جو افراد پالتو جانور رکھنے کے شوقین ہیں، وہ جانتے ہوں گے کہ جانور سوتے ہوئے عجیب و غریب انداز میں حرکت کرتے ہیں جس سے یوں لگتا ہے جیسے وہ خواب میں اپنی کوئی پسندیدہ چیز دیکھ رہے ہوں۔
یہی حال کتوں کا بھی ہے۔ کتے سوتے ہوئے اکثر اپنے پنجوں کو اس زاویے سے موڑتے ہیں جیسے خواب میں وہ کسی بلی کا پیچھا کررہے ہوں۔
شاید ہمیں لگتا ہو کہ کتے سوتے ہوئے خواب میں اپنا پسندیدہ کھانا یا کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے ہوں گے، لیکن سائنسدانوں نے اس کا جواب تلاش کرلیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کتے خواب میں ان افراد کو دیکھتے ہیں جس سے وہ بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں، اور ایسا شخص ان کے مالک کے علاوہ بھلا اور کون ہوسکتا ہے۔
کتے خواب میں اپنے مالک کی خوشبو، اس کی مسکراہٹ کو دیکھتے ہیں، یا وہ خود کو ایسی حرکتیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جس سے ان کا مالک بہت خوش یا بہت تنگ ہوتا ہو۔
کیا آپ جانتے ہیں جس طرح انسانوں کے جذبات ہوتے ہیں اسی طرح جانوروں اور درختوں کے بھی جذبات ہوتے ہیں۔ جیسے انسان غم، خوشی، تکلیف اور راحت محسوس کر سکتا ہے اسی طرح درخت اور جانور بھی ان تمام کیفیات کو محسوس کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب ہم کسی درخت یا پودے کے قریب بیٹھ کر خوشگوار گفتگو کریں اور انہیں پیار سے چھوئیں تو ان کی افزائش کی رفتار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ نہایت صحت مند ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر پودوں اور درختوں کا خیال نہ رکھا جائے، یا ان کے سامنے منفی اور نفرت انگیز گفتگو کی جائے تو ان پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور وہ مرجھا جاتے ہیں۔
اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جب ہم کسی بچے کی حوصلہ افزائی اور تعریف کریں تو وہ اپنی استعداد سے بڑھ کر کام سر انجام دیتا ہے جبکہ جن بچوں کو ہر وقت سخت سست سننی پڑیں، برے بھلے الفاظ کا سامنا کرنا پڑے ان کے کام کرنے صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔
اب بات کرتے ہیں جانوروں کی۔ جانوروں کو اپنے مالک کی جانب سے پیار اور نفرت کے رویے کا احساس تو ہوتا ہی ہے، اور وہ اکثر خوش ہو کر ہنستے اور تکلیف کا شکار ہو کر روتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی جدائی کو بھی ایسے ہی محسوس کرتے ہیں جیسے انسان اپنے قریبی عزیز کے بچھڑنے پر دکھ کا شکار ہوتے ہیں۔
یہاں ہم نے جانوروں کی کچھ ایسی ہی تصاویر جمع کی ہیں جن میں وہ اپنے ساتھی، اولاد یا ماں کی جدائی پر افسردہ اور غمگین نظر آرہے ہیں۔ ان تصاویر کو دکھانے کا مقصد یہ احساس دلانا ہے کہ جانوروں کے بھی نازک جذبات ہوتے ہیں اور انہیں ان کے پیاروں سے جدا کر کے قید کرنا ہرگز انسانی عمل نہیں۔
یہ تصاویر دیکھ کر یقیناً آئندہ آپ بھی جانوروں کا خیال رکھیں گے۔
اس کتے کی غیر موجودگی میں اس کے بچوں پر کسی شکاری جانور نے حملہ کردیا اور انہیں مار ڈالا۔ کتے کا دکھ ہر صاحب دل کو رونے پر مجبور کردے گا۔
بھارت کی ایک سڑک پر ایک کتا اپنے ساتھی کی موت پر اس قدر افسردہ ہے کہ اسے یہ احساس بھی نہیں کہ سڑک سے گزرنے والی کوئی گاڑی اس کے اوپر سے بھی گزر سکتی ہے۔
ایک چڑیا اپنے چڑے کی موت پر رو رہی ہے۔
ننھے معصوم سے اس کتے کو یقیناً شدید تکلیف پہنچی ہے جو اس کی آنکھوں میں آنسو لانے کا باعث بنی۔
ہاتھی کا ننھا بچہ اپنی ماں کی موت پر شدید دکھ کا شکار ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں۔
ایک چڑیا گھر میں موجود بن مانس اپنے ساتھی کی موت پر اداس بیٹھا ہے۔ اس کے پیچھے کھڑے ننھے بچے بھی اس کی توجہ حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
نہایت ظالمانہ طریقے سے قید کیے گئے اس بندر کی تکلیف اور اداسی اس کے انداز سے عیاں ہے۔
گدھے کو عموماً ایک بوجھ ڈھونے والا جانور خیال کیا جاتا ہے اور اسے بغیر کسی احساس کے شدید تکالیف سے دو چار کیا جاتا ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ جو بوجھ اس پر لادا جارہا ہے کیا وہ اسے اٹھانے کی سکت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
اور ایک پالتو کتا جب اپنے مالک کی قبر پر گیا تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور اسے یاد کر کے رونے لگا۔
دنیا کے مختلف ممالک اپنی سیاحت میں اضافہ کے لیے سیاحوں کو انوکھے اور عجیب و غریب تجربات سے روشناس ہونے کا موقع دیتے ہیں۔ بعض سیاحتی مقامات پر ایسے ریستوران بنائے جاتے ہیں جو برف سے، غار کے اندر، زیر سمندر یا کسی پہاڑ کی اونچی چوٹی پر بنے ہوتے ہیں۔
مہم جو افراد ان مقامات پر جا کر انوکھے تجربات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آپ کسی ریستوران میں جائیں اور وہاں ناشتے میں آپ کے ساتھ جانور بھی شریک ہوں؟
اور جانور بھی کوئی اور نہیں بلکہ زرافہ جو کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔
اس انوکھے ناشتے سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کو افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی کا سفر اختیار کرنا پڑے گا۔
نیروبی کے اس ریستوران میں جس کا نام ’زرافوں کی جائیداد‘ ہے، آپ اپنے ناشتے کے دوران زرافوں سے ملاقات کا موقع حاصل کرسکتے ہیں۔
ایک نجی زمین پر قائم اس ریستوران کی مالکہ نے کئی سال قبل کچھ ننھے زرافے یہاں پالے تھے۔
جب یہ زرافے بڑے ہوگئے اور ان کی آبادی میں بھی اضافہ ہوگیا تو اس خاتون نے جسے اب ’جراف لیڈی‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، زرافوں کے رہنے کے لیے ایک باقاعدہ سینٹر قائم کرلیا جو ریستوران کے برابر میں ہی واقع ہے۔
اب یہ زرافے اس ریستوران میں بھی آتے ہیں اور کھڑکیوں سے اپنی لمبی گردن ڈال کر سیاحوں کے ناشتہ میں ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔
یہاں کا عملہ سیاحوں کو ہدایت دیتا ہے کہ اگر وہ زرافوں کے ساتھ ناشتے جیسے انوکھے تجربے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ٹھیک 7 بجے ناشتے کی میز پر موجود ہونا چاہیئے کیونکہ زرافے جلدی اٹھتے ہیں اور ناشتہ کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان بھر میں آج عید الاضحیٰ کا دوسرا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔ فرزندان اسلام آج بھی سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں اپنے جانور قربان کر رہے ہیں۔
آج عید الاضحیٰ کے دوسرے روز بھی جانوروں کو قربان کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سےقبل وزیر اعظم نے قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اپنی عید کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تسلیم و رضا کی یادگار ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پروردگار کی خوشنودی کے لیے دنیا کے ہر رشتے کو قربان کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تمام مسلمانوں اور بالخصوص کشمیری عوام کو عید کی دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی عید کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں جو حق خودارادیت کے لیے اپنی تیسری نسل قربان کر چکے ہیں۔
دوسری جانب مویشی منڈی میں اب بھی لوگوں کی جانب سے جانور خریدنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ہونو لولو: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کا عمل یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو ’بیمار‘ بنا رہا ہے جس سے سمندری جاندار اور سمندر کے قریب رہنے والے انسان بھی بیمار ہو رہے ہیں۔
یہ تحقیق امریکی ریاست ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس میں پیش کی گئی۔ ورلڈ کنزرویشن کانگریس جانداروں کے تحفظ پر غور و فکر کرنے کے لیے بلایا جانے والا اجلاس ہے جس کا میزبان عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این ہے۔
ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیجہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
اجلاس میں دنیا بھر سے 9 ہزار لیڈرز اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔
ایونٹ میں شرکا کی آگاہی کے لیے رکھی گئی سمندری حیات کی ایک قسم ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیجشرکا کو کچھوے کی لمبائی، وزن اور عمر ناپنے کی تکنیک بتائی گئی ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
آئی یو سی این کے ڈائریکٹر جنرل انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ سمندر ہماری کائنات کی طویل المعری اور پائیداری کا سبب ہیں۔ سمندروں کو پہنچنے والے نقصان سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔
پاکستان سے سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم ایونٹ میں شریک ہیں ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
مذکورہ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سمندروں پر کی جانے والی اب تک کی تمام تحقیقی رپورٹس سے سب سے زیادہ منظم اور جامع ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1970 سے اب تک دنیا بھر کے سمندر 93 فیصد زائد درجہ حرارت برداشت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے سمندری جانداروں کی کئی اقسام کا لائف سائیکل تبدیل ہوچکا ہے۔
ماہرین کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت کچھوؤں کی پوری ایک جنس کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ مادہ کچھوؤں کی زیادہ تر افزائش گرم مقامات، اور گرم درجہ حرارت میں ہوتی ہے جبکہ نر کچھوؤں کو افزائش کے لیے نسبتاً ٹھنڈے درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں شواہد پیش کیے گئے ہیں کہ کس طرح گرم سمندر جانوروں اور پودوں کو بیمار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ کا عمل، تیزی سے بدلتے دنیا کے موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے، دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔
کلائمٹ چینج کے خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔
ماحولیات اور جنگلی حیات کے ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ چین کا پانڈا معدومی کے خطرے کی زد سے باہر نکل آیا ہے اور اب اس کی نسل کو معدومی کا خدشہ نہیں ہے۔
عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پانڈا کی نسل کو اب مکمل معدومی کا خطرہ نہیں ہے البتہ اسے خطرے سے دو چار یا غیر محفوظ جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے پانڈا کے تحفظ کے لیے ان کی پناہ گاہوں اور رہنے کے جنگلات میں اضافہ کیا اور غیر معمولی کوششیں کی جس کے باعث پانڈا کی آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
گزشتہ عشرے میں پانڈا کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد اب ان کی تعداد 2000 ہوگئی ہے۔
جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق یہ ایک حوصلہ افزا صورتحال ہے۔ ان کے مطابق اس میں حکومت کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری تنظیموں اور مقامی آبادیوں کی کاوشیں بھی شامل ہیں۔
آئی یو سی این کے مطابق کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث پانڈا کے رہائشی جنگلات میں ایک تہائی کمی ہوسکتی ہے۔ پانڈا اپنی رہائش مخصوص درختوں کے جنگلات میں رکھتا ہے جنہیں بمبو فاریسٹ کہا جاتا ہے۔
واشنگٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ سے برفانی علاقوں میں رہنے والا پرندہ پینگوئن شدید متاثر ہوگا۔
امریکی ریاست ڈیلاویئر کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پینگوئن دنیا میں صرف انٹارکٹیکا کے خطے میں پائے جاتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کے باعث متضاد اثرات کا شکار ہے۔
انٹارکٹیکا کا مغربی حصہ گلوبل وارمنگ کے باعث تیزی سے پگھل رہا ہے اور اس کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب انٹارکٹیکا کے دیگر حصوں میں گلوبل وارمنگ کا اثر اتنا زیادہ واضح نہیں۔
تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ انٹارکٹیکا کے وہ پانی جو گرم ہو رہے ہیں وہاں سے پینگوئنز کی آبادی ختم ہو رہی ہے اور وہ وہاں سے ہجرت کر رہے ہیں۔ اس کی بہ نسبت وہ جگہیں جہاں انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ٹھنڈا ہے وہاں پینگوئنز کی آبادی مستحکم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل کی معدومی کی بھی تصدیق کی جاچکی ہے۔
کراچی : چڑیا گھر میں انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث نایاب نسل کا بنگال ٹائیگرمرگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے چڑیا گھر میں مرنے والے بنگال ٹائیگر کے گردے فیل ہوگئے تھے، گزشتہ ایک ہفتہ سے بنگال ٹائیگر کی طبیعت ناساز تھی۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر چڑیا گھر فہیم احمد خان کا کہنا ہے کہ ایلکس اور ریچن نامی شیراور شیرنی کے جوڑے کو بارہ سال قبل لاہور کے چڑیا گھر سے کراچی منتقل کیا گیا تھا.
بنگال ٹائیگر کی عمر سولہ سال تھی،علاج کے بعد معلوم ہوا کہ ایلکس نامی ٹائیگر کے گردے فیل ہوچکے ہیں جس کے باعث آج صبح آٹھ بجے اس کی موت واقع ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس نسل کے شیر کی اوسط عمر تقریباً اٹھارہ سال ہوتی ہے۔ چڑیا گھرانتظامیہ کے مطابق ٹائیگرکی کھال کو پوسٹ مارٹم کے بعد چڑیا گھر کے میوزیم میں محفوظ کرلیا جائے گا۔
بنگال ٹائیگر کے مرنے سے اس کی دیکھ بھال کرنے والے بھی افسردہ ہیں۔