Tag: جامع مسجد

  • دہلی کے لال قلعہ اور جامع مسجد میں بم کی اطلاع سے خوف و ہراس

    دہلی کے لال قلعہ اور جامع مسجد میں بم کی اطلاع سے خوف و ہراس

    بھارت میں نئی دہلی کے تاریخی لال قلعہ اور جامع مسجد میں بم رکھے جانے کی اطلاع سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی فائر سروس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صبح 9 بج کر 3 منٹ پر ایک فون کال موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ لال قلعہ اور جامع مسجد کے احاطے میں بم نصب کیا گیا ہے۔

    پولیس، بم اسکواڈ اور دیگر متعلقہ ادارے فون کال موصول ہوتے ہی فوری طور پر متحرک ہو گئے۔ دونوں مقامات کی مکمل تلاشی کے باوجود کوئی مشتبہ چیز برآمد نہیں ہوئی جس کے بعد ابتدائی طور پر اس واقعے کو جھوٹ قرار دے دیا گیا۔

    پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور کسی بھی طرح کے خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان مقامات پر حالات مکمل طور پر معمول پر ہیں اور سیاحوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سنبھل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہاں پہلے مندر تھا اب مسجد ہے۔ مسجد کے نیچے مندر ہے۔ 2022 میں موہن بھاگوت نے کہا تھا ہر مسجد میں شیو لنگ ڈھونڈنے کا کام نہ کریں۔

    کانگریس صدر نے جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ 1947 سے قبل کے مذہبی مقامات کو جوں کا توں برقرار رکھنے کے لیے سال 1991 میں قانون پاس کیا گیا تھا۔ یہ لوگ اس کو بھی نہیں مان رہے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ قانون بھی آپ خود بناتے ہو اور توڑتے بھی آپ ہو۔ تاج محل مسلمانوں نے بنایا ہے اس کو بھی جا کر توڑو۔ لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا وہ بھی توڑ دو۔ حیدر آباد میں قلعہ ہے وہ بھی توڑ دو۔ سب کچھ ایسے ہی ختم کردو گے کیا؟

    ملکارجن کھڑگے کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک کو توڑنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ایسے ہی کرتے رہیں گے تو پھر ایک بار ملک غلامی میں چلا جائے گا۔ ہم سب کو مل کر انصاف کے لئے لڑنا ہوگا۔

    اُنہوں نے کہا کہ میں بھی ہندو ہوں میرا نام ملکارجن ہے۔ میں سیکولر رہنے کی وجہ سے چاہتا ہوں ایک ہو کر چلو۔

    ملکارجن کھڑگے نے طنزاً سوال کیا کہ کیا بالغ رائے دہی مودی نے دی؟ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام حقوق آئین کی مرہون منت ہیں، جن کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

    آئین کو بچانے کے لیے تمام جماعتوں اور تنظیموں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے بغیر عوام کی شراکت ممکن نہیں۔

    انہوں نے تاریخی حوالوں کے ساتھ بتایا کہ برطانوی دور میں صرف امیر زمینداروں کو ووٹ کا حق حاصل تھا، لیکن پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر امبیڈکر نے مل کر بالغ رائے دہی کی بنیاد رکھی۔

    پائلٹ کی دوران لینڈنگ ہارٹ اٹیک سے موت

    ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پچھلے 11 سالوں میں بی جے پی نے مسلسل آئین، آئینی اداروں اور جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش ہوئی۔ میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔

  • آگرہ کی جامع مسجد بھی انتہاء پسندوں کے نشانے پر، مورتی کے نشان کا دعویٰ

    آگرہ کی جامع مسجد بھی انتہاء پسندوں کے نشانے پر، مورتی کے نشان کا دعویٰ

    پریاگ راج: دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر کرشن کی مورتی کے نشان موجود ہیں۔

    ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے ذریعہ جامع مسجد کا سروے کرانے اور ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    جمعرات کو جسٹس مینک کمار جین کی بنچ میں آگرہ کے وکیل مہیندر کمار سنگھ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عیدگاہ کمیٹی نے بھی اس کیس میں فریق بننے کے لیے عدالت میں درخواست جمع کرادی ہے۔

    درخواست گزار مہیندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں اپنا کیس پیش کیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 5 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔

    ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اورنگ زیب نے 1670 میں یہاں ایک مندر کو گرادیا تھا، مندر کے مرکزی حصے میں واقع کرشن کی مورتی کو آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر چنوا یا گیا تھا، ہندو عقیدے کو ٹھیس پہنچانے کی نیت سے اورنگ زیب نے ایسا کیا۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کی تحقیقات کے لیے ایڈوکیٹ کمشنر کا تقرر کیا جائے اور اے ایس آئی سروے کرایا جائے۔ مورتی کو جامع مسجد سے ہٹا کر کرشن کی جائے پیدائش متھرا میں دوبارہ نصب کیا جائے۔اے ایس آئی کے وکیل نے اس معاملے میں جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

    انتہا پسند ہندو بے قابو، مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی نصب کرنے کی کوشش

    اپنے دعوے کی حمایت میں درخواست گزار مہندر پرتاپ سنگھ نے کئی مورخین کی کتابوں کا حوالہ دیا ہے۔

  • خادمین حرمین شریفین نے اسلام آباد میں جامع مسجد تعمیر کرانے کی منظوری دے دی

    خادمین حرمین شریفین نے اسلام آباد میں جامع مسجد تعمیر کرانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: خادمین حرمین شریفین نے اسلام آباد میں جامع مسجد تعمیر کرانے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد میں مسجد سلمان بن عبدالعزیز تعمیر کرانے کی منظوری دی ہے۔

    جامع مسجد اسلامک یونی ورسٹی کے کیمپس ایچ ٹین سیکٹر  میں تعمیر کی جائے گی، جس میں 4 ہزار افراد نماز ادا کر سکیں گے، مسجد کے خارجی صحنوں میں 6 ہزار افراد نماز پڑھ سکیں گے۔

    مسجد میں خواتین کے لیے بھی خاص مصلہ تعمیر کیا جائے گا جس میں 2 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔

    اس منصوبے کے تحت خادم حرمین شریفین لائبریری، خادم حرمین شریفین عجائب گھر، امیر محمد بن سلمان کانفرنس ہال، دفتری خدمات زون اور پارکنگ لاٹس بھی ہوں گی۔

    سعودی عرب فیصل مسجد اسلام آباد کی طرح بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی میں 80 کنال پر محیط مسجد سلمان بن عبدالعزیز تعمیر کرے گا۔

  • سعودی عرب: نماز جمعہ کے دوران امام مسجد پر چاقو سے حملہ، ملزم گرفتار

    سعودی عرب: نماز جمعہ کے دوران امام مسجد پر چاقو سے حملہ، ملزم گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے نماز جمعہ کے دوران جامع مسجد کے امام پر چاقو سے حملہ کردیا، حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جازان ریجن کی بیش کمشنری کی جامع مسجد کے امام کو نماز کے دوران چاقو سے زخمی کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔

    امام کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی حالت قدرے بہتر بتائی جارہی ہے۔

    واقعہ اس وقت پیش آیا جب جامع مسجد کے امام نماز جمعے کی دوسری رکعت میں تھے کہ اچانک ایک شخص نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا۔

    حملہ آور کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ذہنی مریض ہے، ملزم کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور اسی قصبے کا رہائشی ہے اور کافی عرصے سے نفسیاتی اسپتال میں زیر علاج تھا۔

  • افغانستان : خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی

    افغانستان : خوست کی جامع مسجد میں خود کش دھماکہ ،28افراد جاں بحق، 38زخمی

    کابل : افغانستان میں جامع مسجد میں دھماکے سے28افراد جاں بحق اور38زخمی ہوگئے، خود کش دھماکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے علاقے خوست میں آرمی کی جامع مسجد میں لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ اچانک زوردار دھماکہ ہوا، ابتدائی طور پر دھماکے سے28 افراد کے جاں بحق اور 38 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ہ افغان صوبے خوست کے ضلع مندوزئی میں افغان آرمی کی سیکنڈ رجمنٹ کے ترجمان کیپٹن عبداللہ کے مطابق مسجد میں ہونے والا دھماکہ خود کش تھا، ہلاک ہونے والوں میں دس جوانوں کا تعلق افغان نیشنل آرمی کی سیکنڈ رجمنٹ سے تھا۔

    زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں چھ افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، خود کش دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی شدت پسند گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ روز عید میلاد النبی کی مناسبت سے کابل میں ہونے والے علماء کرام کے ایک پروگرام میں بھی دھماکہ ہوا تھا جس میں 50 سے زاند افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔

    افغانستان میں حالیہ دنوں میں تشدد کی ایک نئی لہر شروع ہوگئی ہے اور دوسری جانب امریکہ کی جانب سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    تشدد کی نئی لہر کے متعلق بعض مبصرین کا خیال ہے کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی خاطر بڑے بڑے حملے کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: افغانستان، طالبان کا پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ، 5 اہلکار ہلاک

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے شمال مغربی صوبے بادغیس میں طالبان کی جانب سے ایک چیک پوائنٹ پر حملے کے نتیجے میں 5 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

    حملہ آوروں کا پولیس کے ساتھ ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا اور اس میں طالبان بھی مارے گئے ہیں، حملے میں تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے اور ایک اہلکار کو حملہ آور اغوا کر کے لے گئے۔

  • جامع مسجد ہرات کی رنگوں بھری تعمیر نو

    جامع مسجد ہرات کی رنگوں بھری تعمیر نو

    کابل: ایک طویل عرصے تک جنگ کا شکار رہنے والے ملک افغانستان کا بیشتر ثقافتی سرمایہ جنگ کی نظر ہوچکا ہے۔ انہی میں سے ایک سب سے بڑے افغان شہر ہرات کی جامع مسجد بھی ہے جس کی آسماں جیسی نیلگوں خوبصورتی دھول مٹی سے اٹ چکی تھی۔

    یہ جامع مسجد ہرات کے ایک چھوٹے سے پارک میں واقع ہے۔ طویل عرصے تک جاری رہنے والی جنگ میں اس مسجد کو بھی خاصا نقصان پہنچا۔ گو کہ اس کی جاہ و حشمت میں تو کوئی کمی نہ آئی البتہ خوبصورت ٹائلوں سے مزین چند دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور بے رنگ ہوگئیں۔

    رواں برس کے آغاز میں چند کاریگروں کو مسجد کے تباہ حال حصے کی دوبارہ مرمت اور بحالی کا کام سونپا گیا۔

    ان کاریگروں کا کام بلاشبہ دنیا کا خوبصورت اور رنگین ترین کام ہے۔ افغان نقاشی کا شاہکار اس مسجد میں اصل کام اس کی زیبائش اور رونگ و روغن بحال کرنا ہے تاکہ یہ مذہبی حیثیت کے ساتھ ساتھ اپنی سیاحتی اہمیت بھی واپس حاصل کر سکے۔

    مسجد کے لیے نیلگوں ٹائلز بنانے والے کاریگر اس کام کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔

    وہ یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنی عارضی ورکشاپ کا دورہ بھی کرواتے ہیں جہاں مسجد کے لیے خوبصورت ٹائلز کی تیاری کا کام جاری ہے۔

    ہرات کا موتی کہلانے والی یہ مسجد دنیا بھر کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: بی بی سی ٹریول


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔