Tag: جانور

  • عید الاضحیٰ: کھالیں جمع کرنے کے لیے کمشنر کی اجازت ضروری

    عید الاضحیٰ: کھالیں جمع کرنے کے لیے کمشنر کی اجازت ضروری

    کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے عید الضحیٰ پر کھالیں جمع کرنے کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کو کھالیں دینے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں عید الضحیٰ پر کھالیں جمع کرنے کے حوالے سے ضابطہ اخلاق اور ہدایات جاری کردی گئیں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی اجازت کے بغیر کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کھال جمع کرنے کی اجازتیں دیتے وقت پالیسی گائیڈ لائنز اور نیکٹا ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد ہو۔

    کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صرف رجسٹرڈ خیراتی اداروں / مدارس اور فلاحی تنظیموں کو ہی قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی جائے۔

    ہدایت کے مطابق کسی بھی کالعدم تنظیم یا اس سے منسلک افراد کو کھالیں نہ دی جائیں اور نہ ہی فروخت کی جائے، اگر کوئی کالعدم تنظیم یا اس سے منسلک افراد کو کھالیں فراہم کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

    کھالیں جمع کرنے کے لیے کیمپ لگانے اور بینرز کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، زبردستی کھالیں جمع کرنا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

    کھالیں جمع کرنے والے کے پاس اجازت نامہ ہوگا، مذکورہ افراد کسی بھی شق کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے تو ان سے کھالیں ضبط کر لی جائیں گی جو بعد ازاں عطیہ کی جائیں گی۔

    سال 2022 کے لیے نئے سرے سے درخواست دینے والوں کو کھالیں جمع کرنے کے لیے اپنے منصوبے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر کو تحریری طور پر مطلع کرنا ہوگا، اس حوالے سے اس تنظیم کے سربراہ کے دستخط شدہ انڈر ٹیکنگ دینا ہوگی۔

    کھالیں جمع کرنے کے دوران ہتھیار کی نمائش اور اسے رکھنے پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا، لائسنس یافتہ ہتھیاروں کے لیے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ تمام اجازت نامے اس مدت کے دوران معطل رہیں گے۔

    مذکورہ بالا کسی بھی شرط کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

  • اس تصویر میں چھپا جانور آپ کی ذہانت کا ثبوت دے گا

    اس تصویر میں چھپا جانور آپ کی ذہانت کا ثبوت دے گا

    سوشل میڈیا پر اکثر بصری دھوکے پر مشتمل تصاویر وائرل ہوجاتی ہیں جو صارفین کو اپنا سر کھجانے پر مجبور کردیتی ہیں۔

    یہ تصویر بھی ایسی ہی ہے جس میں آپ کو 30 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں زیبرا کے گروپ میں چھپے جانور کو ڈھونڈنا ہے۔

    30 سیکنڈز سے کم وقت میں جانور کو ڈھونڈنا اس بات کا ثبوت ہوگا کہ آپ کا آئی کیو زیادہ ہے۔

    انٹرنیٹ صارفین نے اس تصویر کو بغور دیکھا، بعض لوگوں نے جواب ڈھونڈ نکالا، لیکن بعض کا کہنا تھا کہ اس تصویر میں کوئی جانور نہیں اور یہ صرف ایک دھوکا ہے۔

    لیکن کچھ نے یہ بھی کہا کہ تصویر میں ایک بیجر موجود ہے جو تصویر کے درمیانی بائیں جانب موجود ہے۔

    کیا آپ نے اس جانور کو مقررہ وقت میں ڈھونڈ لیا؟

  • جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    جانوروں کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت کی وارننگ

    عالمی ادارہ صحت جہاں ایک طرف تو متعدد وباؤں کے پھیلاؤ کے حوالے سے متنبہ کرچکا ہے، وہیں اب ادارے نے ایک اور وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسم اور زمین کی بڑھتی ہوئی حدت دنیا کے سامنے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس ساری صورتحال میں ایک طرف توخشک سالی کی وجہ سے انسانوں اور جانوروں کے خوراک کے مسائل جنم لینے لگے ہیں تو وہیں جانوروں کی بیماریاں اب انسانوں میں بھی منتقل ہونے لگی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ریان مائک نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس اور لاسا بخار جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ عام ہوچکا ہے اور ان کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی بڑھتی جارہی ہے جس سے انسان اور جانور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ خوراک کی تلاش سمیت دیگر عوامل میں اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے جانوروں میں پائی جانے والی بیماریاں تیزی سے انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں جو تشویش ناک ہے۔

    ڈاکٹر ریان مائک نے لاسا بخار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں لاسا بخار کئی ممالک میں پھیل رہا ہے جو کہ دراصل افریقی خطے میں چوہوں میں پایا جانے والا وائرل بخار تھا، لیکن اب اسے انسانوں میں پھیلتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں ایبولا وائرس کے محدود حد تک پھیلنے میں بھی پانچ سال تک لگ جاتے تھے مگر اب کسی وائرل بیماری کے پھیلاؤ میں 5 ماہ کا وقفہ بھی مل جائے تو اسے خوش قسمتی سمجھا جاتا ہے۔

    اسی طرح ڈاکٹر ریان مائک نے ماضی میں بندروں میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یقینی طور پر بیماریوں کے پھیلاؤ میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ شامل ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسیز محکمے کے سربراہ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب صرف افریقہ میں پائی جانے والی بیماری منکی پاکس کے دنیا کے 30 ممالک میں 550 تک کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    لمپی اسکن ڈیزیز: مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ

    کراچی: سندھ میں لمپی اسکن ڈیزیز سے پیدا ہونے والی صورت حال سنگین ہو گئی ہے، مرنے والے جانوروں کی تعداد 189 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جِلدی بیماری کی صورت حال سنگین صورت اختیار کر گئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    لمپی اسکین بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد میں اضافہ 189 ہو گئی ہے، جِلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 18 جانور مر گئے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہو گیا، بیماری میں مبتلا جانوروں کے 590 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد بیمار جانوروں کی تعداد 26 ہزار431 ہو گئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 134، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 414، حیدر آباد میں 506، ٹنڈو محمد خان میں 782، بدین میں 827، تھانہ بولا خان میں 690، خیر پور میں 554، قمبر شہداد کوٹ میں 473، جامشورو میں 347، سانگھڑ میں 610 گائیں جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    دوسری طرف لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں ک تعداد 10 ہزار 41 ہو گئی ہے۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 9، ٹنڈو محمد خان میں 5، بدین میں 5، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، خیر پور میں 27، قمبر شہداد کوٹ میں 10، تھانہ بولا خان میں 21، جامشورو میں 10، چڈ کیو میں 4، دادو میں 1، بے نظیر آباد میں 5 اور کراچی میں 20 ہے۔

  • جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    کراچی: صوبہ سندھ کی ٹاسک فورس نے جانوروں میں لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے، مزید 318 متاثرہ جانور سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوگئی، جلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 9 جانور مر گئے۔

    بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا، جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 360، ٹنڈو محمد خان میں 776، بدین میں 799، تھانہ بولا خان میں 595، خیرپور میں 522، حیدر آباد میں 477، قمبر شہداد کوٹ میں 396، سانگھڑ میں 359 اور جامشورو میں متاثرہ جانوروں کی تعداد 310 ہے۔

    لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد 8 ہزار 8 سو 37 ہوگئی۔

  • امریکی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگیں، ماہرین حیران

    امریکی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگیں، ماہرین حیران

    آسٹریلوی طوطوں سے لے کر امریکی پرندوں تک کئی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگی ہیں، ماہرین نے اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہو سکتے ہیں۔

    ایک امریکی سائنسی جریدے میں شائع شدہ ریسرچ اسٹڈی کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے انسان ہی نہیں جانور اور پرندے بھی متاثر ہوتے ہیں، عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ برداشت کرنے کے لیے گرم خون والے کئی جانور اپنی ہیئت تبدیل کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 30 جانوروں میں سب سے زیادہ جسمانی تبدیلیاں آسٹریلوی طوطے میں دیکھی گئی ہیں، ان طوطوں کی چونچ 1871 کے بعد سے اب تک 4 سے 10 فی صد تک بڑھ چکی ہیں، یورپی خرگوش کے کان اور دیگر جانوروں کے دُم میں تبدیلی آ رہی ہے۔

    شاہ طوطے (کنگ پیروٹ) کا تھرمل امیج، جس میں طوطے کی چونچ سے حرارت نکلتی دکھائی دے رہی ہے، چند جانور جسم کی اضافی حرارت دموں، کانوں اور چونچوں کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ارتقائی تبدیلی کے حیاتیاتی نتائج کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے، بلکہ ایسا کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ اس کے پیچھے صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے عوامل ہیں، سائنس دان یہ بھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ یہ تبدیلیاں جانوروں کے لیے مثبت ہیں یا منفی یعنی نقصان دہ۔

    گالاپگوس جزائز کا سمندری شیر، جو اپنے سامنے کے فلپرز کے ذریعے حرارت خارج کر رہا ہے

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل قازقستان میں جھیلوں اور قدرتی آثار پر مشتمل سیاحتی مقام پر ایک چٹان دریافت کی گئی تھی، جس سے 50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال معلوم کیا جا سکتا ہے، سوئٹزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کے شارلوٹ پروڈ ہوم نے دعویٰ کیا تھا کہ چارین گھاٹی کے مقام پر 80 میٹر طویل پتھریلا سلسلہ ہے، جہاں کلائمٹ چینج کا پانچ کروڑ سالہ ریکارڈ موجود ہے۔

  • کراچی: آلائشوں اور جانوروں کی باقیات کا ڈھیر، شہر تعفن زدہ ہوگیا

    کراچی: آلائشوں اور جانوروں کی باقیات کا ڈھیر، شہر تعفن زدہ ہوگیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عید قرباں کے بعد حسب معمول آلائشوں اور گندگی کا ڈھیر لگ گیا، صوبائی وزیر اور مقامی انتظامیہ غائب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مختلف علاقوں سے جانوروں کی آلائشیں اور باقیات تاحال نہ اٹھائی جا سکیں، آلائشوں اور قربانی کے جانوروں کی باقیات سے تعفن اٹھنے لگا۔

    کراچی کے علاقے عزیز آباد بلاک 2 اور 8، جناح کالج ناظم آباد، عید گاہ گراؤنڈ میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے، جبکہ لیاقت آباد 10 نمبر، گلستان جوہر، غریب آباد اور سخی حسن پر آلائشوں کا انبار لگ گیا۔

    مختلف پارکوں کے باہر گندگی کے پہاڑ بن گئے، شہریوں کی جانب سے آلائشیں پھینکے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ، ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز منظر نامے سے غائب ہیں، شہر کی صورتحال کے حوالے سے کوئی وزیر بھی دورے پر نہیں نکلا، رہائشی علاقوں میں قربانی کے بعد چونے کا چھڑکاؤ اور اسپرے بھی نہیں ہوسکا۔

    شہر کے مختلف رہائشی علاقوں میں محض آلائشوں کے کلیکشن پوائنٹ بنائے گئے ہیں جہاں سے جانوروں کی باقیات لینڈ فل سائٹ پہنچانے کا کام سست روی کا شکار ہے۔

  • بچوں نے مزدوری کے لیے مویشی منڈی کا رخ کر لیا، ننھے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا

    بچوں نے مزدوری کے لیے مویشی منڈی کا رخ کر لیا، ننھے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا

    کراچی: ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں بچوں نے بھی مزدوری کے لیے جگہ بنا لی، کوئی پھیری لگا کر سموسے بیچ رہا ہے، کسی نے لیموں پانی کا ٹھیلا لگا رکھا ہے، تو کوئی ننھا بیوپاری اپنے چھوٹے جانوروں کے ساتھ انھیں اچھے مول پر فروخت کے لیے سپر ہائی وے مویشی منڈی آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی سپر ہائی وے سہراب گوٹھ کے قریب ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہے، جس میں سب کے لیے روزگار کے دروازے کھلے ہیں۔

    مویشی منڈی میں ساتویں کلاس کے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا ہے، 7 ویں کلاس کے طالب علم زبیر کا کہنا ہے کہ وہ یہاں روز 500 روپے کی دہاڑی لگا رہا ہے، زبیر نے بتایا کہ میں اسکول سے چھٹی کے بعد یہاں آ جاتا ہوں، اور دیہاڑی لگا کر اپنی کورس کی کتابیں، ٹیوشن کی فیس اور امتحانی فارم کے لیے پیسے جمع کر رہا ہوں۔

    ننھا ارباز سموسے اور پیٹس لے کر روزگار کے لیے مویشی منڈی آ گیا ہے، پھیری لگا کر سموسے اور پیٹس بیچ کر روزی کمانے والے ارباز نامی ننھے بچے کا کہنا ہے کہ جب سے سپر ہائی وے سہراب گوٹھ پر مویشی منڈی لگی ہے، مجھے بھی یہاں روزگار مل گیا ہے، سموسے، پیٹس بیچ کر جو بھی پیسے ملتے ہیں ان سے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے اور کچھ پیسے بچا کر دوبارہ پیٹس اور سموسے بنا کر یہاں فروخت کرنے کے لیے آ جاتا ہوں۔

    پنجاب کے شہر بہاولپور کا ننھا زبیر بھی آیا ہے لیکن خوب صورت جانور لے کر، اسی طرح رحیم یار خان کے ننھے بیوپاری نے بڑے جانور کے ساتھ چھوٹا جانور فری دینے پیش کش کی ہوئی ہے۔

    رحیم یار خان کا ننھا بیوپاری عمران اپنے ساتھ چھوٹا سا ایک خوب صورت بچھڑا ساتھ لایا ہے، دن رات اس کی خدمت کرتا ہے، اسے چارہ کھلاتا ہے، پانی پلاتا ہے، اس چھوٹے سے بیوپاری کی آنکھوں میں بھی چھوٹے چھوٹے سے سپنوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ عمران نے بتایا کہ اگر کسی شخص نے اس سے 2 لاکھ روپے میں قربانی کا جانور خریدا تو یہ بچھڑا اسے گفٹ کردوں گا، میں نے اسے بڑے ناز نخروں سے پالا ہے۔

    اس مویشی منڈی میں گھوم پھر کر کچرا اٹھانے والے چھوٹے چھوٹے بچوں کا روزگار بھی لگا ہے، وہ ٹرکوں، ٹرالرز، ہوٹلوں اور کھانے پینے کی اشیا کے اسٹالز کے پاس بکھرا ہوا گھاس پھوس اور پلاسٹک اٹھا کر انھیں فروخت کر کے اپنے جیب کا خرچا چلا رہے ہیں۔

    مویشی منڈی کے ترجمان یاور رضا چاؤلہ کا کہنا ہے کہ بیوپاری ہو یا تاجر، پھیری لگا کر اشیا فروخت کرنے والا ہو یا شربت فروش، کوئی طالب عم ہو یا بیروزگار نوجوان یہ سب لوگ اپنے اچھے مستقبل کے خواب لے کر ہر سال سپر ہائی وے مویشی منڈی کا رخ کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی سے لاکھوں، کروڑوں لوگوں کا کاروبار جڑا ہے۔

  • آسٹریلیا کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’شیطان‘ جیسے جانور کی پیدائش

    آسٹریلیا کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’شیطان‘ جیسے جانور کی پیدائش

    سڈی: آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’تسمانیائی شیطان‘ نامی جانور کی پیدائش ہوئی ہے، جس نے حیاتیاتی سائنس دانوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز میں واقع جنگل میں ہزاروں سال بعد ایک ایسی نسل کے جانور کی پیدائش ہوئی ہے جس کے دانت انتہائی خطرناک، پنجے کافی مضبوط ہیں اور اس میں کاٹنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، اس مخلوق کا نام تسمانین ڈیول یعنی تسمانیائی شیطان ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تسمانیائی شیطان کی پیدائش آسٹریلوی جنگل میں کم و بیش تین ہزار سال بعد ہوئی ہے، اس خبر سے لوگ بھی حیران ہیں کہ آخر ناپید ہو چکی اس نسل نے ہزاروں سال بعد کس طرح دنیا میں جنم لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے آسٹریلوی این جی او آسی آرک کئی برسوں سے اس نسل کو بچانے میں مصروف ہے، 24 مئی کو انسٹاگرام پوسٹ میں اس تنظیم نے بتایا کہ نیو ساؤتھ ویلز میں واقع بیرنگٹن وائلڈ لائف سینکچوئری میں مادہ تسمانیائی شیطان نے بچوں کو جنم دیا ہے، اور 3 ہزار سال میں یہ پہلی بار ہے جب آسٹریلیا کے مین لینڈ جنگل میں اس نسل نے جنم لیا ہے۔

    آسی آرک نے گزشتہ برس 26 تسمانیائی ڈیول جوڑوں کو کھلے جنگل میں چھوڑا تھا تاکہ ان کی نسل کو دوبارہ زندگی مل سکے، اب بچوں کی پیدائش کے بعد تسمانیائی شیطان کی تعداد بڑھنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

    تسمانیائی شیطان ’وائلڈ ڈاگ‘ کی نسل کا جانور ہے جو چہرے سے دیکھنے میں چوہے جیسا ہے، لیکن اس کے جسم کا سائز چھوٹے کتے کے برابر ہوتا ہے، یہ مانا جاتا ہے کہ تسمانیائی شیطان کو یہ نام اس کے خوں خوار جبڑے، بڑے ناخنوں والے پنجے، حملہ کرنے اور کاٹنے کی خطرناک صلاحیت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    1996 میں حیاتیاتی سائنس دانوں نے معلوم کیا تھا کہ یہ نسل چہرے کے ٹیومر اور کینسر کی وجہ سے مر رہی ہے، تب ان کی بچی کھچی تعداد کو چڑیا گھروں اور مویشی اسپتالوں میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔

  • دنیا کے مہنگے ترین اونٹ کی قیمت کتنی ہے؟

    دنیا کے مہنگے ترین اونٹ کی قیمت کتنی ہے؟

    ریاض: سعودی عرب کے ایک اونٹ ’عرنون‘ کو دنیا کا مہنگا ترین اونٹ قرار دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرنون نامی اونٹ کی قیمت 20 کروڑ ریال لگائی گئی ہے، عرنون کو دنیا کا سب سے مہنگا اور مشہور اونٹ قرار دیا گیا ہے۔

    200 ملین ریال سے زیادہ قیمت والے اس اونٹ کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی دنیا کے مہنگے ترین اونٹ کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور اس کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔

    یہ اونٹ کنگ عبدالعزیز فیسٹول کے تیسرے ایڈیشن میں پہلی پوزیشن آیا ہے، اور یہ اس وقت سعودی عرب کے اونٹوں کے باڑوں میں سے ایک میں موجود ہے۔

    عرنون کے مالک کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ اپنے ایک دوست سے خریدا تھا، اور اب تک متعدد بار 25 ملین ریال تک اس کی قیمت لگ چکی ہے تاہم انھوں نے اسے فروخت کرنے سے انکار کیا۔

    عرنون کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ الھدب نامی اونٹوں کی نسل سے ہے، جسے سعودی عرب میں امیر سلطان کا اونٹ کہا جاتا ہے، اس کا شمار مغاتیر کے بہترین اونٹوں میں ہوتا ہے، اور اس وقت اس نسل کی 60 ویں پشت چل رہی ہے۔

    عرنون کے مالک کا کہنا تھا اس نسل کی پیدائش 1418 میں ہوئی تھی، اور ان کے پاس اس نسل کے 8 اونٹ موجود ہیں جو بین الاقوامی ریس میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔