Tag: جانور

  • جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    زمانہ قدیم سے سرکس بچوں اور بڑوں سب کے لیے باعث تفریح رہا ہے، مختلف کرتب دکھاتے جانور اور خونخوار درندے اپنے مالک کے اشارے پر چلتے حاضرین کو دنگ کردیتے ہیں۔

    تاہم ان جانوروں کی فرمانبرداری کے پیچھے اس قدر دردناک مظالم چھپے ہیں کہ ان کی تفصیل میں جایا جائے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کو سدھانے کے لیے ان پر بہیمانہ تشدد اور انہیں کئی کئی دن بھوکا پیاسا رکھنا عام بات ہے۔

    دنیا بھر میں جانوروں کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیمیں طویل عرصے سے جانوروں کی حالت زار پر توجہ دینے اور سرکس کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم اب حال ہی میں ایسا سرکس پیش کیا گیا ہے جس میں کسی جانور کو ظلم و تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

    جرمنی کے مشہور زمانہ سرکس میں پہلی بار جانوروں کے تھری ڈی ہولو گرامز پیش کیے گئے۔ یہ ہولو گرامز روایتی جانوروں کے کرتبوں کے علاوہ وہ کرتب بھی دکھا رہے ہیں جو اصل جانور پیش نہیں کرسکتے۔

    سرکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرکس کے لیے جانوروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے اور اس پروجیکٹ کے لیے انہیں 6 سال کا عرصہ لگا۔

    سرکس کے اس اقدام کو نہ صرف لوگوں نے پسند کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ جانوروں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • ان جانوروں کی خطرناک زچگی کے بارے میں جان کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

    ان جانوروں کی خطرناک زچگی کے بارے میں جان کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

    حمل اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا ایک نہایت تکلیف دہ عمل ہے جو ماں کو سہنا پڑتا ہے، یہ عمل موت کے منہ سے واپس آنے کے برابر ہے۔

    پیدائش کی یہ اذیت صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں، جانوروں کی مادائیں بھی اس اذیت سے یکساں طور پر گزرتی ہیں اور زمین پر کچھ جانور ایسے بھی ہیں جن کی پیدائش کا عمل اس قدر خطرناک اور ماں کے لیے اس قدر تکلیف دہ ہوتا ہے جسے جان کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    کیوی کی ہی مثال لے لیجیئے۔ نیوزی لینڈ کا مقامی پرندہ کیوی کی مادہ جب انڈہ دیتی ہے تو وہ اس کی اپنی جسامت کے 20 فیصد حصے جتنا ہوتا ہے۔

    کیوی

    اسی طرح شنگل بیک لزرڈ (چھپکلی کی ایک قسم) ایک وقت میں ایک سے 2 بچے جنم دیتی ہے۔ یہ دونوں بچے ماں کے جسم کے ایک تہائی فیصد حصے کے برابر ہوتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے انسان کا 7 سالہ بچہ جنم لے۔

    شنگل بیک لزرڈ

    ایک اور جانور جسے ہم کانٹوں والا چوہا کہتے ہیں، پیدائش کے وقت نہایت مشکل صورتحال سے دو چار ہوجاتا ہے۔

    کانٹوں والے چوہے کے سخت کانٹے اسے دشمن سے بچاتے ہیں تاہم اس کے بچے بھی دوسرے جانوروں کی طرح صرف گوشت کے ٹکڑے نہیں ہوتے۔ ان بچوں میں پیدائش کے وقت سے ہی کانٹے موجود ہوتے ہیں گو کہ وہ نرم ہوتے ہیں اور پیدائش کے چند گھنٹوں بعد سخت ہونے لگتے ہیں۔

    کانٹوں والا چوہا

    تاہم اس وقت صورتحال بگڑ جاتی ہے جب یہ بچے الٹی سمت میں ماں کے جسم سے باہر آتے ہیں۔ اس وقت یہ کانٹے ماں کے رحم میں پھنس سکتے ہیں جس سے وہ سخت اذیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    لکڑ بگھے کی مادہ کے حمل کا عضو اس کے جسم سے باہر منسلک ہوتا ہے جو پیدائش کے دوران اکثر اوقات دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔

    لکڑ بگھا

    زچگی کا عمل مادہ کے لیے نہ صرف تکلیف دہ بلکہ اکثر اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، 15 فیصد مادہ لکڑ بگھے پہلے حمل کے دوران موت سے ہمکنار ہوجاتی ہیں۔

    تسمانیہ ڈیول نامی جانور ایک وقت میں 50 بچوں کو جنم دیتا ہے مگر ان کی جسامت نہایت مختصر ہوتی ہے۔ یہ ماں کے رحم سے سفر کرتے ہیں اور اس کے کیسے (کینگرو کی طرح جھولی) میں پہنچتے ہیں جہاں یہ اگلے 4 ماہ گزارتے ہیں۔

    تسمانیہ ڈیول

    مگر ان کی ماں ایک وقت میں صرف 4 بچوں کو دودھ پلا سکتی ہے چنانچہ وہی 4 بچے زندہ بچنے میں کامیاب ہوتے ہیں جو دیگر بچوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔

  • عالمی یوم ارض: زمین کی مختلف انواع انسان کی بقا کی ضامن

    عالمی یوم ارض: زمین کی مختلف انواع انسان کی بقا کی ضامن

    دنیا بھر میں آج ہماری زمین کے تحفظ اور اس سے محبت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی یوم ارض یعنی زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی یوم ارض سب سے پہلے سنہ 1970 میں منایا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب تحفظ ماحولیات کے بارے میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا تھا اور لوگ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے ’پروٹیکٹ اور اسپیشیز‘ یعنی مختلف انواع کا تحفظ۔

    انسانوں کی صنعتی ترقی اور ماحولیاتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے اس وقت زمین پر رہنے والے ہر جاندار کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے، چاہے وہ مختلف جانور ہوں یا درخت اور پودے۔

    زمین پر موجود تمام جانوروں اور پودوں کی موجودگی اس زمین اور خود انسانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ کسی ایک جانور یا پودے کی نسل بھی اگر خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈ سائیکل) متاثر ہوگا اور انسانوں سمیت زمین پر موجود تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔

    کچھ عرصہ قبل لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    ان کے علاوہ بھی جانوروں کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔

    یہی صورتحال درختوں اور جنگلات کی ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 1 کروڑ 87 لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

    عظیم معدومی

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر ایک اور عظیم معدومی کا وقت تیزی سے قریب آتا جارہا ہے اور اس کی رفتار ہمارے گمان سے بھی تیز ہے۔

    عظیم معدومی ایک ایسا عمل ہے جو کسی تباہ کن آفت یا زمینی و جغرافیائی عوامل کی وجہ سے رونما ہوتی ہے اور اس کے بعد زمین سے جانداروں کی 60 فیصد سے زائد آبادی ختم ہوجاتی ہے۔ بچ جانے والی حیاتیات اس قابل نہیں ہوتی کہ ہھر سے اپنی نسل میں اضافہ کرسکے۔

    زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

    آخری معدومی اب سے ساڑھے 6 کروڑ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنوسارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

    ماہرین کے مطابق ہم انسان جس خود غرضانہ طریقے سے صرف اپنے لیے زمین اور اس کے وسائل کو استعمال کر رہے ہیں، قوی امید ہے کہ زمین سے جنگلی حیات اور دیگر انواع کا خاتمہ ہوجائے، لیکن یہاں یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ اتمام انواع ہی انسان کی بقا کی ضانت ہیں اور ان انواع کا خاتمے کے بعد انسان کی بقا کی امید رکھنا خام خیالی ہے۔

  • زمین پر موجود معمر ترین جانور سے ملیں

    زمین پر موجود معمر ترین جانور سے ملیں

    ہماری زمین پر پائے جانے والے کئی جانور اپنی طویل العمری کے لیے مشہور ہیں، آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک جاندار سے ملانے جارہے ہیں جسے زمین کا معمر ترین جانور قرار دیا جاتا ہے۔

    ساؤتھ انٹلانٹک میں موجود یہ جانور ایک کچھوا ہے جس کا نام جوناتھن اور عمر 187 سال ہے۔ یہ کچھوا سنہ 1832 میں پیدا ہوا۔

    کچھوؤں کی اوسط عمر بہت طویل ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک کچھوے کی عمر 30 سے 50 سال تک ہوسکتی ہے۔ بعض کچھوے 100 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ سمندری کچھوؤں میں سب سے طویل العمری کا ریکارڈ 152 سال کا ہے۔

    اس سے قبل تاریخ کا سب سے طویل العمر کچھوا بحر الکاہل کے جزیرے ٹونگا میں پایا جاتا تھا جو اپنی موت کے وقت 188 سال کا تھا۔ اب جوناتھن اس ریکارڈ کو توڑنے والا ہے، تاہم اس وقت بھی وہ زمین کا سب سے معمر جانور ہے۔

    سینٹ ہیلینا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں موجود یہ کچھوا وہاں خاصا مشہور ہے، لوگ اس سے ملنے آتے ہیں اور اس کے لیے تازہ سبزیاں لاتے ہیں۔ اس کی تصویر قصبے کی مقامی کرنسی میں 5 پینس کے سکے پر بھی موجود ہے۔

    کچھ عرصے قبل جوناتھن بیمار ہوگیا تھا اور اس کی خوراک بہت کم ہوگئی تھی جس کے بعد اس کا علاج کیا گیا اور خصوصی سپلیمنٹس دیے گئے۔ اس کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ اب جوناتھن بالکل صحت مند اور فٹ ہے اور پرسکون زندگی گزار رہا ہے۔

  • کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    نیروبی: افریقی ملک کینیا میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا گیا۔

    کینیا کے وزیر برائے سیاحت و جنگلی حیات نجیب بلالا نے اعلان کیا ہے کہ جنگلی حیات کا شکار کرنے پر موجودہ سزائیں ناکافی ہیں اور اب جلد شکار کرنے پر سزائے موت کا قانون بنا دیا جائے گا۔

    نجیب بلالا کا کہنا تھا کہ اب تک جنگلی حیات کا شکار کرنے پر عمر قید کی سزا اور 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد تھا تاہم یہ بھی جنگلی حیات کا شکار روکنے کے لیے ناکافی رہا جس کے بعد اب سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کینیا کے اس اقدام کے بعد اسے اقوام متحدہ میں مخالفت اور تنازعے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ دنیا کے تمام ممالک میں کسی بھی جرم پر سزائے موت کی سخت مخالف ہے۔

    خیال رہے کہ کینیا میں متنوع جنگلی حیات پائی جاتی ہے جس میں شیر، زرافے، زیبرا، شتر مرغ، گینڈے اور دریائی گھوڑے شامل ہیں۔ یہ جانور کینیا سمیت دیگر افریقی ممالک کی سیاحت کا بڑا سبب ہیں۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے افریقی جانوروں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد ان جانوروں کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ان جانوروں کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    تاہم کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں اس شکار کو روکنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔ کینیا میں شکار کے خلاف سخت قوانین کے نفاذ کے باعث ہاتھیوں کے شکار میں 78 فیصد جبکہ گینڈوں کے شکار میں 85 فیصد کمی آئی۔

    حکام کو امید ہے کہ سزائے موت کے بعد اب ان جانوروں کے شکار میں مزید کمی آتی جائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ یہ شکار بند ہوجائے گا۔

  • پرانے ٹائر جانوروں کے بستر بن گئے

    پرانے ٹائر جانوروں کے بستر بن گئے

    انسانوں اور جانوروں سے رحم کا جذبہ وہ خصوصیت ہے جو کسی بھی انسان کو دوسروں سے ممتاز کرسکتا ہے، ایسے انسان کو بہت سی محبتیں موصول ہوتی ہیں۔

    ایسا ہی ایک فنکار بھی جانوروں کی محبوب ترین شخصیت ہے جو ان کے لیے نرم ملائم بستر تیار کر رہا ہے۔

    برازیل سے تعلق رکھنے والا یہ کم عمر فنکار سلوا جانورں سے بے حد محبت کرتا ہے۔

    سلوا استعمال شدہ پرانے ٹائرز سے گلی میں گھومنے والے کتے اور بلیوں کے لیے نرم ملائم بستر تیار کرتا ہے۔

    اس کام کا آغاز 2 سال قبل ہوا جب سلوا کو اضافی رقم کی ضرورت تھی۔ اس نے دیکھا کہ آوارہ کتے ٹائروں میں اپنی رات گزارتے تھے۔

    تب اس نے سوچا کہ کیوں نہ ان ٹائروں کو مزید آرام دہ اور خوبصورت بنایا جائے۔

    وہ ان ٹائروں کا کاٹ کر دھوتا ہے اور ان پر خوبصورت رنگ کرتا ہے۔ بعض اوقات وہ اس میں سونے والے جانور کا نام بھی لکھتا ہے۔

    آئیں ان کے بنائے گئے خوبصورت بستر دیکھتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Pingo todo feliz com sua nova cama 😍 #instadog #caminhaspet #pneus #dog #petshop #pets #caes

    A post shared by CaominhasPetsOficial (@caominhas_pets2) on

     

    View this post on Instagram

     

    É um doce até no nome 😹😻

    A post shared by CaominhasPetsOficial (@caominhas_pets2) on

     

    View this post on Instagram

     

    Felicidade é apelido.

    A post shared by CaominhasPetsOficial (@caominhas_pets2) on

  • کیا بھیڑ اپنے ساتھیوں کو پہچان سکتی ہے؟

    کیا بھیڑ اپنے ساتھیوں کو پہچان سکتی ہے؟

    بھیڑوں میں انسانی چہروں کو شناخت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن کیا بھیڑیں اپنے ساتھیوں کو بھی شناخت کرسکتی ہیں؟

    اس حقیقت کو جاننے کے لیے ماہرین نے ایک تجربہ کیا۔ ماہرین نے ایک گلے کی 2 بھیڑوں کی تصاویر کھینچیں اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا ان کی ساتھی بھیڑیں انہیں پہچان سکتی ہیں۔

    اس تصویر کو ایک جگہ اصل حالت میں رکھا گیا جبکہ دوسری تصویر میں تبدیلی کر کے ان بھیڑوں کے منہ کی جگہ دوسری بھیڑوں کا منہ لگا دیا گیا۔ اب دوسری تصویر میں بظاہر اجنبی بھیڑیں موجود تھیں۔

    گلے کی بقیہ بھیڑیں جب اس مقام پر داخل ہوئیں تو وہ اپنی ساتھی بھیڑوں کی تصویر کے پاس رک گئیں، اس جگہ بھیڑیں معمول کے مطابق چرتی اور ممیاتی رہیں۔

    اس کے برعکس جب وہ اجنبی بھیڑوں کی تصویر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے اجنبی بھیڑوں کے قریب جانے سےگریز کیا۔ یہی نہیں ان کے ممیانے کی آواز بھی بلند ہوگئی جیسے اپنے بچوں کو کسی خطرے سے آگاہ کر رہی ہوں۔

    دوسری جانب کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بھیڑ انسانوں کے چہرے اور تاثرات پہچاننے کی غیر معمولی صلاحیت کی حامل ہوتی ہیں۔

    بھیڑیں اپنے نگہ بانوں کو نہ صرف پہچان سکتی ہیں بلکہ ان کے چہرے کے تاثرات کو بھی سمجھتی ہیں۔

  • کتے نے جان پر کھیل کر زخمی دوست کی جان بچالی

    کتے نے جان پر کھیل کر زخمی دوست کی جان بچالی

    جانوروں کا ایک دوسرے کے لیے محبت کا جذبہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اپنے ساتھی کو مشکل سے نکالنے کے لیے وہ اپنی جان جوکھم میں ڈالنے سے بھی پرہیز نہیں کرتے۔

    ایسے ہی ایک کتے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے جس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے زخمی دوست کی جان بچائی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک زخمی کتا ٹرین کی پٹریوں کے درمیان پڑا ہے، وہ اس قدر زخمی ہے کہ اپنی جگہ سے حرکت بھی نہیں کرسکتا۔

    ایسے میں ایک اور کتا اسے اس حال میں دیکھتا ہے تو اس کی مدد کو پہنچتا ہے۔ سخت سردی میں برف سے ڈھکی پٹری پر یہ کتا زخمی کتے کو اپنے جسم سے حرارت فرہم کرتا ہے۔

    یہ کتا نہ صرف اسے کھانا لا کر دیتا رہا بلکہ اسے آنے والی ٹرینوں سے بھی بچاتا رہا۔

    ٹرین آنے کے موقع پر کتا اپنے زخمی دوست کے ساتھ لیٹ جاتا ور اس کا سر نیچے کردیتا جس کے بعد ٹرین ان کے اوپر سے گزرتی چلی جاتی۔

    یہ معاملہ 2 دن تک چلتا رہا، کتے نے زخمی دوست کا ساتھ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں چھوڑا۔

    بالآخر ایک ٹرین کنڈکٹر نے یہ منظر دیکھا اور مقامی پولیس کو خبر کی۔ تاہم اس موقع پر کتے نے پولیس کو قریب نہیں آنے دیا اور اپنے زخمی دوست کی حفاظت کرتا رہا۔

    اس کے بعد جانوروں کو ریسکیو کرنے والی ٹیم کو بلایا گیا جنہوں نے مختلف تکنیکوں سے کام لیتے ہوئے دونوں کتوں کو ریسکیو کیا۔

    بعد ازاں ایک ادارے نے انہیں گود لے لیا جہاں ان کی پرورش کی جانے لگی، جلد ہی زخمی کتا صحت مند ہوگیا، دونوں کتے آج بھی ایک دوسرے کے گہرے دوست ہیں۔

  • یورپی ملک میں جانور کے ذبیحہ پر پابندی

    یورپی ملک میں جانور کے ذبیحہ پر پابندی

    برسلز: بیلجیئم کی پارلیمنٹ نے مویشیوں کے ذبیحہ سے پہلے کرنٹ لگا کر انھیں مارنے کو لازمی قرار دے دیا، جس کی وجہ مختلف طبقات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیلجیئم میں عائد ہونے والی نئی پابندی سے مسلمان اور یہودی متاثر ہوں گے کیونکہ وہ جانور ذبح کر کے ہی حلال کرتے تھے۔

    بیلجیئم کے شمالی خطے فلینڈرز کی پارلیمنٹ میں جانور ذبح کرنے پر پابندی کا قانون پاس کیا گیا جس کا اطلاق رواں سال ستمبر تک تمام بڑے شہروں میں ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    یہودی اراکین پارلیمنٹ نے  بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس قانون کو گھناؤنا اقدام قرار دیا جبکہ بیلجیئم میں مقیم مسلمانوں نے بھی منظور ہونے والے قانون پر کڑی تنقید کی۔

    یہودی تنظیموں نے قانون کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’یورپ میں انسانی حقوق کی عدالت نے کوشر کو صہیونی مذہب کا لازمی جز قرار دیا، امید ہے سپریم کورٹ بین الاقوامی فیصلے کی روشنی میں قانون کو کالعدم قرار دے گی‘۔

    قبل ازیں سویڈن، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے بھی جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کی وجہ سے وہاں مقیم مسلمانوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: گا ئے کی خریدوفروخت او ر ذبح پر لگی پابندی، عوام کا ماننے سے انکار

    پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرار داد میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’جانوروں کو ذبح کرنے سے انہیں تکلیف ہوتی ہے اور اُن کے خون کی وجہ سے جراثیم پھیلتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں پھیلتی ہیں‘۔

  • کینیا میں کرنسی سکوں پر جانوروں کی شبیہہ کندہ

    کینیا میں کرنسی سکوں پر جانوروں کی شبیہہ کندہ

    افریقی ملک کینیا میں کرنسی سکوں پر سے صدور کی شبیہیں ہٹا کر جنگلی حیات کی شبیہیں کندہ کردی گئیں۔ اقدام کا مقصد ان صدور کی جانب سے ذاتی شہرت کے لیے شروع کیے گئے اس عمل کا خاتمہ اور ملک کی معدوم ہوتی جنگلی حیات کے تحفظ کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    اس سے قبل سکوں پر کینیا کے 3 صدور جومو کینیاتا، ڈینیئل ارپ موئی اور موائی کباکی کی شبیہیں کندہ تھیں۔ یہ تینوں صدور سنہ 1963 سے باری باری کینیا پر حکمران رہے جب یہ ملک برطانیہ سے آزاد ہوا تھا۔

    ان میں سے ڈینیئل ارپ موئی طویل ترین عرصے یعنی 24 سال تک اقتدار میں رہے۔ ان کے بعد موائی کباکی نے ان کی جگہ مسند اقتدار سنبھالا۔

    کینیا کی کرنسی پر ہمیشہ سے برسر اقتدار حکمران کی تصاویر شائع کی جاتی رہی تاہم اس عمل کو کینیا کی عوام نے سخت ناپسند کیا۔ ان کا خیال تھا کہ کرنسی پر اپنی تصاویر چھاپنے کا مقصد دراصل ذاتی تشہیر اور ملک کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھنا ہے۔

    سنہ 2002 میں جب موائی کباکی اقتدار میں آئے تو انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ کرنسی پر اپنی تصاویر نہیں چھپوائیں گے لیکن جلد ہی انہوں نے اپنا وعدہ توڑ دیا۔

    سنہ 2010 میں عوام کے بے تحاشہ دباؤ پر جہاں آئین میں کئی تبدیلیاں کی گئیں وہیں اس شق کو بھی شامل کیا گیا کہ کرنسی پر کسی انفرادی شخصیت کی تصویر نہیں چھاپی جائے گی۔

    مرکزی بینک کی جانب سے نئے سکے جاری کیے جانا اسی شق پر عملدر آمد کا حصہ ہے اور بہت جلد ایسے ہی نئے کرنسی نوٹ بھی جاری کردیے جائیں گے۔

    نئے جاری کیے جانے والے سکوں پر افریقہ میں پائے جانے والے جانور شیر، ہاتھی اور زرافہ اور رائنو کی شبیہیں کندہ کی گئی ہیں۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ سکوں پر جنگلی حیات کی شبیہیں کندہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ کینیا اب اپنے ماحول اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔