Tag: جامع مسجد دہلی

  • جامع مسجد دہلی کے نیچے مورتیاں دفن ہیں! ہندو سینا کا دعویٰ

    جامع مسجد دہلی کے نیچے مورتیاں دفن ہیں! ہندو سینا کا دعویٰ

    نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر قبضے کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اجمیر شریف کی درگاہ پر دعوے کے بعد ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر جامع مسجد دہلی کے سروے کا مطالبہ کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اورنگ زیب نے جودھ پور اور ادے پور کے کرشنا مندروں کو گرا کر مورتیاں دہلی کی جامع مسجد دہلی کے قدموں میں دفن کر دی تھیں۔

    ہندو سینا نے دعویٰ کیا کہ جامع مسجد میں مورتیوں کے باقیات موجود ہیں۔ اس کا ثبوت اورنگ زیب پر لکھی گئی کتاب ”مسیر عالمگیری“ اورنگ زیب نامہ میں موجود ہے جس کو ساقی مشتاق خان نے لکھا ہے۔ ان کتابوں میں اس کا ذکر موجود ہے۔

    تنظیم کے مطابق یہ معاملہ (24-25 مئی 1689) کا ہے۔ اس روز خان جہاں بہادر مندروں کو تباہ کرنے کے بعد جودھ پور سے واپس آئے۔

    دعویٰ کیا گیا کہ اورنگ زیب کی سوانح عمری میں لکھا ہے کہ جب خان جہاں بہادر نے مندروں کو توڑا پھر بیل گاڑیوں کے ذریعے ان کی باقیات دہلی روانہ کردی گئیں، اس کے بعد اسے مسجد کے درختوں کے نیچے دفن کر دیا گیا۔

    ہندو سینا مطالبہ کرتی ہے کہ جامع مسجد دہلی کا سروے کرایا جائے اور ان مورتیوں کو نکال کر مندروں میں دوبارہ نصب کیا جائے۔

    بی جے پی رہنما کا اجمیر شریف درگاہ کے بعد پیر پاشاہ درگاہ پر بھی دعویٰ

    واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران بھارت میں مساجد پر دعوؤں کے سلسلے میں تیزی آگئی ہے، سنبھل میں تشدد کے بعد بدایوں میں مسجد اور اجمیر کی درگاہ کو شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اب اس کے بعد جامع مسجد پر بھی دعویٰ کردیا گیا ہے۔

  • نئی دہلی : جمہوریت کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں، بھارتی شاہی مسجد امام

    نئی دہلی : جمہوریت کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں، بھارتی شاہی مسجد امام

    نئی دہلی : بھارت کی مشہور جامع مسجد دہلی کے امام مولانا سید احمد بخاری نے جھاڑکھنڈ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں کے حالیہ واقعہ پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    بھارتی ٹی وی کے مطابق شاہی مسجد امام مولانا سید احمد بخاری نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ملک آئین سے چلتا ہے فرقہ واریت سے نہیں لیکن جب فرقہ پرست قوتیں آئین کو جیب میں ڈال لیں‘ آئین کی بالادستی اورعمل آوری سوالات کے گھیرے میں آجائے اور انسانی حقوق پامال کئے جانے لگیں اور حکومت کا رویہ جانبدارانہ ہوجائے تو یہ کسی بھی جمہوری ملک کے لئے اچھی علامت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ مسلمانوں نے جو مانگا وہ ان کو ہم نے دیا۔ سوال یہ ہے کہ سابقہ و برسر اقتدار جماعتوں اور مرکز و راجستھان کی موجودہ سرکاروں سے کیا مسلمانوں نے یہی مانگا تھا جو آج انہیں دیا جارہاہے۔

    پہلو خاں کو ہجومی تشدد میں ہلاک کر دیا گیا اور ان ہی کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قیام امن کے لئے ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنا ہوگا کیوں کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں انصاف کے بغیر امن کا تصور ممکن نہیں ہے۔

    شاہی امام نے کہا کہ جب ظلم و تشدد عدل کے دائرے سے باہر ہوجاتا ہے تو اس ناانصافی کی کوکھ سے مختلف برائیاں جنم لیتی ہیں لیکن ہمیں کسی بھی قیمت پر ہندوستان کو اس سے بچانا ہوگا۔ کیوں کہ یہ مسئلہ اب کسی جماعت یا نظریہ کانہیں رہ گیا۔ یہ برا ہ راست ملک کی سلامتی اور ترقی سے جڑگیا ہے۔

     

  • جامع مسجد دہلی کےشاہی امام پرقاتلانہ حملہ

    جامع مسجد دہلی کےشاہی امام پرقاتلانہ حملہ

    دہلی: جامعہ مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کو آگ لگانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔

    امام مسجد کے بھائی کےمطابق حملہ آور نے نماز عصر کے بعد مٹی کاتیل چھڑ ک کرآگ لگانے کی کوشش کی ۔جسے موقع پرموجود لوگوں اور امام مسجد کے سیکیورٹی گاڑدز نے ناکام بنادیا،حملہ آور کوپکڑ کرپولیس کے حوالے کردیاگیاہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور کی شناخت کمال الدین کے نام سے ہوئی۔واقعے کے محرکات جاننے کیلئےپولیس ملزم سے تفتیش کررہی ہے۔