واشنگٹن (23 اگست 2025): ایف بی آئی نے میری لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت ناقد جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپا مارا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح کاش پٹیل کی زیرِ نگرانی ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپے مارے، یہ کارروائی ان پر خاندان کو خفیہ سرکاری دستاویزات بھیجنے کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق سابق مشیر قومی سلامتی پر خفیہ دستاویزات رکھنے کا الزام ہے، صدر ٹرمپ نے جان بولٹن کی حب الوطنی پر شک کا اظہار کیا، اور کہا کہ وہ تحقیقات سے مطمئن ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ’’وہ ذہین آدمی نہیں ہے، لیکن ممکن ہے وہ ایک انتہائی غیر محبِ وطن شخص ہو۔ ہمیں جلد معلوم ہو جائے گا۔‘‘
یہ کارروائی اس اعلیٰ سطحی تفتیش کا حصہ تھی جس میں بولٹن پر الزام ہے کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس میں کام کے دوران ایک نجی ای میل سرور سے انتہائی حساس خفیہ دستاویزات اپنے خاندان کو بھیجی تھیں۔
ٹرمپ نے بھارت میں نیا سفیر نامزد کر دیا
ایک وفاقی تحقیقاتی افسر نے ’دی پوسٹ‘ کو بتایا کہ یہ تفتیش ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل کی ہدایت پر کی گئی، اور ایجنٹس صبح 7 بجے جان بولٹن کے بیتهیسڈا، میری لینڈ میں واقع گھر پہنچے۔ بعد ازاں ایجنٹس نے ڈی سی کے مرکزی علاقے میں واقع ان کے دفتر کا بھی رخ کیا، لیکن اس وقت تک اندر داخل نہیں ہوئے جب تک کہ ایک جج نے جمعے کی دیر صبح اس مقام کے لیے باقاعدہ وارنٹ پر دستخط نہ کر دیے۔
چھاپے کے آغاز کے کچھ دیر بعد کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ’پر اسرار‘ پیغام میں لکھا: ’’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں… ایف بی آئی ایجنٹس مشن پر ہیں۔‘‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق جان بولٹن کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی اس وقت ان پر کسی جرم کا باضابطہ الزام عائد کیا گیا ہے۔ دوسری طرف سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ صدر پر تنقید کرنے والوں کے گھر ایف بی آئی پہنچ جاتی ہے، جان بولٹن نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات اور جنگی منصوبہ لیک ہونے پر کڑی تنقید کی تھی۔