آپ نے ہارر فلموں میں ایسی کئی کہانیاں دیکھی ہوں گی جس میں انسان ایک دوسرے کو یا کوئی جانور اپنی ہی جنس کے دوسرے جانور کو کھاتے ہیں۔ سائنسی طور پر یہ عمل اس وقت وقوع پذیر ہوسکتا ہے جب کسی جاندار کے جینز میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوجائے۔
تاہم ایسے تمام واقعات فلموں تک ہی محدود ہیں اور اصل زندگی میں ایسا واقعہ بہت کم سننے میں آتا ہے۔
لیکن آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کی ایسی ہی مثال سے آگاہ کرتے ہیں جس میں جانداروں کی ایک قسم اپنی ماں کو کھا جاتی ہے۔
یہ جاندار بغیر ٹانگوں کے، زمین پر رینگنے والے، لمبے کیڑے نما جانور ہیں جنہیں سیسیلنز یا کیچوا کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ انواع انڈے دیتی ہیں جبکہ کچھ بچے دیتی ہیں۔
بچے دینے والی انواع نسبتاً بڑی عمر کے بچوں کو جنم دیتی ہے کیونکہ ان کی زیادہ تر افزائش ماں کے جسم کے اندر ہی ہوچکی ہوتی ہے۔
ایک عام مشاہدہ ہے کہ یہ بچے پیدا ہونے کے فوراً بعد اپنی ماں کے جسم پر گردش کرنے لگتے ہیں۔ جب اس سلسلے میں تحقیق کی گئی اور ان کی حرکات کو سکنات پر غور کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ بچے دراصل اپنی ماں کی جلد کو کھاتے ہیں۔

یہ اس کی جلد کو چھلکوں کی طرح چھیل اور نوچ کر کھاتے ہیں۔
جب اس بارے میں مزید تحقیق کی گئی تو علم ہوا کہ ان جانداروں میں ماں کی بیرونی جلد مختلف معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے جو اس کے نومولود بچوں کی غذائی ضروریات پوری کرتی ہے اور انہیں توانائی فراہم کرتی ہے۔
گویا یہ ایسا ہی عمل ہے جیسے کسی ممالیہ جاندار کے نومولود بچے کی سب سے بہترین، ابتدائی اور غذائیت بخش شے ماں کا دودھ ہوتا ہے۔
اسی جاندار کی وہ اقسام جو نسبتاً بڑے بچوں کو جنم دیتی ہے، جب زیر تحقیق لائی گئیں تو دیکھا گیا کہ ماں کے جسم کے اندر جس حصے میں یہ بچے پرورش پاتے ہیں، اس حصے کی بیرونی تہہ کو (اندر سے) کھا کر اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔
چونکہ ان جانداروں کا جسم حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ان پر لکیریں بنی ہوتی ہیں، تو بچوں کے کھانے کے بعد ماں کے مذکورہ حصے کی لکیریں ختم ہوجاتی ہیں جو کچھ عرصہ بعد دوبارہ ابھر آتی ہیں۔

اپنے ہی خاندان کو کھانے کی ایک اور مثال شارک کی ایک انواع میں بھی دیکھی گئی جسے سینڈ ٹائیگر شارک کہا جاتا ہے۔

اس شارک میں انڈے ماں کے جسم کے اندر ہی افزائش پاتے ہیں، حتیٰ کہ ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔ یہ سارا عمل ماں کے جسم کے اندر ہی وقوع پذیر ہوتا ہے۔
انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد کوئی ایک بچہ جو قدرتی طور پر مضبوط اور طاقتور ہوتا ہے، ان انڈوں کو کھانا شروع کردیتا ہے جن سے ابھی بچے نہیں نکلے ہوتے۔ اس کے بعد ان بچوں کی باری آتی ہے جو نسبتاً کمزور اور چھوٹے ہوتے ہیں۔

یہ ایک طاقت ور بچہ تمام انڈوں اور دیگر بچوں کو کھا کر اپنی افزائش کا مقررہ وقت پورا کرنے کے بعد ماں کے جسم سے باہر نکل آتا ہے۔
گویا یوں کہا جائے کہ شارک کے یہ بچے پیدائش کے وقت سے ہی کمزور اشیا کو کھانے کی تربیت حاصل کرچکے ہوتے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔