Tag: جانور

  • ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    ماسک کو پھینکنے سے قبل اس کی ڈوریاں کاٹ دینا کسی معصوم کی جان بچا سکتا ہے!

    لندن: تحفظ ماحول کے عالمی اداروں نے کہا ہے کہ ہمارے روزمرہ کے استعمال کے بعد پھینکے جانے والے ماسک زمین میں گلنے کے لیے 450 سال کا عرصہ لے سکتے ہیں، علاوہ ازیں ماسک کی ڈوریاں جانوروں کی تکلیف اور ہلاکت کا سبب بھی بن رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انوائرمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے باعث دنیا بھر میں ہر مہینے 19 کروڑ 40 لاکھ ڈسپوزیبل ماسک استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سنگل یوز (ایک دفعہ استعمال کیا جانے والا) ماسک پولی پروپلین اور وینل ون جیسی پلاسٹک سے بنا ہوتا ہے جسے تحلیل ہونے کے لیے 450 سال کا عرصہ درکار ہے۔

    اس وقت کے دوران فیس ماسک مائیکرو پلاسٹکس میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور سمندری حیات انہیں نگل لیتی ہے۔

    میرین کنزرویٹو چیریٹی کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ فیس ماسکس اور پلاسٹک ایک تباہ کن دھماکے کی صورت میں ساحل سمندر اور دریاؤں میں پھیل رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا ہے تب سے پلاسٹک کے کچرے کی ایک نئی لہر کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جو ہمارے ساحلوں پر ڈسپوزیبل ماسکس اور دستانوں کی صورت میں موجود ہے۔

    ان کے مطابق پی پی ای (پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹ ۔ حفاظتی لباس) نے انسانی زندگیاں بچانے میں مدد دی ہے تاہم اب اس کے درست انداز میں ٹھکانے لگانے کا بھی سوچنا ہوگا تاکہ یہ ہمارے دریاؤں اور سمندروں میں بہتے ہوئے انہیں برباد نہ کر سکے۔

    اس حوالے سے ماحولیاتی تحفظ کے ایک ادارے نے وارننگ دی ہے کہ اگر سنگل یوز پلاسٹک کا استعمال موجودہ شرح سے جاری رہا تو بحیرہ روم میں جیلی فش کے مقابلے میں جلد ہی ماسکس کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔

    دوسری جانب رواں برس ستمبر میں برطانیہ کی تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم آر ایس پی سی اے نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈسپوزیبل ماسکس کی ڈوری کو کاٹ کر پھینکیں۔ یہ اپیل جانوروں کے ان ڈوریوں میں پھنسنے کی اطلاعات میں اضافے کے بعد سامنے آئی تھی۔

    ادارے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے اہلکاروں نے فیس ماسک میں الجھے بہت سے جانوروں کو بچایا ہے اور ہم سمجھتے ہیں آنے والے وقت میں یہ واقعات زیادہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا سب سے آسان چیز یہ ہے کہ ان ماسکس کو پھینکنے سے پہلے ان کی ڈوریاں کاٹ دی جائیں۔

  • بارہ سنگھے کی آنکھ وہ دیکھ سکتی ہے جو انسانی آنکھ بھی نہیں دیکھ سکتی

    بارہ سنگھے کی آنکھ وہ دیکھ سکتی ہے جو انسانی آنکھ بھی نہیں دیکھ سکتی

    بارہ سنگھا یورپ و امریکا کے میدانی و برفانی علاقوں میں رہنے والا ایسا جانور ہے جس میں چند ایسی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو کسی اور ممالیہ جاندار میں موجود نہیں ہوتیں۔

    اپنی ان خصوصیات کی وجہ سے بارہ سنگھا تمام ممالیہ جانوروں میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا خصوصیات ہیں۔

    برطانیہ کی بائیو ٹیکنالوجی اینڈ بائیولوجیکل سائنس ریسرچ کونسل (بی بی ایس آر سی) کی ایک تحقیق کے مطابق برفانی بارہ سنگھے تابکار شعاعیں دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بارہ سنگھے کے علاوہ کسی اور ممالیہ جانور حتیٰ کہ انسانی آنکھ بھی اس نوع کی نہیں ہوتی جن سے تابکار شعاعیں گزر سکیں۔

    ان شعاعوں کو دیکھنے کی وجہ سے بارہ سنگھے برف میں ان چیزوں کو دیکھ لیتے ہیں جو برف میں کیمو فلاج ہوجاتی ہیں، اس طرح سے انہیں اپنے شکاریوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

    اسی خصوصیت کی وجہ سے بارہ سنگھے بجلی کے پولز اور پاور لائنز سے بھی دور رہتے ہیں جن سے نکلتی شعاعیں وہ دیکھ لیتے ہیں۔

    تابکار شعاعیں دیکھ لینے کے باعث بارہ سنگھوں کی آنکھوں کا رنگ بھی ہر موسم میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

    برفانی علاقوں کی تاریک راتوں اور سرمئی دنوں میں، بارہ سنگھوں کی آنکھیں قدرتی طور پر نیلے رنگ کی ہوجاتی ہیں جس سے انہیں زیادہ اندھیرے میں دیکھنے میں مدد مل سکے۔

    اسی طرح موسم گرما کی چمکیلی دوپہروں میں چیزوں کو بہتر طور پر دیکھنے کے لیے علیحدہ قسم کی بینائی کی ضرورت ہے جس کے لیے بارہ سنگھوں کی آنکھیں ایک بار پھر اپنا رنگ تبدیل کر کے سنہری رنگ کی ہوجاتی ہیں۔

    دراصل ہر طرح کی روشنی کے لیے آنکھوں کی حساسیت کی سطح مختلف ہوتی ہے اور بارہ سنگھے کی آنکھیں اس سطح کے لیے قدرتی طور پر ایڈجسٹ ہوتی رہتی ہیں۔

    بارہ سنگھے کی آنکھوں کی یہ خصوصیات کسی اور ممالیہ جاندار میں نہیں پائی جاتی۔

  • دنیا کا مہلک ترین جانور آپ کے گھر میں موجود

    دنیا کا مہلک ترین جانور آپ کے گھر میں موجود

    ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسا جانور جو نہایت مہلک ہو اور ہم اسے اپنے گھر میں پالنے لگیں؟ لیکن تشویش کی بات تو یہ ہے کہ اس جانور کو پالنے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی، یہ تو خود ہی بن بلائے گھر میں گھسا چلا آتا ہے اور آپ چاہے کہیں بھی چھپ جائیں یہ آپ کو ڈھونڈ کر اپنا وار کردیتا ہے۔

    یہاں دراصل بات ہورہی ہے ننھے سے دکھائی دینے والے مچھر کی جسے عالمی ادارہ صحت نے دنیا کا مہلک ترین جانور قرار دیا ہے۔

    مچھر بلاشبہ ایک خطرناک کیڑا ہے اور ہلاکت خیزی میں یہ بڑے بڑے جانوروں کو مات کردیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 10 لاکھ افراد مچھر کے کاٹنے (اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں) سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سانپ کے کاٹے سے ہر سال 50 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جبکہ خطرناک ترین شارک بھی سال میں بمشکل 10 افراد کا شکار کر پاتی ہے۔

    اور تو اور، دنیا بھر میں ہلاکت خیز ہتھیار بناتے اور مہلک ترین کیمیائی تجربات کرتے انسان بھی سال میں 4 لاکھ 75 ہزار اپنے ہی جیسے دوسرے انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔ (جنگوں اور قدرتی آفات میں ہونے والی انسانی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔)

    لیکن مچھر مذکورہ بالا تمام شکاریوں سے چار ہاتھ آگے ہے۔

    مچھر کا عالمی دن

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اس تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھروں اور ان کی ہلاکت خیزی سے بچنے کے لیے ان سے احتیاط ضروری ہے، جن میں سر فہرست گھر کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دینا اور گھر میں ہوا کی آمد و رفت کو بہتر کرنا ہے۔

    گھر کے دروازے کھڑکیوں میں پولیسٹر کی جالیاں لگوانے سے ایک طرف تو مچھروں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، تو دوسری طرف ہوا اور روشنی کی آمد بھی برقرار رہتی ہے۔

  • اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، منتقلی کے لیے تیار کی گئی دستاویز میں جانوروں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں اور پرندوں کی لاہور منتقلی کے لیے جاری کی جانے والی وائلڈ لائف مینجمنٹ کی اہم دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    دستاویزات میں نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی 2019 کے ریکارڈ کے مطابق چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی تعداد 917 تھی تاہم اب اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے 404 جانور اور پرندے منتقل کیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق منتقلی کے دوران ہرن، چنکارا، بارہ سنگھا، نیل گائے اور نایاب نسل کے پرندے کم نکلے، خدشہ ہے کہ غفلت کی وجہ سے جانور اور پرندے یا تو مر چکے ہیں یا چوری کیے جاچکے ہیں۔

    مذکورہ رپورٹ کے بعد مرغزار چڑیا گھر انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل اسی چڑیا گھر میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث شیر کے پنجرے میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں شیر اور شیرنی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں 3 افراد کو مبینہ طور پر شیر کے پنجرے میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، واقعے کا مقدمہ بھی کوہسار تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وہاں موجود تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ان جانوروں میں 36 سالہ کاون نامی ہاتھی بھی شامل تھا جو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا، طویل عرصے کی تنہائی اور بیماری کے بعد کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • 2 سال سے جانوروں کے ساتھ بندھا ہوا بچہ بازیاب کرلیا گیا

    2 سال سے جانوروں کے ساتھ بندھا ہوا بچہ بازیاب کرلیا گیا

    نائیجیریا میں ایک 12 سالہ بچے کو، جسے اس کے والدین نے جانوروں کے ساتھ 2 سال تک باندھ کر رکھا تھا، ریسکیو ٹیم کی جانب سے بازیاب کرلیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ریسکیو ٹیم بچے کو بچانے پہنچی تو وہ فاقوں کا شکار تھا اور لکڑی کے ایک ستون سے بندھا ہوا تھا، بچہ بمشکل کھڑا ہو پارہا تھا۔

    مذکورہ گھر میں باپ، اس کی 3 بیویاں اور 17 بچے رہائش پذیر تھے جو آرام سے گھر کے اندر رہ رہے تھے۔ 12 سالہ بچے کو 2 سال سے جانوروں کے ساتھ شیڈ میں باندھ کر رکھا گیا تھا اور وہ صرف بکری کے دودھ پر زندہ تھا۔

    بچے کی ماں 2 سال قبل دار فانی سے کوچ کرگئی تھی، ریسکیو ٹیم ایک گمنام اطلاع پر بچے تک پہنچی تھی۔

    ٹیم کے چھاپے کے بعد بچے کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کرلیا گیا، ریسکیو ٹیم کے ترجمان کے مطابق بچے کو 2 سال تک باندھنے کے جرم میں اس کے والد اور تینوں سوتیلی ماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے گھر کے تمام افراد سے تفتیش کی جارہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق دوران تفتیش بچے کے سب سے بڑے سوتیلے بھائی نے دعویٰ کیا کہ بچہ مرگی کا شکار تھا اور گھر والوں نے اسے کہیں کھو جانے سے بچانے کے لیے وہاں باندھ رکھا تھا۔

    اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچے کی مرگی کے علاج کے لیے گھر اور ایک گاڑی بھی فروخت کی جاچکی ہے۔

    ریسکیو ترجمان کے مطابق بچے کی حالت بتدریج بہتر ہورہی ہے اور جلد وہ نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہوجائے گا۔

  • پالتو بلی رکھنے والوں کے لیے کارآمد باتیں

    پالتو بلی رکھنے والوں کے لیے کارآمد باتیں

    ہم میں سے اکثر افراد کے گھر میں ایک پالتو بلی ضرور موجود ہوتی ہے، بعض افراد خاص طور پر کسی اچھی نسل کی بلی کو اپنے گھر کا حصہ بناتے ہیں، جبکہ زیادہ تر مواقعوں پر ادھر ادھر گھومتی بلی ایک دو بار کوئی کھانے کی شے مل جانے کے بعد مذکورہ گھر سے مانوس ہوجاتی ہیں۔

    عمومی طور پر بلیاں پالتو جانوروں کی فہرست میں سب سے مقبول ترین جانور ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں آج 8 اگست کو بلیوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ اس دن کو منانے کا آغاز جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر کی جانب سے سنہ 2002 میں کیا گیا اور اس کا مقصد اس معصوم سی دوست کا خیال رکھنے کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    آج ہم آپ کو کچھ ایسی ضروری معلومات بتا رہے ہیں جو آپ کے لیے جاننا بے حد ضروری ہیں اگر آپ کے گھر میں پالتو بلی موجود ہے۔


    بلیوں کی اوسط عمر 13 سے 17 سال ہوتی ہے مگر اکثر بلیاں 20 سال کی عمر تک پہنچ جاتی ہیں۔

    اپنی بلی کے پنجے کی جڑ میں موجود ناخن کاٹنے سے پرہیز کریں۔ یہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔ اس کی جگہ انہیں کھردری سطح فراہم کریں جس پر وہ اپنے ناخن کھرچ سکیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کھرچنے سے بلیوں کے پرانے ناخن ٹوٹ جاتے ہیں اور نئے اگ آتے ہیں جو ان کے لیے ضروری ہے۔

    البتہ ناخن بہت بڑھ جائیں تو ہر 2 سے 3 ہفتے بعد انہیں کاٹا جاسکتا ہے۔

    بلی کے پنجوں میں موجود گوشت نہایت حساس ہوتا ہے لہٰذا اسے چھونے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

    انگور، کشمش اور خمیر کا آٹا آپ کی بلی کے لیے نقصان دہ ہے لہٰذا یہ چیزیں کبھی بھی اسے کھانے کے لیے نہ دیں۔

    بلیوں کو پیاس بہت لگتی ہے لہٰذا ان کے لیے ہر وقت ایسی جگہ پانی رکھیں جہاں وہ باآسانی پہنچ سکیں۔

    بلیاں اپنے آپ کو چاٹ کر صاف ستھرا رکھتی ہیں۔ بلیوں کو نہلانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ بعض بلیاں پانی سے بہت گھبراتی ہیں۔

    اگر آپ ان کے بالوں کو کنگھا کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں تکلیف ہوگی اور ان کے بالوں کی تعداد میں بھی کمی آتی جائے گی۔

    بلیوں کے کان صاف کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر ایئر کلینر تجویز کرتے ہیں جنہیں احتیاط سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: 32 ویں منزل سے گرنے والی بلی زندہ کیسے بچ گئی؟

    بلیوں کے دانت صاف کرنا ایک مشکل کام ہے، تاہم کوشش کر کے ہفتے میں 1 سے 2 بار یہ کام کرنا آپ کی بلی کو صحتمند رکھے گا۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے لیے آپ کو جانوروں کے لیے مخصوص ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا ہے۔

    نرم روئی سے بلیوں کی آنکھیں صاف کرنا بھی ضروری ہے۔

    پالتو بلیوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس لے جا کر ان کی ضروری ویکسینیشنز بھی کرواتے رہیں۔

    اگر آپ کی بلی کھانا نہیں کھا رہی تو اس کی خوراک کو پانی میں بھگو کر دیں۔

    اگر آپ کے گھر میں بلی کے علاوہ دوسرے پالتو جانور بھی ہیں تو تمام جانوروں کو ایک دوسرے سے متعارف کروائیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے دوست بنیں۔

    دو بلیاں آپس میں کبھی بھی میاؤں کر کے بات نہیں کرتیں۔ تو جب بھی آپ کی بلی میاؤں کرے، جان لیں کہ وہ آپ سے مخاطب ہے۔

    اور ہاں بلیوں کو انسانی لمس بے حد پسند ہوتا ہے چنانچہ اسے اپنے ساتھ لپٹا کر بٹھائیں اور سلائیں۔ یہ نہ صرف آپ کی بلی کو خوش کرے گا بلکہ آپ کو بھی ڈپریشن سے نجات دلائے گا۔

    مذکورہ بالا معلومات سے آپ اپنی پالتو بلی کا پہلے سے زیادہ خیال رکھ کر اسے گھر کا ایک صحتمند حصہ بنا سکتے ہیں۔

  • جانوروں کی خریداری نہ ہوئی تو ملکی معیشت کو دھچکا لگے گا: مویشی بیوپاری

    جانوروں کی خریداری نہ ہوئی تو ملکی معیشت کو دھچکا لگے گا: مویشی بیوپاری

    کراچی: رات ایک بجے مویشی منڈی کے دروازے اچانک بند کر دیے گئے، جس کی وجہ سے علاقے میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، شہریوں اور انتظامیہ کے درمیان منڈی کے اندر جانے کے لیے دیر تک تلخ کلامی ہوتی رہی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے گزشتہ روز کراچی سپر ہائی وے مویشی منڈی شام 7 بجے بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، تاہم گزشتہ رات ایک بجے اچانک منڈی کر دی گئی جس سے علاقے میں شدید ٹریفک جام ہو گیا اور مویشی خریدنے کے لیے آنے والے شہری شدید پریشانی کا شکار ہو گئے۔

    بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی مویشی منڈی میں جانوروں کی خریداری نہ ہوئی تو ملکی معیشت کو دھچکا پہنچے گا، دو چار روز ہی باقی رہ گئے ہیں، 24 گھنٹے بھی خریداری کے لیے کم ہیں۔

    منڈی کے ترجمان نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو پریشانی میں ڈالنے کی بجائے وقت میں نرمی کی جائے، شہریوں کی اکثریت آخری دنوں میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کرتی ہے، صبح کے اوقات میں لوگ اپنے روزگار پر جاتے ہیں اور رات میں جانور پسند کرتے ہیں۔

    مویشی منڈی کو شام 7 بجے کے بعد خریداری کے لیے بند کرنے کا اعلان

    دوسری طرف مویشی منڈی انتظامیہ نے حکومتی اعلان پر من وعن عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ آج شام 7 بجے مویشی منڈی میں خریداری بند کر دی جائے گی، حکومتی اعلانات کی روشنی میں منڈی کے دروازے شام سات شہریوں کے لیے بند کر دیے جائیں گے، بیوپاری حضرات کے مویشی فروخت کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے نمائندے بھی شام سات بجے کے بعد منڈی میں تشریف نہ لائیں، مویشی منڈی انتظامیہ حکومتی فیصلوں پر ہر صورت عمل کرے گی۔

  • مگر مچھ کا نوالہ بننے سے پہلے خاتون کے آخری درد بھرے الفاظ

    مگر مچھ کا نوالہ بننے سے پہلے خاتون کے آخری درد بھرے الفاظ

    واشنگٹن: امریکا میں مگرمچھ کا نوالہ بننے والی خاتون کے آخری درد بھرے الفاظ نے لوگوں کو افسردہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز امریکی ریاست کیرولائنا کے کیواہ جزیرے میں خونخوار مگر مچھ کو چھونے کی کوشش کرنے والی خاتون موت کے منہ میں چلی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے کہ ریسکیو عملہ خاتون کو بچا باتا مگرمچھ اسے حملہ کرکے ہلاک کرچکا تھا۔ پولیس کے مطابق خاتون نے خونخوار مگرمچھ کے جبڑے میں پھنسے کے بعد آخری الفاظ یہ کہے ’شاید میں اب جانوروں کو دوبارہ کبھی چھو نہیں سکوں گی‘۔

    ونڈو شاپنگ کرتے مگر مچھ نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا

    خیال رہے کہ مذکورہ خاتون جزیرے پر نجی مصروفیات کے سلسلے میں آئی تھی، انہوں نے مگرمچھ کو دیکھا تو اسے چھونے کی کوشش کی۔

    بعد ازاں مگرمچھ موقع دیکھتے ہی خاتون پر جھپٹ پڑا اور چبا کر ہلاک کردیا۔ البتہ یہ ابھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ خاتون کی موت پانی میں دم گھٹنے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس: لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ

    کرونا وائرس: لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی کرونا وائرس کی اسکریننگ کر لی گئی، چڑیا گھر کے کسی بھی جانور میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ڈائریکٹر چڑیا گھر شفقت علی کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر میں جانوروں کی اسکریننگ کر لی گئی، اسکریننگ یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز کی ٹیم نے کی۔

    ڈائریکٹر شفقت علی کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر کے کسی بھی جانور میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    کرونا وائرس کے خدشے کے تحت ملک بھر کے تمام چڑیا گھروں کو پہلے ہی بند کیا جاچکا ہے، حکام کے مطابق صورتحال سنبھلنے کے بعد تفریح گاہوں کو دوبارہ کھولا جائے گا۔

    دوسری جانب جانوروں میں بھی اب کرونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں، چند روز قبل نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں شیر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شیر کا کرونا وائرس ٹیسٹ کیا گیا تھا جو مثبت آیا، جان لیوا وائرس شیروں کا خیال رکھنے والے شخص سے منتقل ہوا تھا۔

    انتظامیہ کے مطابق 4 چیتوں اور 3 شیروں کو خشک کھانسی ہوئی تھی جس کے بعد ان کا کورنا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا، ان میں سے ایک شیر کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد پالتو جانوروں سے دور رہیں تاکہ جانور اس جان لیوا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔

  • سیکڑوں گلے کٹے آوارہ کتے برآمد، مقاصد کیا تھے؟

    سیکڑوں گلے کٹے آوارہ کتے برآمد، مقاصد کیا تھے؟

    ماسکو: روس میں سیکڑوں آوارہ کتے مردہ حالت میں برآمد ہونے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان سیخ پا ہوگئے اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی شہر یاکوشت میں مردہ حالت میں پائے گئے سیکڑوں کتوں کو ذبح کیا گیا۔ جبکہ ردعمل میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی متحرک ہوگئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے جراثیم یا پھر کسی بھی قسم کے مرض سے بچنے کے لیے مذکورہ کتوں کو مارا گیا۔ اس کی وجہ کروناوائرس کی روک تھام بھی ہوسکتا ہے البتہ اس حوالے سے کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آئی۔

    دو کنٹینر سے سیکڑوں آوارہ کتے اور بلیاں مردہ حالت میں پائی گئیں جن کے گلے پر تیز دھار آلے سے کاٹے جانے کے نشانات ہیں۔ اس سے متعلق ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔

    سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ اگر جانوروں میں کوئی جراثیم پایا جاتا ہے تو اسے مذکورہ مرض سے پاک کیا جائے نہ کہ انہیں موت کے گھاٹ اتارا جائے، یہ انتظامیہ کی نااہلی ہے۔

    جانوروں کے حقوق سے متعلق قائم کی گئیں متعدد تنظیموں نے اس عمل کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

    یاکوشت شہر کی خاتون میئر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا اس عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔