Tag: جاوید اختر

  • جاوید اختر نے کنگنا کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دیدی

    جاوید اختر نے کنگنا کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دیدی

    بالی ووڈ کے معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے رکن پارلیمنٹ و اداکارہ کنگنا رناوت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کروا دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاوید اختر اور کنگنا رناوت کے درمیان قانونی جنگ شدت اخیتار کرگئی، بھارتی کے معروف شاعر نے سماعت میں غیر حاضر ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی استدعا کردی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہتک عزت کیس میں معروف موسیقار جاوید اختر کی جانب سے ہتک عزت کیس عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔

    جاوید اختر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کنگنا رناوت اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے کیس کے فیصلے کو تاخیر میں ڈال رہی ہیں۔

    کنگنا رناوت کو گزشتہ ہفتے عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن وہ سماعت میں حاضر نہیں ہوئیں، جس پر جاوید اختر کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کروائی ہے کہ کنگنا رناوت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔

    اداکارہ نے عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے جاوید اختر کی جانب سے نومبر 2020 میں اندھیری کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں اداکارہ پر ٹی وی پر عزت مجروح کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

  • فلم اینیمل کی ٹیم نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    فلم اینیمل کی ٹیم نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    بالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم ’اینیمل‘ کی ٹیم نے بھارت کے لکھاری، نغمہ نگار و شاعر جاوید اختر کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    جاوید اختر نے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں شرکت کی جس انہوں نے کسی فلم کا نام لیے بغیر فلم کے سین پر تنقید کی، تاہم ناظرین سنتے ہی پہچان گئے کہ جاوید اختر فلم ’اینیمل‘ سے متعلق بات کر رہے ہیں۔

    جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جاوید اختر نے کہا تھا کہ ’ایک فلم میں دکھایا کہ مرد کسی عورت سے اپنا جوتا چاٹنے کا مطالبہ کرتا ہے اور فلم میں یہ بھی کہا گیا کہ عورت کو مارنا بالکل درست ہے، ایسی فلم کا کامیاب ہوجانا معاشرے کے لیے بہت خطرہ ہے‘۔

    جاوید اختر کی فلم پر تنقید کے بعد اینیمل کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرکے اپنا ردعمل دیا اور ساتھ ہی اس پوسٹ میں جاوید اختر کو مینشن بھی کردیا۔

    فلم اینمل کی ٹیم نے پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر آپ جیسا بہترین لکھاری زویا اور رن وجے کے درمیان دکھائے گئے دھوکے کو نہیں سمجھ پارہا تو پھر آپ کا تمام تر فن جھوٹا ثابت ہوجاتا ہے‘۔

    ٹیم نے جاوید اختر کو  آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’جب محبت میں مرد کے ہاتھوں دھوکہ کھانے کے بعد عورت مرد سے جوتے چاٹنے کو کہتی ہے تو آپ اس کو حقوقِ نسواں کا نام دیتے ہیں‘۔

     ٹیم نے مزید لکھا کہ ’’محبت کو صنفی سیاست سے دور رکھا جائے، اس فلم کو مرد اور عورت کے فرق کو سوچ کر نہ دیکھیں بلکہ انہیں باحیثیت عاشق دیکھیں اور عاشق دھوکہ بھی دیتے ہیں اور جھوٹ  بھی بولتے ہیں اور میرا جوتا چانٹو بھی کہہ سکتے ہیں۔ بات ختم‘‘۔

  • جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    بالی وڈ کے نامور لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے رنبیر کپور کی فلم ’اینیمل‘ کی کامیابی کو خطرناک قرار دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاوید اختر نے فلم فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے دور حاضر کی فلموں اور گانوں پر بات کی اور مداحوں کو اُن کی کامیابی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    جاوید اختر نے اداکار رنبیر کپور کی فلم اینیمل کا نام لیے بغیر اُس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی ایسی فلم ہے جس میں ایک مرد خاتون کو اپنا جوتا چاٹنے کا کہتا ہے یا ایک مرد کسی خاتون کو تھپڑ مارنے کو درست سمجھتا ہے اور وہ فلم سپرہٹ ہو جاتی ہے تو یہ بہت خطرناک بات ہے‘۔

    جاوید اختر نے 90 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم ’کھل نائیک‘ کے گانے ’چولی کی پیچھے‘ کے متنازع ہونے کے باوجود سپرہٹ ہونے پر بھی بات کی۔

    انہوں نے کہا کہ ’لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ آج کل گانے اتنے متنازع کیوں ہیں، چولی کے پیچھے کی مثال لیں، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اس گانے میں خواتین اور مرد تھے، مسئلہ یہ ہے کہ عوام نے اُس گانے کو ایک بڑا ہٹ گانا بنا دیا۔ کروڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اسے پسند کیا، یہ خطرناک بات ہے۔‘

    جاوید اختر نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’فلم میکر سے زیادہ، یہ ذمہ داری آج کی عوام پر عائد ہوتی ہے، آپ جو فلمیں دیکھتے ہیں، اُن کی ذمہ داری بھی لیتے ہیں، یہ اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیسی فلمیں بننے چاہیں‘۔

    خیال رہے رنبیر کپور کی فلم اینیمل یکم دسمبر 2023 کو ریلیز کی گئی تھی جس نے مجموعی طور پر 550 کروڑ انڈین روپے کا کاروبار کر لیا ہے۔

  • پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی ، معروف اداکار شان  کا جاوید اختر کو کرارا جواب

    پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی ، معروف اداکار شان کا جاوید اختر کو کرارا جواب

    لاہور : معروف اداکار شان نے بھارتی مصنف کی جانب سے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ جاوید اختر 26/11 کے مجرموں کوممبئی میں ڈھونڈیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی مصنف جاوید اختر کی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کے بعد معروف اداکار شان نے بھارتی مصنف کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    اداکار شان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جاوید اختر کو کیا ضرورت ہ ےیہاں چھبیس گیارہ کے ملزم ڈھونڈنے کی،چھبیس گیارہ کے ملزم ڈھونڈنےہیں تو بھارت میں ڈھونڈیں۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ جاوید اختر کو سر پر بٹھانے والے پہلے انہیں بتادیں کہ وہ پاکستان میں ہیں، انہیں کبھی کشمیر میں مودی کےمظالم پر بات کرنےکی تو توفیق نہیں ہوئی ،یہاں آکر ان کی زبان کھل جاتی ہے۔

    یاد رہے جاوید اختر نے الحمرا آرٹس کونسل میں منعقد ہونے والا تین روزہ فیض فیسٹول میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ممبئی کے لوگ ہیں، ہم نے دیکھا ہے ہمارے شہر پر کیسے حملہ ہوا، وہ لوگ ناروے یا مصر سے نہیں آئےتھے،وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہےہیں۔

  • جاوید اختر نے سلیم خان کے ساتھ کام کرنا کیوں چھوڑا؟

    معروف شاعر، ادیب اور نغمہ نگار جاوید اختر نے سلیم خان کے بارے میں کہا کہ ہمارا ذہنی تعلق تھا، ٹوٹ گیا تو ہم نے ساتھ کام چھوڑ دیا۔

    بھارتی میڈیا کو ایک حالیہ انٹرویو میں جاوید اختر نے بتایا کہ لکھاری اور شاعر بننے سے پہلے میں فلموں کے ہدایتکار بننا چاہتا تھا۔

    انہوں نے سنہ 1966 میں ریلیز ہونے والی فلم سرحدی لٹیرا سے متعلق بتایا کہ میں اس فلم میں بطور اسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈائیلاگ رائٹر کام کر رہا تھا، اس دوران میری بالی وڈ اسٹار سلمان خان کے والد سلیم خان سے ملاقات ہوئی جو اس فلم میں چھوٹا سا کردار ادا کر رہے تھے۔

    جاوید اختر نے کہا کہ سلیم صاحب ان چند لوگوں میں سے تھے جو میری بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے، اگر میں کہیں اور رہ رہا ہوتا تو اُن سے اتنی ملاقات نہ ہوتی، لیکن اُن کے ساتھ ہی کمرہ مل گیا تو میں اکثر اُن سے ملنے چلا جاتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ شروع میں جب ہم ناکام لوگ تھے، محنت کر رہے تھے تو بالکل ایک تھے، ہمارا کوئی دوست نہیں تھا، ہم صبح سے شام تک بیٹھ کر کام کرتے تھے، رات کو کھانا اکٹھے کھاتے تھے، لیکن جب کامیابی آئی تو نئے نئے لوگ زندگی میں آنا شروع ہوگئے اور ہمارا دائرہ ٹوٹ گیا۔

    جاوید اختر نے سلیم خان کے ساتھ مزید کام نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ذہنی تعلق تھا وہ ٹوٹ گیا، توپھر وہ کام نہیں ہو سکتا تھا۔

    خیال رہے اپنے پُرانے انٹرویو میں ایک مرتبہ سلیم خان نے اسی  موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر ڈبے کی ایک تاریخ ہوتی ہے جس کے بعد وہ استعمال کے قابل نہیں رہتا، اس کی بھی ایسی ہی تھی۔

    سلیم خان نے کہا تھا کہ میں ایک مرتبہ جاوید کے گھر کے پاس تھا جب اس نے بتایا کہ وہ الگ ہونا چاہتا ہے، میں کھڑا ہوا، اس سے ہاتھ ملایا اور اپنی کار کی جانب چل پڑا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ وہ بھی ساتھ چلنے لگا تاہم میں نے اسے روکا اور اس کے گھر کی جانب بھیج دیا کہ میں اپنا خیال رکھ سکتا ہوں، میں نے گھر میں کچھ نہیں بتایا۔

    سلیم خان نے مزید کہا کہ اگلے دن سب پوچھنے لگے کہ کیا یہ تعلق ختم ہوگیا ہے؟ جس کے بعد میں نے جاوید سے پوچھا کہ کیا اس نے سب کو بتایا ہے؟ تو اس نے کہا کہ صرف کچھ دوستوں کو بتایا ہے، جس کے بعد میں نے بھی کچھ دنوں بعد اس بات کا اعلان کردیا۔

  • سنیما اور اردو زبان….

    سنیما اور اردو زبان….

    ہندوستانی فلموں پر ہونے والی گفتگو اردو زبان اور اس کی تہذیب کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ ہندوستانی فلموں نے اردو کی آغوش میں آنکھیں کھولیں اور اردو زبان کو اپنے اظہار کا ذریعہ بنایا۔

    پہلی ہندوستانی فلم ’عالم آرا‘ پر غور کیا جائے تو یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اس کی کہانی، مکالمے، نغمے، برتاؤ وغیرہ سب کے سب اردو کے رنگ میں ہیں۔ اس فلم کے مکالمے کی زبان اردو تھی جسے عوامی سطح پر بے حد مقبولیت حاصل تھی۔ اس فلم کے ہِٹ ہونے میں مکالمے کا اہم رول رہا۔ اس پہلی متکلم فلم ’عالم آرا‘ کے مکالمے منشی ظہیر نے لکھے تھے جو اردو میں تھے۔

    عالم آرا سے لے کر اب تک کی تمام ہندوستانی فلمیں اگر کام یابی سے ہم کنار ہوئیں تو اس میں مکالمے کا رول اہم رہا ہے۔ ابتدا میں موسیقی سے لبریز فلمیں شائقین کے لیے لطف اندوزی کا ذریعہ تھیں، مگر سنیما صنعت کی ترقی کے ساتھ رواں دواں زندگی کی پیش کاری کے لیے جہاں کئی ذرائع اظہار استعمال کیے گئے، وہیں جذبات و احساسات کے حسین اور پُر اثر اظہار کے لیے مکالمے کو بہترین آلۂ کار مانا گیا۔ بولتی فلموں کے آغاز سے اب تک مکالمے کی اہمیت برقرار ہے۔ ہزاروں مکالمے پسندیدگی کی سند پا چکے ہیں اور خاص و عام کی زبان پر جاری ہیں۔ جہاں بھی فلموں میں پُر اثر اداکاری کا ذکر ہوتا ہے وہیں مشہور ڈائلاگ برسوں تک شائقین بھول نہیں پاتے۔

    آخر مکالمے میں ایسی کیا بات ہے کہ فلموں میں اس کی اتنی اہمیت ہے۔ اس کو تعریف کا جامہ کس طرح عطا کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں فلموں سے وابستہ فن کاروں کی رائے سود مند ہو سکتی ہے اور ان نکات پر گفتگو کی جا سکتی ہے جن کی طرف آرٹسٹوں نے توجہ دلائی ہے۔ جناب احسن رضوی جنھوں نے فلم مغلِ اعظم کے کچھ مکالمے لکھے، ان کے مطابق ’’مکالمہ وہ پیرایۂ گفتگو ہے جو کہانی کی تمام ضرورتوں پر حاوی ہو۔‘‘ انھوں نے کہانی اور منظرنامے میں مکالمے کی بنیادی حیثیت کو قبول کیا ہے۔ جدید شاعری کا اہم ترین نام اخترالایمان تقریباً چالیس سال تک فلموں سے وابستہ رہے۔ کہانیاں، شاعری اور مکالمے انھوں نے فلموں کے لیے لکھے۔

    فلم کی کام یابی کے لیے جن نکات پر محنت کی جاتی رہی ہے ان میں مکالمہ بھی ایک ہے۔ مکالمے صرف تحریر نہیں کیے جاتے ہیں بلکہ اس کی قرأت کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ مکالمہ نویس اور اداکار کے درمیان مکالمے پر تبادلۂ خیال کو ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ اداکار کو اس بات کے لیے تیّار کیا جاتا ہے کہ مکالمے اس انداز سے ادا کیے جائیں جو اس زبان کی اصلیت کو برقرار رکھے۔ اس کے لیے باضابطہ طور پر آدمی بحال کیے جاتے ہیں۔

    اردو زبان کی ہمہ گیری اور مقبولیت کے پیشِ نظر فلموں کے مکالمے میں صرف الفاظ استعمال نہیں ہوتے ہیں بلکہ لہجہ بھی اردو والا ہی ہوا کرتا ہے۔ چند مکالمے ملاحظہ کیجیے اور ان میں اردو کی جلوہ گری محسوس کیجیے۔

    ’’آج میرے پاس گاڑی ہے، بنگلہ ہے، پیسہ ہے، تمہارے پاس کیا ہے؟‘‘۔۔۔۔ ’’میرے پاس، میرے پاس ماں ہے۔‘‘

    ’’آپ کے پاؤں بہت حسین ہیں، انھیں زمین پر مت اتاریے گا، میلے ہو جائیں گے۔‘‘ (فلم پاکیزہ)

    ’’انار کلی، سلیم کی محبّت تمہیں مرنے نہیں دے گی اور ہم تمہیں جینے نہیں دیں گے۔‘‘ (فلم مغلِ اعظم)

    ’’بڑے بڑے شہروں میں چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔‘‘ (فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے)

    کبھی کبھی کچھ جیتنے کے لیے کچھ ہارنا پڑتا ہے۔ اور ہار کر جیتنے والے کو بازی گر کہتے ہیں۔‘‘ (فلم بازی گر)

    یہ وہ مکالمے ہیں جو فلم دیکھنے والے حضرات کو ازبر ہیں۔ عوام میں ان مکالموں کا استعمال روزمرّہ کی طرح ہوتا ہے۔ کسی زبان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس کو بولنے والے سے اثر انداز ہو کر اس کو جاننے کی سعی کرنا۔ اردو زبان کی خصوصیت ہے کہ دوسری زبانوں کو جاننے والے جب ان الفاظ کو سنتے ہیں تو اس کو سیکھنے کی للک ہوتی ہے۔ ہندی یا دوسری علاقائی زبانوں کو جاننے اور بولنے والے اردو کے الفاظ کا استعمال کرکے خوش ہوتے ہیں اور اس کے حُسن کی تعریف کرتے ہیں۔

    ہندوستانی فلموں کی ایک صد سالہ تاریخ کا مطالعہ کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ ’عالم آرا‘ سے اب تک کی فلموں میں مکالمے کی حیثیت کلیدی رہی ہے۔ بے حد کام یاب فلمیں یا باکس آفس پر سپر ہٹ ہو نے والی فلموں کی کام یابی کی وجہ اگر تلاش کی جائے تو جہاں دوسرے عناصر کا نام آئے گا وہیں مکالمے کو کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    (محمد منور عالم کے مضمون سے انتخاب)

  • فرحان اختر کی دوسری شادی کی تاریخ سامنے آ گئی

    فرحان اختر کی دوسری شادی کی تاریخ سامنے آ گئی

    مشہور بھارتی شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے بیٹے فرحان اختر کی دوسری شادی کی تصدیق کر دی ہے۔

    بالی ووڈ اداکار اور پروڈیوسر فرحان اختر کی شادی اداکارہ اور میزبان شیبانی ڈانڈیکر سے ہو رہی ہے، دونوں کی شادی کی تاریخ 21 فروری 2022 طے ہوئی ہے۔

    فرحان کے والد جاوید اختر نے میڈیا کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے یہ شادی سادگی سے ہو رہی ہے، نیز شادی کی تیاریاں بھی جاری ہیں، تاہم دعوت نامے ابھی تقسیم نہیں ہوئے۔

    فرحان اختر اور شیبانی ڈانڈیکر مبینہ طور پر 2018 سے تعلقات میں ہیں، جاوید اختر کا کہنا ہے کہ شیبانی ان کے خاندان میں اچھی طرح سے گھل مل گئی ہیں، اور سبھی انھیں پسند کرتے ہیں، فرحان اور شیبانی کے تعلقات بھی بہت اچھے ہیں۔

    فرحان اور شیبانی ایک دوسرے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں، حال ہی میں فرحان اختر کی سال گرہ کے موقع پر شیبانی نے ان کے لیے انسٹاگرام پر ایک نوٹ شیئر کر کے محبت کا اظہار کیا تھا۔

    فرحان اختر کی پہلی شادی 2000 میں ہیئر اسٹائلسٹ ادھونا سے ہوئی تھی، جن سے ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں، ان کے درمیان 2017 میں علیحدگی ہوئی تھی۔

  • کنگنا رناوت کو عدالت نے طلب کرلیا

    کنگنا رناوت کو عدالت نے طلب کرلیا

    نئی دہلی: بھارت کے معروف نغمہ نگار جاوید اختر کی درخواست پر ممبئی کی مقامی عدالت نے بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کو طلب کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق جاوید اختر کے وکیل نے ممبئی کے اندھیری میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک درخواست جمع کروائی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ کنگنکا رناوت نے نیشنل ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر ان کے مؤکل کی تضحیک کی ہے۔

    عدالت نے درخواست پر جوہو پولیس کو معاملے کی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی، پولیس نے مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد مزید وقت مانگا۔

    ایک روز قبل پولیس نے عدالت میں اپنی رپورٹ جمع کروادی جس کے بعد عدالت نے کنگنا رناوت کو طلب کرلیا گیا ہے، کنگنا یکم مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گی۔

    یاد رہے کہ کنگنا رناوت سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹس اور مختلف انٹرویوز میں متنازعہ گفتگو کرتی رہتی ہیں، وہ اکثر ساتھی اداکاروں کو تضحیک اور تنقید کا نشانہ بنانے سے بھی باز نہیں آتیں۔

    علاوہ ازیں وہ مودی سرکار کے تمام شدت پسندانہ اقدامات کی کھل کر حمایت کرتی نظر آتی ہیں اور ان کے خلاف ہونے والے احتجاج اور مظاہروں کو پڑوسی ممالک کے فنڈڈ شدہ قرار دیتی ہیں۔

  • جاوید اختر نے مودی کو فاشسٹ قرار دے دیا

    جاوید اختر نے مودی کو فاشسٹ قرار دے دیا

    ممبئی: معروف بھارتی شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کے اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے نریندر مودی کو فاشسٹ قرار دے دیا۔

    الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جب جاوید اختر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھارتی وزیر اعظم نریند رمودی کو فاشسٹ سمجھتے ہیں، تو انہوں نے بلاتوقف کہا، ’ یقیناً‘۔

    جاوید اختر کا کہنا تھا کہ فاشسٹ لوگوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے، فاشسٹ سوچ ہوتی ہے۔ یہ سوچ کہ ہم دوسروں سے بہتر ہیں اور ساری مشکلات دوسری کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہیں، ’جس لمحے آپ لوگوں سے نفرت کرنا شروع کرتے ہیں آپ فاشسٹ بن جاتے ہیں‘۔

    پروگرام میں معروف ہدایت کار مہیش بھٹ بھی موجود تھے۔ میزبان نے ان سے اسلامو فوبیا کے بارے میں سوال کیا تو مہیش بھٹ کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کو نائن الیون کے سانحے کے بعد تخلیق کیا گیا، ’یہ فوبیا (خوف) پیدا کردہ ہے کیونکہ میرا نہیں خیال کہ ایک عام بھارتی کسی مسلمان سے خوفزدہ ہے’۔

    انہوں نے کہا یہ خوف تخلیق کر کے پیش کیے جانے میں بھارتی صحافی اور چینلز دن رات جتے ہیں۔

    خیال رہے کہ مہیش بھٹ اور جاوید اختر ان باشعور بھارتی افراد میں شامل ہیں جو مودی کے ظالمانہ اور غیر انسانی اقدامات کی کھلے عام مخالفت کرتے رہے ہیں۔

    اس سے قبل جاوید اختر نے بھارت میں ہونے والے احتجاج کے موقع پر کہا تھا کہ فیض کی نظم کو اینٹی ہندو کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے، فیض احمد فیض کی نظم آزادی اظہار پر پابندیوں کے خلاف ہے۔

  • فیض احمد فیض کی شاعری کو ہندومخالف کہنے پر جاوید اختر میدان میں آگئے

    فیض احمد فیض کی شاعری کو ہندومخالف کہنے پر جاوید اختر میدان میں آگئے

    نئی دہلی : فیض احمد فیض کی شاعری کو ہندو مخالف کہنے پر شاعرونغمہ نگار جاوید اختر میدان میں آگئے  اور کہا فیض کی نظم کو  ہندو  مخالف کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں متنازع قانون کےخلاف احتجاج میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کی گونج سنائی دی ، فیض احمد فیض کی شاعری کو ہندو مخالف کہنے پر شاعرونغمہ نگار جاوید اخترچپ نہ رہ سکے۔

    جاوید اختر نے فیض کا دفاع کرتے ہوئے کہا فیض کی نظم کو اینٹی ہندو کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہےاس پر بات کرنا ممکن نہیں ہے، فیض احمد فیض کی نظم آزادی اظہار پر پابندیوں کے خلاف ہے۔

    خیال رہے بھارت میں شہریت کے قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج اورمظاہرے ہو رہے ہیں۔ 15 دسمبر 2019 کو دہلی کے جامعہ علاقے میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ ہوا، جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے بعض طلباءبھی شامل تھے۔

    اس دوران پولیس نے یونیورسٹی کی لائبریری اور ہوسٹل میں زبردستی داخل ہوکر طلباءپر بے حد تشدد کیا، جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں پولیس کی پرتشدد کارروائی کے بعد دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی طرح آئی آئی ٹی کانپور کے طلباءنے 17 دسمبر کو ادارے کے کمپاؤنڈ میں مظاہرہ کیا۔

    اس مظاہرے کے دوران بعض طلباء نے فیض احمد فیض کی نظم”ہم دیکھیں گے“ پڑھی۔

    بعد ازاں کانپو یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سے تحریری شکایت کی مظاہرے کے دوران ہندو مخالف نظم پڑھی گئی ہے ، جس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا ان طلباء کے خلاف کارروائی کی جائے جنھوں نے یہ نظم پڑھی ہے۔

    اس شکایت کے موصول ہونے کے بعد ادارے نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس شکایت سے متعلق تفتیش کرے گی۔