Tag: جاوید اختر

  • بھارت کے شہرت یافتہ ’’مسلمانوں‘‘ کی سب سے بڑی مجبوری

    بھارت کے شہرت یافتہ ’’مسلمانوں‘‘ کی سب سے بڑی مجبوری

    بھارت کے چہرے سے بالخصوص مودی کے 13 سالہ دور میں سیکولر ملک کا نقاب اتر چکا ہے اور ایک ایسی ہندو ریاست کا ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے۔ جس میں کسی اقلیت بالخصوص مسلمانوں کو تو کوئی تحفظ اور حقوق حاصل نہیں۔

    بھارت میں عام مسلمانوں کی حالت تو انتہائی ابتر ہے۔ کبھی انہیں گئو رکشا کے نام پر ہندو جنونیت کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے تو کبھی زبردستی ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ گو کہ ہندوستان میں مشہور مسلمان شخصیات کی زندگی مشکل تو نہیں، لیکن اتنی آسان بھی نہیں ہے۔ وہاں کی مشہور مسلمان شخصیات کو بھی چین اور سکون سے رہنے اور حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف بولنا ضروری ہوتا ہے۔

    حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بالی ووڈ مصنف اور نغمہ نگار جاوید اختر نے اپنی روایت دہراتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور کہا کہ ’’اگر مجھے جہنم یا پاکستان جانے کا کہا جائے تو میں جہنم کا انتخاب کروں گا‘‘۔ ان کے اس غیر سنجیدہ بیان پر پاکستانیوں نے ایسا ہی منہ توڑ جواب دیا ہے جیسا کہ مودی سرکار کے نام نہاد آپریشن سندور کا جواب پاک فوج نے آپریشن بنیان مرصوص سے دیا تھا۔

    جاوید اختر کا یہ بیان ہے تو بہت زہریلا اور متعصب، لیکن اگر گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو یہ ان کی مجبوری ہے، جو سب کو پتہ ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمان چاہے کتنے ہی با اثر اور مشہور کیوں نہ ہو جائیں، اور اپنے قول وعمل سے خود کو کتنا ہی سیکولر کیوں نہ ثابت کر دیں لیکن انہیں خود کو بھارتی ثابت کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا پڑتا ہے۔

    بالی ووڈ مصنف جو کئی بار ادبی میلوں اور تقریبات میں پاکستان آ چکے ہیں اور پاکستان نے ہمیشہ ان کی بہترین مہمان نوازی کی۔ وہ جب تک پاکستان میں رہتے ہیں پاکستان کی مدح سرائی کرتے ہیں لیکن بھارت جاتے ہی گرگٹ سے بھی زیادہ تیزی رنگ بدلتے ہوئے ہمارا حقِ نمک ادا کرنا بھول جاتے ہیں۔

    یہ اکیلے جاوید اختر ہی نہیں بلکہ بھارت میں میں جتنے بھی نامور مسلمان ہیں، چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں، انہیں اپنی ہندوستانیت اور حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے یا تو پاکستان کے خلاف زہر اگلنا پڑتا ہے یا پھر خاموش رہنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ خاموشی بھی ہندو انتہا پسندوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ ان کی امن پسند خاموشی پر بھی سیخ پا ہو کر انہیں بھارت چھوڑنے اور پاکستان چلے جانے تک کا مشورہ دیتے ہیں۔

    ایسی مسلم مخالف ذہنیت کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ حال ہی میں بھارتی فوج کی ترجمان صوفیہ قریشی پر ہندو انتہا پسندی کی زد میں آئیں۔ انہیں بی جے پی رہنما جے شاہ نے دہشتگردوں کی بہن قرار دے کر ہندوتوا ذہنیت آشکار کر دی اور دنیا کو باور کرا دیا کہ ان اور ان جیسی سوچ رکھنے والوں کی نظر میں صرف وہی ہندوستانی ہے جو ہندو ہے۔ بی جے پی رہنما اپنی فوج کی ترجمان پر شرمناک الزام لگاتے ہوئے یہ بھی بھول گئے کہ صوفیہ کی کئی نسلیں اُسی ملک کے لیے قربانیاں دے چکی ہیں۔ اُن کی پر دادی نے کالونیل برصغیر دور میں ملکہ ہند لکشمی بائی عرف جھانسی کی رانی کے ساتھ مل کر انگریزوں کے خلاف لڑی تھی، لیکن نسل در نسل قربانیوں کے باوجود وہ صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے آج بھی معتبر نہیں ہیں۔

    بھارتی فلم انڈسٹری میں اب تک دلیپ کمار (یوسف خان) سے بڑا اداکار پیدا نہ ہوسکا جو بلاشبہ 20 ویں صدی کے برصغیر کے سب سے بڑے اداکار قرار پائے۔ انہوں نے زندگی بھر ایک قانون پسند اور محب وطن بھارتی ہو کر زندگی گزاری، لیکن ہندو انتہا پسندوں نے دنیا بھر میں بھارت کی شناخت بننے والے اس دلیپ کمار کو بھی نہ بخشا۔

    1998 میں جب پاکستانی حکومت نے دلیپ کمار کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں نشان امتیاز سے نوازا تو بھارت کے ہندو انتہا پسند طبقے میں آگ لگ گئی۔ حالانکہ دلیپ کمار یہ ایوارڈ لینے کے لیے اس وقت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم اٹل بہاری باجپائی کی اجازت سے پاکستان آئے تھے، لیکن شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کو یہ بھی ہضم نہ ہوا اور ان کے خلاف زہر اگلا۔ اسی سے شہ پا کر ہندو انتہا پسندوں نے دلیپ کمار کے گھر کے باہر مظاہرے کیے، حد تو یہ کہ ان پر پاکستان سے جاسوسی تک کا بے سروپا الزام عائد کیا گیا۔

    حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب حکومت پاکستان نے کسی ہندوستانی کو اہم قومی اعزاز سے نوازا ہو۔ اس سے قبل بھارتی سیاستدان مرار جی ڈیسائی جو بعد ازاں ہندوستان کے وزیراعظم بنے انہیں حکومت پاکستان نے اعلیٰ سول ایوارڈ نشان پاکستان سے نوازا تھا۔ اس کے علاوہ 1987 میں بھارتی ایئر ہوسٹس نیرجا بھنوت کو ہائی جیکنگ کے واقعے میں بہادری کا مظاہرہ کرنے پر بعد از مرگ تمغہ پاکستان دیا گیا۔ لیکن ان پر بی جے پی یا آر ایس ایس نے غدار وطن یا پاکستان کے جاسوس ہونے کا الزام عائد نہیں کیا، کیونکہ یہ شخصیات مسلمان نہیں تھیں۔

    حالیہ کشیدگی کے علاوہ ماضی میں کئی بار پاک بھارت کشیدگی کے دوران شاہ رخ خان، عامر خان، سلمان خان کی فلموں کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جاتی رہی ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کا بس نہیں چلتا کہ وہ انہیں بھارت سے نکال باہر کریں۔ حالیہ جنگ بندی پر امن کی ٹویٹ کرنے پر یہ اتنے سیخ پا ہوئے کہ سلمان خان کو اپنی وہ ٹویٹ ہی ڈیلیٹ کرنی پڑی۔ بالی ووڈ کے فلمی اداکاروں کو تو ممبئی میں گھر تک خریدنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ یہی حال کھیل سے وابستہ مسلمان کھلاڑیوں کا ہے۔ اظہر الدین، عرفان پٹھان، محمد شامی، ظہیر خان، محمد سراج سمیت ایسے درجنوں نام ہیں، جو خاموش رہتے ہیں یا پھر ’’مجبوری‘‘ کے تحت پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔

    ایک سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان ہیں۔ اتنا تو ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے سابق اور موجودہ کرکٹرز پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی نہیں کرتے جتنا وہ زہر اگلتے ہیں اور ان کا یہ طرز عمل ان کی مجبوری اور فرسٹریشن دونوں ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ یہ وہی عرفان پٹھان ہیں، کہ جب 2006 میں بھارتی ٹیم کے ہمراہ پاکستان آئے تھے تو ان ہی پاکستانیوں نے اُنہیں سر آنکھوں پر بٹھایا تھا۔

    2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان سے بھارت کی شکست کے ذمہ دار تنہا محمد شامی نہیں تھے۔ ویرات کوہلی، شیکھر دھون، روہت شرما سب ناکام ہوئے تھے لیکن گھر پر حملہ صرف محمد شامی کے کیا گیا اور انہیں غدار وطن تک کے خطاب سے نواز دیا گیا۔ ہندو انتہا پسندی کے خوف نے 2023 کے ورلڈ کپ میں شامی کو گراؤنڈ پر سجدہ شکر ادا کرنے سے روک دیا۔ 90 کی دہائی میں بھارتی ٹیم جب بھی پاکستان سے ہارتی تھی تو بھارتی سب سے زیادہ لعن طعن مسلمان کپتان اظہر الدین پر کرتے تھے۔

    ایک جانب ہندوتوا کی حامی ریاست بھارت ہے جہاں مسلمانوں کے لیے سانس لینا بھی اجیرن اور پاکستان یا اس سے منسلک کسی نام کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ کہیں وہ کراچی بیکری پر حملہ آور ہوتے ہیں تو کہیں انتہا پسندی کی انتہا کرتے ہوئے قدیمی مٹھائیوں سے پاک نام ہٹا شری لگاتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان ہے، جہاں اقلیتوں کو ان کے تمام حقوق حاصل ہیں۔ بھارت کتنی ہی شر انگیزی کرے، لیکن یہاں کا کوئی مسلم شہری کسی ہندو شہری کی حب الوطنی پر شک نہیں کرتا۔ اس کو ہراساں کیا جاتا ہے اور نہ ہی پاکستان چھوڑنے کے لیے دھمکایا جاتا ہے۔ یہاں بمبئی بیکری ہو یا دہلی بریانی آج بھی ہماری ثقافت کا حصہ اور شان سمجھی جاتی ہے۔ یہ فرق ہے دونوں طرف کی ذہنیت، سوچ اور اقدار کا۔

    مسلمانوں سے نفرت کرنے والے بھارت اور ہندو انتہا پسندوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جس ایٹم بم کے بل بوتے پر وہ اتراتے ہیں، وہ ایک مسلمان سائنسدان ڈاکٹر عبدالکلام ہی کی کاوش تھا۔ جو ترنگا وہ لہراتے ہیں اس کے ڈیزائن کی حتمی منظوری ایک مسلم طالبہ نے دی تھی۔ تاج محل، لال قلعہ، قطب مینار سمیت سیاحوں کو راغب کرنے والے تاریخی مقامات مسلمان مغل حکمرانوں کی یادگار ہیں۔

  • ’انتخاب نہ بھی کریں تب بھی جہنم ہی جائیں گے‘ شوبز شخصیات نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    ’انتخاب نہ بھی کریں تب بھی جہنم ہی جائیں گے‘ شوبز شخصیات نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    بالی ووڈ کے مصنف و نغمہ نگار جاوید اختر کے پاکستان کیخلاف بیان پر پاکستانی شوبز شخصیات نے ان پر تنقید کی ہے۔

    گزشتہ روز ممبئی میں شیو سینا کے رہنما سنجے راوت کی کتاب  کی تقریبِ رونمائی کے موقع پر جاوید اختر نے خطاب کرتے ہوئے اپنے خلاف ہونے والی تنقید اور گالی گلوچ پر بات کی۔

    جاوید اختر کا کہنا ہے کہ انہیں نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کی طرف سے بھی شدید تنقید کا سامنا ہے، پاکستان اور بھارت دونوں سائیڈ سے بہت ستائش ملتی ہے، مگر ساتھ ہی دونوں اطراف کے ’انتہاپسندوں‘ کی جانب سے ’گالیوں‘ کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔

    جاوید اختر نے کہا کہ مجھے نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کی طرف سے بھی شدید تنقید کا سامنا ہے، ایک طرف سے مجھے ’کافر‘ کہہ کر جہنم جانے کی دھمکیاں ملتی ہیں جبکہ دوسری طرف سے مجھے ’جہادی‘ کہہ کر پاکستان جانے کو کہا جاتا ہے۔

    احسان فراموش جاوید اختر نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ اگر انہیں جہنم اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ جہنم کو چُننا پسند کریں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

    تاہم ان کے پاکستان کے لیئے اس طرح بیان دینے پر پاکستان کی شوبز شخصیات اور پاکستانی عوام نے ان کی چھترول کردی۔

    پاکستان کے معروف اداکار عمران عباس نے جاوید اختر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ جہنم کا انتخاب نہ بھی کریں تو بھی وہ وہیں پرواز کرتے ہوئے ملیں گے اور امکان ہے کہ وہ بھی سب سے نچلے درجے میں بیٹھ کر۔

    اداکار نے انسٹا گرام پر لکھا کہ صرف ہم نے انہیں بزنس یا فرسٹ کلاس کا اسٹیٹس دیا لیکن حقیقت میں وہ کسی بھی کلاس کے میرٹ پر پورا نہیں اترتے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)

    سینیئر اداکارہ مشی خان نے ردعمل میں کہا کہ آپ نے اپنے لیے بہترین جگہ کا انتخاب کیا ہے کیونکہ آپ اسی کے حقدار ہیں، اور ہاں! کبھی بھی پاکستان آنے کی ہمت نہ کیجیے گا، کوئی آپ کو مدعو نہیں کرے گا۔

    اداکار عاصم محمود نے میری دعا ہے آپ کی یہ دلی مراد جلد ہی پوری ہوجائے اور انشااللہ آپ نے جس جگی کا انتخاب کیا ہے آپ ادھر ہی جائیں گے۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینیئر اداکارہ حنا خواجہ بیاب نے جاوید اختر کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ جہاں جانا ہو وہاں کی تیاری تو کرنی پڑتی ہے ناں، آپ کے بیان سے یہ ظاہر  ہوتا ہے کہ بھارت میں آپ کی اہمیت صرف پاکستان کے بارے میں برا کہنے سے ہے۔

    اس کے علاوہ کئی دیگر پاکستانی فنکاروں اور عوامی حلقوں کی جانب سے بھی جاوید اختر کے بیان پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔

  • جاوید اختر عزت کے قابل نہیں! نادیہ خان نے آئینہ دکھا دیا

    جاوید اختر عزت کے قابل نہیں! نادیہ خان نے آئینہ دکھا دیا

    معروف پاکستانی میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے بھارتی مصنف جاوید اختر کو پاکستان مخالف بیان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    نادیہ خان کا اپنے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئندہ اگر پاک بھارت تعلقات معمول پر بھی آجائیں تو میں نہیں چاہتی کہ یہ شخص جاوید اختر پاکستان میں نظر آئے۔

    سینئر پاکستانی اداکارہ کا کہنا تھا کہ میں خبردار کر رہی ہوں کہ اس شخص کو آئندہ پاکستان بلایا گیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا، یہ شخص انتہائی سطحی اور گستاخ ہے، جو بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اگلتا ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ اول تو اب انہیں آنے نہیں دیا جائے گا اور اگر کبھی آجائے تو خاص پالشڈ جوتوں سے ان کا استقبال کیا جائے گا۔

    نادیہ کا کہنا تھا کہ ہم ان کو عزت دیتے ہیں کیوں ہماری فطرت ایسی ہے، ہم پیار کرنے والے عزت دینے والے لوگ ہیں لیکن دوسرا شخص بھی اس قابل ہونا چاہئے۔

    اس سے قبل پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اور بیباک اداکارہ نے پہلگام واقعے پر بھارت کے خلاف دوٹوک مؤقف اپناکر مداحوں کے دل جیت لئے تھے۔

    معروف اداکارہ نادیہ کا پہلگام واقعے پر جرأت مندانہ اور حب الوطنی سے بھرپور بیان سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے بھارت کے خلاف کھل کر آواز بلند کی ہے۔

    شوبز شخصیات کا بھارت کے بزدلانہ حملے پر سخت ردعمل

    اداکارہ کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ یہ سب بھارت کا جھوٹا ڈرامہ ہے تاکہ دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ مگر بھارت اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔

  • بشریٰ انصاری نے بھارتی مصنف جاوید اختر کو آئینہ دکھا دیا

    بشریٰ انصاری نے بھارتی مصنف جاوید اختر کو آئینہ دکھا دیا

    پاکستان کی سینئر اور ورسٹائل اداکارہ، مصنفہ و سماجی کارکن بشریٰ انصاری نے بھارتی مصنف جاوید اختر کو ان کی اوقات یاد دلادی۔

    پاکستان کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں، جہاں سے اُنہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جعلی کارروائیوں اور پاکستان مخالف بیانات پر دو ٹوک موقف اختیار کیا اور جاوید اختر کو جھوٹے الزامات لگانے پر آئینہ دکھا دیا۔

    پاکستان کی سینئر اداکارہ نے انسٹا گرام پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیا ڈرامہ چلا رکھا ہے بھارت نے؟ پہلے اپنی ناکام پالیسیاں دیکھو۔ پاکستان میں ان عورتوں کو واپس دھکیلا جا رہا ہے جو 40 سال سے بھارت میں رہ رہی تھیں، تم نے انہیں ویزے دیے ہی کیوں تھے؟‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Bushra Bashir (@ansari.bushra)

    جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’تم تو اللّٰہ پر یقین بھی نہیں رکھتے اور پاکستان کے خلاف زبان چلاتے ہو، عجیب شخص ہو، مرنے کے قریب ہو اور اب بھی باز نہیں آ رہے، کم از کم نصیر الدین شاہ کی طرح خاموشی اختیار کرلو۔

    پاکستان کی سینئر اداکارہ نے بھارتی میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اینکر ارناب گوسوامی کو چیخنے والا ذہنی مریض قرار دیا اور ان ریٹائرڈ بھارتی فوجی افسران کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو ہر وقت پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔

    اداکارہ نے کہا کہ میری یورپ میں ایک بھارتی لڑکی سے ملاقات ہوئی، وہ بہت محبت سے ملی، اصل میں نفرتیں عوام میں نہیں، مخصوص افراد لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرتے ہیں۔

    عابدہ پروین کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھارت میں بلاک

    بشریٰ انصاری کے اس دلیرانہ موقف کو سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی مل رہی ہے، ان کے چاہنے والوں نے جرأت، اندازِ بیاں اور وطن سے محبت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔

  • شادی صدیوں پرانی روایت اور بے کار کام ہے، جاوید اختر

    شادی صدیوں پرانی روایت اور بے کار کام ہے، جاوید اختر

    معروف بھارتی شاعر اور مصنف جاوید اختر نے کہا ہے کہ شادی صدیوں پرانی روایت اور بے کار کام ہے۔

    ایک انٹرویو کے دوران جاوید اختر نے شبانہ اعظمی سے شادی کے بارے تفصیلی بات کی، انہوں نے کہا کہ ہر رشتے کی بنیاد باہمی احترام ہے، میں اور شبانہ میاں بیوی ہونے سے زیادہ ایک دوسرے کے اچھے دوست ہیں، شادی ایک صدیوں پرانی روایت ہے اور بے کار کام ہے۔

    بھارتی شاعر اور مصنف کا کہنا تھا کہ میری 1984ء میں شبانہ اعظمی سے شادی ایسے مشکل حالات میں ہوئی تھی کہ جب میری اپنی پہلی بیوی ہنی ایرانی سے طلاق بھی نہیں ہوئی تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ شادی وہ پتھر ہے جو صدیوں سے پہاڑوں سے لڑھک رہا ہے اور جیسے ہی یہ پہاڑ سے نیچے آتا ہے بہت سی کائی، کچرا اور گوبر جمع کرلیتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عزت کے بغیر محبت ایک دھوکا ہے، میں آپ کو بتاتا چلوں کہ ایک آزاد عورت جس کے اپنے عزائم، کاروبار یا کیریئر اور ذاتی رائے ہو اسے سمجھنا کبھی بھی آسان نہیں ہو گا۔

    ہر شادی شدہ انسان کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کے شریکِ حیات کی اپنی ایک شخصیت بھی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک لفظ ’بیوی‘ اور ’شوہر‘ کے معنی کچھ اور ہیں، دو لوگ جب ایک دوسرے کا احترام نہیں کریں گے تو وہ ایک ساتھ اچھی زندگی کیسے گزارسکتے ہیں؟

    جاوید اختر نے فلم اینیمل کو پسند کرنے والے شائقین سے متعلق کیا کہا؟

    معروف شاعر نے کہا کہ اس طرح شادی کے رشتے میں بھی باہمی احترام اور ایک دوسرے کو تھوڑا وقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • جاوید اختر نے فلم اینیمل کو پسند کرنے والے شائقین سے متعلق کیا کہا؟

    جاوید اختر نے فلم اینیمل کو پسند کرنے والے شائقین سے متعلق کیا کہا؟

    معروف بھارتی مصنف جاوید اختر نے بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کی فلم ’اینیمل‘ کے مداحوں کو فلم سے بھی بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔

    سندیپ ریڈی وانگا کی ہدایتکاری میں ریلیز ہونے والی فلم اینیمل 2023 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک ہے لیکن اس فلم میں خونی مناظر پر کئی لوگوں نے تنقید بھی کی۔

    فلم ریلیز ہونے کے بعد بھارت کے معروف مصنف جاوید اختر نے اس وقت کہا تھا کہ اینیمل جیسی فلموں کی کامیابی ایک خطرناک بات ہے، تاہم اب انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنقید ان شائقین کے لیے تھی جنہوں نے فلم کو پسند کیا۔

    جاوید اختر کے مطابق فلم کی کامیابی نے ظاہر کیا کہ فلموں کے حوالے سے ناظرین کی ترجیحات کیا ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اینیمل کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا تھا میں نے اسے دیکھنے والے سامعین کے بارے میں بات کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پورا معاشرہ ایک ساتھ نہیں بدلتا، بلکہ اسے بدلنے میں وقت لگتا ہے، اینیمل جیسی فلمیں معاشرے کو بدلنے کے لیے چھوٹے قدم جیسی ثابت ہوتی ہیں۔

    انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ فلم کامیاب کیوں ہوئی، تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس کا جواب فلم کے عنوان میں ہے، عنوان خود اس کی وضاحت کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر 15 لوگوں نے غلط اقدار کے ساتھ ایک فلم بنائی ہے، اگر 10-12 لوگ فحش گانے بناتے ہیں تو یہ مسئلہ نہیں ہے، اگر 140 کروڑ کی آبادی میں 15 لوگ خراب کردار کے حامل ہیں، تو اس سے فرق نہیں پڑتا، مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ چیز مارکیٹ میں جا کر سپر ہٹ بن جاتی ہے۔

    جاوید اختر کا کہنا تھا کہ آج کل معاشرے میں فحاشی کو معمول سمجھا جا رہا ہے، جو پہلے نہیں تھا، 1920 اور 30 کی دہائی میں بھی فحش گانے موجود تھے، لیکن انہیں گھروں کے اندر نہیں چلایا جاتا تھا۔

    بھارتی مصنف نے مزید کہا کہ فحاشی گزشتہ دس سال میں ایجاد نہیں ہوئی، یہ ہمیشہ سے موجود تھی،  تاہم، درمیانی طبقے میں فحاشی کی  ایسی قبولیت پہلے نہیں تھی جو اب موجود ہے۔

  • جاوید اختر نے شاہ رخ خان کو بوڑھا قرار دیدیا

    جاوید اختر نے شاہ رخ خان کو بوڑھا قرار دیدیا

    بھارتی فلموں کے معرف رائٹر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے بالی ووڈ کے کنگ اور ہردلعزیز شاہ رخ خان کو بوڑھا قرار دیا ہے۔

    ابوظہبی میں ہونے والے انٹرنیشنل انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز (آئیفا) 2024 میں جاوید اختر، شبانہ اعظمی، کریتی سینون، شاہد کپور، مرنال ٹھاکر، اننیا پانڈے، اور ایشوریا رائے سمیت کئی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔

    اس دوران جاوید اختر سے سوال پوچھا گیا کہ کون سا اداکار فلم انڈسٹری میں ’آج کا اینگری ینگ مین‘ ہے؟ اس سوال کا بھارتی نغمہ نگار نے دلچسپ جواب دیا۔

    جاوید اختر نے کہا کہ اس وقت بہت سے بہترین اداکار ہیں، ان میں ریتک روشن، فرحان اختر اور وکی کوشل شامل ہیں۔

    ان سے پوچھا گیا کہ کیا شاہ رخ خان ’اینگری ینگ مین‘ میں سے ایک ہیں، اس کے جواب میں جاوید اختر نے کہا کہ ان کا تعلق اس نسل سے نہیں ہے وہ اب ویٹرن یعنی عمررسیدہ اداکار ہیں۔

    شبانہ اعظمی سے پوچھا گیا کہ کون سی اداکارہ آج کے دور میں کون سی اداکارہ اسٹارڈم کی تعریف پر پورا اترتی ہے، اس کے جواب میں شبانہ نے عالیہ بھٹ کو منتخب کیا۔

    انھوں نے کہا کہ عالیہ بھٹ بہترین اداکارہ ہیں، وہ بہت محنت کرتی ہیں جو کہ سیٹ پر نظر بھی آتا ہے، وہ جی جان سے اداکارہ کرتی ہیں۔

  • جاوید اختر کی شبانہ اعظمی سے شادی کرنے پر فرحان اختر کا ردعمل کیا تھا؟

    جاوید اختر کی شبانہ اعظمی سے شادی کرنے پر فرحان اختر کا ردعمل کیا تھا؟

    ممبئی: بالی وڈ اداکار اور فلمساز فرحان اختر نے انکشاف کیا ہے کہ شبانہ اعظمی سے شادی پر وہ اپنے والد جاوید اختر سے سخت ناراض تھے۔

    پرائم ویڈیو پر ڈاکیومینٹری سیریز ’اینگری ینگ مین‘ ریلیز کردی گئی ہے جو 1970 کی دہائی کے ہندی سنیما کے مشہور اسکرین رائٹرز سلیم خان اور جاوید اختر کی فنی اور ذاتی زندگیوں پر مبنی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Farhan Akhtar (@faroutakhtar)

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پرائم ویڈیو کی ڈاکیومینٹری ’اینگری ینگ مین‘ کی ایک قسط میں فرحان اختر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ اپنے والد کے دوسری شادی کرنے پر سخت ناراض تھے۔

    فرحان اختر کا کہنا تھا جب والد نے شبانہ اعظمی سے شادی کی تو اس وقت میں اپنے والد سے بہت ناراض تھا کیوں کہ مجھے ایسا لگتا تھا کہ میرے والد نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔

    فرحان اختر نے کہا کہ والد کے ساتھ نارمل ہونے میں مجھے بہت وقت لگا اس دوران شبانہ اعظمی نے اہم کردار ادا کیا۔

    دوسری جانب ڈاکیومینٹری کے آخری حصے میں نغمہ نگار جاوید اختر نے اپنی پہلی بیوی ہنی ایرانی کے بارے میں اپنی غلطیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہنی واحد فرد ہیں جن کے بارے میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہے۔

    انہوں کہا تھا کہ ہنی ایرانی سے شادی کی ناکامی میں تقریباً 60 سے 70 فیصد میری غلطی تھی، جتنی سمجھ بوجھ مجھے آج ہے، اگر اتنی اس وقت ہوتی تو معاملات کبھی اتنے خراب نہ ہوتے۔

    خیال رہے کہ جاوید اختر اور ہنی ایرانی کی شادی 1980 میں ختم ہوئی، اس شادی کے بعد اُن کے ہاں زویا اختر اور فرحان اختر کی پیدائش ہوئی، پہلی شادی کے اختتام کے بعد جاوید اختر نے 1984 میں شبانہ عظمی سے دسری شادی کی۔

  • جاوید اختر نے اپنی پہلی شادی کی ناکامی کی وجہ کس کو قرار دیا؟

    جاوید اختر نے اپنی پہلی شادی کی ناکامی کی وجہ کس کو قرار دیا؟

    بھارتی مسلمان نغمہ نگار، فلم لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے ہنی ایرانی سے اپنی پہلی شادی کی ناکامی پر خود کو قصوروار قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نغمہ نگار جاوید اختر ان دنوں پرائم ویڈیو کی نئی ڈوکو سیریز ’اینگری ینگ مین‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں، اسی سیریز کی تشہیر کے دروان انہوں نے اپنی شادی ختم ہونے سے متعلق گفتگو کی۔

    جاوید اختر نے اپنی سابق اہلیہ ہنی ایرانی سے شادی ٹوٹنے کا الزام اپنے سر لیتے ہوئے خود کو قصورار ٹھہرایا کہا کہ ہنی دنیا میں واحد انسان ہے جس کے بارے میں میں خود کو قصوروار قرار دیتا ہوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’اس شادی کی ناکامی میں تقریباً 60 سے 70 فیصد میری غلطی تھی، جتنی سمجھ بوجھ مجھے آج ہے، اگر اتنی اس وقت ہوتی تو معاملات کبھی اتنے خراب نہ ہوتے۔‘

    سینیئر رائٹر نے مزید کہا کہ ’یہ بات تسلیم کرنا بہت مشکل ہے لیکن یہ ہی سچائی ہے، ساتھ ہی موجود شبانہ عظمی نے کہا کہ میں ہنی کو اس بات پر بہت کریڈٹ دینا چاہتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں کے کان میرے خلاف بھر سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

    جاوید اختر کا ایکس اکاؤنٹ ہیک کرنے کے بعد ہیکر نے کیا پوسٹ کیا؟

    شبانہ عظمی نے کہا کہ ہنی نے بچوں کو سیکیورٹی دی کہ آپ کو اپنی سوتیلی والدہ کو ظالم نہیں سمجھنا، میرا اور ہنی ایرانی کا بہت اچھا تعلق ہے،

    خیال رہے کہ جاوید اختر اور ہنی ایرانی کی شادی 1980 میں ختم ہوئی، اس شادی کے بعد اُن کے ہاں زویا اختر اور فرحان اختر کی پیدائش ہوئی، پہلی شادی کے اختتام کے بعد جاوید اختر نے 1984 میں شبانہ عظمی سے دسری شادی کی۔