Tag: جام کمال

  • سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکوں کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فریقین میں بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔

    ادھر باہمی مشاورت کے باعث ریکوزیشن اجلاس انتہائی مختصر رہا تھا، حکومت نے اپوزیشن سے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومتی درخواست کے جواب میں اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لینے سے معذرت کی ہے، لیکن مفاہمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی وفد کا مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر تعاون کی اپیل

    گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست سے متعلق بھی ذرایع نے بتایا کہ یہ قائد ایوان شبلی فراز کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلیٰ چند دن اسلام آباد میں رہیں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔

  • چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چیئرمین سینیٹ معاملہ، حکومتی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد کے ارکان شبلی فراز اور جام کمال نے کہا کہ سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک اعتماد کے معاملے پر حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آچکی ہے یہ اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔

    شبلی فراز نے کہا کہ ہم کوئی ایسا حل تلاش کریں جس سے کھچاؤ کی صورت حال بہتر ہوسکے، سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں ابھی کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں، سینیٹ پاکستان کی سیاسی برادری کا اہم ادارہ ہے، ہم چاہتے ہیں سینیٹ کا وقار مجروح نہ ہو۔

    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خیالات مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کیے ہیں ملاقات کا بنیادی مقصد تھا سینیٹ کے وقار کو بچایا جائے۔

    چاہتے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، جام کمال

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن نے یقینی طور پر ایک سانس لیا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کوئی حل نکل جائے جس سے سینیٹ متاثر نہ ہو، ہم کسی انفرادی طور پر اس مسئلے کو نہیں دیکھ رہے۔

    جام کمال نے کہا کہ ایسا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے بہتری کی جانب جائیں، یقینی طور پر یہ کسی ایک فرد کا فیصلہ نہیں ہے، یہ فیصلہ پوری اپوزیشن جماعتوں کا ہے، شبلی فراز نے صحیح کہا یہ ایک جمہوری حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو ہمیشہ سے اسٹیٹ کا مقدس پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے، سینیٹ کو ان تمام چیزوں سے دور رکھا جاتا ہے، مولانا فضل الرحمان سے مثبت جواب کی امید ہے۔

    سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آچکی، مولانا فضل الرحمان

    ادھر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک آچکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد کا یہاں آنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

  • چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی باتیں سیاسی ہیں، جام کمال

    چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی باتیں سیاسی ہیں، جام کمال

    اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق کچھ افواہیں ہیں، ان وجوہات کا تعلق کارکردگی یا سینیٹ نہیں سیاسی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی باتیں ہورہی ہیں، صادق سنجرانی نے سینیٹ کے ایوان کو بڑے اچھے اندازمیں چلایا ہے ان کو ہٹانے کی باتیں سیاسی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا نام لے کر چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کی بات ہورہی ہے، بلوچستان میں احساس محرومی ہے، بلوچستان کی سیاست اور ایشوز کو یہاں بیٹھ کر سمجھنا درست نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: آصف زرداری سے تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، صادق سنجرانی

    جام کمال نے کہا کہ تمام جماعتوں سے امید ہے کہ وہ معاملے پر اپنے موقف پر غور کریں گے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آج سینیٹ اور قومی اسمبلی کو مضبوط اور مستحکم ہونے کی ضرورت ہے، اختر مینگل کے چھ نکات کسی پارٹی کی نہیں ہم سب کی آواز ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کی عیادت کی تھی، صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، ان کی عیادت کے لیے آیا تھا۔

    چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان سے بھی اس معاملے پر ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی، جب اے پی سی ہوگی تب دیکھ لیں گے۔

  • امید ہے، چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    امید ہے، چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے امید ظاہر کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تبدیل نہیں کیا جائے گا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صادق سنجرانی کے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا.

    جام کمال کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی اپنی خدمات مناسب انداز میں ادا کر رہے ہیں، اپنے اتحادیوں کےساتھ مل کربات کریں گے، سینیٹ وفاق کی علامت ہے اسی میں تبدیلی کی بات کی جارہی ہیں.

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عمران خان بہتر انداز میں ملک چلا رہے ہیں، وہ پاکستان، بلوچستان کے لئےسوچ رہے ہیں، پہلی بارسرمایہ کار بیرونی ملک سے پاکستان میں آرہے ہیں. 

    مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ توازن برقرار رکھ پائیں گے یا نہیں، مجھے نہیں پتا: آصف زرداری

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال صوبائی بجٹ پرعمل درآمد کے لئے بجٹ کمیٹی بنائی گئی ہے. 

    خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا عندیہ دیا گیا ہے.

    اے پی سی میں اے این پی نے صادق سنجرانی کا متبادل بلوچستان سے لینے کی مخالفت کی، جس پر معاملہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ نیشنل پارٹی نے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لینے پر زور دیا تھا.

  • دہشت گردوں کی کارروائی صوبے کا امن خراب کرنے کی کوشش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

    دہشت گردوں کی کارروائی صوبے کا امن خراب کرنے کی کوشش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سیٹلائٹ ٹاؤن میں دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی صوبے میں امن خراب کرنے کی کوشش ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے شہداء کےخاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور اسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے گھناؤنی سازش کے تحت صوبے میں امن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کا مقابلہ پوری طاقت سے کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے کر انہیں مزید مؤثر بنایا جائے، سیکیورٹی ادارے جانوں کا نذرانہ دے کر عوام کی جان و مال کا تحفظ کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کوئٹہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں دھماکا، 4 پولیس اہلکار شہید، 8 زخمی

    واضح رہے کہ کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں منی مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں چار  پولیس اہلکار شہید جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے، ممکنہ طور پر دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا، دھماکے سے مددگار پولیس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

  • بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا ہے: جام کمال

    بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا ہے: جام کمال

    کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ہمیں صوبے میں وسائل کی کمی اور گورننس جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں نیول وار کالج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سی پیک (چائنا پاکستان اکانومک کوریڈور) سے بلوچستان کی اہمیت میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔

    جام کمال کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 سال میں مشکل حالات کے باعث بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں، تاہم آئندہ 4 سال میں بہتری کی امید ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابقہ حکمرانوں نے عوام کو خوش کرنے کے لئے عارضی اقدامات کئے، جام کمال خان

    دو دن قبل نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں نے مسائل کے حل کے حوالے سے عوام کو خوش کرنے کے لیے عارضی بنیادوں پر اقدامات کیے، آج عوام کو موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ماضی میں جوبھی خامیاں رہیں ہم بھی اس کا حصہ رہے ہیں تاہم اب نظام کی بہتری کے لئے ہماری کوششیں اور اقدامات سب کے سامنے ہیں۔

  • وفاقی وزیر مملکت شہریار آفریدی کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات

    وفاقی وزیر مملکت شہریار آفریدی کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات

    کوئٹہ: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے پیر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس بلوچستان میں وزیر اعلی جام کمال سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی، اس موقع پر مشیر وزیر اعظم زلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر نذیر اختر، آئی جی ایف سی میجر جنرل فیاض احمد شاہ، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ بھی موجود تھے۔

    وزیر مملکت برائے داخلہ نے وزیر اعلی بلوچستان سے سیکورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے پر ہونے والے نقصان پر اظہار افسوس کیا۔

    شہریار آفریدی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کوئٹہ دھماکے پر ہونے والی تحقیقات کے بارے میں بھی معلومات حاصل کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کوئٹہ: ہزار گنجی دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت

    یاد رہے کہ 12 اپریل کو ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکے میں 20 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہو گئے تھے، دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکا خیز مواد آلوؤ ں میں رکھا گیا تھا، جاں بحق افراد میں سیکورٹی اہل کار بھی شامل تھے جب کہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔

    دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ دھماکا پلانٹڈ نہیں بلکہ خود کش تھا، جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔

  • دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں پورے صوبے کا مسئلہ ہے: جام کمال

    دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں پورے صوبے کا مسئلہ ہے: جام کمال

    کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جام کمال نے ہزارہ ٹاؤن امام بارگاہ جا کر گزشتہ روز ہزار گنجی میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے شہدا کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔

    لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام اور حکومت غم کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پوری ذمہ داری کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور سیکورٹی اداروں کو بہت سی کام یابیاں بھی ملی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ مغربی بائی پاس پر دھرنا دینے والوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنا دھرنا ختم کر دیں، حکومت واقعے میں ملوث عناصر اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں سیلاب، سیکڑوں ہندو یاتری پھنس گئے، 2 ہلاک

    انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کی اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے، پولیس اور لیویز کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایک پرامن معاشرے کے قیام کے لیے مذہبی، سیاسی اور قبائلی عمائدین اور معاشرے کے تمام با اثر حلقوں کو ساتھ لے کر چلا جائے گا، دہشت گرد برادر قوموں اور قبائل میں تفریق پیدا کر کے امن کی فضا خراب کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے لواحقین کے عزم و حوصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ حکومت ان کی ہر ممکن مالی معاونت کرے گی۔

  • دہشت گرد کسی ایک قوم یا قبیلے کے نہیں سب کے مشترکہ دشمن ہیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    دہشت گرد کسی ایک قوم یا قبیلے کے نہیں سب کے مشترکہ دشمن ہیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، دہشت گرد کسی ایک قوم یا قبیلے کے نہیں سب کے مشترکہ دشمن ہیں۔ دہشت گردی ایک کمیونٹی نہیں پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کوئٹہ کی امام بارگاہ ہزارہ ٹاؤن پہنچے جہاں انہوں نے گزشتہ روز دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت و ہمدردی کیا۔ اس موقع پر شہدا کے لیے دعا کی گئی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ لواحقین کا عزم و حوصلہ قابل تحسین ہے، لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ دہشت گرد کسی ایک قوم یا قبیلے کے نہیں سب کے مشترکہ دشمن ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کل کا واقعہ پورے بلوچستان کے لیے نقصان دہ ہے۔ واقعے کے فوری بعد صوبائی وزرا متاثرین کے پاس پہنچے۔ بلوچستان اور کوئٹہ کے معاملات کو ہمیں درست کرنا ہے۔ دہشت گردی ایک کمیونٹی نہیں پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے۔

    جام کمال کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی جیسا نظام لانا ہوگا، مظاہرین کو گارنٹی دیتا ہوں، حکومت ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔ مظاہرین سے گزارش ہے اپنا دھرنا ختم کریں۔ ہزار گنجی جیسے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کل صبح ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔

    ڈی آئی جی کے مطابق دھماکہ خیز مواد آلوؤں میں رکھا گیا تھا، جاں بحق افراد میں سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہے جبکہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔

  • صوبے کی ترقی کے لیے وزیراعظم کے عزم اورعملی اقدامات پرمشکور ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان

    صوبے کی ترقی کے لیے وزیراعظم کے عزم اورعملی اقدامات پرمشکور ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا صوبے کی ترقی کے لیےاقدامات پروزیراعظم کے عزم اورعملی اقدامات پرمشکور ہیں، یقین ہےکہ سی پیک خطےمیں گیم چینجرہے، ہم کامیاب تب ہوں گے جب سہولتیں عوام کی دہلیزتک پہنچاسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بولان کارڈیک سینٹرکاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا شکرگزارہیں کہ سی پیک کے مغربی روٹ پرکام شروع ہوا ہے، ہمیں یقین ہے کہ سی پیک خطےمیں گیم چینجر ہے، کارڈیک سینٹر کا افتتاح بلوچستان میں اہم پیش رفت ہے، کارڈیک سینٹر بلوچستان کے عوام کے لیے اہم طبی مرکز بنےگا، سینٹر کے قیام پر آرمی چیف اور کمانڈر سدرن کمانڈ کے مشکور ہیں۔

    ہمیں یقین ہےکہ سی پیک خطےمیں گیم چینجرہے

    جام کمال کا کہنا تھا پورے بلوچستان کے لوگ علاج کے لیے کراچی کا رخ کرتے ہیں، وزیراعظم بلوچستان کےمسائل کےحل کے لیے پرعزم ہیں، ماضی میں ملک میں نمائشی سیاست بہت ہوئی ، حکومت حقیقی معنوں میں ترقی کے کام کررہی ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا بلوچستان حکومت بھی عوام کی ترقی کے لیےکوشاں ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم بہت سے چیزوں کو عملی طور پر ہوتا دیکھیں گے، ماضی میں بہت سے فیصلے دانستہ یا نادانستہ غلط ہوئے، ہم کامیاب تب ہوں گے جب سہولتیں عوام کی دہلیزتک پہنچاسکیں۔

    ہم کامیاب تب ہوں گےجب سہولتیں عوام کی دہلیزتک پہنچاسکیں

    ان کا کہنا تھابلوچستان کی محرومی کی بڑی وجہ نظرانداز کرناہے، بلوچستان حکومت نے 8ماہ میں صوبے کی ترقی کی سمت کا تعین کیاہے، ہم نے حکومتی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، نظام کو بہتر کرنے تک ہمارا منشور آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    جام کمال نے کہا بلوچستان کی اہمیت صرف وہ سمجھ سکتے ہیں جو یہاں رہتے ہیں، ہماری پولیس اورسیکیورٹی فورسز نے امن کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہم اپنے اداروں اور شہریوں کو امن کے قیام پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا بلوچستان میں تجارتی سرگرمیاں دیگرصوبوں کی نسبت کم ہیں، آرمی چیف سمیت ہم سب نے مل کر صوبے کے لیے ایک طریقہ کار بنانا ہے، ہم سب شراکت دار مل کر صوبے کو آگے بڑھائیں گے۔