Tag: جامعہ کراچی

  • کراچی: نیب کے ہاتھوں گرفتار ملزم جاوید اقبال قبضہ مافیا کا بادشاہ نکلا

    کراچی: نیب کے ہاتھوں گرفتار ملزم جاوید اقبال قبضہ مافیا کا بادشاہ نکلا

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتار ملزم جاوید اقبال قبضہ مافیا کا بادشاہ نکلا، اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر قبضہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کراچی کی جانب سے آج دو ملزمان جاوید اقبال اور وسیم کو گرفتار کیا گیا تھا، جاوید اقبال کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر قبضے میں ملوث ہے۔

    [bs-quote quote=”جاوید اقبال اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرتا رہا لیکن حکومت خاموش رہی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ذرائع”][/bs-quote]

    کراچی یونی ورسٹی کے طلبہ کے لیے دی گئی زمین پر بھی اربوں روپے کی بد عنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم جاوید اقبال اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرتا رہا لیکن حکومت خاموش رہی، ملزم کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالا گیا لیکن عدالتی احکامات پر نکال دیا گیا۔

    جاوید اقبال پر سرکاری زمینوں پر قبضے کے 6 سے زائد مقدمات ہیں، ملزم کو سندھ گورنمنٹ کی 19 ایکڑ زمین پر قبضہ کیس میں گرفتار کیا گیا، سندھ حکومت نے 30 سال پہلے کراچی یونی ورسٹی کو زمین دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ زمین المنائی سوسائٹی کے نام پر جامعہ کراچی کو دی گئی تھی، جو گریجویشن کرنے والے طلبہ کو رہائش کے لیے دی جانی تھی، جاوید اقبال نے ریونیو ملازمین سے مل کر زمین کے جعلی کاغذات بنوائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی

    ذرائع نے بتایا کہ جاوید اقبال نے اسکیم 33 میں ڈھائی ارب روپے کی زمین پر قبضہ کیا، ملزم کے قبضے کی زمین پر رہائشی سوسائٹی بنائی گئی، پلاٹنگ کے ذریعے شہریوں سے کروڑوں روپے وصول کیے گئے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم نے ملیر، ایسٹ میں 124 ایکڑ زمین ملازمین کے نام سے قبضہ کی۔

  • جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی

    جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی

    کراچی: جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن انجمن اساتذہ نے انتظامیہ کے رویے کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں نئے تعلیمی سال کے پہلے دن ہی اساتذہ نے ہڑتال کردی، نئے طلبہ کا جامعہ کراچی میں تدریس کا پہلا دن، اساتذہ نے کلاس ہی نہیں لی۔

    انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سالانہ 400 ملین کی گرانٹ ناکافی ہے، جامعہ کراچی کوطلبہ کے تناسب سے گرانٹ فراہم کی جائے۔

    انجمن اساتذہ کے مطابق انتظامیہ اساتذہ کے مسائل کے حل میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں، سیکڑوں اساتذہ کے ایوننگ پروگرام بلز التوا کا شکارہیں۔

    انجمن اساتذہ کا کہنا ہے کہ پی ایچ ڈی الاؤنس کوتنخواہ کا حصہ بنایا جائے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹر انیلا امبرملک کی زیرصدارت انجمن اساتذہ کے لائحہ عمل اور جنرل باڈی کی تاریخ طے کرنے کے لیے مجلس عاملہ اجلاس ہوا تھا۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے شعبہ جات میں اساتذہ کی بھرتیوں کے اشتہار نہ دینے کے خلاف 21 جنوری سے 24 جنوری تک صبح وشام کی کلاسز کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

  • تحقیق اورایجادات میں اضافے کے لیے کانفرنس کا انعقاد

    تحقیق اورایجادات میں اضافے کے لیے کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: ملک میں تحقیق اور ایجادات کی شرح میں اضافے کے لیے جامعہ کراچی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین نے شرکت کی۔

    اوریک ( او آرآئی سی )آفس آف ریسرچ انو ویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے تحت انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ پروموشن ( آئی آر پی) کے تعاون سےجامعہ کراچی میں مورخہ 19 اور 20 دسمبر 2018ء کودو روزہ تیسری انویشن اینڈ اینیویشن سمٹ سندھ آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں منعقد ہوئی ، اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب مورخہ 19 دسمبر 2018 کو آرٹس ڈیپارنمنٹ کے آڈیٹوریم میں صبح 10 بجے منعقد کی گئی۔

    اس تقریب کے مہمانِ خصوصی جناب ڈاکٹر مظہر علی ناصر ، سینئر وائس پریزیڈنٹ ایف پی سی سی آئی تھے جبکہ صدارت کے فرائض جناب ڈائریکٹر اوریک جامعہ کراچی، ڈاکٹر ماجد ممتاز نے انجام دئیے، سمٹ کے انتظامیہ میں اووریک ڈاکٹر راشدہ زہرہ انچارج انوویشن سمٹ ،آئی آر پی، ڈائریکٹر اوریک جناح یونی ورسٹی فار وومین،ڈاکٹر اسما مینیجر ریسرچ آپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ،ڈاکٹر تسنیم سحر ایڈمنسٹریشن آفیسر اووریک، جاوید اخترمینجر انڈسٹریل لنکیج تھے، اس کے علاوہ دیگر اساتذہ اور طلبا و طالبات نے اس سمٹ کو کامیاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔

    سندھ سمٹ میں جناح یونیورسٹی فار وومین، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز، وفاقی اردو یونیورسٹی، فوڈ سائنسزاینڈ تیکنالوجی، ہمدرد یونیورسٹی، لمز یونیورسٹی، انڈس یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور دیگر اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات نے اس نمائش میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ تیکنالوجی، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی، تیکنالوجی ٹائمز، انسٹیٹوٹ آف بزنس مینجمنٹ، مہران یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ تیکنالوجی نے ایجادات اور جدیدیت کے موضوع پر 2 بجے سے 4 بجے تک سیشنز کا انعقاد کیا۔

    اختتامی تقریب 20 دسمبر کو آرٹس ڈیپارنمنٹ کے آڈیٹوریم میں منعقد کی گئی۔ اختتامی تقریب کی صدارت جناب ڈائریکٹر اوریک جامعہ کراچی، ڈاکٹر ماجد ممتاز نے کی اور اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان تھے۔

    انہوں نے اختتامی تقریب میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا لیونگ اسٹائل انڈیا سے بہت ہائی ہے کیونکہ ہم مرسڈیز خریدتے ہیں لیکن دوسرے ممالک انڈیا سمیت اپنی ساری توانائی ٹیکنا لوجی پر لگاتے ہیں ، ہمیں سسٹم بنانا ہے ہمارے پاس آئیڈیاز بہت ہیں لیکن ایک لائن آف آرڈر انہوں نے مزید کہا کہ ہم لیب میں جو ٹیکنا لوجی بنائی ان میں سے کوئی بھی انڈسٹری میں نہیں گئی، ہمارے اسٹوڈنٹس کو چاہیئے کہ وہ ٹیکنا لوجی بنایئں ، لیکن جب تک اسٹوڈنٹ کو مارکیٹ میں متعارف نہیں کروایا جائے گا ساری لیب ٹیکنا لوجی بیکار ہے، ہمیں ہاتھ بڑھانا چاہیئے اسٹوڈنٹ کی طرف اور انہیں ساتھ لیکر چلنا چاہیئے۔

    انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مدد کی امید طاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ اس طرف بھی توجہ دیں، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر حکومت طالب علموں کی مدد کریں تو یقین جانئے ہم بھی امریکہ اور دیگر ممالک کی طرح ترقی کر سکتے ہیں۔

    دیگر شرکاء میں انجنئیر جاوید علی میمن ریجنل ڈائریکڑ ایچ ای سی ، مس اکرام خاتون، چانسلر جناح وومین یونی ورسٹی ، پروفیسر ڈاکٹر طیبہ ظریف وائس چانسلر شہید بینظیر بھٹو یونی ورسٹی نواب شاہ ، جناب جنید مکدا پریزیڈنٹ کے سی سی آئی، رئیر ایڈمرل (ر) مختار خان ڈائیریکٹر جنرل بحریہ یونی ورسٹی کراچی کیمپس اور ڈاکٹر ارم ظاہر ، ڈپٹی ڈائریکٹر اوریک ، جامعہ کراچی شامل تھے۔

    سب سے آخر میں تمام شرکاء ، اسا تذہ اور مہمان تعلیمی اداروں کے طالب علموں کو انکی پوزیشنز کے تحت انعامی شیلڈ تقسیم کی گئیں۔

  • سندھ میں 2 ہفتوں میں ڈی این اے لیب کا قیام ممکن نہیں: جامعہ کراچی

    سندھ میں 2 ہفتوں میں ڈی این اے لیب کا قیام ممکن نہیں: جامعہ کراچی

    کراچی: جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ سندھ میں 2 ہفتوں میں ڈی این اے لیب کا قیام ممکن نہیں، فنڈز ملنے کے بعد لیب کے قیام میں 6 سے 8 ماہ درکار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں فرانزک لیب کے قیام کا معاملہ الجھ گیا، سندھ حکومت نے فرانزک لیب کے لیے نیا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    [bs-quote quote=”جامعہ کراچی کے سینٹر میں فوڈ اور بیالوجی سیمپل کے ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    حکومت نے پہلے جامعہ کراچی کے سینٹر کو ڈی این اے فوڈ کیمیکل ٹیسٹ لیبارٹری قرار دیا تھا، اب نئے نوٹی فکیشن میں سینٹر کو صرف فرانزک ڈی این اے، سیرولوجی لیبارٹری قرار دے دیا ہے۔

    دوسری طرف جامعہ کراچی کے سینٹر میں فوڈ اور بیالوجی سیمپل کے ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈی این اے اور سیرولوجی کے لیے کنٹرول لیب قائم ہوگا جس میں بین الاقوامی معیار کے تمام آلات نصب ہوں گے۔

    جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جدید اور مہنگے آلات کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کیا جائے گا، لیب کے قیام میں 6 سے 8 ماہ درکار ہوں گے، عدالتی حکم آیا تو عجلت میں ریسرچ سینٹر کو لیبارٹری قرار دے کر نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا سندھ میں دو ہفتے میں فرانزک لیب بنانے کا حکم


    خیال رہے کہ چار دن قبل سپریم کورٹ نے سندھ میں دو ہفتے میں فرانزک لیب بنانے کا حکم دیا تھا، فرانزک لیب کے سلسلے میں کراچی رجسٹری میں اہم اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں ہوم سیکریٹری، سیکریٹری صحت سیمی جمالی اور جامعہ کراچی کے نمائندے شریک ہوئے۔

    سندھ میں لیب نہ بننے پر قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیب کے قیام میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • جامعہ کراچی: میرٹ کی بنیاد پربیچلرزاورماسٹرزپروگرام میں داخلوں کا آغا ز

    جامعہ کراچی: میرٹ کی بنیاد پربیچلرزاورماسٹرزپروگرام میں داخلوں کا آغا ز

    جامعہ کراچی میں بیچلرزاور ماسٹرز (مارننگ پروگرام ) میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر ہونے والے سال 2019 ء کے داخلوں کا آغاز ہوگیا ہے، طلبہ تمام معلومات ،داخلہ فارم اور پراسپیکٹس آن لائن حاصل کرسکتے ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی نے اپنے مارننگ پروگرام میں آئندہ سال کے لیے داخلے شروع کردیے ہیں۔ خواہشمند طلبہ 27 نومبر2018 ء تک داخلہ فارم جامعہ کراچی کی ویب سائٹ سے آن لائن حاصل کرسکتے ہیں اور جمع بھی کراسکتے ہیں۔ ویب سائٹ پر داخلے کا معلوماتی کتابچہ اور دیگر تمام معلومات موجودہیں۔

    بیچلرزپروگرام میں ایکچوریل سائنس اینڈ رسک مینجمنٹ، ایگریکلچر اینڈ ایگری بزنس مینجمنٹ،عربی ،بنگالی ،بائیوکیمسٹری ،باٹنی ،کیمسٹری ،کرمنالوجی ،اکنامکس ،فائ نینشل میتھمیٹکس، جنرل ہسٹری ،جغرافیہ ،جیولوجی ،ہیلتھ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنسز،اسلامک ہسٹری،اسلامک لرننگ،لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس،میرین سائنس،میتھمیٹکس، مائیکروبائیولوجی،پرشین،فلاسفی،فزکس، فزیالوجی،پولیٹیکل سائنس،سائیکولوجی،قرآن وسنہ،اسکول آف لاء (بی اے ایل ایل بی پانچ سالہ)،سندھی، سوشل ورک،سوشیالوجی،اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسٹیٹسٹکس،اُردو،اصول الدین،ویمن اسٹڈیزاور زولوجی میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں گے۔

    ماسٹرز پروگرام میں اپلائیڈ کیمسٹری اینڈ کیمیکل ٹیکنالوجی ،اپلائیڈ فزکس ،عربی ،بنگالی ،بائیوکیمسٹری ،بائیوٹیکنالوجی ،باٹنی ،کیمسٹری ،کمپیوٹر سائنس،کرمنالوجی،اکنامکس،اکنامک اینڈ فنانس(ایم ای ایف)، جنرل ہسٹری،جنیٹکس،جغرافیہ،جیولوجی،ہیلتھ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنسز،انڈسٹریل اینڈ بزنس میتھمیٹکس،انٹرنیشنل ریلیشنز،اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس،اسلامک ہسٹری،اسلامک لرننگ،لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنسز،میرین سائنس،میتھ، مائیکروبائیولوجی،پاکستان اسٹڈیز،پرشین،پیٹرولیم ٹیکنالوجی،فارماکو لوجی(ایم ایس)،فلاسفی، فزکس،فزیالوجی، پولیٹیکل سائنس،سائیکولوجی،پبلک پالیسی،قرآن وسنہ،اسکول آف لاء(ایل ایل بی تین سالہ)، سندھی،سوشل ورک، سوشیالوجی،اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،اسپیشل ایجوکیشن،اسٹیٹسٹکس،اُردو،اُردو(ایم اے اِن اقبالیات)،اصول الدین،ویمن اسٹڈیزاور زولوجی میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں گے۔

    گریس /کنڈونیشن مارکس یاڈویژن کے حامل طلبہ کے داخلے زیر غور نہیں لائے جائیں گے ۔ایسے طلبہ جو پاکستان کے پبلک سیکٹر بورڈ یاجامعات کے مقابلے میں دیئے جانے والے سرٹیفیکٹ / ڈگری کی بنیاد پر داخلے کے خواہشمند ہیں، انہیں جامعہ کراچی کی ایکویلینس کمیٹی یا آئی بی سی سی کی جانب سے جاری کردہ ایکویلینس سرٹیفیکٹ داخلہ فہرست جاری ہونے سے تین دن قبل تک لازمی جمع کرانا ہوگا۔

  • جامعہ کراچی کا تاریخ سازاقدام

    جامعہ کراچی کا تاریخ سازاقدام

    کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اور کینیڈا کی بروک یونیورسٹی کے درمیان ایک مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سائنٹفک ریسرچ اور ٹیکنالوجی ڈیویپلمنٹ کے میدان میں تعاون بڑھانا ہے، جبکہ معاہدے میں مشترکہ تجربہ گاہوں کا قیام بھی شامل ہے۔

    آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری اور بروک یونیورسٹی کے ڈین کلیہئ ریاضیات اور سائنس پروفیسر ڈاکٹرایس اعجاز احمد نے معاہدے پر دستخط ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی میں پیر کو منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیے۔

    تقریب میں ایچ ای سی پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن سمیت بین الاقوامی مرکز کے دیگرآفیشل اور معروف سماجی کارکن ڈاکٹر شہاب امام بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ٹورنٹوکینیڈا میں پاکستانی کونسل جنرل عمران احمد صدیقی اور بروک یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرگاروین فیئرآن نے بروک یونیورسٹی کمپس میں متعلقہ معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ متعلقہ معاہدے پر آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ کے دستخط ہونے باقی تھے۔

    اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا شمارترقی پذیر دنیا کے بہترین حیاتیاتی اور کیمیائی علوم کے اداروں میں ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز اپنی نوعیت کا واحد پاکستانی تحقیقی ادارہ ہے جونہ صرف آئی ایس او سے سند یافتہ ہے بلکہ ’یونیسکوسینٹر فار ایکسلینس کیٹیگری 2 انسٹی ٹیوٹ‘کے منصب پر بھی فائز ہے۔

    پروفیسر اعجاز احمد نے بین الاقوامی مرکز میں موجود تحقیقی سہولیات کی تعریف کی اور کہا کہ اس معاہدے میں مشترکہ تجربہ گاہوں کا قیام بھی شامل ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سائنسدانوں اور ٹیکنیشنوں کا باہمی تبادلہ بھی کیا جائیگا، تاکہ ماہرین کو سائنسی، تربیتی اور تحقیقی مواقع فراہم ہوسکیں، دونوں تعلیمی و تحقیقی ادارے ہر سال متعلقہ موضوعات پر مشترکہ ورکشاپ اور سمینار کا انعقاد بھی کریں گے، اس معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

  • جامعہ کراچی کا وائرل بیماریوں پرتحقیق کےلیے چین کے ساتھ معاہدہ

    جامعہ کراچی کا وائرل بیماریوں پرتحقیق کےلیے چین کے ساتھ معاہدہ

    کراچی: ملک میں وائرولوجی پر تحقیق کا دائرہ مزید بڑھانے کے لیے جامعہ کراچی اور چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورچین کے تحقیقی ادارے وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، چائنیز اکیڈمی آف سائنسزکے درمیان ایک مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف’وائرولوجی‘ بلکہ تحقیقی و تعلیمی تعاون کو مزیدبڑھاناہے، ملک میں ’وائرولوجی‘ کا کوئی قومی ادارہ موجود نہیں ہے جبکہ پاکستان وائرل مرض ہیپاٹائٹس میں دنیا میں اول نمبر پر ہے۔

    آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سینئر آفیشل نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سائنسدانوں اور ٹیکنیشنوں کا باہمی تبادلہ بھی کیا جائیگا تاکہ ماہرین کو سائنسی، تربیتی اور تحقیقی مواقع فراہم ہوسکیں، دونوں تعلیمی و تحقیقی ادارے ہر سال متعلقہ موضوعات پر مشترکہ ورکشاپ اور سیمینار کا انعقاد بھی کریں گے، اس معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

    سینئر آفیشل کے مطابق آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری جبکہ چینی ادارے وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر چن زنوین نے وہان انسٹی ٹیوٹ آفوائرولوجی کے کیمپس میں حال ہی میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔

    اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوھدری نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں ’وائرولوجی‘ کا کوئی قومی ادارہ موجود نہیں ہے جبکہ پاکستان وائرل مرض ہیپاٹائٹس میں دنیا میں اول نمبر پر ہے، اس کے علاوہ دیگر وائرل امراض میں ڈینگی، زیکا، کانگو بخار، اور چکن گونیا بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا شمارترقی پذیر دنیا کے بہترین حیاتیاتی اور کیمیائی علوم کے اداروں میں ہوتا ہے جہاں دنیا بھر سے سائنسدان سائنسی و تحقیقی تربیت کے لئے پاکستان آتے ہیں، اس میں، ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری، لطیف ابراہیم جمال (ایل ای جے) نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹرفار مالیکیولر میڈیسن ا ینڈ ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جیسے معرف ادارے بھی شامل ہیں جبکہ مزید دس عمارتیں بھی جہاں جدید تجربہ گاہیں سرگرم ہیں ان تحقیقی اداروں کا حصہ ہیں۔

    پروفیسر ڈاکٹر چن زنوین نے کہا بین الاقوامی تعاون دراصل تحقیقی منصوبہ بندی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، انھوں نے کہا دونوں تحقیقی ادارے سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت کرنے کے لیے یکساں مقاصد رکھتے ہیں۔

  • جامعہ کراچی میں بھینسوں کے باڑے قائم، 5 باڑے مسمار

    جامعہ کراچی میں بھینسوں کے باڑے قائم، 5 باڑے مسمار

    کراچی: شہرِ قائد کی مادرِ علمی میں بے حسی کی انتہا ہو گئی، سندھ کی بڑی جامعہ میں ملازمین نے بھینسوں کے باڑے قائم کر لیے، انتظامیہ بے بس ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے اندر بھینسوں کے باڑے قائم کر کے جامعہ کے ملازمین نے بے حسی کی ایک نئی مثال قائم کر دی، انتظامیہ باڑے قائم کرنے سے نہ روک سکی۔

    [bs-quote quote=”آپریشن کے باوجود یونیورسٹی میں کئی باڑے اب بھی قائم ہیں۔ باڑے جامعہ کے ملازمین نے قائم کیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بھینسوں کے باڑوں کے خلاف جامعہ کراچی میں آپریشن کرنا پڑ گیا، مادرِ علمی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران پانچ باڑے مسمار کر دیے گئے۔

    بھینسوں کے باڑے جامعہ کراچی کی حدود میں جامعہ ہی کے ملازمین نے قائم کیے تھے، ملازمین نے جامعہ کی نرسری کی زمین پر بھی قبضہ جما لیا تھا، تجاوزات کے خلاف آپریشن میں نرسری کی زمین بھی واگزار کرا لی گئی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی : شاہراہ قائدین پر تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن، کیبن اور پتھارے ضبط


    جامعہ کراچی میں قائم بھینسوں کے باڑوں کے خلاف آپریشن کے باوجود تا حال جامعہ میں بھینسوں کے کئی باڑے قائم ہیں، آپریشن میں صرف پانچ باڑے مسمار کیے گئے ہیں۔ کراچی یونی ورسٹی میں پہلے بھی عجیب واقعات ہوتے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے، دو ہفتے قبل محکمہ انسدادِ تجاوزات کی ٹیم نے شاہراہِ قائدین پر بھی گرینڈ آپریشن کرکے فٹ پاتھ پر موجود کیبن اور پتھارے ضبط کرلیے تھے اور کئی فٹ باہر نکلے شیڈز کو گرا دیا گیا تھا۔

  • جامعہ کراچی میں لائبریری سائنس کی عالمی کانفرنس کا انعقاد

    جامعہ کراچی میں لائبریری سائنس کی عالمی کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: جامعہ کراچی میں لائبریری کی اہمیت کے حوالے سے تین روزہ کانفرنس کا آغاز کل سے ہورہاہے جس میں دنیا بھر سے لائبریری سائنس کے ماہرین شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ کانفرنس بین الاقوامی کتب خانوں، انٹرنیشنل فیڈریشن آف لائبریری ایسوسی ایشن اینڈ انسٹی ٹیوشنز(افلا) اور اسپیشل لائبریریز ایسوسی ایشن( ایس ایل اے) اور مقامی تنظیم گوئٹے انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے منعقد ہو رہی ہے۔

    پاکستان لائبریری کلب کے زیرِ اہتمام جامعہ کراچی کے حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمیسٹری میں تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی تقریب کا آغاز2 اگست2018ءصبح9بجے جمعرات سے ہو رہا ہے جو 4 اگست تک جاری رہے گا۔

    اس کانفرنس میں مختلف ممالک سے لائبریری ماہرین شرکت کریں گے اور اپنے تحقیقی مقالے پیش کریں گے جبکہ پاکستان کے نامور لائبریری محققین ، لائبریرینز اور ماہرینِ تعلیم اور شوقینِ کتب کی بڑی تعداد اس کانفرنس میں شرکت کرے گی۔

    پاکستان لائبریری کلب کے ڈائریکٹر ارشد محمود عباسی نے بتایا کہ پاکستان لائبریری کلب گزشتہ ایک دھائی سے ملک میں کتب خانوں کے فروغ کے لئے اپنا کردار نبھا رہی ہے۔ اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی جاوید میمن کریں گے جبکہ مختلف ممالک سے آئے ہوئے ماہرین اپنے اپنے مقالے پیش کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان

    جامعہ کراچی کے اساتذہ کا پیر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان

    کراچی : جامعہ کراچی کے اساتذہ نے سندھ اسمبلی کے یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم مسترد کرتے ہوئے پیر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی سے وابستہ اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے جامعات کی خود مختاری کو تباہ کرنے کی غرض سے کی گئی تعلیم دشمن ترمیم پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔

    سن 1973 میں سندھ کی جامعات کی خودمختاری کے لیے پاس کردہ ترمیم کو اب تبدیل کردیا گیا ہے۔ علمی اور جامعاتی خود مختاری کو سلب کرنے کی اس ترمیم میں مرکزی فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، جس کے تحت اب سنڈیکیٹ و گورننگ بورڈز کے 10 میں سے 8 بیورکریٹ وزیرِ اعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ کی جانب سے نامزد کئے جائیں گے۔

    اس طرح اب جامعاتی سنڈیکیٹ کے 25 اراکین میں سے صرف 6 افراد ہی منتخب شدہ ہوں گے اور یوں ان کی تعداد کو بہت حد تک کم کردیا گیا ہے، یوں اب بیوروکریسی اور افسر شاہی تمام جامعات کو ڈکٹٰیٹ کرائے گی، جس کے بعد سندھ کی جامعات کی بقا اب داوٴ پر لگ چکی ہے۔

    اس ترمیم سے جامعات کی خودمختاری بری طرح مجروح ہوگی۔

    دوسری جانب داخلہ پالیسی کو بھی بیوروکریسی کے مکمل تابع کردیا گیا ہے، اس طرح جناب ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے پیش کردہ 1973 کے جامعاتی ایکٹ کو برباد کردیا گیا ہے۔

    اس ترمیم کے تحت جامعات میں اساتذہ کی لیڈرشپ کو بظاہر ایک امتیازی ترمیم کے تحت دھکیلا گیا ہے، جس کے تحت گروہی اور لسانی امتیاز مزید بڑھے گا، جمہوریت اور عوامی نمایئندگی کی دعوے دار جماعت کی جانب سے شہر میں سیاسی خلا کو موقع پرستی کے تحت استعمال کیا گیا ہے۔

    جامعہ کراچی کے اساتذہ نے سندھ حکومت کے اس اقدام کو تعلیم مخالف عمل قرار دیتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور اسے سندھ حکومت کا غیرجمہوری عمل قرار دیا ہے کیونکہ اس میں اہم فریقین یعنی اساتذہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر جامعہ کراچی کے اساتذہ نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ سندھ حکومت کی جانب سے جامعاتی خودمختاری سلب کرنے کے اس قدم کی حمایت نہیں کریں گے اور اب اس عمل کے خلاف مہم چلائیں گے، جس کا مقصد تقسیم در تقسیم ہے۔

    اس ضمن میں پیر کے روز جامعہ کراچی میں یومِ سیاہ منایا جائے گا اور صبح گیارہ بجے تمام اساتذہ آرٹس لابی کے باہر جمع ہوکر اس یک طرفہ ترمیم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔