Tag: جانور

  • انسانوں کے پیچھے دوڑتا قطبی ہرنوں کا غول

    انسانوں کے پیچھے دوڑتا قطبی ہرنوں کا غول

    سرد برفیلے موسم میں آپ کے پیچھے جانوروں کا ایک غول دوڑا چلا آرہا ہو تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟

    ہمارے لیے شاید یہ ایک غیر معمولی اور کسی حد تک خوفزدہ کردینے والی بات ہو تاہم یورپی ممالک میں ایسا عام ہے جہاں برفانی موسم میں اکثر جانور انسانوں کے ساتھ موجود نظر آتے ہیں۔

    یورپ اور شمالی امریکا کے سرد ترین علاقوں میں پایا جانے والا قطبی ہرن بھی ایسا ہی ایک جانور ہے جو نہایت انسان دوست ہے۔ یہ جانور سرد خطوں میں زندگی کا حصہ ہے۔

    یورپ میں جب میدان برف سے ڈھک جاتے ہیں ایسے میں ان قطبی ہرنوں کی گاڑی جسے رین ڈیئر کارٹ کہا جاتا ہے تفریح کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔

    مشرقی ایشیائی ملک منگولیا میں نواحی علاقوں میں رہنے والے افراد قطبی ہرنوں کو آمد و رفت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں جہاں اکثر ننھے بچے قطبی ہرن پر بیٹھ کر اسکول جاتے دکھائی دیتے ہیں۔

  • جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    بلیاں ہمارے گھروں میں پلنے والی عام جانور ہیں جو بعض اوقات خود ہی آ کر گھر میں رہنے لگتی ہیں اور اہل خانہ سے اپنے آپ کو مانوس کرلیتی ہیں۔ بلیوں پر کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانوں نے بلیوں کو گھریلو نہیں بنایا، بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے انسانوں کے گھروں میں رہنے کی عادی بنیں۔

    کسی جانور کی فطرت تبدیل ہونے میں اس وقت کے جغرافیائی حالات، موسم اور دیگر عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے اور فطرت میں ارتقا کا یہ عمل کئی نسلوں تک جاری رہتا ہے۔

    بالکل ایسے جیسے زرافے کی گردن اونچے درختوں سے پتے کھانے کے باعث لمبی ہوتی گئی اور کئی سو سال کے بعد یہ ارتقا زرافے کا خاصا بن گیا جو ہمیں اب زرافے کی موجودہ نسل میں نظر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    ایک عام خیال تھا کہ جنگلی بلیوں کے اپنے فطرت تبدیل کر کے انسانوں کے دوست اور گھریلو بننے کا سبب انسان ہیں جنہوں نے زبردستی بلیوں کو گھروں میں قید کیا، تاہم تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا۔

    بلیوں پر کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 200 ایسی بلیوں کی باقیات کا تجزیہ کیا جو 9 ہزار سال کے طویل عرصے میں مختلف ادوار میں پیدا ہوئیں۔

    ان میں قدیم مصر میں فراعین کے ساتھ حنوط کی جانے بلیاں، قدیم روم میں پائی جانے والی بلیاں اور افریقہ کے جنگلات میں پائی جانے والی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔

    ماہرین نے بلیوں کے ان رکازیات پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم کیا کہ اب سے 8 ہزار سال قبل جنگلی بلیوں نے کھانے کی تلاش میں کھیتوں کے قریب جانا شروع کیا۔

    یہاں سے انسان اور بلیوں کے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنا شروع ہوئی۔

    اس وقت کھیتوں میں چوہوں کا پھرنا بھی عام بات تھا جن کا پیچھا کرتے ہوئے بلیاں انسانوں کی آبادیوں میں بھی پہنچ جاتیں۔

    تحقیق کی سربراہ کلاڈیو اوٹنی کا کہنا ہے کہ یہی وہ مرحلہ تھا جب انسانوں اور بلیوں کے درمیان تعلق قائم ہوا اور یہ ایک دوسرے سے مانوس ہونے لگے۔

    ان کے مطابق، ’ایسا نہیں ہے کہ انسانوں نے بلیوں کو پکڑ کر گھرمیں قید کرلیا جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ گھریلو ہوتی گئیں۔ یہ بلیاں ہی تھیں جو خود انسانوں کی زندگی میں داخل ہوئیں‘۔

    بلیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ جنگلی اور گھریلو بلیوں کی جینز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔ دونوں میں صرف ایک چیز مختلف ہے کہ جنگلی بلیاں دیگر چھوٹے جانوروں، بلیوں اور انسانوں کو برداشت نہیں کرتیں۔

    مزید پڑھیں: پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    تاہم یہ عادت بھی ذرا سی رد و کد کے بعد تبدیل ہوسکتی ہے اور جنگلی بلیاں باآسانی گھریلو ماحول میں ڈھل جاتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 15 سو قبل مسیح میں قدیم مصر میں بلیاں پالنے کا رواج اس لیے پڑ گیا کیونکہ بلیاں انسانوں سے نرمی کا برتاؤ کرتیں اور بہت جلد ان سے گھل مل جاتی۔

    بعد ازاں یہ بلیاں بحری سفر پر جانے والوں کی ضرورت بھی بن گئیں جو انہیں جہاز میں اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ بحری جہاز کو چوہوں کی دست برد سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور بلیوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو بہت قدیم ہے اور اس میں دونوں کی رضامندی شامل ہے۔

    مضمون بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

  • اکیلے شیر پر افریقی بلیوں کا حملہ

    اکیلے شیر پر افریقی بلیوں کا حملہ

    ویسے تو ببر شیر اپنی خونخواری اور خطرناکی کی وجہ سے مشہور ہے تاہم بعض اوقات شیر کو بھی مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے اور وہ بھی گھر سکتا ہے۔

    بی بی سی ارتھ کی ایک ویڈیو میں ایسے ہی ایک شیر کی مشکل عکسبند کی گئی ہے جو افریقی بلیوں سے ملتی جلتی قسم ہائینا کے غول میں گھر گیا ہے۔

    ہائینا افریقہ میں پائی جانے والی ممالیہ نسل ہے جو بظاہر کتے سے ملتا جلتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق عادات و خصلتوں میں یہ بلیوں کے زیادہ قریب ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈھیر سارے ہائینا نے ببر شیر کو گھیر لیا ہے اور اس کی دھاڑ سے خوفزدہ ہوئے بغیر اس پر جھپٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    یہ ویڈیو بی بی سی ارتھ کے نئے ٹی وی پروگرام ’ڈائنسٹیز‘ کے تحت عکسبند کی گئی ہے۔

    معروف محقق اور ماہر ماحولیات ڈیوڈ ایٹنبرو کا پیش کردہ پروگرام ’ڈائنسٹیز‘ جو کچھ عرصہ قبل ہی شروع کیا گیا ہے، بہت تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ ڈیوڈ اس سے قبل پلینٹ ارتھ اور بلیو پلینٹ نام کی سیریز بھی پیش کرچکے ہیں۔

    اب ان کی نئی سیریز زمین کے سب سے زیادہ خطرے کا شکار 5 جانوروں پینگوئن، بن مانس، ببر شیر، چیتے اور شکاری کتے کی ایک قسم پینٹڈ وولوز کی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔

    اس سیریز کی تیاری میں 4 سال کا عرصہ لگا ہے جبکہ سیریز میں ان جانوروں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو پیش کیا جارہا ہے۔

  • برفیلے تالاب میں مچھلی پکڑنے کے لیے بلی کی اچھل کود

    برفیلے تالاب میں مچھلی پکڑنے کے لیے بلی کی اچھل کود

    ویسے تو بلیاں کسی بھی حرکت کرتی شے جیسے گیند یا کسی کھلونے کو دیکھ کر اچھل کود کرنے لگتی ہیں، تاہم اگر یہ شے ان کے کھانے جیسی ہو تو ایسے میں بلیاں کم ہی آرام سے بیٹھتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک چلبلی بلی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جو ایک مچھلی کو دیکھ کر بے تابی سے اچھل کود کر رہی ہے۔

    برفیلے تالاب پر بھاگتی دوڑتی یہ بلی لوگوں کو بہت محفوظ کر رہی ہے، بلی دراصل ایک مچھلی کے لیے بھاگ دوڑ کر رہی ہے جو پانی میں موجود ہے۔

    تاہم بلی اس کو پکڑنے میں ناکام ہے کیونکہ بلی اور مچھلی کے درمیان برف کی تہہ حائل ہے۔

    تالاب کی برفیلی سطح پر بلی کی اچھل کود اور اس کا پھسلنا سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہورہا ہے۔

  • کتا آپ کو امراض قلب سے بچا سکتا ہے

    کتا آپ کو امراض قلب سے بچا سکتا ہے

    کیا کتا آپ کا پسندیدہ جانور ہے، اور آپ کے گھر میں ایک پالتو کتا بھی موجود ہے جو آپ کو بالکل اپنے گھر کا ایک حصہ لگتا ہے؟ تو پھر خوش ہوجائیں کیونکہ کتا آپ کو امراض قلب سے بچا سکتا ہے۔

    سوئیڈن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کتا پالنے والے افراد میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوجاتا ہے نتیجتاً ان کی جلد موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کتا پالنے والے افراد جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں کیونکہ وہ باقاعدگی کے ساتھ کتے کو ٹہلانے کے لیے لے کر جاتے ہیں، جسمانی طور پر فعال رہنا امراض قلب میں کمی کرتا ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ تنہا رہنے والے وہ افراد جن کے پاس کتا موجود تھا، ان میں امراض قلب کے خطرے میں 11 فیصد جبکہ قبل از وقت موت کے خطرے میں 33 فیصد کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کے مطابق اکیلے رہنے والے افراد میں امراض قلب سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ کتا اپنے مالک کی قوت مدافعت پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس میں اضافہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: برے آدمی کی پہچان کے لیے اپنے کتے کی مدد لیجیئے

  • بلی اور کچھوے کی انوکھی دوستی

    بلی اور کچھوے کی انوکھی دوستی

    دوستی اور محبت دو ایسے رشتے ہیں جو رنگ و نسل، ذات پات اور جنس ہر شے کو بھلا کر ہر طرح کے افراد میں قائم ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں جانور انسانوں سے بھی آگے ہیں جو اپنے فطری دشمنوں کے علاوہ بقیہ جانوروں سے اس قسم کی دوستی قائم کرسکتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جائے۔

    ایسی ہی ایک انوکھی دوستی نے لوگوں کو دنگ کر رکھا ہے جو ایک کچھوے اور بلی کی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی جانے والی یہ تصویر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک کچھوا اور بلی ایک ساتھ بیٹھ کر کھانے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

    تصویر پوسٹ کرنے والے صارف کے مطابق یہ دونوں جانور اس کے پالتو ہیں اور ایک ہی گھر میں رہتے ہیں اسی وجہ سے ان کے بیچ دوستی کا رشتہ قائم ہوگیا ہے۔

    ٹویٹر پر وائرل ہونے کے بعد کئی افراد نے دیگر تصاویر بھی شیئر کیں جن میں دو مختلف جانوروں کی انوکھی دوستی کو دکھایا گیا۔

    یہ تمام جانور پالتو تھے اور ایک ہی گھر میں رہنے کی وجہ سے دوست بن گئے تھے۔

    آپ کو کیسی لگیں یہ معصوم دوستیاں؟

  • پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا سیکھ لیا

    پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا سیکھ لیا

    چین میں بڑے (جائنٹ) پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا اور پرورش پانا شروع کردیا جن کی تصاویر و ویڈیوز سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہیں۔

    جنوبی چین میں واقع شہر گوانگ ژو کے بریڈنگ سینٹر میں رہنے والی پانڈا ٹنگ ٹنگ کو وینگ چنگ میں آنے والے زلزلے کے بعد یہاں منتقل کیا گیا تھا۔

    اس وقت ایک ہی بچہ اس کے ساتھ تھا جو بہت ننھا سا تھا۔

    گوانگ ژو میں آنے کے بعد پانڈا کے پاس ایک اور بچے کی پیدائش ہوئی اور اب دونوں بچے نہایت صحت مند ہیں اور پرورش پا رہے ہیں۔

    بریڈنگ سینٹر کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں پانڈا رینگنا سیکھ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ پانڈا چین کا قومی جانور ہے اور عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این نے اس جانور کو معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔

    تاہم چین نے پانڈا کے تحفظ اور نسل میں اضافے کے لیے مؤثر ہنگامی اقدامات اٹھائے جس کے بعد یہ معصوم جانور اب معدومی کے خطرے سے باہر نکل آیا ہے۔

  • کیا آپ اپنی بلی کے ناخن کاٹ دیتے ہیں؟

    کیا آپ اپنی بلی کے ناخن کاٹ دیتے ہیں؟

    بلیاں پالنے کے شوقین افراد اکثر اپنی بلیوں کے ناخن کاٹ دیتے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ اس طرح انہوں نے اپنے آپ کو، گھر کی نازک اشیا کو اور خود بلی کو بھی اس کے تیز ناخنوں سے محفوظ کردیا ہے۔

    لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ بلی کے ناخن کاٹنا اسے معذور کردینے کے مترادف ہے۔

    ماہرین کے مطابق انسانوں کے ناخن جلد سے اگتے ہیں لیکن اس کے برعکس بلیوں کے ناخن ان کی ہڈیوں سے اگتے ہیں لہٰذا بلی کے ناخن کاٹنے کا مطلب ہے کہ آپ اس کی ہڈی کاٹ کر پنجوں کو معذور کر رہے ہیں۔

    یہ عمل زیادہ تر افراد گھریلو اشیا کو بچانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ گھر کا سامان بلی کے ناخن کی کھرونچ سے خراب نہ ہو۔

    ماہر حیوانات کا کہنا ہے کہ یہ عمل نہایت عام اور سنگدلانہ ہے۔

    امریکا میں بلیوں کے ناخن اکھاڑنا باقاعدہ کاروبار ہے جس کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر 1 ہزار ڈالر وصول کرتے ہیں۔

    بلیوں کے ناخن کاٹنا ان کی چال میں لنگڑاہٹ بھی پیدا کر سکتا ہے جس سے انہیں جسمانی تکلیف لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلیوں کے ناخن ان کے دفاع کے لیے ہوتے ہیں لہٰذا جن بلیوں کے ناخن کاٹ دیے جائیں وہ خطرہ محسوس کرتے ہی لوگوں کو کاٹنے لگتی ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ بلیوں کو ناخن کھرچنے کی عادت ہوتی ہے لہٰذا اپنے گھر کی اشیا کو بچانے کے لیے اس سنگدلانہ عمل کے بجائے بلی کے لیے ایک پرانا قالین کا ٹکڑا مختص کردیا جسے وہ اپنے ناخنوں سے کھرچتی رہے۔

    بلیوں کے بارے میں مزید معلومات جانیں

  • جانوروں کا عالمی دن: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    جانوروں کا عالمی دن: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    آج دنیا بھر میں جانوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد پالتو جانوروں اور ان کے حقوق کا خیال رکھنے کا شعور پیدا کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ ہر سال 3 مارچ کو جنگلی حیات کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے تاہم آج کا دن گھروں میں پالے جانے والے، یا انسانوں کے ساتھ رہنے والے پالتو جانوروں کا دن ہے جس میں سرکس، فلموں، یا ریسکیو ٹیموں کے ساتھ رکھے جانے مختلف جانور بھی شامل ہیں۔

    دنیا بھر میں گو کہ گھروں میں پالے جانے عام جانوروں میں کتے، بلی، کچھوے، گھوڑے، گائے، بکریاں اور مختلف پرندے وغیرہ شامل ہیں، تاہم جانوروں کے شوقین بعض افراد خطرناک جانور بھی گھر میں رکھ لیتے ہیں جیسے شیر، چیتے، سانپ یا زیبرا وغیرہ۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ گھر میں موجود پالتو جانور آپ کے لیے بے شمار فوائد کا سبب بن سکتے ہیں۔ آئیں جانتے ہیں کیسے؟


    ذہنی تناؤ میں کمی

    گھر میں جانور خصوصاً کتا یا بلی پالنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کے ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    دن بھر کے تھکے ہارے جب شام کو آپ واپس گھر پہنچتے ہیں تو گھر والوں سے زیادہ پرجوش استقبال آپ کا پالا ہوا بلی یا کتا کرتا ہے جو یکدم آپ کے ذہنی تناؤ کو کم ترین سطح پر لے آتا ہے۔


    درد میں کمی

    طویل عرصے تک گھر میں پالا جانے والا جانور گھر کے ایک فرد کی سی حیثیت اختیار کرجاتا ہے۔ اس کی غیر موجودگی میں اس کی بے حد کمی محسوس ہوتی ہے، جبکہ اس کی موجودگی تکلیف میں مبتلا افراد کے لیے ایسی ہی ثابت ہوتی ہے جیسے کسی قریبی عزیز یا اپنے کی موجودگی۔

    دکھ اور بیماری کے موقع پر پالتو جانور بھی آپ کو آرام پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    موڈ میں تبدیلی

    تصور کریں آپ نہایت برے موڈ کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے، لیکن گھر میں داخل ہوتے ہی آپ کے پالتو کتے نے لپک کر آپ کو گلے لگا لیا، یا پالتو بلی نے میاؤں میاؤں کرتے ہوئے آپ کے گرد چکر لگانا شروع کردیا، تو آپ کا موڈ فوراً تبدیل ہو کر نہایت خوشگوار ہوجائے گا۔


    رویوں میں نرمی

    گھر میں پالتو جانور رکھنا مجموعی طور پر اہل خانہ کے مزاج میں نرمی لاتا ہے۔

    پالتو جانوروں کو پیار کرنا انہیں انسانوں اور دیگر معاملات کی طرف بھی نرمی سے دھیان دینے کی طرف مائل کرتا ہے۔


    قوت مدافعت میں اضافہ

    آپ نے بعض افراد کو جانوروں کے قریب جانے پر زکام کی شکایت ہوجانے یا جلد پر کسی قسم کی الرجی ہوتے دیکھا ہوگا۔ ایسے افراد دراصل جانوروں سے بہت دور رہتے ہیں اور ان کی قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے۔

    گھر میں پالتو جانور رکھنا آپ کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے اور جانوروں کے ساتھ رہتے رہتے آپ مختلف قسم کی الرجیوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔


    بچوں کی نشونما میں معاون

    پالتو جانور آپ کے گھر میں موجود بچوں کے بہترین دوست ثابت ہوتے ہیں۔ یہ انہیں بہت کچھ سکھانے کا سبب بھی بنتے ہیں جبکہ آپ کی غیر موجودگی میں بچوں کا خیال بھی رکھتے ہیں اور انہیں کسی بڑے نقصان سے بچا سکتے ہیں۔

    پالتو جانوروں سے نرمی اور محبت کا برتاؤ کرنا آپ کے بچوں کو بھی نرم دل اور جانوروں سے محبت اور ہمدردی کرنے والا انسان بنا سکتا ہے۔

    کیا آپ کے گھر میں کوئی پالتو جانور موجود ہے؟ اگر نہیں تو اس مضمون کو پڑھنے کے بعد آپ اپنے گھر میں ضرور کوئی پالتو جانور رکھنا چاہیں گے۔

  • حاضر دماغ کتے نے اپنے دوست کو ڈوبنے سے بچا لیا

    حاضر دماغ کتے نے اپنے دوست کو ڈوبنے سے بچا لیا

    آپ نے جانوروں کی آپس میں محبت و دوستی کے بے شمار مظاہرے دیکھے ہوں گے۔ ایسی ہی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی تھی جس میں ایک کتے نے نہایت حاضر دماغی اور بہادری سے اپنے دوست کتے کی جان بچائی۔

    ارجنٹینا کے شہر کورڈوبا میں فلمائی جانے والی اس ویڈیو میں سیاہ اور زرد رنگ کے دو کتے آپس میں کھیلتے نظر آرہے ہیں۔

    کتے کا مالک جو ویڈیو بھی بنا رہا ہے ایک لکڑی کا ٹکڑا دریا میں پھینکتا ہے اور سیاہ رنگ کا کتا اپنی عادت کے مطابق اسے اٹھانے کے لیے دریا میں کود پڑتا ہے۔

    لیکن لکڑی کو پکڑتے ہوئے وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور دریا کے بہاؤ کے ساتھ بہنے لگا۔

    مزید پڑھیں: کتے خواب میں کیا دیکھتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: کتے کے ساتھ ظالمانہ سلوک پر طوفان کھڑا ہوگیا

    اسی اثنا میں زرد رنگ کے دوسرے کتے نے جب اپنے دوست کو ڈوبتے دیکھا تو اس نے نہایت حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکڑی کے دوسرے سرے کو اپنے منہ میں پکڑ لیا اور پوری طاقت لگا کر اپنے دوست کو دریا کے ساتھ بہنے سے روک لیا۔

    بہنے والے کتے نے بھی کوشش کی اور کسی طرح کنارے پر پاؤں جما کر اوپر چڑھ آیا۔