Tag: جام خان شورو

  • سندھ میں پانی کی کمی پر وفاق سے اختلاف ہے: وزیر آبپاشی سندھ

    سندھ میں پانی کی کمی پر وفاق سے اختلاف ہے: وزیر آبپاشی سندھ

    کراچی: صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کی کمی کے متعلق وفاق سے اختلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے صوبے کو پانی کی فراہمی سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پانی کی کمی کے متعلق وفاق سے اختلاف ہے۔

    وزیرآبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں پانی کی کمی کے باوجود نارا اور روہڑی کینال کو 7 ہزار 200 کیوسک پانی مل رہا ہے۔

    صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں پیشگی فصلوں کی پیداوار ہونے کے لیے پانی کی کمی نہ کی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی دیگر کینالوں میں 70 فیصد تک پانی کی کمی ہے، روٹیشن پروگرام کے تحت فصلوں اور پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

  • کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کا الزام، جام خان شورو کی حفاظتی ضمانت میں توسیع

    کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کا الزام، جام خان شورو کی حفاظتی ضمانت میں توسیع

    کراچی: کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر زخمی کر کے فرار ہونے کے والے پیپلزپارٹی کے سابق وزیر جام خان شورو کی عدالت نے حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما ور رکن اسمبلی جام خان شورو نے عدالت میں گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست دائر کی تھی۔

    عدالت نے درخواست میں سماعت کرتے ہوئے کارسرکارمیں مداخلت،پولیس اہلکار کوزخمی کرکے فرارہونےکے الزام میں جام خان شورو کی ضمانت میں 19 اپریل تک توسیع کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کے تفتیشی افسر کو تمام تفصیلات کے ساتھ طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم نے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور سابق وزیر بلدیات کی 13 مارچ کو گرفتاری کی کوشش کی تھی البتہ وہ چکما دے کر فرار ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: نیب کی رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش، پیپلزپارٹی نے تصدیق کردی

    نیب کی ٹیم نے پیپلزپارٹی کےرکن سندھ اسمبلی کو ایوان کے قریب روک کر گرفتارکرنےکی کوشش کی مگر انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،  پیپلزپارٹی رہنماؤں نے بھی رکن اسمبلی کو روکے جانے کی تصدیق کردی۔

    یاد رہے کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے خوف اور حراست سے محفوظ رہنے کے لیے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے 22 فروری کو سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔

    اسپیکر اسمبلی کی آمدن سے زائد اثاثوں میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے سندھ ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کیں تھی۔ رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی جبکہ اراکین سندھ اسمبلی تیمور تالپور، عبدالرزاق کی درخواستیں عدالت نے منظور کرلی تھیں جبکہ عدالت نے نیب کو جام خان شورو کے خلاف بھی کارروائی سے روک دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: عدالت نےجام خان شوروکے خلاف کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق نیب نے جس رکن اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی انہوں نے ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی ہوئی ہے مگر تفتیشی ٹیم کے پاس حراست میں لینے کے وارنٹ موجود تھے۔

    یاد رہے کہ نیب نے  اسلام آباد سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد اُن کے گھر پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات بھی قبضے میں لی گئیں، بعد ازاں احتساب کورٹ نے اسپیکر اسمبلی کو 10 روز کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا، بعد ازاں عدالت نے گزشتہ روز ریمانڈ میں 21 مارچ تک بھی کی۔

  • نیب نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    نیب نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    لاہور :قومی احتساب بیورو نیب نے رکن سندھ اسمبلی جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، ان پر کروڑوں کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹس کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو( نیب) نےرکن سندھ اسمبلی اور سابق وزیربلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ، چیئرمین نیب کے جانب سے گرفتاری کے احکامات موصول ہوئے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیربلدیات جام خان شورو پرغیرقانونی الاٹمنٹس کا الزام ہے، انھوں نے کروڑوں کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔

    ذرائع کے مطابق جام خان شورو گرفتاری کی خبر ملتے ہی روپوش ہوگئے جبکہ سابق وزیربلدیات کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ جام خان شورو نےکےڈی اے کے 19پلاٹ غیرقانونی فروخت کیے، جس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔

    دوسری جانب سابق صوبائی وزیرجام خان شورونے ضمانت قبل ازگرفتاری کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا ہے لہ انکوائری میں تعاون کریں گے، نیب کوگرفتارکرنے سے روکا جائے، جام خان شورو پر محکمہ بلدیات میں کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ 2017  میں نیب نے سابق صوبائی وزیر کے خلاف سرکاری زمینوں پر قبضے کی بھی تحقیقات شروع کی تھیں۔

  • وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے موجودہ سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات سندھ تمام وسائل کو بروئے کار لارہپے ہیں، حب ڈیم سے 100 ملین گیلن روزانہ پانی کی مشینوں کے ذریعے فراہمی تاریخی اقدام ہے اور ماضی میں کبھی بھی اس منصوبے پر کام نہیں کیا گیا ہے۔

    وہ پیر کو حب ڈیم پر45 ایم جی ڈی پانی مشینوں سے پانی نکال کر فراہم کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کررہےتھے۔ تقریب میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد، پی ڈی واپڈا عمر طارق کھوسو، چیف انجنئیرز اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیر بلدیات نے حب ڈیم میں پانی کی سطح اور یہاں لگائی جانے والی مشینوں کے حوالے سے مکمل بریفنگ لی اور بعد ازاں مشینوں کو آن کرکے باقاعدہ 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 29 کلومیٹر کے فاصلے سے حب ڈیم سے حب کے پمپنگ اسٹیشن اور بعد ازاں اسے ڈسٹرکٹ ویسٹ تک عوام تک پانی کی فراہمی کو آسان بنا دیا گیا ہے، کے فور منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور یہ منصوبہ انشاء اللہ آئندہ دوسال کے اندر اندر مکمل ہوجائے گا، جس سے کراچی کو روزانہ 260 ایم جی ڈی زائد پانی فراہم ہوسکے گا اور اگر اس میں وفاقی حکومت نے اپنے حصے کی رقم نہ بھی دی تو سندھ حکومت اس منصوبے کے پہلے فیز کو ہر حال میں مکمل کرلے گی۔ پانی چور مافیا کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے اور پہلی بار ان چوروں کے خلاف 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، ہم کراچی کے صنعت کاروں کو پانی کی فراہمی چاہتے ہیں لیکن کسی کو بھی پانی چوری کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی، ناجائز کنکشنز اور پانی چوری میں اگر واٹر بورڈ کا عملہ بھی ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    اپنے خطاب انہوں نے کہا کہ آج سے قبل حب ڈیم سے کراچی کو 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی نہری نظام اور گریجویٹی کے ذریعے کی جارہی تھی تاہم جب بھی ڈیم میں پانی کی سطح میں کمی ہوجاتی شہر میں پانی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوجاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈیزل جنریٹرز کی مدد سے پہلے مرحلے میں 45 ایم جی ڈی جبکہ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر اندر 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا جس سے ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقوں بالخصوص بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن اور دیگر علاقوں کو پانی کی فراہمی ممکن ہوجائے گی اور حب ڈیم میں پانی کی قلت کے باعث نارتھ کراچی کے پمپنگ اسٹیشن سے ان علاقوں میں پانی کی فراہمی کے باعث نارتھ کراچی سے پانی کے ناغہ سسٹم کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت کراچی میں پانی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے تمام تر اقدامات کو بروئے کار لارہی ہے اور اس سلسلے میں دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر مشینری کی تبدیلی، 100 اور 65 ایم جی ڈی پانی کی زائد فراہمی کے منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ K-4 منصوبے پر بھی کام شروع ہوگیا ہے اور ایف ڈبلیو او کے تحت یہ منصوبہ آئندہ دو سال کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے K-4 منصوبے کے لیے فنڈز بھی جاری کردئیے ہیں تاہم ابھی تک وفاق کی جانب سے اس پر فنڈز جاری نہیں کئے گئے لیکن اگر وفاق نے یہ فنڈز جاری نہ کیے تو بھی سندھ حکومت اس منصوبے کے 260 ایم جی ڈی کے پہلے فیز کو ہر صورت مکمل کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں منصوبہ بندی کے ساتھ سب سوائل واٹر کے نام پر بڑے پیمانے پر پانی کی چوری کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں اور اس آپریشن کے بعد لیاری، ڈسٹرکٹ ساؤتھ، کلفٹن اور ڈیفنس میں پانی کی فراہمی دگنی ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان پانی چوروں کے خلاف پہلی بار 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، جس کے تحت ملزمان کی ضمانت نہیں ہوسکے گی اور اس کی سزا بھی 10 سال ہے،دوسرے مرحلے میں غیر قانونی کنکشن اور دیگر پانی چوروں کے خلاف بھی آپریشن کی ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایات دے دی گئی ہیں اور اگر اس میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہوا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ صنعت کاروں کے احتجاج کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم صنعتوں کو پانی فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ واٹر بورڈ سے قانونی طور پر پانی حاصل کریں لیکن کسی کو بھی ہم سب سوائل واٹر کے نام پر پانی کی چوری کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔

    خطاب کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے کہا کہ آج واٹر بورڈ کی انتظامیہ صوبائی حکومت اور بالخصوص وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی تہہ دل سے مشکور ہے کہ ان کی کاوشوں سے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی پمپنگ مشینوں کے ذریعے ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم واپڈا کے بھی مشکور ہیں کہ ان کی تکنیکی معاونت اور ہمیں 10 چھوٹے پمپنگ اسٹیشنوں کے لیے بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،حب ڈیم پر 45 ایم جی ڈی پانی کی پمپنگ کا آغاز کردیا گیا ہے اور آئندہ ایک ہفتہ میں مزید 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی جبکہ 15 روز میں دیگر 10 مشینوں کی تنصیب کے بعد 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کی کراچی کو سپلائی شروع کردی جائے گی۔

    مصباح فرید نے کہا کہ وزیر بلدیات کی کاوشوں سے سندھ حکومت نے واٹر بورڈ کو1 ارب 55 کروڑ روپے کی ایک گرانٹ جبکہ دھابیجی پر مشینوں کی تبدیلی کے لیے 200 ملین کی علیحدہ گرانٹ فراہم کی علاوہ ازیں کے ای کو بل کی ادائیگی کے لیے 13 کروڑ روپے اور فری واٹر ٹینکر سروس پر آنے والے اخراجات کے بقایا 14 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر تقریباً 28 سے 30 کروڑ کی لاگت آئی ہے، جس کو بھی سندھ حکومت نے ادا کیا ہے،واٹر بورڈ انتظامیہ وزیر بلدیات کی ہدایات پر دن رات کوشاں ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی بلاتعطل جاری رہے۔ اس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر واپڈا اور چیف انجنئیر واٹر بورڈ نے بھی منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

  • کراچی کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا، جام خان شورو

    کراچی کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا، جام خان شورو

    کراچی : وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل اور بالخصوص پانی، سیوریج اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کو مؤثر بنانے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    رواں سال مون سون بارشوں کے فوری بعد کراچی کی میونسپل کارپوریشن اور تمام ڈسٹرکٹ کی میونسپل ایڈمنسٹریشن کے فوری طور پر اقدامات سے شہر کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں سے پانی کی نکاسی ممکن ہوسکی ہے، جبکہ ماضی میں تین تین روز تک شارع فیصل اور دیگر ایم شاہرائیں بند رہتی تھیں۔

    پانی کے تین منصوبوں سو اور 65 ملین گیلن پومیہ پانی اور کے فور منصوبوں کا آغاز کردیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت آنے والے جماعت اسلامی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    اس موقع پر کراچی کے جنرل سیکرٹری عبدالوہاب، سیف الدین، مسلم پرویز، قاضی صدرالدین، خالد خان اور زاہد عسکری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے صوبائی وزیر کو قرآن شریف کا تحفہ بھی پیش کیا۔

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اس شہر اور صوبے کو اوون کرنے والی جماعتیں ہیں اور ہم مل جل کر اس شہر اور صوبے کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں میں سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی بھرتیوں اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے بغیر اداروں کو بہتر انداز میں نہیں چلایا جاسکتا۔ صوبائی وزیر بلدیات اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے سیاسی اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لئے اقدامات کو یقینی بنائیں۔

    صوبائی وزیر نے ملاقات اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کراچی میں بارش کے بعد سیاست کررہے ہیں، ان کو یہ معلوم نہیں کہ گجر نالے میں 30 ہزار خاندانوں اور دیگر نالوں پر تجاوزات کس کے دور حکومت میں قائم ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں رواں ہفتہ دو بار بارشوں کے بعد پوری کراچی اور ڈسٹرکٹ کی انتظامیہ سڑکوں پر موجود تھی اور انہوں نے دن رات کام کرکے شاہراہوں اور گلیوں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا۔

     

  • حیدرآباد:صوبائی وزیربلدیات کانالوں اورپمپنگ اسٹیشنزکا معائنہ

    حیدرآباد:صوبائی وزیربلدیات کانالوں اورپمپنگ اسٹیشنزکا معائنہ

    حیدرآباد: صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورونے حیدرآباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے نالوں سیوریج اور پمپنگ اسٹیشنز کا معائنہ کیا.

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات نے حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں نالوں،سیوریج اور پمپنک اسٹیشنز کا معائنہ کیا، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ بارشوں کی پشنگوئی ہے، جہاں خرابیاں موجود ہیں انہیں ٹھیک کیا جارہا ہے.

    جام خان شورو کا کہنا تھا کہ نالوں کی ٹھیک سے صفائی نہیں ہوئی،انکروچمنٹ مسئلہ ہے،انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پہلےمرحلےمیں نالوں کی صفائی کی جائےگی پھرانکروچمنٹ کوہٹایاجائےگا،

    صوبائی وزیر بلدیات کا مزید کہنا تھا کہ مون سون کی باشوں سےقبل جہاں جہاں مشینیں خراب ہیں انہیں ٹھیک کیاجائے.