Tag: جان ایف کینیڈی

  • سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی قتل کی خفیہ دستاویزات جاری، کہاں ملیں‌ گی؟ جانیے

    سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی قتل کی خفیہ دستاویزات جاری، کہاں ملیں‌ گی؟ جانیے

    1963 میں قتل کیے جانے والے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں صفحات پر مشتمل خفیہ دستاویزات جاری کر دی گئی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنا ایک اور وعدہ پورا کرتے ہوئے 1963 میں فائرنگ سے قتل ہونے والے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کی دستاویزات جاری کر دی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق قتل کے 62 سال بعد جاری ہونے والی یہ خفیہ دستاویزات لگ بھگ 80 ہزار صفحات پر مشتمل ہیں جب کہ ماہرین نے ان خفیہ دستاویزات کے جاری ہونے پر کینیڈی کے قتل کے حقائق تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے فائلوں کے اجرا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انٹیلی جنس کمیونٹی (IC) اور وفاقی ایجنسیوں پر امریکی عوام کا اعتماد دوبارہ قائم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ شفافیت اور عزم کا وعدہ کیا۔ اس وعدے کا ایک حصہ صدر جان ایف کینیڈی، سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی اور ریورنڈ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کے قتل سے متعلق پہلے سے درجہ بند ریکارڈز کو مکمل طور پر جاری کرنا تھا اور یہ وعدہ پورا کر دیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر 14176 میں کہا گیا تھا کہ جے ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ریکارڈز سے معلومات کی مسلسل تخفیف اور روکنا عوامی مفاد کے مطابق نہیں ہے اور ان ریکارڈز کا اجرا طویل عرصے سے التواء کا شکار ہے۔ انہوں نے منگل 18 مارچ کو ان دستاویزات کو بغیر ترمیم جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    صدر کے فیصلے کی اطلاع ملتے ہی، نیشنل انٹیلی جنس (DNI) کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے فوری طور پر انٹیلیجنس کمیونٹی پر ایک ہدایت بھیجی جس میں صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے ریکارڈز کے مجموعہ کے اندر تمام غیر ترمیم شدہ ریکارڈز نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن (NARA) کو فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

    آج سے، ریکارڈز یا تو آن لائن archives.gov/jfk پر، یا ذاتی طور پر، ہارڈ کاپی کے ذریعے یا اینالاگ میڈیا فارمیٹس پر، کالج پارک، MD کے نیشنل آرکائیوز میں امریکی لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ وہ ریکارڈ جو فی الحال صرف ذاتی طور پر دیکھنے کے لیے دستیاب ہیں کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں archives.gov/jfk ریپوزٹری پر اپ لوڈ کر دیا جائے گا۔ فائلیں جاری ہوتے ہی DNI Gabbard X (@DNIGAbbard) اور Truth Social (@DNITulsiGabbard) پر اپ ڈیٹس پوسٹ کرے گا۔ یہ فائلیں وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوں گی۔

    واضح رہے کہ جان ایف کینیڈی جنوری 1961 میں اقتدار سنبھالنے والے امریکہ کے 35 ویں صدر تھے جنہیں 22 نومبر 1963ء کو ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے دورے کے موقع پر ایک 24 سالہ سابق امریکی فوجی نے گولی مار قتل کر دیا تھا۔

    پولیس نے چند گھنٹوں بعد ہی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ صدر کینیڈی کا قتل امریکہ کی تاریخ کے متنازع اور پراسرار ترین واقعات میں سے ایک ہے۔

  • امریکا کے مقتول صدر جان ایف کینیڈی سے متعلق خفیہ دستاویزات آج جاری کی جائیں گی

    امریکا کے مقتول صدر جان ایف کینیڈی سے متعلق خفیہ دستاویزات آج جاری کی جائیں گی

    واشنگٹن : امریکا کے مقتول صدر جان ایف کینیڈی سےمتعلق خفیہ دستاویزات آج جاری کی جائیں گی، صدر کینیڈی کو 22 نومبر1963 میں ڈیلس شہر میں گولی مارکرقتل کر دیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرٹرمپ نے جان ایف کینیڈین سینٹر کے دورے کے موقع پر اعلان کیا کہ عوام عشروں سے ان خفیہ دستاویز کے جاری ہونےکا انتظار کررہےہیں، حکم دیا ہے کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہ کی جائے، دستاویز کا یہ خزانہ بہت دلچسپ ہے۔

    امریکا کے مقتول صدر کینیڈی سے متعلق تمام خفیہ دستاویزآج جاری کی جائیں گی ، ریلیز میں تقریباً 80,000 صفحات کو منظر عام پر لایا جائے گا۔

    ایف بی آئی نے حال ہی میں اس قتل سے متعلق 2,400 سابقہ ​​غیر ظاہر شدہ ریکارڈ کا پردہ فاش کیا، جو کہ صدر ٹرمپ کے جنوری 2023 کے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے JFK کے قتل کی تمام فائلوں کو جاری کرنے کے لیے کیے گئے، جائزے کے دوران 14,000 صفحات پر مشتمل دستاویزات کے اندر پائے گئے تھے۔

    صدرٹرمپ نے گزشتہ ماہ کینیڈی سینٹر کی انتطامیہ کو ہٹاکر چیئرمین شپ سنبھال لی تھی۔

    جان ایف کینیڈی جنوری 1961 میں اقتدار سنبھالنے والے امریکہ کے 35 ویں صدر تھے جنہیں 22 نومبر 1963ء کو ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے دورے کے موقعے پر ایک 24 سالہ سابق امریکی فوجی نے گولی مار قتل کر دیا تھا۔

    پولیس نے چند گھنٹوں بعد ہی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ صدر کینیڈی کا قتل امریکہ کی تاریخ کے متنازع اور پراسرار ترین واقعات میں سے ایک ہے۔

  • جان ایف کینیڈی کا تذکرہ جنھیں ایک ‘جذباتی نوجوان’ نے قتل کر دیا تھا!

    جان ایف کینیڈی کا تذکرہ جنھیں ایک ‘جذباتی نوجوان’ نے قتل کر دیا تھا!

    دنیا کی کئی اہم سیاسی شخصیات اور اعلیٰ ترین عہدے داروں کی پُراسرار حالات میں موت یا ان کا قتل آج بھی ایک معمہ ہے۔ امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا قتل بھی انہی واقعات میں سے ایک ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں پیش آنے والے ایسے اکثر واقعات کے بعد ان ملکوں کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں قیاس آرائیاں اور کئی دہائیوں بعد بھی مباحث کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان کی بات کی جائے تو ملک کے پہلے وزیرِ اعظم خان لیاقت علی خان کا قتل ہی نہیں بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کرنے کے دوران ایمبولینس کا خراب ہونا بھی متنازع رہا ہے۔ اسی طرح کئی دوسرے سانحات پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹس کبھی منظر عام پر نہیں آسکیں۔ ان واقعات نے ملکی تاریخ کا رخ بدل دیا، لیکن کسی کو نہیں معلوم ہوسکا کہ پراسرار حالات میں‌ موت یا یہ قتل کسی بڑی سازش کا شاخسانہ تھے یا کسی چھوٹے گروہ کی کوئی کارروائی یا ایک فرد کا انفرادی فعل تھے۔

    حال ہی میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں‌ ڈونلڈ ٹرمپ کو دوسری مرتبہ صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار تھے جنھوں نے اپنے حق میں دست بردار ہونے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر سے اپنی ایک تقریر کے دوران وعدہ کیا کہ وہ سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے منسلک دستاویزات جاری کریں گے۔

    جان ایف کینیڈی کو 22 نومبر 1963ء کو قتل کیا گیا تھا، تاہم پُراسرار حالات میں اس قتل کا معمہ کبھی حل نہ ہوسکا۔ اس وقت اور آج بھی بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس قتل کے پیچھے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ تھی۔

    اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو اس وقت قتل کیا گیا تھا جب دنیا سرد جنگ کا ایک انتہائی نازک دور دیکھ رہی تھی۔ سابق صدر کو ریاست ٹیکساس کے علاقے ڈلاس میں عین اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک کاررواں کی صورت میں شہر کی سڑک سے گزر رہے تھے۔

    سابق صدر کے قاتل کا نام لی اوسوالڈ تھا جس نے ایک عمارت کی بالائی منزل سے صدر جان ایف کینیڈی کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ اس قاتل کو بعد میں ایک سینما ہال سے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اسے عدالت میں پیشی کے لیے جیل سے باہر لے جانے کے موقع پر مافیا سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص نے قتل کر دیا تھا۔ سابق صدر کے قاتل کی ہلاکت کے بعد جان ایف کینیڈی کی موت کے ذمہ دار بھی سامنے نہیں آسکے۔

    اس وقت دنیا بھر میں سیاسی اور عوامی حلقوں میں جان ایف کینیڈی کے قتل کو روس اور کیوبا کی ایسی سازش کہا گیا جس میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے اور ایف بی آئی بھی شریک تھے۔ لیکن یہ صرف قیاس آرائی نہیں تھی بلکہ اس کی ٹھوس وجہ موجود تھی۔ دراصل اس وقت امریکی صدر جانشین لندن بی جانسن نے کینیڈی پر قاتلانہ حملے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اگر روس امریکہ پر حملہ کرے گا تو اس کی ابتدا صدر کینیڈی کے قتل سے کرے گا۔ تاہم یہ باتیں اس قتل کے بعد درست ثابت نہیں ہوئیں، لیکن کینیڈی کے قتل کی سازش کس نے تیار کی، اس میں کون شریک تھا اور اس کے محرکات کیا تھے، یہ سامنے نہیں آسکا۔ البتہ امریکہ میں سرکاری مؤقف یہی رہا کہ انھیں ایک جذباتی نوجوان نے قتل کر دیا، جو خود کو کمیونسٹ کہتا تھا، جس کی بیوی کا تعلق روس سے تھا، اور جو کیوبا کے صدر فیڈل کاسترو کا بھی مداح تھا۔ اس کے بعد جان ایف کینیڈی کا قتل آج تک سازشی مفروضوں کا مرکز رہا ہے۔

    جان ایف کینیڈی 1917ء میں بروکلین میں پیدا ہوئے۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ہوئے اور سنہ 1963ء میں ڈیلاس اور ٹیکساس جان ایف کینیڈی کی سیاسی جماعت کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ ان کے صدارتی دور کو ایک کام یاب دور کہا جاتا ہے، لیکن ان کی صدارت کے ایک ہزار سے زائد دنوں میں بہت سے کام اور وعدے ادھورے ہی رہے۔

  • ٹرمپ پر گولی چلانے والے نے گوگل پر جان ایف کینیڈی کے قتل کی تفصیلات سرچ کی تھیں

    ٹرمپ پر گولی چلانے والے نے گوگل پر جان ایف کینیڈی کے قتل کی تفصیلات سرچ کی تھیں

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریلی میں تقریر کے دوران گولی چلانے والے نوجوان سے متعلق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے گوگل پر جان ایف کینیڈی کے قتل کی تفصیلات سرچ کی تھیں۔

    ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے کے بارے میں مزید کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں، ایف بی آئی کے سربراہ کرسٹوفر رے کانگریس کی جوڈیشری کمیٹی میں پیش ہوئے اور واقعے کی تحتقیقات سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ حملہ آور نے حملے کی منصوبہ بندی کے لیے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی پر حملے کے بارے میں انٹرنیٹ پر تفصیلات دیکھیں۔

    کرسٹوفر رے نے کہا کہ حملہ آور کے گوگل پر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں تفصیلات سرچ کرنے سے اس کے حملہ کرنے کے مقصد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، لیکن ہم مزید تفتیش کر رہے ہیں۔ اس سرچنگ سے یہ پتا چلتا ہے کہ شاید وہ جاننا چاہ رہا تھا کہ لی ہاروی اوسوالڈ نے سابق صدر جان ایف کینیڈی کو کس طرح قتل کیا تھا۔

    ٹرمپ پر حملہ روکنے میں ناکامی پر سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر مستعفی

    العربیہ کے مطابق ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے سامنے اپنی گواہی میں کرس رے نے کہا کہ تھامس کروکس تقریباً 6 جولائی سے ٹرمپ اور ان کی انتخابی ریلی پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ حملہ آور نے چھ جولائی کو پنسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں شرکت کرنے کے لیے رجسٹریشن کروائی اور ٹرمپ کے اسٹیج پر آنے سے تقریباً 2 گھنٹے قبل اس مقام پر ڈرون بھی اڑایا تھا۔

  • مقتول جان ایف کینیڈی امریکا کے مقبول ترین صدر بھی تھے

    مقتول جان ایف کینیڈی امریکا کے مقبول ترین صدر بھی تھے

    جان ایف کینیڈی امریکی کی سیاسی تاریخ کے مقبول ترین صدور میں سے ہیں جنھیں 1963ء میں‌ آج ہی کے دن قتل کردیا گیا تھا۔

    ان کے قتل کے اسباب، محرّکات اور قاتل کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا۔ اس واقعے پر فلمیں بنائی گئیں۔ دنیا بھر کے اخبارات، رسائل و جرائد میں طویل مضامین کی اشاعت کے ساتھ ٹیلی ویژن چینلوں پر اس واقعے کو موضوعِ بحث بنایا گیا اور ساتھ ہی دنیا میں اس پر قیاس آرائیوں کے ساتھ الزام تراشیوں کا بھی طوفان آیا، اور آج بھی یہ قتل ایک معمّا ہی ہے۔

    جان ایف کینیڈی امریکا کے 35 ویں صدر تھے جنھیں امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں گولیاں مار دی گئی تھیں۔ ایک شخص جس کا نام لی ہاروے اوسوالڈ تھا، کو مشکوک اور صدر کا قاتل گردانا گیا اور جلد ہی گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی صدر کے قتل کے ابتدائی 12 گھنٹے کے اندر کی گئی تھی۔

    24 نومبر کو ایک اور قتل ہوا۔ ڈیلاس پولیس اسٹیشن کے اندر جیک روبی نامی شخص نے اوسوالڈ کو گولی مار دی اور وہ ہلاک ہو گیا۔

    اب روبی کو قتل کے اس ملزم اوسوالڈ کے قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے سزائے موت سنا دی گئی۔ تاہم وہ اس سزا پر عمل درآمد سے پہلے ہی 1967ء میں کینسر کے سبب اپنی زندگی سے محروم ہو گیا۔

    جان ایف کینیڈی کو امریکیوں کا محبوب صدر کہا جاتا ہے۔ انھوں نے ابتدائی عمر میں‌ کئی بیماریوں اور جسمانی تکالیف کا بھی سامنا کیا، لیکن اپنے والد کی منصوبہ بندی اور کوشش سے سیاست کے میدان سے ہوکر امریکا کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے میں کام یاب ہوئے۔ نوجوان صدر جان ایف کینیڈی عین عالم شباب میں مارے گئے۔ موت کے وقت ان کی عمر 46 سال تھی۔ وہ بالخصوص امریکی نوجوانوں میں بہت مقبول تھے اور کہتے ہیں ایک نسل ان کی پرستار تھی۔

    جان ایف کینیڈی کا دور امریکا کی تاریخ کا بہترین دور قرار دیا جاتا ہے، حالاں کہ صدر کی زیادہ تر پالیسیاں اور سیاسی کام یابیاں نامکمل ہی رہیں۔ عہدۂ صدارت پر ان کے ایک ہزار سے زائد دنوں میں بہت سے کام ادھورے ہی رہے۔

    وہ امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ تھے۔ امریکا کی سیاسی تاریخ‌ اور مختلف ادوار پر گہری نظر رکھنے والوں اور بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کینیڈی زندہ رہتے تو شاید امریکا میں سماجی تفریق کم ہوتی۔

    کیا جے ایف کے کہلائے جانے والے امریکی صدر کا قاتل لی ہاروے اوسوالڈ ہی تھا یا کوئی اور؟ لوگ کل کی طرح آج بھی یہ سوال کرتے ہیں۔ 2017ء میں صدر کے قتل سے متعلق ڈھائی ہزار سے زائد دستاویزات جاری کرتے ہوئے اسے قومی عام کر دی گئی ہیں۔

  • امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدارتی انتخاب اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ناقابل یقین فتح تاحال خبروں میں ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے نئے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہلے ہی تحفظات کا شکار دنیا مزید تشویش کا شکار ہورہی ہے۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ امریکی صدارت کوئی پھولوں کا تاج ہے جسے پہننے والا نہایت خوش نصیب شخص ہوتا ہے، تاہم قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے کے مصداق امریکی صدور ہی اس بات سے واقف ہیں کہ اس کڑے امتحان کے دوران انہیں کیسے کیسے تناؤ اور خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید یہ کہ ایسی صورت میں جب پوری دنیا اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکا کو ’بڑا‘ سمجھ کر اس کی طرف دیکھتی ہو، یا اس خطرے کا شکار ہو کہ کہیں یہ ’بڑا‘ ان کے ساتھ کوئی بڑا ہاتھ نہ کرجائے، تب امریکی صدر کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

    دیگر ممالک کے برعکس اکثر امریکی صدور صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد لمبی چھٹیاں منانے نکل جاتے ہیں تاکہ ذہنی طور پر خود کو تازہ دم کر سکیں۔ اگر وہ واپس سیاست کی پرخار وادیوں میں قدم رکھتے بھی ہیں تو ایک طویل عرصہ بعد رکھتے ہیں تاکہ گزشتہ صدارتی تلخیوں کا بوجھ کچھ کم ہوجائے۔

    امریکا کی فیشن ایبل اور اسٹائلش خواتین اول *

    آج ہم آپ کو امریکی صدور کی ان کی صدارت سے قبل اور بعد میں لی جانے والی کچھ تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکی صدارت کے منصب نے ان پر کیا ظاہری اثرات مرتب کیے۔

    :بارک اوباما

    امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اوباما جب 2008 میں اقتدار میں آئے توا س وقت وہ 47 سال کے نہایت تازہ دم اور نوجوان نظر آنے والے شخص تھے۔

    تاہم 8 سال کے اس کٹھن سفر نے ان کی نوجوانی اور چہرے کی تازگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے اور اب جب وہ یہ عہدہ چھوڑ کر جارہے ہیں تو نہایت بوڑھے معلوم ہو رہے ہیں۔

    2

    :ابراہام لنکن

    کچھ یہی حال امریکا کے سولہوویں صدر ابراہام لنکن کا ہوا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے لنکن نے زندگی بھر سخت جدوجہد کی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی کی پہلی کامیابی امریکی صدر بننا ہی تھا۔

    اپنے پہلے دور صدارت میں لنکن نے اس تاریخی خانہ جنگی کا آغاز کیا جو امریکا میں غلامی کے خاتمے پر منتج ہوئی۔ اس کے بعد لنکن دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے لیکن صرف ایک سال بعد ہی غلامی کے خاتمے سے پریشان ایک منتقم شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    ابراہام لنکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران وہ 22، 22 گھنٹے تک کام کیا کرتے۔ اسی انتھک کام کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ بھی سہا جسے وقت نہ دے سکنے کا قلق انہیں آخری دم تک رہا۔

    لنکن نے شاید زندگی میں پہلی بار خود کو آرام دینے کے لیے اپنے دن کے 2 گھنٹے تھیٹر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ ہی دو گھنٹے ان کی موت کا پیغام لائے۔

    3

    :فرینکلن ڈی روز ویلٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلٹ 3 بار امریکی صدر منتخب ہوئے۔ ان کی موت نے ان کی صدارت کا بھی خاتمہ کیا۔

    4

    :ہیری ایس ٹرومین

    ہیری ایس ٹرومین امریکا کے 33 ویں صدر بنے اور وہ سنہ 1945 سے 1953 تک دو بار امریکا کے صدر رہے۔

    5

    :جان ایف کینیڈی

    امریکا کے ایک بااثر اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی نے عہدہ صدارت میں صرف 2 سال گزارے۔ 2 سال بعد وہ ایک قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئے۔

    7

    :رچرڈ نکسن

    امریکا کے 37 ویں صدر رچرڈ نکسن صرف 4 سالہ مدت صدارت کے دوران اپنے چہرے کی تمام دلکشی اور تازگی کھو بیٹھے۔

    9

    :رونلڈ ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن بھی دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوئے۔

    6

    :بل کلنٹن

    امریکا کے عہدہ صدارت پر براجمان 42 ویں صدر بل کلنٹن بھی دو بار امریکی صدر رہے تاہم اس دوران ان کی شخصیت کی خوبصورتی برقرار رہی۔ ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن دو بار بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں لیکن دونوں بار ناکام رہیں۔

    10

    :جارج ڈبلیو بش

    عراق اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کرنے والے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل جارج بش بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہ رہے اور وائٹ ہاؤس میں آنے اور وہاں سے جانے والے بش میں خاصا فرق تھا۔

    8