت بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

     

    تقریب میں جامعہ کراچی کے چانسلر اور گورنر سندھ ڈاکتر عشرت العباد نےجامعہ کراچی کو سیف الدین کی حوصلہ افزائی اور انسانیت کی علامت بنانے کے لئے خراج تحسین پیش کیا۔

    اپنے خطاب میں داوٗدی بوہرہ کمیونٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تعلیم اور تحقیق کو فروغ دینے کے گورنر کا کام اور لگن قابل قدر ہے، انہوں نے جامعہ کراچی کے بہتر کام کو بھی سراہا۔

  • جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    کراچی: ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر وحیدالرحمان کے قتل میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال ہوا۔

     اس بات کا انکشاف وحید الرحمان کے قتل میں ہونے والے اسلحے کی فارنزک رپورٹ میں سامنے آیا جس کے بعد تفتیشی اداروں نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کے الزام میں گرفتار ٹارگٹ کلر منصور سے دوبارہ پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔

     ذرائع کے مطابق گرفتار ٹارگٹ کلر منصور نے دوران تفتیش پولیس حکام کو بتایا کہ پروفیسرز شکیل اوج اور دیگرافراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی پانچ رکنی گروہ شامل تھا۔

    \پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث فہیم اور احتشام کو جانتا ہوں باقی دو کے بارے میں معلومات نہیں ملزم منصور نے بتایا کہ کہ وہ شکیل اوج کو نہیں جانتا تھا قتل کے حوالے سے سارے احکامات فہیم کو بیرونی ملک سے ملتے تھے۔

     پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم منصور کے دیگر چار ساتھیوں کی گرفتار ی کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

  • جامعہ کراچی دنیا کی  200بہترین جامعات میں شامل

    جامعہ کراچی دنیا کی 200بہترین جامعات میں شامل

    کراچی : جامعہ کراچی دنیا کی دو سو ٹاپ یونیورسٹیز کی صف میں شامل ہوگئی ہے۔ رینکنگ میں جامعہ کراچی ایک سو اکاون ویں نمبرپر ہے۔

    پاکستان کی شان  جس کا نام دنیا بھر میں ہے، جامعہ کراچی کو دنیا کی دو سو ٹاپ یونیورسٹیز کی رینکنگ میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے، رینکنگ کی دوڑ میں جامعہ ایک سو اکاون ویں نمبر پر ہے۔

    جامعہ کراچی کی فیکلٹی آف فارمیسی اور فارماکولوجی کو ایڈوانس اسٹڈیز اور ریسرچ کے لئے موزوں ترین اور فعال قرار دیتے دنیا بھر کے طلبہ کو جامعہ کراچی سے پوسٹ گریجویٹ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

    جامعہ کو حاصل اس اعزاز سے اساتذہ سابق اور موجودہ طلبہ و طالبات بھی  بہت خوش ہیں۔

  • کل سے تدریسی عمل بحال کردیا جائے گا، جامعہ کراچی

    کل سے تدریسی عمل بحال کردیا جائے گا، جامعہ کراچی

    کراچی: انجمنِ اساتذہ جامعہ کراچی نے کل سے تدریسی عمل معمول کے مطابق بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے،، جامعہ کے استاد اور شعبہ ِ تعلیماتِ اسلامی کے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کے خلاف گزشتہ پانچ روز سے تدریسی عمل تعطل کا شکارتھا۔

    جامعہ کراچی میں انجمنِ اساتذہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں ڈاکٹرشکیل اوج کے قتل پر احتجاجی لائحہٗ عمل سے متعلق مشاورت کی گئی، انجمنِ اساتذہ نے اجلاس میں باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا کہ جامعہ کراچی میں تدریسی عمل بدھ سے بحال کردیا جائے گا۔

    تاہم جامعہ کراچی سمیت تمام کالجزمیں احتجاج کا سلسلہ بدستورجاری رہے گا۔

    جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹرشکیل اوج کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف گزشتہ پانچ روز سے جامعہ میں تدریسی عمل معطل تھا، انجمنِ اساتذہ نے اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹرشکیل اوج کے قاتلوں کی گرفتاری تک تدریسی عمل معطل رہے گا۔

  • ڈاکٹرشکیل اوج کا قتل، جامعہ کراچی میں تین روزہ سوگ

    ڈاکٹرشکیل اوج کا قتل، جامعہ کراچی میں تین روزہ سوگ

    کراچی : ڈاکٹرشکیل اوچ کے قتل کیخلاف جامعہ کراچی میں تدریسی عمل معطل ہے اور آج ہونے والے تمام پرچے معطل کردیئے گئے ہیں۔

    جامعہ کراچی کےشعبہ اسلامک اسٹڈیز کےڈین ڈاکٹرشکیل اوج کے قتل کیخلاف جامعہ کراچی میں تدریسی عمل آج سے تین روز کے لیےمعطل ہے اور تمام پرچے بھی ملتوی کردیئے گئے ہیں۔

    اساتذہ کی تنظیم نے گزشتہ روز ہنگامی اجلاس میں تین دن کے سوگ اور تدریسی عمل بند کرنے کا اعلان کیا تھا، ٹارگٹ کلنگ کی واردات کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک بار پھر لکیر پیٹتے رہ گئے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج دیگردو پروفیسرز کے ہمراہ ایرانی سفارتخانے میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کے لئے جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے بیت المکرم مسجد کے قریب ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس سے ڈاکٹر شکیل اوج شدید زخمی ہوگئے۔

    ڈاکٹر شکیل اوج کو قریبی نجی اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، فائرنگ کے واقعےمیں گاڑی میں سوار ڈاکٹر آمنہ بھی معمولی زخمی ہوئیں، ڈاکٹر شکیل اوج کی تدفین کراچی یونیورسٹی کے قبرستان میں کردی گئی ہے۔