Tag: جامعہ کراچی

  • انڈیا مجھ سے گھبرا رہا ہے، میرا ٹویٹر بند کرا دیا: جاوید میاں داد

    انڈیا مجھ سے گھبرا رہا ہے، میرا ٹویٹر بند کرا دیا: جاوید میاں داد

    کراچی: سابق لیجنڈ کرکٹر جاوید میاں داد نے کہا ہے کہ انڈیا مجھ سے گھبرا رہا ہے، اس لیے اس نے میرا ٹویٹر بند کرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاوید میاں داد جامعہ کراچی کے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ انھوں نے انڈیا میں سب کو بہت محبت دی لیکن وہ اب مجھ سے گھبرا رہا ہے۔

    سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں نہ کوئی وزیر ہوں نہ ہی سیاست دان پھر بھی میری کہی بات بڑی ہو جاتی ہے، میں جو بات کرتا ہوں دل سے کرتا ہوں۔

    دریں اثنا، جاوید میاں داد نے سیمینار میں بھارتی مظالم کے خلاف طلبہ کے ساتھ پلے کارڈ تھاما، جس پر لکھا تھا کشمیریوں کو سکون سے رہنے دو، مظالم بند کرو۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر کے حق میں آواز اٹھانے والے 67 پاکستانیوں کے بلاک شدہ اکاؤنٹ بحال

    نامور سابق کرکٹر نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میرے پاس دو چیزیں تھیں جن کی وجہ سے میں نے زندگی میں مقام بنایا، کرکٹ اور انسانیت، میں نے انھی چیزوں کو لے کر چلا۔

    مزید کہا کہ مجھ پر جب بھی کوئی مصیبت آئی میں نے نماز سے مدد لی، مصلا بچھایا، نماز کبھی نہیں چھوڑی، بزرگوں کے درباروں پر گیا، یہ سب چیزیں میری زندگی کا حصہ رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ چھوڑے ہوئے 20 سال ہو گئے لیکن ایسا لگتا ہے جیسے میں نے کرکٹ آج چھوڑی ہو۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جاوید میاں داد نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایل او سی کے دورے کا بھی اعلان کیا تھا۔

  • بجلی کے بھاری بلز: جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا سولر انرجی سسٹم کے استعمال کا فیصلہ

    بجلی کے بھاری بلز: جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا سولر انرجی سسٹم کے استعمال کا فیصلہ

    کراچی : جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے مالی اخراجات کنٹرول کرنے کیلئے سولر انرجی سسٹم کے استعمال کا فیصلہ کر لیا، جامعہ کراچی کا بجلی کا بل تین کروڑ سے تجاوز کر گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، اس سلسلے میں انتظامیہ نے مالی اخراجات کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جامعہ کراچی نے مالی مشکلات کے پیش نظر سولر انرجی سسٹم کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جامعہ کراچی کے دو ریسرچ سینٹرز میں سولر انرجی کا استعمال جاری ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بتدریح جامعہ کراچی کے بیشتر شعبہ جات اور انتظامی بلاک میں بھی سولر انرجی کے استعمال پر کام شروع کیا جاِئے گا۔ سولر سسٹم کے بعد سے جامعہ کراچی کو مالی بحران کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جامعہ کراچی کے شعبہ اپلائیڈ کیمسٹری اینڈ کیمیکل ٹیکنالوجی میں یونیورسٹی آف کراچی المنائی ایسوسی ایشن واشنگٹن ڈی سی بالٹی مور ایریا کی جانب سے لگائے جانے والے سولر پاورسسٹم کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔

    جس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ شمسی توانائی سے استفادہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    عصر حاضر کے جدید دور میں توانائی کی عدم موجودگی میں ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، توانائی معیشت کی ترقی کی اہم کنجی ہے، جامعہ کراچی ماہانہ تقریباً تین کروڑ روپے بجلی کے بل کی مد میں اداکرتی ہے۔

    اگر تمام شعبہ جات سولر انرجی سسٹم پر چلے جائیں تو بجلی کی مد میں ادا کی جانے والی رقم طلبہ کومزید بہتر سے بہتر سہولیات اور اسکالر شپ فراہم کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • جامعہ کراچی کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ، پولیس اہل کار زخمی

    جامعہ کراچی کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ، پولیس اہل کار زخمی

    کراچی: یوم آزادی پر کراچی یونی ورسٹی کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہل کار زخمی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج یوم آزادی پر جامعہ کراچی کے قریب 2 ملزمان شہریوں سے لوٹ مار کر رہے تھے کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی۔

    کراچی پولیس کہنا ہے کہ اہل کاروں کو دیکھ کر ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی، اس دوران ملزمان کی فائرنگ سے اہل کار ممتاز کے پیٹ میں گولی لگی۔

    پولیس کے مطابق واقعے میں ایک ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ دوسرا فرار ہو گیا، جس کی تلاشی جاری ہے۔

    ادھر الفلاح پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 3 ڈاکو گرفتار کر لیے تاہم ان کا سرغنہ فرار ہو گیا، ایس ایس پی کورنگی نے بتایا کہ ملزمان ڈکیتی کی 50 سے زاید وارداتوں میں ملوث ہیں، پولیس نے ملزمان کو دوران ڈکیتی مقابلے کے بعد گرفتار کیا۔

    دوسری طرف یوم آزادی پر میٹروپول پر ٹریفک پولیس اہل کاروں نے قومی ترانوں کی دھن پر جشن منایا، اس موقع پر ٹریفک اہل کاروں نے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے تھام رکھے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  رینجرز کی کارروائیاں، کراچی سے 22 ملزمان گرفتار

    جشن آزادی مناتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام نے سندھ پولیس کی جانب سے شہریوں کو یوم آزادی پر مبارک باد کا پیغام جاری کیا اور کہا کہ ہمیں قائد اعظم کے اصولوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے، شہر میں دہشت گردی کے واقعات نہیں ہوئے، قتل کے واقعات کم ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ موبائل چھینا جھپٹی کی وارداتیں بھی کم ہوئی ہیں، کل کلفٹن میں بہادر شہری نے ڈاکو پکڑا اسے انعام دیں گے، پیر آباد واقعے پر انکوائری ہو رہی ہے جب کہ قائد آباد دھماکے اور تقی عثمانی کیس میں پیش رفت جاری ہے۔

  • پاکستانی طالبہ نے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرلیا

    پاکستانی طالبہ نے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرلیا

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں پلاسٹک کی متبادل پیکجنگ اشیا بنانے پر بھی کام جاری ہے۔

    ایسی ہی ایک کوشش ایک پاکستانی طالبہ نے بھی کی ہے۔ ڈاکٹر انجم فیروز نامی طالبہ جامعہ کراچی سے فوڈ سائنسز اور ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایسا پلاسٹک تیار کیا ہے جس کی تیاری میں آم کی گٹھلی استعمال ہوئی ہے۔

    آم کی گٹھلی سے تیار ہونے کے بعد یہ پلاسٹک نہ صرف ماحول دوست بلکہ کھائے جانے کے قابل بھی بن گیا ہے، اگر اسے پھینک دیا جائے تو یہ آسانی سے چند لمحوں میں پانی میں حل ہوجائے گا یا چند دن میں زمین میں تلف ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر انجم کا خیال ہے کہ چونکہ پاکستان آم کی پیداوار کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لہٰذا اس پلاسٹک کی تیاری نہایت آسانی سے قابل عمل ہے۔

    خوردنی یا ایڈیبل پلاسٹک کا آئیڈیا نیا نہیں ہے، دنیا بھر میں اس آئیڈیے کے تحت مختلف اشیا سے پلاسٹک کا متبادل تیار کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین نے دودھ کے پروٹین سے پلاسٹک کا متبادل تیار کیا تھا۔ یہ متبادل آکسیجن کو جذب نہیں کرسکتا لہٰذا اس کے اندر لپٹی چیز خراب ہونے کا کوئی خدشہ نہیں۔

    اس پیکنگ کے اندر کافی یا سوپ کو پیک کیا جاسکتا ہے۔ استعمال کرتے ہوئے اسے کھولے بغیر گرم پانی میں ڈالا جاسکتا ہے جہاں یہ پیکنگ بھی پانی میں حل ہوجائے گی۔

    پاکستان میں پہلی بار مقامی طور پر خوردنی پلاسٹک تیار کیا گیا ہے اور اسے نہایت آسانی سے بڑے پیمانے پر تیار کر کے ماحول اور صحت کے لیے نقصان دہ پلاسٹک سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

  • پاکستان کی جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل

    پاکستان کی جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل

    لندن : پاکستان کی جامعہ کراچی کو ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل کرلیا گیا، ایشیاءکی500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جامعہ کراچی 251 ویں نمبر پر فائز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ادارے کیو ایس کی جانب سے یونیورسٹریز کی رینکنگ جاری کردی گئی، 2019 کی رینکنگ میں جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل ہوگئی ہے۔

    ایشیاء کی 500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شامل کی جانے والی 23 پاکستانی جامعات میں سے اعلیٰ اور معیاری تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں کی بناء پر جامعہ کراچی کو 09 (نواں)نمبر دیا گیا جبکہ کیو ایس رینکنگ میںایشیاءکی500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میںجامعہ کراچی 251 ویں نمبر پر فائز ہے۔

    جامعہ کراچی کے اعزاز حاصل کرنے پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے اساتذہ و طالبعلموں کو مبارکباد پیش کی۔

    پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی کی رینکنگ میں بہتری خوش آئند ہے اور جامعہ کراچی کے اساتذہ محدود وسائل کے باوجود تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں میں مصرو ف رہتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا جامعہ کراچی کو اگر اس کی ضروریات کے مطابق وسائل فراہم کئے جائیں تو جامعہ کراچی کا شمار دنیا کی بہترین جامعات میں ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  پاکستان کی 2 یونیورسٹیاں ایشیا کی 100 بہترین جامعات میں شامل

    خیال رہے  کراچی یونیورسٹی کوعصر حاضر میں برصغیر کی تیسری اور دنیا میں تعلیم و تحقیق کے حوالے سے اہم مرکز کی حیثیت حاصل ہے، یہاں پر تدریسی امور سرانجام دینے والے اساتذہ کی بڑی تعداد عالمی شناخت کی مالک ہے، جامعہ کراچی کو اعلیٰ سطح کا تحقیقی مرکز ہونے کے علاوہ ملک کی بڑی یونیورسٹی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، یہاں 800 سے زائد ماہرین تعلیم 26 ہزار سے زائد طلبہ کو تعلیم دے رہے ہیں۔

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں کیو ایس   کی جانب سے سال 2019 کی بہترین جامعات کی فہرست جاری کی گئی تھی ، جس میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی( Nust ) اسلام آباد اور لاہور کی یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (Lums)شامل کیا تھا۔

    رینکنگ میں نیشنل یونیورسٹی آف سائسنز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد 95ویں اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائسنز  87 ویں نمبر پر آئیں، دونوں جامعات نے ریکنگ میں ترقی کی کیونکہ سال 2018 کی فہرست میں نسٹ 112 ویں جبکہ لمس 103 ویں نمبر پر تھی۔

    کیو ایس کی جانب سے ریکنگ کی ترتیب کے وقت 6 باتیں مدنظر رکھی جاتی ہیں جن میں نصاب، اساتذہ کی کارکردگی، طالب علموں کو دی جانے والی سہولیات، تعلیمی شعبہ جات اور وہ عالمی شعبے جن میں غیر ملکی طالب علموں کی بڑی تعداد دلچسپی لیتی ہے۔

  • صدر عارف علوی کی وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر اجمل کے گھر آمد

    صدر عارف علوی کی وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر اجمل کے گھر آمد

    کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر اجمل خان کے گھر تعزیت کے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان عارف علوی نے جامعہ کراچی کے مرحوم وائس چانسلر پروفیسر اجمل خان کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔

    صدر مملکت عارف علوی نے مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر اجمل خان کی تعلیم کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان عارضۂ قلب کے باعث مقامی اسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اجمل خان انتقال کرگئے

    پروفیسر اجمل خود بھی جامعہ کراچی کے طالب علم رہے تھے، انھوں نے کراچی یونی ورسٹی سے 1973 میں نباتیات میں بی ایس آنرز اور اگلے برس پلانٹ فزیالوجی میں ایم ایس سی کیا تھا۔

    1985 میں امریکا کی اوہایو یونی ورسٹی سے فزیالوجیکل ایکولاجی میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کراچی یونی ورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔

    ڈاکٹر اجمل کو متعدد قومی اعزازات سے بھی نوازا گیا، صدارتی تمغاے حسن کارکردگی، ستارۂ امتیاز، نمایاں قومی پروفیسر اور 2008 میں نمایاں سائنس دان ہونے کا اعزاز ان میں شامل ہیں۔

  • جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اجمل خان انتقال کرگئے

    جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر محمد اجمل خان انتقال کرگئے

    کراچی: جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اجمل خان انتقال کرگئے، وہ عارضہ قلب میں متبلا تھے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اجمل خاں انتقال کر گئے، ڈاکٹر اجمل کو طبیعت خراب ہونے پر رات گئے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    ترجمان جامعہ کراچی نے بتایا کہ ڈاکٹرمحمد اجمل خان کا انتقال کراچی کے نجی اسپتال میں ہوا۔ ڈاکٹر اجمل عارضہ قلب میں متبلا تھے۔

    جامعہ کراچی کے مرحوم شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد اجمل خان خود بھی جامعہ کراچی کے طالب علم تھے۔ انہوں نے جامعہ کراچی سے انیس سو تہتر میں نباتیات میں بی ایس آنرز اور اگلے برس پلانٹ فزیالوجی میں ایم ایس سی کیا۔

    انہوں نے انیس سو پچاسی میں امریکا کی اوہایو یونیورسٹی سے فزیالوجیکل ایکولاجی میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔

    ڈاکٹراجمل خان کو ان کی تعلیمی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، نمایاں قومی پروفیسر اور سنہ دوہزارآٹھ میں نمایاں سائنسدان کےاعزازات سے نوازا گیا۔

    اس کےعلاوہ ڈاکٹر اجمل خان متعدد ممالک کے اہم طبی اداروں کے اعزازی سربراہ اور وزیٹنگ پروفیسرکی حیثیت سے بھی اپنی سرگرمیاں انجام دیتے رہے۔

  • مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مرغیوں کی فیڈ کے نمونوں میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے مرغی کے صحت پر خطرناک اثرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمینٹل اسٹدیز کے ماہرین نے کراچی کے 34 علاقوں سے پانی اور پولٹری فیڈز کے 68 نمونے حاصل کیے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پریشان کن نتائج سامنے آئے۔

    نتائج کے مطابق چکن فیڈ کے 100 فیصد نمونوں میں سیسہ، نکل اور کرومیم کی مقدار عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ مقدار سے کہیں زیادہ پائی گئی۔

    تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عامر عالمگیر نے بتایا کہ گھریلو اور صنعتی استعمال شدہ پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینکا جا رہا ہے اور زہریلے پانی سے مرنے والی مچھلیوں سے پولٹری فیڈ تیار کی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر عامر کے مطابق کراچی کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں بھی دھاتوں کی مقدار نقصان دہ حد تک زائد پائی گئی، یہ دھاتیں مرغی کے جسم میں کلیجی اور پوٹے کے ذریعے فلٹر نہیں ہو پاتیں اور بائیو میگنی فیکشن کے عمل کے بعد ان کے منفی اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    مرغی کی فیڈ میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کے علاوہ بھی اس کی مصنوعی طور پر افزائش کی جارہی ہے جس سے انسانی صحت کو سخت خطرات لاحق ہیں۔

    انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔

  • ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، صرف تراشنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر عبد القدیر خان

    ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، صرف تراشنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر عبد القدیر خان

    کراچی: فخر پاکستان معروف سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا ہے کہ ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، انھیں صرف تراشنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قدیر خان جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام منعقدہ ”تھرڈ اورل پریزنٹیشن کمپٹیشن فار ایم فل اینڈ پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس“ کی اختتامی اور تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ جو طلبہ بیرون ممالک جاتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ سیاست اور مذہب پربات کرنے کی بہ جائے اپنی تعلیم و تحقیق پر توجہ مرکوز رکھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ طلبہ اپنی زندگی کے اہم ترین برسوں میں خوب محنت کریں کیوں کہ یہ محنت پھر زندگی بھر کام آئے گی اور اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آ کر ملک کی خدمت کریں۔

    انھوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ میں عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تحقیق و تدریس کا عمل جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی جامعہ کراچی میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت

    ڈاکٹر عبد القدیر خان نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

    رئیس کلیہ علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تبسم محبوب نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعث افتخار ہے کہ آج کی تقریب میں جتنے ریسرچرز نے سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہیں وہ بین الاقوامی ریسرچرز کے ہم پلہ ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی جامعہ کراچی میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت

    وزیر اعلیٰ سندھ کی جامعہ کراچی میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جامعہ کراچی سے متعلق اجلاس کے دوران جامعہ کے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت جامعہ کراچی سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وائس چانسلر اجمل خان، سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ ریاض الدین، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور دیگرحکام شریک ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی معیار تعلیم کی وجہ سے مشہور تھی، وہ معیار چاہیئے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ قومی ادارہ احتساب (نیب) نے معیار تعلیم اور جامعہ میں گورننس بہتر بنانے پر 37 ہدایات دیں نا پر کتناعمل ہوا؟

    وائس چانسلر نے بتایا کہ 37 میں سے 25 ہدایات پر عمل ہوچکا ہے، باقی پر عمل جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے جامعہ کے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ معیار تعلیم بہتر کرنے کے لیے ہر قسم کی مدد کرتی رہے گی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ جامعہ کے مسائل پر انہی وقتاً فوقتاً رپورٹ کی جاتی رہے۔ وزیر اعلیٰ نے بے نظیر بھٹو چیئر کے لیے چیئرمین کی اسامی جلد پر کرنے پر بھی ہدایت کی۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ یونیورسٹی کی مختلف چیئرز اپنے اپنے شعبوں میں تحقیق کر کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی رہنمائی کرتے رہیں۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ نے زرعی پائیدارترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو غربت، سماجی ترقی، موسمی تبدیلی، ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ غربت کے خاتمے کے لیے 2008 میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، آج تک لاکھوں لوگ اس پروگرام سے مستفید ہوچکے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوام کو بہترین سہولیات مہیا کرنے پر کام کر رہی ہے، سندھ حکومت نے پائیدار ترقی کے مقاصد کے لیے سپورٹ یونٹ قائم کیا، زرعی شعبے کی ترقی کے لیے انٹر پرائز ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا۔